کراچی — پاکستان میں اگر کسی ہالی وڈ کردار کا چرچا ہے تو وہ ‘ڈرٹی ہیری’ کا ہے جسے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیرِاعظم عمران خان اکثر اپنی تقاریر میں یاد کرتے ہیں۔
اداکار و ہدایت کار کلنٹ ایسٹ وڈ نے پہلی مرتبہ یہ کردار 1971 میں ‘ڈرٹی ہیری’ نامی فلم میں ادا کیا تھا۔ اس فلم میں وہ ایک ایسے پولیس اہلکار کے روپ میں نظر آئےتھے جو خطرناک مجرموں کو گرفتار کر کے جیل میں ڈالنے کے بجائے انہیں سڑک پر گولی مار کر انصاف پر یقین رکھتا ہے۔
اس کردار کا اصل نام ‘ہیری کیلاہین’ تھا لیکن اسے ڈرٹی اس لیے کہا جاتا ہے کیوں کہ وہ تمام ایسے کام کرتا ہے جو دیگر پولیس اہلکار نہیں کرپاتے۔
کلنٹ ایسٹ وڈ نے مجموعی طور پر یہ کردار 1971 سے 1988 کے درمیان پانچ فلموں میں نبھایا جن میں 1971 کی ڈرٹی ہیری کے علاوہ 1973 کی میگنم فورس، 1976 کی دی اینفورسر، 1983 کی سڈن امپیکٹ اور 1988 کی دی ڈیڈ پول شامل ہیں۔
پاپ کلچر میں ڈرٹی ہیری کے کردار کو اس کے ڈائیلاگز کی وجہ سے مقبولیت حاصل ہے جس میں پہلی فلم کا ڈائیلاگ ‘ڈو آئی فیل لکی؟’ اور تیسری فلم کا ‘گو اہیڈ، میک مائی ڈے’ کافی مشہور ہیں۔
‘ڈرٹی ہیری’ ایسٹ وڈ کا واحد مشہور کردار نہیں لیکن اس نے ان کی شہرت میں خوب اضافہ کیا۔ انہوں نے اس کے علاوہ بھی 50 کے قریب فلموں میں مرکزی کردار ادا کیے جب کہ 40 کے لگ بھگ فلموں کیلئے ہدایت کاری بھی کی۔ انہوں نے متعدد ایوارڈز بشمول آسکرز بھی اپنے نام کیے۔
اداکار و ہدایت کار کلنٹ ایسٹ وڈ آج یعنی 31 مئی کو اپنی 93ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔
‘ایکسٹرا’ سے لے کر سپر اسٹار بننے تک کا سفر
اکتیس مئی 1930 کو پیدا ہونے والے اداکار کا شمار ہالی وڈ کے کامیاب ترین اداکاروں میں ہوتا ہے لیکن ان کے کریئر کا آغاز اچھا نہیں تھا۔ انہیں بطور ہیرو اپنی پہلی فلم کے لیے نہ صرف نو سال انتظار کرنا پڑا تھا بلکہ انہیں ہالی وڈ کے بجائے یورپ کا رخ بھی کرنا پڑا تھا۔
کلنٹ ایسٹ وڈ نے اپنا کریئر 1955 میں فلموں میں بطور ایکسٹرا شروع کیا تھا۔ پہلے چار برس تو انہوں نے فلموں اور ٹی وی پر چھوٹے چھوٹے کردار کیے لیکن جب ٹی وی پر نشر ہونے والی کاؤ بوائے سیریز ‘رو ہائیڈ’ میں انہیں مرکزی کردار ملا تو یہ ان کے کریئر کی اصل شروعات تھی۔
اس سیریز میں شاندار کارکردگی کی وجہ سے انہیں اطالوی ہدایت کار سرجو لیو نے کی فلم ‘اے فسٹ فل آف ڈالرز’ ملی جس سے ‘اسپگیٹی ویسٹرن’ فلموں کی بنیاد پڑی۔
اسپگیٹی ویسٹرن ان فلموں کو کہا جاتا ہے جو امریکی کاؤ بوائے فلموں کی طرز پر بنتی ہیں لیکن جن کے پیچھے اطالوی ہدایت کاروں کا ہاتھ ہو۔ اس طرز کی پہلی فلم میں ایسٹ وڈ نے ‘دی مین ود نو نیم’ یعنی ایک بے نام اجنبی کا کردار نبھایا تھا جو گاؤں کے باسیوں کو مقامی بدمعاشوں سے نجات دلاتا ہے۔
یہ فلم اس قدر مقبول ہوئی تھی کہ اس کے دو سیکوئل ‘فور اے فیو ڈالرز مور’ اور ‘دی گڈ: دی بیڈ اینڈ دی اگلی’ میں بھی کلنٹ ایسٹ وڈ نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔
ان فلموں کی دنیا بھر میں کامیابی نے انہیں یورپ کے ساتھ ساتھ امریکہ میں بھی اسٹار بنا دیا اور یوں وہ واپس اسی نگری میں آگئے جہاں انہیں کام نہیں مل رہا تھا۔
ہالی وڈ میں قدم جمانے کے بعد ایسٹ وڈ نے کبھی مڑ کر نہیں دیکھا اور پہلے کاؤ بوائے ویسٹرن فلموں میں کامیابی حاصل کی اور پھر ایکشن اسٹار کے طور پر ‘ڈرٹی ہیری’ سیریز کا حصہ بنے۔ بعدازاں ‘ایوری وچ وے بٹ لوز’ اور ‘اینی وچ وے یو کین’ جیسی کامیڈی فلموں سے خود کو ایک مکمل اسٹار ثابت کیا۔
