فلمیں

ہالی وڈ گائیڈ: برفانی طوفان میں پھنس جائیں تو کیا کریں؟

Written by Omair Alavi

کراچی — 

امریکہ کی ریاست ورجینیا میں گزشتہ ہفتے برفانی طوفان کی وجہ سے متعدد افراد پریشان ہوئے اور اس طرح کی برف باری پاکستان کے سیاحتی مقام مری میں بھی ہوئی۔ لیکن مری میں سیاحوں کی ہلاکت کے واقعات نے اس بحث کو جنم دیا کہ برفانی طوفان کے دوران سیاح خود کو کس طرح بچا سکتے تھے۔

ہالی وڈ نے اپنی کئی فلموں کے ذریعے اس طرح کے واقعات کی عکاسی کی ہے جس میں برف پوش پہاڑوں یا گلوبل وارمنگ کو موضوع بنایا گیا ہے۔ کئی فلموں میں موسم کی سنگین صورتِ حال سے بچنے کے طریقے بھی بتائے ہیں۔

ایسی ہی نو ہالی وڈ فلموں پر نظر ڈالتے ہیں جنہیں دیکھ کر کچھ نہ کچھ ضرور سیکھا جا سکتا ہے۔

1۔ دی ریویننٹ

اداکار لیونارڈو ڈی کیپریو نے فلم ‘دی ریونینٹ’ میں بہترین اداکار کا اکیڈمی ایوارڈ اپنے نام کیا تھا۔ سن 2015 میں ریلیز ہونے والی اس فلم کی کہانی ایک ایسے شخص کے گرد گھومتی ہے جو ایک برفانی ریچھ سے لڑائی کے بعد زخمی ہوتا ہے۔

فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کیسے ایک ہیرو سخت موسمی حالات کو جھیل کر ان مشکل حالات میں اپنی جان بچاتا ہے۔

یہ فلم مائیکل پنک کے ناول ‘دی ریویننٹ’ سے ماخوذ ہے اور اس میں لیونارڈو ڈی کیپریو سمیت ٹام ہارڈی نے بھی اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔

2۔ فروزن

ایڈم گرین کی ہدایت میں بننے والی فلم ‘فروزن’ باکس آفس پر تو زیادہ کامیاب نہیں ہوئی۔ لیکن اس کی کہانی ایسے دوستوں کے گرد گھومتی ہے جو سیر و تفریح کے لیے چیئر لفٹ پر بیٹھتے ہیں لیکن اس میں پھنس جاتے ہیں۔

فلم میں مرکزی کردار شان ایشمور، ایما بیل اور کیون زیگرز نے ادا کیے ہیں۔

‘فروزن’ میں دکھایا گیا ہے کہ شدید برف اور سرد ترین رات میں لفٹ چیئر پر پھنسے تین دوستوں میں سے دو تو اپنی جان سے چلے جاتے ہیں لیکن اپنی دوست کو بچانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔

3۔ ایٹ بیلو

آنجہانی اداکار پال واکر کو صرف ‘فاسٹ اینڈ دی فیوریس’ سیریز کی وجہ سے ہی نہیں جانا جاتا بلکہ انہوں نے 2006 میں ریلیز ہونے والی فلم ‘ایٹ بیلو’ میں کتوں کے مالک کا یادگار کردار بھی ادا کیا تھا جو اپنی فیملی کے لیے برفانی طوفان کو بھی خاطر میں نہیں لاتا۔

فلم کی کہانی براعظم انٹارکٹیکا پر واقع ایک ریسرچ بیس کے گرد گھومتی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ پال واکر کا کردار جیری شیپرڈ اپنے آٹھ وفادار کتوں کی مدد سے ایک ساتھی پروفیسر کو ماؤنٹ میلبرن لے جاتا ہے۔ جہاں انہیں ایک انمول شہابی پتھر کو دیکھنا ہوتا ہے۔

لیکن جب سمندری طوفان کے پیشِ نظر شیپرڈ اور اس کی ٹیم کو جلدی واپس آنا پڑتا ہے اور بعد میں برِاعظم چھوڑ کر جانا پڑتا ہے تو شیپرڈ اپنے کتوں سے وعدہ کرتا ہے کہ وہ ان کے لیے واپس آئے گا۔

فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کیسے وہ کتے چھ ماہ تک اپنے مالک کے بغیر زندگی گزارتے ہیں۔

4۔ دی ڈے آفٹر ٹومارو

جب بھی قدرتی آفات سے لڑنے کی بات کی جائے گی تو جرمن ہدایت کار رولینڈ امیرک کا ذکر ضرور آئے گا۔

رولینڈ امیرک کو ڈیزازٹر فلموں کا بادشاہ اس لیے کہا جاتا ہے کیوں کہ انہوں نے ‘انڈی پینڈینس ڈے’ سے لے کر فلم ‘2012’ تک زیادہ تر ایسی ہی فلمیں بنائیں جس میں دنیا کو تباہ ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

علاوہ ازیں فلم میں یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ کیسے نیو یارک میں برف کی وجہ سے نظامِ زندگی درہم برہم ہوتا ہے اور پھر لوگوں کے لیے زندگی بچانا مشکل ہو جاتا ہے۔

‘دی ڈے آفٹر ٹومارو’ میں اداکار ڈینس کوئیڈ نے ایک ایسے سائنس دان کا کردار ادا کیا ہے جو امریکی نائب صدر تک کو آنے والی آفت سے آگاہ کرتا ہے لیکن اس کی کوئی شنوائی نہیں ہوتی۔

فلم کے آخر میں آدھی سے زیادہ دنیا تباہ ہو جاتی ہے جس کو دیکھ کر یہ سیکھا جا سکتا ہے کہ برف اور سردی میں خود کو کیسے بچایا جائے۔

5۔ ورٹیکل لمٹ

سن 1991 میں ریلیز ہونے والی فلم ‘کے ٹو’ کی طرح ہدایت کار مارٹن کیمپ بیل کی اس فلم کی کہانی بھی پاکستان میں واقع پہاڑ کے گرد گھومتی ہے جسے سر کرنے تو کئی لوگ جاتے ہیں لیکن ہر کوئی واپس نہیں آتا۔

سن 2000 میں ریلیز ہونے والی فلم ‘ورٹیکل لمٹ’ میں اداکار کرس او ڈونل اور اداکارہ رابن ٹنی نے ایسے جڑواں بھائی بہن کا کردار ادا کیا ہے جو اپنے باپ کی موت کے بعد سے ایک دوسرے سے الگ الگ رہتے ہیں۔

لیکن جب بہن اینی کے ٹو پر پھنس جاتی ہے تو بھائی پیٹر اسے ریسکیو کرنے کے لیے واپس اسی پہاڑ پر جانے کی ٹھان لیتا ہے۔

فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کیسے پھنسی ہوئی ٹیم سرد موسم میں خود کو زندہ رکھتی ہے تاکہ انہیں ریسکیو کیا جا سکے۔

پاکستانی شائقین کے لیے فلم کا یادگار ترین منظر وہ تھا جن میں پاکستان آرمی یا ایئرفورس کو پہاڑ پر چڑھنے والوں کی مدد کرتے دکھایا گیا ہے۔

فلم کی عکس بندی پاکستان کے ساتھ ساتھ امریکہ اور نیوزی لینڈ میں بھی کی گئی ہے۔

6۔ کلف ہینگر

سن 1993 میں اداکار سلویسٹر اسٹیلون کی فلم ‘کلف ہینگر’ میں شائقین کو اونچی پہاڑیوں، برفانی تودوں اور سرد موسم سے لڑنے اور بچنے کے طریقوں سے آگاہ کیا گیا ہے۔

فلم کی کہانی ایک ایسے کوہِ پیما کے گرد گھومتی ہے جو اپنے دوست کی موت کے بعد پہاڑ پر چڑھنے سے کتراتا ہے، لیکن اسمگلرز انہیں اور ان کے ساتھیوں کو دھوکے سے روکی ماؤنٹین کی پہاڑیوں پر بُلا کر ان سے زبردستی غیر قانونی کام کرانے کی کوشش کرتے ہیں۔

