کراچی —
پاکستان ٹیلی ویژن اسکرین پر منفرد کردار ادا کرنے والے عمران اشرف نے حال ہی میں فلمی دنیا میں بھی قدم رکھا ہے۔ فلم ‘دم مستم’ سے ڈیبیو کرنے والے عمران اشرف کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ کس میڈیم کے لیے کام کر رہے ہیں، ان کے لیے اہم صرف بس ناظرین سے ملنے والی داد ہے۔
ڈرامہ سیریل ‘الف اللہ اور انسان’ میں ٹرانس جینڈر ‘شمو’ یا ‘رانجھا رانجھا’ میں ‘بھولا’ کا کردار ہو ، عمران اشرف کے بقول انہیں جہاں بھی ناظرین سے حوصلہ افزائی ملے گی وہ وہاں خوشی سے کام کریں گے۔
رواں برس عید الفطر کے موقع پر عمران اشرف کی پہلی فلم ‘دم مستم’ سنیما گھروں کی زینت بنی۔ ‘دم مستم’ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے بعد اب برطانیہ میں بھی ریلیز ہوگئی ہے۔ اس فلم کی ہدایت احتشام الدین نے دی ہیں جب کہ اسے اداکار عدنان صدیقی نے پروڈیوس کیا ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے عمران اشرف نے اپنی ڈیبیو فلم کے تجربے کے حوالے سے بتایا کہ اس فلم کے لیے انہیں اپنا سر منڈوانا پڑا تھا۔
ان کے بقول "بال منڈوانا کسی بھی انسان کے لیے ایک مشکل کام ہے۔خاص طور پر اگر وہ انسان اداکار ہو جس کا کوئی اور دوسرا کاروبار بھی نہیں ہوتا تو یہ اور زیادہ مشکل ہوجاتا ہے۔ فلم کے لیے میں نے بالوں کی قربانی تو دی لیکن اس کے بعد آٹھ ، نو مہینوں تک کوئی اشتہار، ٹی وی ڈرامہ اور فلم نہیں کی۔
‘دم مستم’ میں عمران اشرف کے ساتھ اداکارہ امر خان نے مرکزی کردار اداکیا ہے جو اس فلم کی لکھاری بھی ہیں۔ فلم میں عمران اشرف نے ایک ایسے گلوکار کا کردار ادا کیا ہے جو گمنامی سے محنت کرتےہوئے کامیابی تک کا سفر طے کرتا ہے۔
‘میرا مقابلہ کسی اور سے نہیں، اپنے آپ سے ہے’
عمران اشرف کا کہنا ہے کہ ان کا مقابلہ کسی اور سے نہیں بلکہ خود سے ہی۔ اگر لوگوں کو ‘چوہدری اینڈ سنز ‘میں بلو چوہدری، ‘رانجھا رانجھا کردی’ میں بھولا ، ‘مُشک’ میں آدم، ‘رقصِ بسمل’ میں موسیٰ اور اس وقت نشر ہونے والے ڈرامے ‘بدذات’ میں ولی کے کردار میں فرق نظر آرہا ہے تو یہی ان کی کامیابی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ایک عام سے انسان ہیں جس طرح ہر پاکستانی خاندان کے لڑکے ہوتے ہیں جو ہر وقت تیار نہیں رہتے۔ کسی کی خالہ کا بیٹا ان کی طرح ہے تو کسی کا بھائی۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں عوام کی طرف سے پیار ملتا ہے۔اپنے مشہور کردار ‘بھولا’ کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے عمران اشرف کا کہنا تھا کہ بھولے کی وجہ سے ہی تو سب کچھ ہے، وہ نہ ہوتا تو انہیں ‘موسیٰ’ نہیں ملتا اور نہ ہی ‘دم مستم ‘ میں کاسٹ کیا جاتا۔ ان کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ ان کا کیا ہوا کردار ہی ان کے سامنے آ کر یہ کہے کہ ‘تم نے میری نقل کی ہے’۔ ان کے بقول میرا مقابلہ مجھ سے ہی ہے۔
‘جو میں لکھنا چاہ رہا ہوں وہ لکھنے نہیں دیا جارہا’
عمران اشرف اداکاری کے ساتھ ساتھ لکھاری بھی ہیں۔ انہوں نے ہم ٹی وی کے لیے ڈرامہ سیریل ‘تعبیر ‘ اور ‘مشک ‘ لکھا تھا جسے خوب پسند کیا گیا تھا۔
اسکرپٹ لکھنے کے حوالے سے عمران کا کہنا تھا کہ کہانی لکھتے وقت ان کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ وہ کرداروں کو قید نہ کریں۔ ان کے بقول اگر ٹی وی پر پورا ہفتہ کمرشل ڈرامے چلتے ہیں تو ایک دن موقع آرٹ کو بھی دینا چاہیے۔ اس وقت جو لکھنا چاہ رہا ہوں وہ مجھے لکھنے نہیں دیا جارہا۔
عمران اشرف کا مزید کہنا تھا کہ جب تک اداکار محنت کرتے رہیں گے ان کے پاس کام کی کمی نہیں ہوگی۔