اسپورٹس خبریں

راولپنڈی ایکسپریس; شعیب اختر کی بائیوپک پر تنازع برقرار

Written by ceditor

شعیب اختر کا شمار دنیا کے تیز ترین بالرز میں تو ہوتا ہے جنہوں نے پاکستان کو کئی میچز میں فتوحات دلوائیں لیکن اس وقت وہ اپنی تیز رفتاری کی نہیں بلکہ اپنے اوپر بننے والی بائیوپک کی وجہ سے خبروں کی زینت بنے ہوئے ہیں۔

گزشتہ ہفتے ‘راولپنڈی ایکسپریس’ نامی فلم کا ٹیزر جاری کیا گیا جس میں اداکار مرزا گوہر رشید مرکزی کردار ادا کررہے ہیں۔ فلم کا ٹائٹل بھی شعیب اختر کی عرفیت ‘راولپنڈی ایکسپریس’ پر رکھا گیا اور کہانی بھی انہیں سے منسوب ہے۔

رواں سال یہ فلم متعدد بار تنازعات کا شکار رہی ہے۔ شعیب اختر نے پہلے جنوری میں اس فلم سے کنارہ کشی کا اعلان کیا تھا جب کہ جولائی میں سابق ٹیسٹ کرکٹر نے ایک مبینہ حکم امتناع حاصل کیا تھا جس میں اس فلم کی شوٹنگ اور ریلیز دونوں کو غیر قانونی قرار دیا گیا تھا۔

فلم کے ٹیزر کی ریلیز کے بعد شعیب اختر کے بزنس مینیجر طہٰ صداقت نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ فلم کا ٹیزر ریلیز کر کے پروڈیوسرز توہینِ عدالت کے مرتکب ہو سکتے ہیں کیوں کہ شعیب اختر کا اس پراجیکٹ سے اب کوئی لینا دینا نہیں۔

فلم ‘راولپنڈی ایکسپریس ‘ کب اور کیوں متنازع بنی؟

عموماً پاکستان میں بہت کم کھلاڑیوں پر بائیوپک فلمیں بنتی ہیں اسی لیے جب گزشتہ سال شعیب اختر پر بننے والی بائیوپک کا اعلان ہوا تو مداحوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔

پہلے اس فلم میں گلوکار و اداکار عمیر جسوال شعیب اختر کا کردار نبھا رہے تھے اور پہلے پوسٹر میں انہی کو دیکھا بھی جا سکتا ہے۔ لیکن پھر نجی مصروفیات کی وجہ سے انہوں نے اس سال کے آغاز میں فلم سے کنارہ کشی اختیار کر لی تھی۔

21 جنوری کو شعیب اختر نے بھی اس فلم کے پروڈیوسرز کے ساتھ کانٹریکٹ ختم کرنے کا اعلان سوشل میڈیا کے ذریعے کیا جسے انہوں نے ایک مرتبہ پھر فروری 28 کو انسٹاگرام پر شئیر کیا۔

ان کا مؤقف تھا کہ انہوں نے یہ قدم کانٹریکٹ کی مسلسل خلاف ورزیوں اور معاملات کو خوش اسلوبی سے حل نہ کرنے کی وجہ سے اٹھایا۔

اسی پوسٹ میں انہوں نے تسلیم کیا کہ یہ فلم ان کا ڈریم پراجیکٹ تھا، اسی لیے اس سے دست برداری پر انہیں دکھ ہے۔

لیکن ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ اگر پروڈیوسرز نے فلم بنانے کے سلسلے کو نہیں روکا تو ان کے خلاف قانونی کارروائی ہو سکتی ہے۔

