اسپورٹس

بھارت اور آسٹریلیا میں ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل، کس ٹیم کی تیاری بہتر ہے؟

Written by ceditor

کراچی — دوسری آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل سات جون سے بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان انگلینڈ کے اوول کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلا جائے گا۔ یہ بھارت کا مسلسل دوسرا ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ فائنل ہے جب کہ آسٹریلوی ٹیم نے پہلی مرتبہ چیمپئن شپ کے فائنل میں جگہ بنائی ہے۔

اس میچ کو اس لیے بھی تاریخی قرار دیا جا رہا ہے کیوں کہ اوول میں اس سے پہلے جون کے مہینے میں کبھی کوئی ٹیسٹ میچ نہیں کھیلا گیا۔ نئے قوانین کے تحت کھیلے جانےوالے اس میچ کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے فلڈ لائٹ کے استعمال کی اجازت ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اضافی دن بھی رکھا گیا ہے۔

اس اہم میچ میں نہ صرف وینیو نیوٹرل ہوگا بلکہ دونوں اینڈ سے امپائر بھی نیوٹرل ہوں گے۔ میچ میں امپائرنگ کے فرائض نیوزی لینڈ کے کرس گیفنی اور انگلینڈ کے رچرڈ النگورتھ فیلڈ ادا کریں گے۔

میچ میں انٹرنیشنل کرکٹ میں زیادہ استعمال ہونے والی کوکابرا گیند کی جگہ انگلش کنڈیشنز کے لیے موزوں ڈیوک گیندیں استعمال کی جائیں گی۔

یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ دونوں ٹیموں کو متعدد اہم کھلاڑیوں کی خدمات حاصل نہیں ہوں گی۔ اس کے باوجود آسٹریلیا کے کپتان بیٹ کمنز اور بھارتی قائد روہت شرما ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں کامیابی کے لیے پرامید ہیں۔میچ بدھ کو پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر ڈھائی بجے شروع ہوگا۔

دو سال قبل ہونے والے پہلے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں نیوزی لینڈ نے بھارت کو شکست دے کر چیمپئن شپ اپنے نام کی تھی۔

بھارت اور آسٹریلیا فائنل میں کیسے پہنچے؟

ویسے تو کرکٹ کی گورننگ باڈی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی ) 2002 سے سال کی ٹاپ ٹیسٹ ٹیم کو ٹیسٹ میس دے رہی ہے لیکن 2019 میں ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کی بنیاد رکھ کر اس نے ایک نئی روایت قائم کی۔ اب اس کو حاصل کرنے کے لیے آئی سی سی رینکنگ میں پہلی اور دوسری پوزیشن پر موجود ٹیموں کو نیوٹرل مقام پر ٹیسٹ میچ کھیلنے کا موقع دیا جاتا ہے۔

سال 2021 میں پہلی آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن کا فائنل کھیلا گیا جس میں کین ولیمسن کی نیوزی لینڈ نے وراٹ کوہلی کی قیادت میں بھارتی ٹیم کو زیر کرکے چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔

ٹھیک دو سال بعد اس چیمپئن شپ کے دوسرے فائنل میں بھارت اور آسٹریلیا کی ٹیمیں مدمقابل ہوں گی لیکن اس بار بھارتی ٹیم کی قیادت روہت شرما کررہے ہیں۔

اگست 2021 سے لے کر مارچ 2023 کے درمیان ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے سائیکل میں جتنے بھی میچ کھیلے گئے ان میں پہلی دو پوزیشنز حاصل کرنے والوں کو ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں جگہ ملی،جس میں آسٹریلیا اور بھارت نے پہلی اور دوسری پوزیشن حاصل کی۔

ایک وقت تھا کہ جنوبی افریقہ اور پاکستان بھی ٹاپ پوزیشن پر جگہ بنانے کے امیدوار تھے لیکن اہم میچز نہ جیتنے کی وجہ سے وہ اس ریس سے باہر ہوگئے۔

آسٹریلیا نے ٹاپ رینکنگ حاصل کرکے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں جگہ بنائی۔ انہوں نے انگلینڈ کو ایشز اور پاکستان کو پاکستان میں شکست دے کر اپنی پوزیشن بہتر کی۔

سری لنکا میں دو میچ کی سیریز ڈرا کرنے کے بعد آسٹریلیا نے ویسٹ انڈیز اور جنوبی افریقہ کو بھی ٹیسٹ سیریز میں مات دی جب کہ بھارت میں ایک ٹیسٹ میچ جیت کر وہ اس فائنل میں پہنچے۔

اس کے برعکس بھارت نے فائنل میں جگہ بنانے کے لیے سری لنکا کو دو صفر سے ہوم سیریز میں شکست دی۔ بنگلہ دیش کو ان کی سر زمین پر زیر کیا اور آسٹریلیا کے خلاف سیریز دو ایک سے اپنے نام کی۔

