شوبز

فن کاروں، ریڈ کارپٹ اور نشریات کے بغیر ‘گولڈن گلوب 2022’ کے فاتحین کا اعلان

Written by Omair Alavi

کراچی — 

اکیڈمی ایوارڈز کے بعد شوبز کی دنیا کے دوسرے بڑے انعام سمجھے جانے والے ‘گولڈن گلوب ایوارڈز 2022’ کا اعلان ہو گیا ہے۔ لیکن اس بار نہ تو کوئی ریڈ کارپٹ ہوا، نہ ہی کوئی تقریب ٹیلی کاسٹ ہوئی جس کی وجہ سے ایوارڈ جیتنے والوں کی خوشی ماند پڑ گئی۔

ویسے تو فلم کیٹیگری میں ‘دی پاور آف دی ڈوگ’ جب کہ ٹی وی کیٹیگری میں ‘سکسیشن’ اور ‘ہیکس’ نے سب سے زیادہ ایوارڈ جیت کر میلہ لوٹ لیا۔ لیکن حاضرین کی غیر موجودگی اور شوبز کمیونٹی کی عدم دلچسپی نے 79ویں گولڈن گلوب ایوارڈز کو بے رنگ کر دیا۔

ایوارڈز کے حق دار کا انتخاب کرنے والی ہالی وڈ فارن پریس ایسوسی ایشن (ایچ ایف پی اے) نے اتوار کی شب سوشل میڈیا کے ذریعے فاتحین کا اعلان کیا۔

رواں برس مئی میں گولڈن گلوب ایوارڈز کے نشریاتی پارٹنر اور امریکی ٹیلی ویژن نیٹ ورک ‘این بی سی’ نے 2022 کی تقریب نشر کرنے سے انکار کیا تھا۔

این بی سی کی جانب سے یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب ایوارڈ کے حق دار کا انتخاب کرنے والی ہالی وڈ فارن پریس ایسوسی ایشن (ایچ ایف پی اے) کو ایک بھی سیاہ فام رکن نہ ہونے پر تنقید کا سامنا تھا۔

تنازع کے باعث اتوار کو گولڈن گلوب 2022 کے فاتحین کا اعلان سوشل میڈیا کے ذریعے ہی کیا گیا۔

بہترین اداکار ٹیلی وژن سیریز (ڈرامہ)

ٹیلی ویژن سیریز کے لیے بہترین اداکارہ کا ایوارڈ ایم جے روڈریگز نے سیریز ‘پوز’ کے لیے اپنے نام کیا۔

اس کیٹیگری میں ان کے ساتھ اداکارہ ایزو اڈوبا، جینیفر اینسٹن، کریسٹن برینسکی اور الیزبتھ موس نامزد تھیں۔

بہترین معاون اداکارہ موشن پکچر

اداکارہ آریانہ ڈیبوس فلم ویسٹ سائیڈ اسٹوری کے لیے بہترین معاون اداکارہ قرار پائی ہیں۔

اس کیٹیگری میں ان کے مدِ مقابل اداکارہ کیٹرینہ بالف، کیرسٹن ڈنسٹ، آنجنو ایلس اور روتھ نیگا تھیں۔

بہترین معاون اداکار موشن پکچر

کوڈی اسمتھ میک فی کو فلم ‘دی پاور آف دی ڈوگ’ کے لیے بہترین معاون اداکار کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ان کے ساتھ اداکار بین ایفلک، جیمی ڈورنین، کیرون ہائنڈز اور ٹروئی کوٹسر نامزد تھے۔

بہترین اینی میٹڈ فلم

بہترین اینی میٹڈ فلم کا ایوارڈ ‘انکانٹو’ کے نام رہا۔ اس کیٹیگری میں فلم فلی، لوکا، مائی سنی ماد اور رایا اینڈ دی لاسٹ ڈریگن نامزد تھیں۔

بہترین موشن پکچر (ڈرامہ)

گولڈن گلوب 2022 کے لیے بہترین موشن پکچر کا ایوارڈ فلم ‘دی پاور آف دی ڈوگ’ کے نام رہا۔

اس کیٹیگری میں فلم بیل فاسٹ، کوڈا، ڈیون اور کنگ رچررڈ نامزد تھی۔

بہترین ٹیلی وژن سیریز (ڈرامہ)

بہترین ٹیلی وژن سیریز کی فاتح ‘سکسیشن’ قرار پائی ہے۔ اس کیٹیگری میں لوپن، دی مارننگ شو، پوسٹ اور اسکوئڈ گیم نامزد تھی۔