سوشل میڈیا پوسٹ میں شعیب اختر کا کہنا تھا کہ انہیں فلم کے خلاف اسٹے آرڈر لینے پر پروڈیوسرز نے مجبور کیا جو معاہدہ ختم ہونے کے باوجود اس کی شوٹنگ میں مصروف رہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر اسٹے آرڈر کو شئیر کرنے کا مقصد اس پراجیکٹ سے منسلک ہر شخص کو بتانا ہے کہ اس پر کام کرنا غیر قانونی فعل ہے اور اگر اس سے ان کی شہرت کو کوئی نقصان پہنچا تو وہ اس کے ذمہ دار پروڈیوسرز ہوں گے۔

‘یہ کورٹ کچہری کی بات نہیں، محبت کا کام ہے’

شعیب اختر پر بننے والی فلم کے ٹیزر کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ اس کی کہانی شعیب اختر کے کریئر کے اتار چڑھاؤ کے گرد گھومتی ہے۔ فلم میں ان کے فٹنس کے مسائل سے لے کر ان کی مختلف فرسٹ کلاس ٹیموں کی مینجمنٹ سے جھگڑے اس فلم کا حصہ نظر آ رہی ہے۔

فلم میں اداکار گوہر رشید شعیب اختر کا مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں جب کہ ہالی وڈ اداکار فاران طاہر، سینئر اداکار سلمان شاہد، سلیم معراج اور عدنان شاہ ٹیپو بھی اس میں اہم کردار میں نظر آرہے ہیں ۔

فلم کی ہدایات محمد فراز قیصر نے دی ہیں جب کہ اسے لکھا قیصر نواز نے ہے، جب کہ اسے کفیل انور نے پروڈیوس کیا ہے جو پرامید ہیں کہ فلم کی ریلیز سے قبل شعیب اختر سے ان کے معاملات طے پا جائیں گے۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ شعیب اختر پر فلم بنانے کا خیال انہیں ان کی کہانی سن کر آیا جس میں کئی ڈرامائی موڑ ہیں۔

ان کے بقول جس جس نے شعیب اختر کے کریئر کو فالو کیا ہے وہ ان کی کہانی سے تھوڑا بہت واقف ہے۔ یہ فلم ان کی جدوجہد کو سامنے لائے گی جس سے نوجوانوں کو بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا۔

دبئی میں مقیم کفیل انور کے بقول دنیا میں شعیب اختر سے بڑے فاسٹ بالرز آئے ہوں گے لیکن تیز نہیں، جب بھی ان کی زندگی میں کچھ اچھا ہونے لگتا تھا تو کوئی مشکل آجاتی تھی جس سے وہ خود ہی باہر نکلتے تھے اور یہی کچھ ان کی بائیوپک میں دکھایا گیا ہے۔

ان کے خیال میں شعیب اختر کی جدوجہد دوسروں سے مختلف ہے جسے ہائی لائٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ وہ پرامید ہیں کہ فلم کی ریلیز سے قبل شعیب اختر سے تمام قانونی معاملات طے پا جائیں گے کیوں کہ ان کے بغیر فلم ریلیز کرنا عجیب لگے گا۔

اُن کا کہنا تھا کہ ‘شعیب اختر کا اپنی ہی بائیوپک کے لیے عدالت سے رجوع کرنا افسوس ناک بات تو ہے لیکن جو کام ہم کر رہے ہیں، وہ محبت کا کام ہے۔ کورٹ کچہری کی بات نہیں، شعیب اختر ہمارے ہیرو ہیں اور جو بھی غلط فہمیاں ان کو ہم سے ہیں، ہم امید کرتے ہیں وہ دور ہو جائیں گی۔’

ان کا مزید کہنا تھا کہ بائیوپک کے لیے زیر موضوع شخصیت کی رضا مندی درکار ہوتی ہے، اسے اسکرپٹ اور ڈائریکشن میں شامل کرنا ضروری نہیں ہوتا، لیکن اس فلم کی تو کہا نی ہی شعیب اختر نے سنائی، اپنی زندگی کے اہم لوگوں سے ملوایا۔

عمیر علوی وائس آف امریکا

About the author

ceditor