کراچی — ایشیا کپ کے انعقاد سے قبل ہی ایک اور تنازع سامنے آ گیا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کو ایونٹ کے شیڈول کا اعلان اور ٹرافی کی رونمائی ایک ساتھ کرنا تھی لیکن بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری جے شاہ نے میزبان بورڈ سے قبل ہی شیڈول کا اعلان کر دیا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کے صدر ذکا اشرف کی سربراہی میں جمعرات کی شام لاہور کے ایک نجی ہوٹل میں منعقدہ تقریب کے دوران ایشیا کپ کے شیڈول کا اعلان کیا گیا۔
لیکن اس تقریب سے لگ بھگ 45 منٹ قبل جے شاہ جو ایشین کرکٹ کونسل کے صدر بھی ہیں نے سوشل میڈیا پر شیڈول پوسٹ کر کے سب کو حیران کر دیا۔
انہوں نے اس ٹویٹ کے لیے اے سی سی کے ٹوئٹر ہینڈل کے بجائے اپنے ذاتی ٹوئٹر ہینڈل کا استعمال کیا جس کی وجہ سے دونوں بورڈز کے تعلقات مزید خراب ہونے کا خدشہ ہو سکتا ہے۔
I am happy to announce the schedule for the highly anticipated Men's ODI #AsiaCup2023, a symbol of unity and togetherness binding diverse nations together! Let's join hands in the celebration of cricketing excellence and cherish the bonds that connect us all. @ACCMedia1 pic.twitter.com/9uPgx6intP
— Jay Shah (@JayShah) July 19, 2023
بی سی سی آئی کے سیکرٹری اگر شیڈول کا اعلان کرنے میں کچھ دیر انتظار کرتے تو کسی کو فرق نہیں پڑتا، لیکن میزبان بورڈ کو اس حق سے محروم کرنے پر انہیں سوشل میڈیا صارفین نے آڑے ہاتھوں لیا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی گورننگ بورڈ کے سابق رکن شکیل شیخ نے جے شاہ کے ٹویٹ پر کہا کہ اگر اے سی سی ہی کو شیڈول پوسٹ کرنا تھا تو اتنی بڑی تقریب کی کیا ضرورت تھی، ان کے خیال میں ایسا کرنے سے پی سی بی کی جگ ہنسائی ہو گی۔
Embarrassing at another level…why organize this entire event with pomp and show, and Jay Shah has just announce it over a tweet almost 50 minutes earlier……lol pic.twitter.com/YGFEc8yKuY
— Shakil Shaikh (@shakilsh58) July 19, 2023
اسپورٹس جرنلسٹ فیضان لاکھانی کی رائے ان سے مختلف تھی، ان کے خیال میں جب اے سی سی کو معلوم تھا کہ پی سی بی نے ایونٹ کی ٹرافی کی رونمائی اور شیڈول کے اعلان کے لیے تقریب کا اہتمام کیا ہوا ہے تو تقریب سے 45 منٹ قبل شیڈول جاری کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔
PCB had arranged a function, gathered everyone at a five star hotel in Lahore to announce Asia Cup schedule. And, Jay Shah tweets the schedule 45 minutes before the function time. Is there a communication gap, lack of working relationship between PCB and ACC? https://t.co/pxfWYqhPBh
— Faizan Lakhani (@faizanlakhani) July 19, 2023
عبدالماجد بھٹی کے خیال میں شیڈول جاری نہ کرکے ذکا اشرف نے لیڈ لینے کا ایک سنہری موقع گنوا دیا۔
#AsiaCup2023 @TheRealPCB fail to take lead, hour before Zaka Ashraf press Conf in Lahore @JayShah announce schedule. https://t.co/QSpxduLl00
— Abdul Majid Bhatti (@bhattimajid) July 19, 2023
ایک اور صحافی آصف سہیل نے تو جے شاہ کو اس حرکت پر ‘چیٹر’ کہہ کر مخاطب کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ شیڈول کا اعلان کرنا میزبان بورڈ یعنی پی سی بی کا حق تھا۔ لیکن جے شاہ نے ذکا اشرف کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے۔
I am happy to announce the schedule for the highly anticipated Men's ODI #AsiaCup2023, a symbol of unity and togetherness binding diverse nations together! Let's join hands in the celebration of cricketing excellence and cherish the bonds that connect us all. @ACCMedia1 pic.twitter.com/9uPgx6intP
— Jay Shah (@JayShah) July 19, 2023
ادھر سری لنکا میں موجود پاکستانی صحافی عظیم صدیقی نے جے شاہ کے ٹویٹ پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ ٹویٹ پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیے سبق آموز ثابت ہو سکتا ہے کیوں کہ اس سے کئی باتیں واضح ہو رہی ہیں۔ سب سے اہم یہ ہے کہ اگر آپ اپنی عزت نہیں کروائیں گے تو آپ کی کوئی عزت نہیں کرے گا۔
This is disrespectful & in bad taste but it teaches us some lessons:
— Azeem Siddiqui (@aze3msiddiqui) July 19, 2023
1) Have some self-respect or else no 1 will respect you
2) Accepting the 'Hybrid Model was a blunder by @najamsethi, something will pay for years to come, especially in the Champions Trophy 1/2 #AsiaCup2023 https://t.co/UTXtmvmRtX
انہوں نے مزید کہا کہ یہ تقریب سے قبل شیڈول پوسٹ کر کے جے شاہ نے پاکستان کی بے عزتی کی ہے اور ان کے اس رویے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہائبرڈ ماڈل کامیاب ثابت نہیں ہو گا۔ اس کی وجہ سے چیمپئنز ٹرافی سمیت ان تمام ایونٹس پر فرق پڑے گا جس کی میزبانی پاکستان کو کرنی ہے۔
سوشل میڈیا صارفین بھی اس تنقید میں پیچھے نہیں رہے، شاہ زیب علی نامی صارف کے خیال میں جے شاہ نے ذکا اشرف اور پاکستان کرکٹ بورڈ دونوں کی بے عزتی کی ہے۔ جب پاکستان ایونٹ کا میزبان ہے تو شیڈول کا اعلان بھی انہیں ہی کرنا چاہیے تھا۔
This is actually a huge disrespect to host "Pakistan Cricket Board"
— Shahzaib Ali 🇵🇰 (@DSBcricket) July 19, 2023
Bezzati ki hai Jay Shah ne Zaka Ashraf aur PCB ki.