علاوہ ازیں فلم ایوارڈز میں بہترین اداکار (ڈرامہ) کی کیٹیگری میں سیاہ فام امریکی اداکار ول اسمتھ کو ‘کنگ رچرڈ’ کو جاندار اداکاری پر ایوارڈ ملا۔ جب کہ ‘بینگ دی ریکارڈوز’ کے لیے نکول کڈمین نے بہترین اداکارہ کا ایوارڈ حاصل کیا۔

میوزیکل یا کامیڈی فلم میں بہترین اداکاری کا ایوارڈ اینڈریو گارفیلڈ کو ‘ٹک ٹک بوم ‘ اور ‘ویسٹ سائڈ اسٹوری’ میں شاندار اداکاری پر ریچل زیگلر کو بہترین اداکارہ کا ایوارڈ دیا گیا۔

ٹیلی وژن شو ‘سکسیشن’ کے لیے اداکارہ سارا اسنوک بہترین معاون اداکارہ (ڈرامہ) قرار پائیں جب کہ اوہ یونگ سو نے ‘اسکوئڈ گیم’ کے لیے بہترین معاون اداکار کا ایوارڈ اپنے نام کیا۔

میوزیکل اور کامیڈی سیریز کا ایوارڈ ‘ہیکس’ نے اپنےنام کیا۔ اسی سیریز کے لیے جین اسمارٹ بہترین اداکارہ قرار پائیں جب کہ ‘ٹید لیسو’ کے لیے جیسن سوڈیکس نے بہترین اداکار کا ایوارڈ جیتا

اسٹیون اسپیل برگ کی فلم ‘ویسٹ سائڈ اسٹوری’ کو بہترین میوزیکل یا کامیڈی فلم قرار دیا گیا جب کہ جین کیمپئین کو ‘دی پاور آف دی ڈوگ’ پر بہترین ہدایت کارہ کا ایوارڈ دیا گیا۔

گولڈن گلوب 2022 میں فلم ‘بیل فاسٹ’ کا اسکرین پلے بہترین قرار پایا جب کہ جاپانی فلم ‘ڈرائیو مائی کار’ کو بہترین غیر ملکی فلم کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔

ہینس زِمر نے فلم ‘ڈیون’ کے لیے اوریجنل اسکور کا ایوارڈ جیتا جب کہ جیمز بونڈ کی فلم ‘نو ٹائم ٹو ڈائی’ کا ٹائٹل ٹریک سال کا بہترین ٹریک قرار پایا۔

گولڈن گلوب کمیٹی پر کیا الزام تھا؟

گزشتہ برس فروری میں امریکی اخبار ‘لاس اینجلس ٹائمز’ نے اپنی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ گولڈن گلوب انتظامیہ کے بعض بڑے پروڈکشن اداروں کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں جو ایوارڈز کی نامزدگیاں اور ایوارڈز دینے کے فیصلوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ایچ ایف پی اے میں اخلاقی اور پیشہ ورانہ امتیازی سلوک کے ساتھ ساتھ نسل پرست بھی ہے۔ جس کی مثال کمیٹی کے تقریباً نوے ممبران میں سے ایک بھی سیاہ فام کا نہ ہونا ہے۔

رپورٹ کے سامنے آنے کے کچھ دن بعد ہی گولڈن گلوب انتظامیہ نے آٹھ بار ایچ ایف پی اے کے صدر منتخب ہونے والے فلپ برک کو ‘بلیک لائیوز میٹر’ کے خلاف ای میل کرنے اور اس کے شریک بانی کے لیے نازیبا الفاظ استعمال کرنے پر ان کی رکنیت ختم کردی تھی۔

بعد ازاں ایچ ایف پی اے نے معاملات کو حل کرنے کے لیے اصلاحات کا اعلان بھی کیا اور کہا کہ نئی اصلاحات کے مطابق اب سیاہ فام افراد کو بھی کمیٹی کا رکن بنایا جائے گا اور ساتھ ہی ممبران کو یہ ہدایت بھی دی گئی تھی کہ وہ پروڈکشن ہاؤسز سے تحفے تحائف لینے سے دور رہیں۔

تمام تر تبدیلوں کے باوجود ایوارڈز کے نشریاتی پارٹنر این بی سی نے کہا کہ جب تک مکمل اصلاحات نہیں ہوتی گولڈن گلوب ایوارڈز کی تقریب نشر نہیں ہو گی۔