یوں بھارت نے سیریزرینکنگ میں دوسری پوزیشن حاصل کر کے مسلسل دوسری بارورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں جگہ بنائی۔

کونسی ٹیم فائنل کے لیے تیار ہے؟

بھارتی ٹیم کے زیادہ تر کھلاڑی اس فائنل میں انڈین پریمیئر لیگ کھیل کر آ رہے ہیں جب کہ آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز سمیت متعدد کھلاڑی یا تو ریسٹ کے بعد ٹیم کو جوائن کررہے ہیں یا پھر انہوں نے کاؤنٹی کرکٹ کھیل کر خود کو مصروف رکھا۔

ماہرین کے مطابق آسٹریلوی ٹیم کا پلڑا اس لیے بھاری ہوگا کیوں کہ انگلینڈ کی کنڈیشنز ان کے لیے نسبتاََ آسان ہوں گی ۔20 اوورز کی کرکٹ سے براہِ راست پانچ دن پر مشتمل ٹیسٹ میچ پر شفٹ ہونے میں بھارت کو مشکل پیش آسکتی ہے۔

ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں بھارتی ٹیم کا حصہ بننے والے 15 میں سے 14 کھلاڑی گزشتہ ہفتے ختم ہونے والی انڈین پریمیئر لیگ کا حصہ تھے جب کہ آسٹریلیا کی جانب سے صرف دو کھلاڑیوں ڈیوڈ وارنر اور کیمرون گرین نے اس لیگ میں حصہ لیا تھا۔

اس کے برعکس مائیکل نیسا، اسٹیون اسمتھ، مارکس ہیرس اور مارنس لبوشین نے کاؤنٹی کرکٹ کھیل کر خود کو انگلش کنڈیشنز سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کی جو آگے جاکر ایشز میں بھی ان کے کام آئے گی۔

ایک طرف آسٹریلوی اوپنر عثمان خواجہ کا بھارت کے خلاف شاندار ریکارڈ اور مچل اسٹارک کی انجری سے مکمل صحت یابی بھی آسٹریلیا کو بھارت کے خلاف اس اہم میچ میں برتری دے گی۔ تو دوسری جانب کپتان پیٹ کمنز سمیت متعدد کھلاڑی مارچ سے کرکٹ سے دور ہیں جس سے بھارتی ٹیم یقیناََ فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گی۔

بھارت کی جانب سے چتیشور پجارا کا کاؤنٹی کرکٹ میں فارم میں ہونا خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے۔ وراٹ کوہلی بھی آہستہ آہستہ اپنی کھوئی ہوئی فارم بحال کر رہے ہیں جس سے ان کی ٹیم فائدہ اٹھا سکتی ہے۔

لیکن بھارتی ٹیم کیسا پرفارم کرے گی، اس کا زیادہ تر دارومدار کپتان روہت شرما کی کارکردگی پر ہوگا جن کی انگلینڈ میں پرفارمنس بہتر رہی ہے۔

روہت شرما نہ صرف 2019 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے بلکہ دو سال قبل انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں بھی بھارت کے سب سے کامیاب بلے باز تھے۔

جس مقام پر یہ میچ کھیلا جانے والا ہے وہاں ان کی میچ وننگ سینچری نے میزبان انگلینڈ کو شکست دینے میں مدد دی تھی۔

اوپننگ بلے باز کے ایل راہل کی غیر موجودگی میں ان کے ساتھ اننگز کا آغاز شبمن گل کریں گے جب کہ زخمی وکٹ کیپر رشب پنت کی جگہ پر کرنے کے لیے ایشان کشن اور سریکار کے درمیان مقابلہ ہے۔

زخمی جسپرت بمرہ کی غیر موجودگی میں محمد شامی اور محمد سراج پر فاسٹ بالنگ کی ساری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔دیکھنا یہ ہے کہ بھارت اس فائنل میں تین فاسٹ بالرز کے ساتھ جاتا ہے یا تین اسپنرز کے ساتھ کیوں کہ اس کے پاس دونوں کے اچھے آپشنز موجود ہیں۔

اگر بھارت کے پاس رویندر جڈیجا اور روی چندرن ایشون ہیں تو آسٹریلیا کے پاس بھی نیتھن لائن ہیں۔ امکان ہے کہ وکٹ اسپنرز سے زیادہ فاسٹ بالرز کی مدد کرے گی۔

میچ شروع ہونے سے چند گھنٹوں قبل جوش ہیزل وڈ کا انجرڈ ہوجانا بھی بھارت کے حق میں جاسکتا ہے کیوں کہ مچل اسٹارک کے ساتھ دیگر پیسرز کم تجزبہ کار ہیں۔

مائیکل نیسا اسکواڈ میں تو ہیزل وڈ کے متبادل کے طور پر آگئے ہیں لیکن امکان ہے کہ فائنل الیون میں اسکاٹ بولینڈ کو موقع دیا جائے۔

عمیر علوی – وائس آف امریکہ

About the author

ceditor