اپنے کریئر کے دوران انہوں نے کئی فلموں میں ڈرامائی اور رومانوی کردار بھی نبھائے جنہیں ان کے مداحوں نے خوب سراہا۔ سن 1995 کی فلم ‘دی برجز آف میڈیسن کاؤنٹی’ میں اداکارہ میریل اسٹریپ کے مقابل ان کے مرکزی کردار کو بھی بہت پسند کیا گیا تھا۔
سن 1964 میں ریلیز ہونے والی ‘اے فسٹ فل آف ڈالرز’ سے لے کر 2021 میں ریلیز ہونے والی ‘کرائی ماچو’ تک کلنٹ ایسٹ وڈ تقریباً 50 فلموں میں مرکزی کردار ادا کر چکے ہیں۔
بطور ہدایت کار انہوں نے اپنی 39 فلموں میں سے لگ بھگ 18 فلموں میں اداکاری نہیں کی جب کہ ان کی کمپنی ‘مالپوسو پروڈکشن’ نے ان کی زیادہ تر فلمیں پروڈیوس کیں۔
یہی نہیں کلنٹ ایسٹ وڈ نے اپنی متعدد فلموں کی موسیقی بھی ترتیب دی جس میں سے ملین ڈالر بے بی، چینجلنگ اور گران ٹرینو کے اسکور کو گولڈن گلوب کے لیے بھی نامزد کیا گیا تھا۔
سپر مین اور بیٹ مین کے امیدوار
ستر کی دہائی میں کلنٹ ایسٹ وڈ کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ‘سپر مین’ فلم کے پروڈیوسرز نے سپر ہیرو کے کردار کے لیے ان کے نام پر غور کیا تھا۔
یہی نہیں 90 کی دہائی میں انہیں مشہور اینی میٹڈ سیریز ‘بیٹ مین بیونڈ’ کے لائیو ایکشن ورژن میں بروس وین کاکردار دینےکے لیے سوچا گیا تھا۔
لیکن کلنٹ ایسٹ وڈ نے دونوں مرتبہ ان فلموں کو فوقیت دی جو ان کی وجہ مشہور تھیں اور 90 کی دہائی میں بھی ان فورگیون، ان دی لائن آف فائر اور نئی صدی میں اسپیس کاؤ بوائز، ملین ڈالر بے بی، گران ٹرینو اور ٹربل ود دی کرو جیسی کامیاب فلمیں دیں۔
بہت کم ہی لوگوں کو اس بات کا علم ہے کہ اداکار کیانو ریوز کی مقبول فرانچائز ‘جان وک’ کا کردار بھی کلنٹ ایسٹ وڈ کو ذہن میں رکھ کر لکھا گیا تھا۔
ایسٹ وڈ نے متعدد آسکرز بھی اپنے نام کیے
کلنٹ ایسٹ وڈ نے اپنے 60 سالہ کریئر کے دوران ایک مرتبہ بھی بہترین اداکار کا ایوارڈ نہیں جیتا لیکن دو بار بہترین ہدایت کار اور دو ہی مرتبہ بہترین پروڈیوسر کے ایوارڈز جیتنے میں کامیاب ہوئے۔
پہلی بار انہیں اپنی ہی فلم ‘ان فورگیون’ پر بہترین ہدایت کار و پروڈیوسر کا ایوارڈ ملا جب کہ دوسری مرتبہ 2005 میں ‘ملین ڈالر بے بی’ کی وجہ سے انہیں یہی دونوں ایوارڈ ملے۔
انہیں ‘ان فورگیون’ اور ‘ملین ڈالر بے بی’ میں بہترین اداکاری کے لیے نامزد بھی کیا گیا تھا لیکن وہ بطور اداکار دونوں بار ایوارڈ جیتنے میں کامیاب نہ ہوسکے۔
البتہ ان کی ہدایات میں ‘ان فورگیون’ کے لیے جین ہیک من کو بہترین معاون اداکار کا ایوارڈ ملا تھا جب کہ ان کی ہدایات میں بننے والی ‘مسٹک ریور’ میں شان پین اور ٹم روبنز بہترین اداکار و بہترین معاون اداکار کا ایوارڈ جیتنے میں کامیاب ہوئے تھے۔
اسی طرح ‘ملین ڈالر بے بی’ میں شاندار پرفارمنس پر ہیلری سوانک کو بہترین اداکارہ اور مورگن فری مین کو بہترین معاون اداکار کا ایوارڈ ملا تھا۔
ترانوے سالہ کلنٹ ایسٹ وڈ نے گزشتہ ڈیرھ سال سے نہ تو کسی فلم میں اداکاری کی ہے اور نہ ہی کسی فلم کی ہدایات دی ہیں لیکن گزشتہ 15 برسوں کے دوران وہ بطور ہدایت کار و پروڈیوسر ایسی 12 فلمیں پیش کر چکے ہیں جن میں متعدد نے باکس آفس پر راج کیا۔
بطور اداکار و ہدایت کار ان کی آخری دو فلمیں ‘دی میول’ اور ‘کرائی ماچو’ باکس آفس پر تو نہ چل سکیں لیکن ان کے مداح پرامید ہیں کہ ان کا پسندیدہ اداکار بہت جلد ایک اور فلم کے ساتھ واپس آئے گا۔