فلمیں

لال سنگھ چڈھا اور رکشا بندھن: بالی وڈ کی دو بڑی فلموں کے بائیکاٹ کا ٹرینڈ کیوں چل رہا ہے؟

Written by Omair Alavi

کراچی — 

بالی وڈ کے مسٹر پرفکشینسٹ عامر خان اور معروف اداکار اکشے کمار کی فلمیں ‘لال سنگھ چڈھا’ اور ‘رکشا بندھن’ 11 اگست کو ریلیز کے لیے تیار ہیں لیکن دونوں اداکاروں کے مداح جہاں ان کی فلموں کا انتظار کر رہے ہیں وہیں کچھ سوشل میڈیا صارفین ان دونوں فلموں کے بائیکاٹ کا مطالبہ کررہے ہیں۔

بائیکاٹ کا مطالبہ کرنے والوں کا مؤقف ہے کہ ان دونوں فلموں سے جڑے افراد نے ماضی میں اپنے بیانات اور سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے ان کے احساسات مجروح کیے ہیں جس کی وجہ سے انہوں نے دونوں فلموں کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔

سوشل میڈیا پر ‘بائیکاٹ لال سنگھ چڈھا’ کا ٹرینڈ اداکار عامر خان کے ماضی میں دیے گئے متنازع بیان کی وجہ چلایا جا رہا ہے جب کہ اکشے کمار کی فلم ‘رکشا بندھن’ کو فلم کی مصنفہ کنیکا ڈھلون کی پرانی ہندو مخالف سوشل میڈیا پوسٹس کی وجہ سے بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

فلم ‘لال سنگھ چڈھا’ میں عامر خان کے ساتھ اداکارہ کرینہ کپور خان جلوہ گر ہوں گی جب کہ ‘رکشا بندھن’ میں اکشے کمار اور بھومی پدنیکر نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ دونوں فلمیں گیارہ اگست کو سنیما گھروں کی زینت بنیں گی۔

ماضی کے بیانات کے علاوہ دونوں فلمیں اس وجہ سے بھی تنقید کا شکار ہیں کیوں کہ عامر خان کی فلم ‘لال سنگھ چڈھا’ ہالی وڈ کی مشہور فلم ‘فاریسٹ گمپ’ کا آفیشل ری میک ہے جب کہ اکشے کمار کی فلم ‘رکشا بندھن’ کی کہانی پاکستانی فلم ‘لوڈ ویڈنگ’ سے مشابہت رکھتی ہے۔

عامر خان ماضی میں دیے جانے والے بیان کی وجہ سے مشکل میں پڑ گئے

عامر خان چار برس بعد ‘لال سنگھ چڈھا’ کے ذریعے فلموں میں واپس آرہے ہیں لیکن وہ اپنے ماضی میں دیے جانے والے بیان کی وجہ سے مشکل میں پڑ گئے ہیں۔

سن 2015 میں عامر خان نے ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ حالیہ واقعات کو دیکھتے ہوئے انہیں بھارت میں بڑھتی عدم برداشت پر تشویش ہے اور اسی وجہ سے ان کی بیوی کرن راؤ نے انہیں بھارت سے کسی دوسرے ملک منتقل ہونے کی تجویز دی تھی۔

وہ اس سے قبل بھی سن 2002 میں بھارتی صوبے گجرات میں ہونے والے فسادات اور ہلاکتوں کا ذمے دار اس وقت کے وزیر اعلیٰ اور موجودہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو ٹھہرا چکے ہیں جس کی وجہ سے سوشل میڈیا پر انہیں ‘اینٹی ہندو’ اور ‘اینٹی نیشنل’ کے القابات سے بھی نوازا گیا۔

اس کے علاوہ کئی صارفین نے ‘لال سنگھ چڈھا’ اور فلم ‘پی کے’ میں ان کے کرداروں کی مماثلت پر تنقید کی جب کہ کسی نے ان کے ایک ہی جیسے ‘ایکسپریشن’ پر بھی اعتراض کیا۔

کچھ صارفین کے خیال میں فلم میں عامر خان کے کردار (جو ذہنی طور پر کمزور دکھایا گیا ہے) کو فوج کا یونیفارم نہیں پہننا چاہیے تھا۔

کئی ٹوئٹر صارفین نے ان کی ماضی کی فلموں کے سین شیئر کیے جس میں فلم ‘پی کے’ کا ایک سین ہے۔ جہاں عامر خان ہندو دیوتاؤں کا مذاق اڑارہے ہیں۔

رکشا بندھن کی ریلیز متنازع کیوں؟

اکشے کمار کی فلم بھی ‘لال سنگھ چڈھا’ کے ساتھ ‘آزادی ویک اینڈ’ پر ریلیز ہوگی لیکن اس پر اعتراض کی وجہ اکشے کمار کے بجائے فلم کی اسکرپٹ رائٹر کنیکا ڈھلون ہیں جنہوں نے ماضی میں ہندو مذہب کے خلاف کئی ٹویٹس کیے تھے۔

