شوبز

اسپوٹی فائے کی پاکستان آمد؛ اب میوزک کا کیا سین ہوگا؟

Written by Omair Alavi

کراچی — 

پاکستان میں موسیقی سننے والوں کے لیے ‘اسپوٹی فائے’ کی پاکستان آمد ایک اچھی خبر ہے۔ نہ صرف اس ڈیجیٹل میوزک سروس کے ذریعے سننے والوں کو بہترین ریکارڈنگ میں اپنے پسندیدہ گانے سننے کو ملیں گے بلکہ موسیقی کے مداحوں کو نئے گانے دریافت کرنے میں بھی آسانی ہو گی۔

اسپوٹی فائے اپنے گانوں کی کلیکشن کی وجہ سے دنیا بھر میں مقبول ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا اس کی آمد سے پاکستان میں موسیقی بنانے والوں کو کوئی فائدہ پہنچے گا؟ اور ایک ایسے ملک میں جہاں لوگ یوٹیوب جیسی مفت اسٹریمنگ سروس کو دوسروں پر ترجیح دیتے ہیں، اسپوٹی فائے کا آنا کتنا ‘گیم چینجر’ ثابت ہوگا؟

اسپوٹی فائے ہے کیا؟

اسپوٹی فائے کا شمار دنیا کی مقبول ترین اسٹریمنگ سروسز میں ہوتا ہے جس کے ذریعے نہ صرف لوگ اپنے پسندیدہ گانے سن سکتے ہیں بلکہ اپنا ذاتی ریڈیو اسٹیشن بھی شروع کر سکتے ہیں۔

گانوں کے ساتھ ساتھ اسپوٹی فائے کی ایپلی کیشن پر ویڈیوز بھی دیکھی جا سکتی ہیں اور ان سب کے لیے خرچہ بھی کوئی لمبا چوڑا نہیں۔

اگر آپ اسپوٹی فائے کو صرف کم وقت کے لیے استعمال کرنا چاہ رہے ہیں تو مفت میں بھی کر سکتے ہیں۔ لیکن موسیقی کے چاہنے والوں کے لیے مختلف پیکج موجود ہیں جو جیب پر زیادہ بھاری نہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ اپنے دوستوں کی ‘پلے لسٹ’ یعنی پسندیدہ گانوں کی فہرست بھی بآسانی چیک کرسکتے ہیں۔

اسپوٹی فائے ایپلی کیشن آپ کے ذوق کے مطابق خود گانے بھی تجویز کرتی ہے۔ اسپوٹی فائے کا ایک اور اہم فیچر اس کا بلا تعطل آسان استعمال ہے۔

میوزیکل بینڈ اسٹرنگز کے رکن اور ویلو کوک اسٹوڈیو کے خالق بلال مقصود سمجھتے ہیں کہ اسپوٹی فائے میوزک اسٹریمنگ کی سب سے ‘یوزر فرینڈلی’ ایپلی کیشن ہے جس سے آپ کو نئے یا پرانے ہر قسم کے گانے دریافت کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔

ان کے بقول اگر آج میں اسپوٹی فائے پر چار گانے سنتا ہوں تو یہ اپنی مرضی سے مجھے 20 اسی طرح کے گانے اور بتا دے گا۔ میرے لیے پلے لسٹ بھی بنا دے گا اور ایک طرح سے میرا دوست بن جائے گا۔ یہ کام کوئی دوسری اسٹریمنگ سروس یا ایپلی کیشن نہیں کرتی۔

اسپوٹی فائے پاکستان میں اتنی دیر سے کیوں آیا؟

اسپوٹی فائے کے مینیجنگ ڈائریکٹر کلوڈیئس بولر کا کہنا ہے کہ ان کی کمپنی کی خواہش ہے کہ وہ دنیا کی ہر مارکیٹ میں دستیاب ہو لیکن پاکستان جیسی نئی مارکیٹ میں آنے سے پہلے کئی معاملات دیکھنے پڑتے ہیں۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسپوٹی فائے کافی عرصے سے پاکستانی فن کاروں کے ساتھ کام کرنے کا خواہش مند تھا۔ لیکن یہ صرف ایک ایپلی کیشن لانچ کرنے کی بات نہیں۔ اس پر موجود تمام فن کاروں سے ان گانوں کے حقوق حاصل کرنا بھی بہت ضروری تھا۔

کلوڈیئس بولر کے بقول "ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہر سننے والے کے ذوق کے مطابق اسے بہترین سروس مہیا کی جائے۔ تخلیق کاروں کو ہماری طرف سے ہر قسم کی مدد ملتی ہے جس سے ان کا بنایا ہوا کام دنیا بھر میں پھیل جاتا ہے۔”

انہوں نے بتایا کہ اسپوٹی فائے نے اب تک آٹھ لاکھ آرٹسٹوں کو دنیا بھر کے صارفین سے متعارف کرایا ہے۔

ان کے بقول "ہر اسٹریمنگ سروس کی طرح ہم بھی ہر جگہ موجود ہونا چاہتے ہیں۔ پاکستانی مارکیٹ میں قدم جمانے کے لیے اسپوٹی فائے کے لیے تمام فن کاروں اور میوزک کمپنیوں سے معاہدہ ضروری تھا تاکہ سننے والوں کو مقامی موسیقی کے ساتھ ساتھ دیگر آپشنز بھی دیے جاسکیں۔”

