اسپورٹس

ایشیا کپ: پاکستان ٹیم فائنل میں کس طرح پہنچ سکتی ہے؟

Written by ceditor

کراچی — ایشیا کپ میں پاکستان کی بھارت کے ہاتھوں 228 رنز سے شکست کے ساتھ ہی گرین شرٹس کے فائنل میں پہنچنے کے امکانات بھی کم ہوگئے ہیں۔ ون ڈے رینکنگ میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والی پاکستان ٹیم کو 17 ستمبر کے ٹائٹل میچ میں پہنچنے کے لیے دوسری ٹیموں کے نتیجے کا انتظار کرنا پڑے گا۔

کولمبو میں دو دن پر محیط میچ میں بھارت کی جیت کے ساتھ ہی پوائنٹس ٹیبل کی صورتِ حال کافی دلچسپ ہوگئی ہے۔ اس وقت ایک ایک میچ کے بعد بھارت اور دفاعی چیمپئن سری لنکا کے دو دو پوائنٹس ہیں جب کہ دو میچز کھیلنے والی پاکستان ٹیم کے بھی دو پوائنٹس ہیں۔

نیٹ رن ریٹ کے لحاظ سے بھارت سب سے آگے ہے جس نے چار اعشاریہ پانچ چھ کے نیٹ رن ریٹ کی وجہ سے پوائنٹس ٹیبل پر پہلی پوزیشن حاصل کی۔ صفر اعشاریہ چار دو کے ساتھ سری لنکا کا دوسرا نمبر ہے جب کہ منفی ایک عشاریہ آٹھ نو دو کے ساتھ گرین شرٹس تیسری پوزیشن پر ہیں۔

ایونٹ کے فائنل میں جگہ بنانے کے لیے پاکستان کو نہ صرف 14 ستمبر کو اپنا اگلا میچ سری لنکا سے جیتنا ہوگا بلکہ بڑے مارجن سے کامیابی حاصل کرنا ہوگی تاکہ ان کا نیٹ رن ریٹ بھی بہتر ہوسکے۔

سری لنکا کے پاس بھی اس وقت دو مواقع ہیں۔ منگل کو دفاعی چیمپئن ٹیم کا مقابلہ بھارت سے ہوگا جس کے بعد پوائنٹس ٹیبل کی پوزیشن واضح ہوجائے گی۔ جیتنے والی ٹیم چار پوائنٹس کے ساتھ ٹاپ پوزیشن حاصل کرے گی جس کے بعد باقی دو میچز ڈو اور ڈائی کی صورتِ حال اختیار کر لیں گے۔

پاکستان کو فائنل میں جگہ بنانے کے لیے کن غلطیوں سے سیکھنا ہوگا؟

ایونٹ کے سپر فور مرحلے میں جگہ بنانے والی بنگلہ دیش کی ٹیم پہلے ہی دو میچز ہار کر ایونٹ سے باہر ہوچکی ہے اور اس کا فائنل میں پہنچنا ناممکن ہے۔ اس کے ساتھ کس ٹیم کا سفر فائنل سے پہلے ختم ہوگا؟ اس کا فیصلہ 14 ستمبر کو ہوجائے گا جب پاکستان کی ٹیم سری لنکا کے مدمقابل ہوگی۔

اس میچ سے قبل اگر سری لنکا نے بھارت کو شکست دے دی تو اسے فائنل میں رسائی کے لیے صرف پاکستان کو شکست دینا ہو گی کیوں کہ اس کا رن ریٹ بہتر ہوگا۔ البتہ اگر پاکستان نے سری لنکا کو بڑے مارجن سے ہرا دیا تو فیصلہ نیٹ رن ریٹ پر ہوگا۔

تاہم جس طرح پاکستان کی ٹیم بھارت کے خلاف کھیلی اس سے ہر کوئی ہی نا خوش نظر آیا۔ اگر گرین شرٹس نے اگلے میچ میں بہتر کھیل نہ پیش کیا تو وہ ایشیا کپ سے باہر ہونے والی دوسری ٹیم بن جائے گی جس سے کھلاڑیوں کا مورال بھی متاثر ہوگا اور آگے آنے والی ورلڈ کپ کی تیاریوں کو بھی دھچکا لگے گا۔