اس معاملے پر ہالی وڈ اداکار ٹام کروز نے احتجاجاً 1990 اور 2000 کے دوران جیتے جانے والے اپنے تین ایوارڈز بھی واپس کر دیے تھے۔

ہالی وڈ فارن پریس ایسوسی ایشن کا قیام کیسے ہوا؟

سن 1940 کی دہائی میں جب ہالی وڈ فلموں کا عروج تھا تو ہالی وڈ کی شخصیات غیر مقامی صحافیوں کو اچھا نہیں سمجھتے تھے۔

اس بات کو مدِنظر رکھتے ہوئے غیر مقامی صحافیوں نے ایک تنظیم بنائی جس کا مقصد مقامی اور غیر مقامی صحافیوں کو برابر مواقع دینے کو یقینی بنانا تھا۔

بعد ازاں اسی تنظیم نے آگے جاکر اپنے ایوارڈز بھی کرانے کا اعلان کیا جنہیں لوگ آج ‘گولڈن گلوب ایوارڈز’ کے نام سے جانتے ہیں۔

یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ اس تنظیم میں غیر مقامی صحافیوں کے لیے جو شرائط ہیں ان کی وجہ سے بہت کم ہی غیر ملکی صحافی اس کا حصہ بن سکتے ہیں۔

اس تنظیم میں شمولیت کی سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ صحافی دنیا میں کسی بھی ادارے کے لیے کام کرے لیکن اس کی رہائش جنوبی کیلی فورنیا میں ہی ہو۔

دوسری شرط یہ ہے کہ صحافی جس برس تنظیم کا ممبر بننا چاہتا ہے اسی سال اس کے کم از کم چار آرٹیکل کسی غیر امریکی اخبار میں شائع ہو چکے ہوں۔ ساتھ ہی اس کے پاس اُس ادارے کا جاری کردہ ایک خط بھی ہو جس میں صاف صاف لکھا ہو کہ ممبر بننے کے لیے درخواست دینے والا شخص اس ادارے سے منسلک ہے۔

ایک شرط یہ بھی ہے کہ وہ صحافی پانچ سو ڈالرز کی فیس بھی جمع کرائے۔

یاد رہے کہ ایچ ایف پی اے کے زیرِ اہتمام سب سے پہلے گولڈن گلوب ایوارڈز سن 1943 میں منعقد ہوئے تھے۔ اُس وقت تقریب آسکرز کی طرح رنگارنگ نہیں تھی بلکہ وہ فاتحین اور منتظمین کا ایک عشائیہ تھا۔

تنظیم کی رکنیت آج بھی 100 سے بھی کم اراکین پر مشتمل ہے۔ سن 2002 میں امریکہ میں مقیم بھارتی صحافی مہر تاتنا کو اس تنظیم میں شامل کیا تھا اور اس کے بعد سے ایک بھی سیاہ فام شخص اس کا حصہ نہیں بنا۔

گولڈن گلوب ایوارڈز کا مستقبل

ویسے تو گولڈن گلوب ایوارڈز منعقد کرنے والی تنظیم اصلاحات کے لیے پُرعزم ہے لیکن جب تک مکمل اصلاحات نہیں ہوتی، گولڈن گلوب ایوارڈز نشر ہونے کا امکان نہیں ہے۔

گزشتہ 12 ماہ میں گولڈن گلوب نے اپنے ممبران کی تعداد 87 سے بڑھا کر 108 کر دی ہے۔ جس میں چھ سیاہ فام افراد بھی شامل ہیں۔

‘ہلک’ کا کردار ادا کرنے والے مارک رفلو کے مطابق انہیں ماضی میں گولڈن گلوب میں نامزدگی پر نہ تو خوشی ہوئی ہے اور نہ ہی فخر۔ جب کہ خواتین کا استحصال کرنے پر اداکارہ اسکارلٹ جوہانسن نے بھی گولڈن گلوب کا بائی کاٹ کیا ہوا ہے۔

ایچ ایف پی اے کی ویب سائٹ کے مطابق اس ادارے نے گزشتہ پانچ برسوںکے دوران 70 سے زیادہ شوبز سے منسلک فلاحی اداروں کو پانچ کروڑ ڈالرز سے زائد رقم عطیہ کی ہے۔ لیکن ایک غیر منافع بخش ادارے کے لیے یہ سب کرنا کیسے ممکن ہے؟ اس کا فیصلہ ہونے تک گولڈن گلوب تنازع کا شکار ہی رہیں گے۔

Omair Alavi – BOL News

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