سنیما بینوں کو خلا کی سیر سب سے پہلے فرینچ سائنس فکشن فلم ‘اے ٹرپ ٹو دی مون’ نے کرائی تھی۔
کراچی —
انسان نے حقیقی زندگی میں سن 1961 میں خلا میں زمین کے گرد چکر لگایا اور 1969 میں چاند پر قدم رکھا لیکن فلمی دنیا میں ہالی وڈ اس سے کئی برس قبل ہی ناظرین کو خلا کی سیر کرا چکا تھا۔
فلم بینوں کو خلا کی سیر سب سے پہلے فرینچ سائنس فکشن فلم ‘اے ٹرپ ٹو دی مون’ نے کرائی تھی جو ستمبر 1902 میں ریلیز ہوئی تھی۔
فلم ‘اے ٹرپ ٹو دی مون’ کے بعد خلائی سفر پر مبنی کہانیاں بننے کا ایک ایسا سلسلہ شروع ہوا جو اب تک جاری ہے۔
جب کسی سائنس فکشن فلم میں ناظرین کو خلا کے مناظر دکھائے جاتے ہیں تو وہ اس سے خوب محظوظ ہوتے ہیں اور اس کی منظر کشی میں کہیں کھو جاتے ہیں۔
اب جب موجودہ دور میں ‘اسپیس ٹریول’ یعنی ‘خلا کا سفر’ خیال سے حقیقت بن چکا ہے تو کیوں نہ گزشتہ صدی کی ان دس فلموں کی یاد تازہ کی جائے جس کے ذریعے شائقین نے یہ سفر پہلے ہی طے کر لیا تھا۔
1۔ فوربیڈن پلینیٹ
سن 1956 میں ریلیز ہونے والی فلم ‘فوربیڈن پلینیٹ’ میں والٹر پجن، این فرانسز اور لیزلی نیلسن نے مرکزی کردار نبھایا تھا۔
اس فلم کی کہانی، پروڈکشن اور آرٹ ڈائریکشن نے اپنے زمانے میں شائقین اور ناقدین دونوں کو حیران کیا تھا۔
فلم کی کہانی ایک ایسے سیارے پر مبنی ہے جہاں جانے والا بے حد مشکل سے واپس آتا ہے اور ٹیم اپنے سے پہلے جانے والوں کا سراغ لگانے کے لیے اس سیارے پر پہنچتی ہے۔
پچاس کی دہائی میں اس فلم کی کامیابی نے دیگر ہدایت کاروں کو بھی خلائی سفر سے متعلق فلمیں بنانے کا حوصلہ دیا تھا۔
2۔ 2001: اے اسپیس اوڈیسی
سن 1968 میں ریلیز ہونے والی اسٹینلی کیوبرک کی یہ فلم چھ دہائیوں بعد بھی شائقین کو ویسے ہی پسند ہے جتنا اسے ریلیز کے وقت پسند کیا گیا تھا۔
فلم میں پہلی مرتبہ خلائی سفر کو ایک ‘تباہی’ کی صورت میں پیش کیا گیا تھا جس میں خلابازوں کا مقابلہ ایک ایسے ‘آرٹی فیشل انٹیلی جنس کمپیوٹر’ سے ہوتا ہے جو اپنے سوا کسی اور کا حکم ماننے سے انکار کر دیتا ہے۔
ہیل نامی یہ کمپیوٹر نہ صرف اپنی من مانی کرتا ہے بلکہ یہ اپنے خلاف جانے والوں کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔
فلم کی ہدایت اسٹینلی کیوبرک نے دی تھی جنہوں نے بڑی مہارت سے فلم میں ڈائیلاگ کا کم سے کم اور ایکشن اور بیک گراؤنڈ اسکور کا بھرپور استعمال کیا تھا۔
3۔ پلینیٹ آف دی ایپس
اداکار چارلٹن ہیسٹن کی فلم ‘پلینیٹ آف دی ایپس’ کی کہانی ایک ایسے سیارے پر مبنی ہے جہاں انسان محکوم اور بندر حاکم ہوتے ہیں جب کہ یہاں زمین سے جانے والے چند خلاباز پھنس جاتے ہیں۔
ہدایت کار فرینکلن جے شیفنر کی اس فلم نے انسانوں اور جانوروں کو جس طرح پیش کیا وہ اپنے زمانے کے لحاظ سے ایک نیا تجربہ تھا۔
فلم کی کامیابی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 70 کی دہائی میں اس کے چار سیکویلز ریلیز ہوئے تھے جب کہ 1974 میں اسے ایک ٹی وی سیریز کے طور پر بھی پیش کیا گیا تھا۔