بعد ازاں کوہِ پیما اپنے ڈر کو بھلا کر اسمگلرز کو شکست دینے کی ٹھان لیتا ہے۔

فلم کے ایکشن سین بلند و بالا اور برف سے ڈھکے پہاڑوں پر فلمائے گئے ہیں جنہیں سلویسٹر اسٹیلون نے اپنے اسٹنٹس خود کر کے مزید یادگار بنایا۔

7۔ کے ٹو

ویسے تو پاکستان میں بہت کم ہالی وڈ فلموں کی عکس بندی کی گئی ہے لیکن ٹرمینیٹرسیریز کے مائیکل بین اور معروف اداکار میٹ کریون کی فلم ‘کے ٹو’ پاکستان میں شوٹ ہوئی ہے۔

سن 1991 میں ریلیز ہونے والی فلم کی کہانی دو ایسے دوستوں کے گرد گھومتی ہے جو کے ٹو کو سر کرنے کے لیے ایک مشن کا حصہ بنتے ہیں لیکن آٹھ ہزار میٹر کی بلندی، سرد موسم اور زمین سے دور ہونے کی وجہ سے انہیں بے حد مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

مائیکل بین اور میٹ کریون فلم کے آخر میں بچ تو جاتے ہیں لیکن ان کی ٹیم کے زیادہ تر افراد کے ٹو سر کرنے کی کوشش میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

فلم میں پاکستانی اداکار جمال شاہ نے بھی کام کیا ہے جو اس سے قبل بھی انگلش منی سیریز ‘ٹریفک’ میں اداکاری کے جوہر دکھا چکے تھے۔

8۔ ایوا لانچ

سن 1978 میں ریلیز ہونے والی فلم ‘ایوا لانچ’ میں کی کہانی ایک اسکی ریزورٹ کے گرد گھومتی ہے جو ایک ایسی پہاڑی کے سائے تلے بنایا گیا ہوتا ہے جو برفانی طوفان کی زد میں ہوتا ہے۔

فلم میں اداکار راک ہڈسن نے ایک بزنس مین کا کردار ادا کیا ہے۔

کہانی میں موڑ اس وقت آتا ہے جب ایک ہوائی جہاز پہاڑ سے ٹکرا جاتا ہے اور برفانی تودہ اس ہوٹل کی جانب بڑھنے لگتا ہے جس میں اس کی مقابلے ہو رہے ہوتے ہیں۔

ہر طرف تباہی اور ٹوٹ پھوٹ کے باوجود فلم کے مرکزی کردار کسی نہ کسی طرح جان بچانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔

ستر کی دہائی میں بننے والی ‘ڈیزازٹر فلموں’ کی طرح اس فلم نے بھی برفانی تودے کو ایک حادثے کے طور پر دکھایا ہے۔

9۔ دی آئیگر سینکشن

برطانوی ایجنٹ ڈبل او سیون کی طرز پر بنی گئی یہ امریکی فلم اداکار و ہدایت کار کلنٹ ایسٹ کی بہترین ایکشن فلموں میں سے ایک ہے۔

سن 1975 کی اس فلم میں نہ صرف پہلی بار برفیلے پہاڑوں میں ایکشن سین فلمائے گئے تھے بلکہ فلم کے ہیرو نے اپنے اسٹنٹس بھی خود ہی کیے تھے۔

فلم کی کہانی ایک ایسے کالج پروفیسر کے گرد گھومتی ہے جو کسی زمانے میں حکومت کی خفیہ ایجنسی کی جانب سے لوگوں کو قتل کیا کرتا تھا۔

اسے آخری بار ایک مشن کے لیے مدعو کیا جاتا ہے جس کی حامی وہ صرف اس لیے بھرتا ہے کیوں کہ اسے جس شخص کے قتل کا بدلہ لینا ہوتا ہے وہ اس کا دوست تھا۔

فلم میں تمام کرداروں نے پہاڑوں کی اونچائی میں آکسیجن کی کمی اور برف کا مقابلہ کیا۔

‘دی آئیگر سینکشن’ کو سوئٹزرلینڈ کی برفیلی پہاڑیوں میں عکس بند کیا گیا ہے اور اس میں جارج کینیڈی اور جیک کیسیڈی نے بھی اداکاری کی ہے۔

Omair Alavi – BOL News

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