کراچی —
سال 2020 جہاں کھیل کی سرگرمیوں کے لیے برا رہا، وہاں کھیلوں سے وابستہ کئی شخصیات کی زندگیوں کا بھی آخری سال ثابت ہوا۔
ان کھلاڑیوں میں عظیم فٹ بالر ڈیاگو میراڈونا، پاکستان ہاکی ٹیم کے مایہ ناز کھلاڑی رشید جونئیر اور اولین پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑ ی وقار حسن بھی شامل تھے۔
معروف باسکٹ بال کھلاڑی کوبے برائنٹ کی موت ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں ہوئی، جب کہ آسٹریلین کرکٹر ڈین جونز دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے انتقال کر گئے۔
آئیے جائزہ لیتے ہیں کہ 2020 کھیلوں سے وابستہ کن اہم شخصیات کی زندگی کا آخری سال ثابت ہوا۔
کوبے برائنٹ، 26 جنوری
رواں سال کا آغاز ہی افسوس ناک خبر سے ہوا۔ جب 41 سالہ امریکی باسکٹ بال اسٹار اور سابق کھلاڑی کوبے برائنٹ اور ان کی تیرہ سالہ بیٹی جیانا ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہو گئے۔
کوبے برائنٹ نے اپنے کریئر کے دوران امریکہ کی نمائندگی تو کی ہی، لیکن ان کی وجہ شہرت امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس کی ٹیم ‘لاس اینجلس لیکرز’ کے ساتھ کریئر تھا۔ جس کے دوران انہوں نے کئی فتوحات اپنے نام کیں۔
وہ ‘لیکرز’ کی جانب سے پانچ ٹرافیاں جیتنے والی ٹیم کا حصہ بھی تھے۔
محمد مناف، 28 جنوری
ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے فاسٹ بالر محمد مناف 84 سال کی عمر میں یورپی ملک ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈیم میں انتقال کر گئے۔
دائیں ہاتھ سے تیز بالنگ کرنے والے کھلاڑی نے نومبر 1959 میں آسٹریلیا کے خلاف لاہور ٹیسٹ سے اپنے ٹیسٹ کریئر کا آغاز کیا اور اپنے انٹرنیشنل کریئر کے دوران صرف چار میچز ہی کھیل سکے۔
وقار حسن، 10 فروری
پاکستان کے لیے اولین ٹیسٹ میچ کھیلنے والے سابق ٹیسٹ کرکٹر وقار حسن بھی سال کے آغاز میں دنیا سے رخصت ہو گئے۔
انہوں نے پاکستان کی جانب سے 1952 میں بھارت کے خلاف پہلا ٹیسٹ کھیلا تھا۔ 87 سالہ کرکٹر نے 21 ٹیسٹ میچز میں پاکستان کی نمائندگی کی۔
انہوں نے ایک سینچری اور چھ نصف سنچریوں کی مدد سے ٹیسٹ کرکٹ میں ایک ہزار رنز کا سنگِ میل بھی عبور کیا۔
ایورٹن ویکس، یکم جولائی
مایہ ناز ویسٹ انڈین بیٹسمین اور مشہورِ زمانہ ‘تھری ڈبلیوز’ میں سے ایک سر ایورٹن ویکس، اس سال جولائی میں 95 سال کی عمر میں چل بسے۔
کئی دنوں تک علیل رہنے والے کھلاڑی کے کارنامے آج بھی کرکٹ کے متوالوں کو یاد ہیں۔ ٹیسٹ کرکٹ میں مسلسل پانچ سینچریاں اسکور کرنے کا اعزاز بھی انہی کے پاس ہے۔
چیتن چوہان، 16 اگست
بھارت کے سابق اوپننگ بیٹسمین چیتن چوہان کرونا کے باعث 73 سال کی عمر میں وفات پا گئے۔