کلوڈیئس بولر کہتے ہیں کہ پاکستان میں دیر سے آنے کی یہی سب سے بڑی وجہ ہے لیکن ان کے بقول اب وہ مارکیٹ میں آگئے ہیں اور ان کی کوشش ہو گی کہ میوزک انڈسٹری کو اسپوٹی فائے کی موجودگی سے فائدہ پہنچے۔

اسپوٹی فائے کی آمد سے پاکستانی موسیقاروں کو کیا فائدہ ہوگا؟

پاکستان کا شمار ان چند ممالک میں ہوتا ہے جہاں موسیقی بنتی تو ہے لیکن اسے بنانے والوں کو ان کا جائز حق یعنی ‘رائلٹی’ اس طرح سے نہیں ملتی جیسا کہ دوسرے ممالک میں ملتی ہے۔ یہاں تخلیق کاروں کو مقامی پلیٹ فارمز سے اپنے حق کے حصول کے لیے ان کے پیچھے پڑنا پڑتا ہے۔

بلال مقصود کہتے ہیں کہ رائلٹی کے متعلق ہمارے ہاں نئے گانے بنانے اور اپ لوڈ کرنے والوں کے لیے کوئی سسٹم ہے ہی نہیں۔

ان کے بقول، "یہاں تو ریڈیو نے رائلٹی کبھی نہیں دی، دیگر پلیٹ فامرز کا بھی ایسا ہی حال ہے۔ فن کاروں کی شنوائی نہیں ہوتی۔ لیکن اب ان مقامی پلیٹ فارمز کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک ایسا انٹرنیشنل پلیٹ فارم آیا ہے جو اپنے لین دین میں ٹھیک ہے۔ اس کی وجہ سے یہاں کے لوکل سسٹمز کو اپنی جگہ بنانے کے لیے اپنا گیم بہتر کرنا پڑے گا۔”

گلوکارہ نتاشا بیگ کا بھی خیال ہے کہ اسپوٹی فائے کے پاکستان آنے سے موسیقی کی فیلڈ کی حالت بہت بہتر ہو جائے گی۔

انہیں امید ہے کہ اسپوٹی فائے کی آمد سے رائلٹی کی ادائیگی اور انٹرنیشنل ایکسپوژر دونوں سے پاکستانی موسیقار اور گلوکار مستفید ہوسکیں گے۔

پاکستانی میوزک کی ‘اہمیت’

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے نتاشا بیگ کا کہنا تھا کہ اسپوٹی فائے کو پاکستان میں انٹری کے بعد جہاں نئے گانے اور گانے بنانے والے ملیں گے، وہیں پاکستانی موسیقاروں کے لیے انٹرنیشنل مارکیٹ کو ٹیپ کرنا آسان ہو جائے گا۔

بلال مقصود کا بھی خیال ہے کہ اسپوٹی فائے کے پاکستان آنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے لیے پاکستان کی مارکیٹ بھی اہم ہے۔

ان کے بقول چوں کہ اسپوٹی فائے ایک انٹرنیشنل پلیٹ فارم ہے، لہذا اس پر پاکستانی میوزک کی موجودگی اس بات کی نشان دہی کرتی ہے کہ ہماری میوزک کی دنیا بھر میں مانگ ہے۔

بلال مقصود کا کہنا تھا کہ پاکستان میں موسیقی ایک اہم موڑ پر کھڑی ہے، نئے لوگ آ رہے ہیں اور اپنے انوکھے کام کی وجہ سے اپنا الگ مقام بھی بنا رہے ہیں۔

"ہم بہت دلچسپ مرحلے سے گزر رہے ہیں۔ نئے لوگ سامنے آرہے ہیں اور کام بھی اچھا کررہے ہیں۔ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی میوزک کی ساؤنڈ بدل رہی ہے۔ ریپ میوزک جو پہلے ماسز میں قابل قبول نہیں تھا، اب فروغ پا رہا ہے۔ اسی طرح الیکٹرانک میوزک بھی اوپر آیا ہے اور انڈسٹری نیا رخ اختیار کر رہی ہے۔ ایسے میں جتنے زیادہ پلیٹ فارمز آئیں گے، اتنے ہی زیادہ نئے فن کار بھی سامنے آئیں گے۔”

بلال مقصود کے بقول اب جو نیا فن کار اچھا کام کر رہا ہے، اسے پروڈیوسرز کے پیچھے بھاگنے کی ضرورت نہیں۔ اس کے لیے سننے والوں تک پہنچنا آسان ہوگیا ہے۔ نہ صرف وہ اپنے کمرے میں گانا بناکر اسے اپ لوڈ کرکے لوگوں تک پہنچ سکتا ہے بلکہ ریلیز کرکے خود ہی اسے پروموٹ بھی کرسکتا ہے۔ آغاز میں اس کو سننے والے یقیناً کم ہوں گے لیکن بتدریج ان کی تعداد بڑھتی جائے گی۔

Omair Alavi – BOL News

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