علاوہ ازیں 2001 میں ہدایت کار ٹم برٹن نے اسی فلم کا ری میک بنایا تھا جب کہ دس برس بعد اس فلم کو ری بوٹ کیا گیا تھا جس کے مزید دو سیکویل ریلیز ہوئے تھے۔
4۔ مروونڈ
جس برس انسان نے چاند پر قدم رکھا تھا اسی برس ہدایت کار جان اسٹرجیس کی فلم ‘مروونڈ’ نے خلائی سفر کے نقصانات کی عکاسی کر کے شائقین کو حیران کیا تھا۔
فلم میں لیجنڈری اداکار گریگری پیک کے ساتھ ساتھ جین ہیک مین، رچرڈ کرینا اور ڈیوڈ جینسن نے اداکاری کے جوہر دکھائے تھے۔
شائقین آج بھی اس فلم کو ‘اسپیس ٹریول’ فلموں کی ٹاپ ٹین فہرست میں شامل کرتے ہیں۔
فلم میں ایک ایسے خلائی سفر کی منظر کشی کی گئی ہے جس میں تین خلاباز اس وقت مشکلات کا شکار ہوجاتے ہیں جب زمین پر واپسی کے دوران ان کی خلائی گاڑی کا مرکزی انجن خراب ہو جاتا ہے۔
چھبیس برس بعد ریلیز ہونے والی فلم ‘اپولو تھرٹین’ کی کہانی ‘مرونڈ’ سے ملتی جلتی تھی اور حیرانی کی بات یہ ہے کہ جس واقعہ پر ‘اپولو تھرٹین’ فلم مبنی تھی۔ وہ واقعہ خود فلم ‘مرونڈ’ کی ریلیز کے بعد پیش آیا تھا۔
5۔ اسٹار وارز
ہدایت کار جارجلیوکس کی فلم ‘اسٹار وارز’ نے ستر اور اسی کی دہائی میں پروان چڑھنے والی نسل کے دماغ میں ‘اسپیس ٹرویل’ کے خیال کا بیج بویا تھا۔
اب تک ‘اسٹار وارز’ کے متعدد سیکیولز آ چکے ہیں لیکن اس کی پہلی تین فلموں کو خوب پزیرائی ملی تھی۔
فلم کی کہانی لیوک اسکائی واکر نامی نوجوان کے گرد گھومتی ہے جو ظلم کرنے والوں کے خلاف کھڑا ہوتا ہے اور اپنے اس مشن میں نئے دوست اور ساتھیوں کی مدد سے کامیاب ہوتا ہے۔
فلم میں مارک ہیمل، کیری فشر، ہیریسن فورڈ اور ایلک گنیز نے اداکاری کی تھی جب کہ فلم کی موسیقی جان ولیمز نے دی تھی۔
جس وقت فلم ‘اسٹار وارز’ بنائی جا رہی تھی تو اس وقت ہالی وڈ سمیت کہیں بھی اسپیشل ایفیکٹس کا وہ معیار نہیں تھا جس کی ہدایت کار کو تلاش تھی۔
یہی وجہ تھی کہ جارج لیوکس نے ‘انڈسٹریل لائٹ اینڈ میجک’ نامی ایک الگ کمپنی قائم کی جس نے ‘اسٹار وارز’ اور اس کے بعد کئی سائنس فکشن فلموں کی ساؤنڈ اور پروڈکشن ڈیزائن کو بہتر بنانے میں مدد دی۔
6۔ کیپریکون ون
سن 1978 میں ریلیز ہونے والی فلم ‘کیپریکون ون’ میں دکھایا گیا ہے کہ ناسا نے خلابازوں کو مریخ پر بھیجنے کے بجائے ایک نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔ جہاں ان کا ‘کارنامہ’ عکس بند کیا گیا۔
یہ ‘کارنامہ’ اس وقت حکام کے لیے مشکل کا باعث بن جاتا ہے جب خلا سے واپس آنے والا خلائی جہاز زمین پر پہنچنے سے پہلے ہی تباہ ہو جاتا ہے۔
فلم میں دکھایا گایا ہے کہ کس طرح ایک صحافی اس راز سے پردہ اٹھاتا ہے اور کیسے وہ حکومت کے خلاف تنہا لڑتا ہے۔
فلم ‘کیپریکون ون’ میں ایلیٹ گولڈ، جیمز برولن، ٹیلی سیوالس اور او جے سمپسن نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔
7۔ ایلین
سن 1979 میں سینیما کی زینت بننے والی اس فلم کی کہانی ایک ایسے خلائی سفر کے گرد گھومتی ہے جس میں سات خلا باز چاند پر جاتے ہیں لیکن ان میں سے صرف ایک ہی اس سفر سے واپس آتا ہے۔
فلم میں ان چھ خلابازوں کے مرنے کی وجہ ایک ایسی خلائی مخلوق تھی جس نے آگے جا کر اسی فلم کے سیکیولز میں تباہی مچائی۔
اداکارہ سگرنی ویور کو اس فلم سے خوب کامیابی حاصل ہوئی اور آگے جا کر فلم کے پانچ میں سے تین سیکیولز میں انہوں نے وہی کردار نبھایا۔
8۔ اسٹار ٹریک
ساٹھ کی دہائی میں ٹی وی پر نشر ہونے والی ‘اسٹار ٹریک’ سیریز کو صرف تین سیزن کے بعد ہی ختم کر دیا گیا تھا۔ لیکن سیریز کی کامیابی کے بعد پروڈیوسرز نے اس پر فلم بنانے کا فیصلہ کیا۔
سن 1979 میں ریلیز ہونے والی فلم ‘اسٹار ٹریک’ کی پہلی فلم میں ولیم شیٹنر، لینرڈ نیموئے اور ڈی فوریسٹ کیلی سمیت زیادہ تر وہی اداکار تھے جنہوں نے ٹی وی سیریز میں کام کیا تھا۔
اس فلم کی کامیابی نے پروڈیوسروں کے لیے مزید دروازے کھولے اور اب تک اس کے مزید 12 پارٹس ریلیز ہو چکے ہیں۔
فلموں کی کامیابی کے بعد ٹی وی نے بھی اس فرنچائز کو زندہ کیا جس میں ‘اسٹار ٹریک’ کا عملہ ایسے سیاروں پر جاتا ہے جہاں ان سے پہلے کوئی نہیں گیا ہوتا۔
فلم میں دکھایا گیا ہے کہ عملے کو سیاروں پر کیا مشکلات پیش آتی ہیں اور وہ ان سے کس طرح نمٹتے ہیں۔
9۔ آرمگیڈن
سن 1998 میں ہدایت کار مائیکل بے کی فلم ‘آرمگیڈن’ میں بروس ولیس، بین ایفلیک، اوین ولسن، بلی باب تھارٹن اور اسٹیو بوشیمی جیسے اداکاروں سمیت لیو ٹائلر، پیٹر اسٹورمیئر اور مائیکل کلارک ڈنکن نے بھی اداکاری کے جوہر دکھائے تھے۔
فلم سمندر کی تہہ میں سوراخ کرنے والے ڈرلرز کے ایک گروپ کے گرد گھومتی ہے جنہیں ناسا صرف اس لیے خلا میں بھیجتا ہے تا کہ وہ زمین کی جانب آنے والے سیارچے (ایسٹروئیڈ) پر ایک نیوکلیئر بم نصب کر سکیں جس کے پھٹتے ہی سیارچہ دو ٹکرے ہو کر زمین تک نہیں پہنچ سکے گا۔
اسی برس ریلیز ہونے والی فلم ‘ڈیپ امپیکٹ’ کو سائنس دانوں نے سائنسی اعتبار سے درست قرار دیا تھا لیکن جب بھی خلا میں جا کر تباہی مچانے کی بات ہو گی تو فلم ‘آرمگیڈن’ قابلِ ذکر ہو گی۔
10۔ اسپیس کاؤبوائز
اگر فلم ‘آرمگیڈن’ میں نوجوان خلا میں جاتے ہیں تو فلم ‘اسپیس کاؤبوائز’ ان بوڑھوں کو خلا کے سفر پر روانہ کرتی ہے جن سے ان کی جوانی میں یہ وعدہ کیا گیا تھا۔
ہدایت کار و اداکار کلنٹایسٹ وڈ کی اس فلم میں مرکزی کردار کلنٹ ایسٹ وڈ، ڈونلڈ سدرلینڈ، ٹامی لی جونز اور جیمز گارنر نے ادا کیا تھا۔
فلم میں یہ دکھایا گیا ہے کہ اگر انسان ہمت کرے تو وہ کسی بھی عمر میں کوئی بھی کارنامہ سر انجام دے سکتا ہے۔
اس فلم کے بعد ہالی وڈ نے 20 برسوں میں خلابازی پر مبنی کئی فلمیں بنائیں جن میں ‘گریویٹی’، ‘انٹر اسٹیلر’، ‘دی مارشن’، ‘فرسٹ مین’ اور ‘ایڈ ایسٹرا’ شامل ہیں۔