اپنے کریئر کے دوران انہوں نے زیادہ تر سنیل گواسکر کے ساتھ اننگز کا آغاز کیا۔ سن 1969 سے 1981 کے درمیان انہوں نے 40 ٹیسٹ میچوں میں بھارت کی نمائندگی کی اور بغیر کوئی سینچری بنائے 2237 رنز اسکور کیے جو ایک ریکارڈ ہے۔
ڈین جونز، 24 ستمبر
سابق آسٹریلوی بلے باز اور معروف کرکٹ کمنٹیٹر ڈین جونز 59 سال کی عمر میں بھارتی شہر ممبئی میں انتقال کر گئے۔ جہاں وہ انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) میں کمنٹری کے لیے موجود تھے۔
52 ٹیسٹ اور 164 ون ڈے میچز میں آسٹریلیا کی نمائندگی کرنے والے ڈین جونز 1987 میں ورلڈ کپ جیتنے والی آسٹریلوی ٹیم کا بھی حصہ تھے۔
وہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں بھی کوچنگ کے فرائض انجام دے چکے تھے۔ ان کی وفات کے بعد ان کی ٹیم ‘کراچی کنگز’ نے پہلی بار ٹائٹل اپنے نام کر کے یہ اعزاز ان سے منسوب کیا۔
رشید الحسن جونیئر، 5 نومبر
سن 1968 اور 1972 کے اولمپک گیمز میں ٹاپ اسکورر رہنے اور 1984 میں پاکستان کو آخری بار اولمپکس میں سونے کا تمغہ جتوانے والے رشید جونیئر بھی رواں سال انتقال کرگئے۔
وہ 79 سال کی عمر میں مختصر علالت کے بعد اسلام آباد میں چل بسے۔
وہ اولین ورلڈکپ جیتنے والی ٹیم کے رکن تو تھے ہی، جب انہوں نے کھیل کو خیرباد کہا تو اس وقت سب سے زیادہ 96 گول اسکور کر چکے تھے۔ کسی اور پاکستانی کھلاڑی نے اتنے گول اسکور نہیں کر رکھے تھے۔
ڈیاگو میراڈونا، 25 نومبر
دنیائے فٹ بال کے عظیم کھلاڑی اور ارجنٹائن کو 1986 میں ورلڈ کپ جتوانے والے ڈیاگو میراڈونا رواں سال حرکتِ قلب بند ہو جانے کے باعث انتقال کر گئے۔
ساٹھ سالہ فٹ بالر نے 1986 میں ٹیم کو ورلڈ کپ میں کامیابی دلائی جب کہ انہی کی قیادت میں چار سال بعد ارجنٹائن کی ٹیم ورلڈ کپ فائنل میں پہنچنے میں بھی کامیاب رہی۔
پاؤلو روسی، 9 دسمبر
اٹلی کو 1982 کا فٹبال ورلڈکپ جتوانے میں اہم کردار ادا کرنے والے کھلاڑی پاؤلو روسی 64 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
اسپین میں ہونے والے ایونٹ میں پاؤلو روسی نہ صرف بہترین کھلاڑی کے طور پر ابھر کر سامنے آئے بلکہ ایونٹ کے ٹاپ اسکورر بھی رہے۔
وہ طویل عرصے سے بیماری میں مبتلا رہنے کے بعد چل بسے۔
شاہد محمود، 13 دسمبر
پاکستان کی انٹرنیشنل لیول پر نمائندگی کرنے والے سابق ٹیسٹ کرکٹر شاہد محمود امریکی ریاست نیو جرسی میں انتقال کر گئے۔
81 سالہ آل راؤنڈر نے اپنا واحد ٹیسٹ میچ 1962 میں انگلینڈ کے خلاف ناٹنگھم کے مقام پر کھیلا تھا۔
وہ پاکستان کے پہلے کھلاڑی تھے جنہوں نے فرسٹ کلاس کرکٹ میچ کی ایک ہی اننگز میں 10 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا۔