Official announcement rights were given to host just like World Cup but Jay Shah 🤷 https://t.co/RoFWhM3beg
ارسلان شہزاد نامی صارف کے خیال میں پاکستان کرکٹ بورڈ کو جے شاہ کی اس حرکت کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرانا چاہیے۔
It is huge disrespect for PCB as Jay Shah had announced the Asia Cup schedule before the official ceremony held in Lahore. PCB should protest this act. https://t.co/aMsm3GdncC
— Arsalan Shahzad (@ArsalanShahzed) July 19, 2023
ایک بھارتی صارف سومناتھ چکرورتی نے تو یہ بھی کہہ دیا کہ جے شاہ شیڈول کے اعلان سے پاکستان کو محروم کر سکتا ہے۔ لیکن بطور بی سی سی آئی سیکریٹری بھارتی کرکٹ کے ریڈیو حقوق کا مسئلہ حل نہیں کر سکتا۔
📻 listeners
— Nikhil Limaye (@NikLim01) July 20, 2023
SHAME @ianuragthakur & @JayShah @BCCI for not having Home matches on @akashvanisports, have #WIvsIND#BANWvsINDW#CWC23@GauravDwivedi95 get it in Mandatory Sharing Bill, Live from ground, all feeds
Start 24*7 AIR FM/MW sports channel so reg program is disturb
بھارتی صارف اومکار منکامے نے بھی اے سی سی کے ٹوئٹر ہینڈل کے بجائے جے شاہ کے ٹوئٹر ہینڈل سے شیڈول پوسٹ ہونے پر حیرانی کا اظہار کیا۔
It's cute how Jay Shah has announced the Asia Cup schedule but @ACCMedia1 has made 0 posts about it. #AsiaCup2023
— Omkar Mankame (@Oam_16) July 19, 2023
ایشیا کپ کے میچز دو مختلف ممالک میں کیوں ہو رہے ہیں؟
ٹورنامنٹ کے انعقاد سے قبل بھارتی کرکٹ بورڈ نے اپنی ٹیم کو پاکستان نہ بھیجنے کا اعلان کیا تھا جس کی وجہ سے پی سی بی کے سابق چیئرمین نجم سیٹھی کی جانب سے ہائبرڈ ماڈل کی تجویز دی گئی جسے تمام ممبر ممالک نے قبول کیا۔
بدھ کو جاری ہونے والے شیڈول کے مطابق ایشیا کپ کا آغاز 30 اگست کو ملتان میں پاکستان اور نیپال کے میچ سے ہوگا جس کے بعد ایونٹ 17 ستمبر تک جاری رہے گا۔
ایونٹ کا سب سے اہم میچ پاکستان اور بھارت کے درمیان دو ستمبر کو کینڈی میں ہو گا جب کہ فائنل 17 ستمبر کو کولمبو میں دو ٹاپ ٹیموں کے درمیان کھیلا جائے گا۔
پاکستان کے دو شہر ملتان اور لاہور ان چار میچز کی میزبانی کریں گے جو ہائبرڈ ماڈل کے تحت پاکستان کو ملے ہیں۔ ان میں سے دو میچ ملتان اور دو ہی لاہور میں کھیلے جائیں گے جن میں سے ایک میچ سپر فور مرحلے کا ہو گا۔
ایونٹ کے باقی تمام میچز جن میں فائنل بھی شامل ہے، سری لنکا میں کھیلے جائیں گے۔ ایونٹ سے پاکستان، سری لنکا، بھارت، بنگلہ دیش اور افغانستان کی ٹیموں کو ورلڈ کپ کی تیاری کا بھرپور موقع ملے گا جو اکتوبر نومبر میں بھارت میں کھیلا جائے گا۔