بھارت کے ساتھ میچ کے دوران پاکستان کو متعدد نقصان اٹھانا پڑے۔ سلمان علی آغا بیٹنگ کے دوران گیند لگنے سے زخمی ہوئے جب کہ بالنگ کے دوران نسیم شاہ اور حارث روؤف انجری کا شکار ہوئے ۔

شاہین شاہ آفریدی بھی میچ کے پہلے دن فیلڈنگ کرتے ہوئے زخمی ہوگئے تھے لیکن دوسرے دن انہوں نے اپنے اوورز مکمل کیے اور بیٹنگ کرتے ہوئے پاکستان کی اننگز کا واحد چھکا بھی مارا۔

دیگر ٹیموں کے برعکس پاکستان ٹیم نے حالیہ دنوں میں زیادہ تر انحصار انہی کھلاڑیوں پر کیا جو سیریز کا پہلا میچ کھیلتے ہیں۔ فائنل الیون میں معمولی سی ردوبدل کی وجہ سے کھلاڑیوں کے ان فٹ ہونے کے چانسز زیادہ ہوتے ہیں اور اگر تین میں سے دو پیسرز سری لنکا کے خلاف میچ میں بھی زخمی رہے تو اس سے پاکستان کی ورلڈ کپ میں کارکردگی متاثر ہوسکتی ہے۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے زمان خان اور شاہنواز داہانی کو انجرڈ فاسٹ بالرز کے متبادل کے طور پر سری لنکا طلب کرلیا ہے۔ اگر سری لنکا کے خلاف میچ میں ضرورت پڑی تو ان میں سے ایک یا دونوں کو کھلایا جاسکتا ہے۔

اگر میچ کی بات کی جائے تو گرین شرٹس کی پرفارمنس پر مبصرین کے ساتھ ساتھ بھی شائقین نے بھی سوالات اٹھائے۔

سابق کپتان شاہد آفریدی اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ہار اور جیت کھیل کا حصہ ضرور ہے لیکن جس طرح پاکستان نے یہ میچ ہارا وہ افسوس ناک ہے۔

انہوں نے بھارتی ٹیم کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے انہیں تینوں شعبوں میں بہتر ٹیم قرار دیا۔ ساتھ ہی ساتھ انہوں نے ویراٹ کوہلی اور کے ایل راہل کی بیٹنگ کی بھی تعریف کی۔

سابق فاسٹ بالر شعیب اختر نے بھی سوشل میڈیا پر بھارتی فاسٹ بالر جسپرت بمراہ کی تعریف کرتے ہوئے بھارت کو اس کامیابی پر مبارک باد دی۔

اپنے ویڈیو پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ دونوں میں سے کسی بھی ٹیم کو ایک میچ کی کارکردگی پر رائٹ آف نہیں کیا جاسکتا۔ البتہ سپر فور میچ میں بھارت پوری تیاری کے ساتھ آیا اور اس نے پاکستان کو چاروں شانے چت کردیا۔

بھارتی صحافی وکرانت گپتا نے گرین شرٹس کو فلیٹ قرار دے دیا۔

عامر ممتاز کے خیال میں اگر پاکستان ٹیم اچھا کھیل پیش کرکے میچ ہارتی تو شاید کسی کو افسوس نہ ہوتا۔

زبیر علی خان کے خیال میں پاکستان کو اگلے میچ میں فہیم اشرف اور فخر زمان کو آرام دے کر محمد وسیم جونئیر اور سعود شکیل کو فائنل الیون میں ان کرنا چاہیے، اور محمد رضوان کو بطور اوپنر استعمال کرنا چاہیے۔

ایک طرف پاکستان کرکٹ ٹیم پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے تو دوسری جانب ساتھی کھلاڑی حسن علی کپتان بابر اعظم کی سپورٹ میں سامنے آگئے۔ ان کے خیال میں پاکستان ٹیم اگلے میچ میں زبردست کم بیک کریں گے اور ایشیا کپ کا ٹائٹل جیتیں گے۔

عمیر علوی وائس آف امریکا

About the author

ceditor