کنیکا ڈھلون نے ماضی میں ہندوؤں کے لیے مقدس گائے سے متعلق تضحیک آمیز ٹویٹ کیا تھا جب کہ وہ مسلمانوں پر حجاب کی پابندی کے فیصلے کے خلاف آواز بھی اٹھاتی نظر آئی ہیں۔

انہوں نے کئی مرتبہ مودی حکومت پر تنقید کے لیے ‘گاؤ ماتا’ پر تنقید کی ہے جس کی وجہ سے ان کےٹویٹ وائرل بھی ہوئے تھے۔

انہوں نے اپنے ٹویٹ میں ایک وزیر کے بیان کا مذاق اڑاتے ہوئے لکھا تھا کہ "بھارت سپر پاور تو ہے لیکن وہاں لوگ اب بھی یہ سمجھتے ہیں کہ گاؤ ماتا کا پیشاب پینے سے کرونا چلا جائے گا۔”

ایک اور ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ "چوں کہ بھارت میں ہر مسئلے کا حل مقدس گائے کے پاس ہوتا ہے اس لیے الیکشن میں بھی وزیروں کی جگہ گائے کو کھڑا ہونا چاہیے۔”

ایک صارف کے بقول بالی وڈ کا ہمیشہ کے لیے بائیکاٹ کرنا وقت کی ضرورت ہے کیوں کہ کنیکا ڈھلون جیسے لوگ ہر جگہ موجود ہوتے ہیں۔ ان کی فلم پر نہ تو خود پیسے خرچہ کرنے چاہئیں اور نہ ہی کسی اور کو کرنے دینا چاہئیں۔

ایک صارف نے کنیکا ڈھلون کے ایک پرانے ٹویٹ کا اسکرین شاٹ لگا کر انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف وہ ہندو عقائد کا مذاق اڑاتی ہیں تو دوسری جانب رکشا بندھن جیسے عقیدے پر فلم بناتی ہیں۔ انہوں نے تمام ہندووں پر زور دیا کہ ‘رکشا بندھن ‘کا بائیکاٹ کریں۔

فلموں کے بائیکاٹ کے ٹرینڈ زپر بالی وڈ کی کیا رائے

‘بائیکاٹ لال سنگھ چڈھا’، ‘بائیکاٹ عامرخان’، ‘بائیکاٹ بالی وڈ’ جیسے ٹرینڈ زپر عامر خان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ "انہیں یہ سب دیکھ کر بہت دکھ ہوا ہے۔ یہ درست نہیں کہ انہیں اپنے ملک سے محبت نہیں، اس طرح کی بات سوچنا بھی درست نہیں ہے۔”

عامر خان نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ سنیماجا کر ان کی فلم دیکھیں اور اس کا بائیکاٹ نہ کریں۔

فلم کی ہیروئن کرینہ کپور خان نے ‘انڈیا ٹوڈے’ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ جس طرح ہر کسی کو اپنی رائے کا حق ہے اسی طرح ان کو بھی حق حاصل ہے کہ وہ سوشل میڈیا کو سنجیدہ نہ لیں۔ اچھی فلم کو سپورٹ کرنا چاہیے۔

دوسری جانب بالی وڈ اداکارہ کنگنا رناوت نے فلم کے خلاف ٹرینڈ کا ذمے دار عامر خان ہی کو قرار دے دیا۔

ایک انٹرویو میں کنگنا کا کہنا تھا کہ یہ عامر خان کی مارکیٹنگ اسٹرٹیجی ہے جس کی وجہ سے وہ شائقین کی ہمدردری حاصل کرنا چاہ رہے ہیں۔ان کے خیال میں اس سال ساؤتھ کی فلموں کی کامیابی کی وجہ سے بالی وڈ پیچھے رہا ہے۔ عامر خان اپنی فلم کے خلاف ٹرینڈ چلا کر اس کی مشہوری کررہے ہیں۔

اداکارہ نے اکشے کمار کی فلم پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ جب تک فلم کی اسکرپٹ رائٹر کی وجہ سے ان کی فلم کو مالی نقصان نہیں پہنچے گا وہ اپنے متنازع ٹویٹ ڈیلیٹ نہیں کریں گی۔

اس کے علاوہ ماڈل و اداکار ملند سمن سمیت کئی لوگوں نے عامر خان کی حمایت کی ہے۔ ٹوئٹر کا سہارا لیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایک اچھی فلم کو کامیاب ہونے سے ٹرولز نہیں روک سکتے۔

Omair Alavi – BOL News

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