کراچی — انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان دوسرا ایشز ٹیسٹ سنسنی خیز مقابلے کے بعد آسٹریلیا نے جیت لیا۔ انگلینڈ کو میچ کے آخری دن 43 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
لندن کے لارڈز اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ کے پانچویں ا ور آخری دن آسٹریلیا کو کامیابی کے لیے چھ وکٹیں اور انگلینڈ کو 257 رنز درکار تھے لیکن بین اسٹوکس کی جارحانہ حکمتِ عملی نے مہمان ٹیم کو کامیابی کے لیے دو سیشن تک مصروف رکھا۔
بین اسٹوکس اپنے ٹیسٹ کریئر کی13ویں سینچری اسکور کرکے انگلینڈ کو میچ میں واپس تو لائے لیکن ان کے 155 رنز بھی ٹیم کو فتح نہ دلوا سکے۔
ان کی اننگز میں 9 چوکے اور 9 چھکے شامل تھے اور انہوں نے ساتویں وکٹ کی شراکت میں اسٹورٹ براڈ کے ساتھ 108 رنز جوڑ کر ٹیم کو مشکل صورتِ حال سے نکالا۔
میچ میں آسٹریلوی ٹیم کو مسلسل 100واں ٹیسٹ کھیلنے والے نیتھن لائن کی خدمات حاصل نہیں تھیں لیکن اس کے باوجود آسٹریلوی بالرز نے انگلینڈ کو دوسری اننگز میں 327 رنز پر آؤٹ کرکے ایشز پر اپنی گرفت مضبوط کر لی۔
کپتان پیٹ کمنز ، مچل اسٹارک اور جوش ہیزل وڈ نے تین تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کرکے بیزبال کو قابو بھی کرلیا اور مرکزی آف اسپنر کی کمی بھی محسوس نہ ہونے دی۔
لارڈز میں کھیلے گئے میچ کے آخری دن انگلینڈ نے چار وکٹوں کے نقصان پر 114 رنز سے اننگز آگے بڑھائی۔پہلے سیشن میں کپتان بین اسٹوکس کے ساتھ بین ڈکٹ نے مزاحمت تو خوب کی لیکن 83 رنز بنانے کے بعد انگلش اوپنر فاسٹ بالر جوش ہیزل وڈ کا شکار بن گئے۔
رن آؤٹ تنازع
ان کے آؤٹ ہونے کے بعد وکٹ کیپر جونی بیئراسٹو کریز پر آئے اور کپتان کے ساتھ ابھی سیٹ ہی ہوئے تھے کہ آسٹریلوی وکٹ کیپر ایلکس کیری نے انہیں ایسے رن آؤٹ کیا کہ بلے باز کے ساتھ ساتھ شائقین بھی حیران رہ گئے۔
انگلش وکٹ کیپر اوور ختم ہونے کے بعد دوسرے اینڈ پر جانے کے لیے اپنی کریز سے نکل رہے تھے ایسے میں وکٹ کیپر کی جانب سے پھینکی گئی تھرو وکٹ پر لگ گئی جس کے بعد امپائر نے بلے باز کو آؤٹ قرار دے دیا۔
جونی بیئراسٹو کے 10 رنز بناکر آؤٹ ہونے کے بعد اسٹورٹ براڈ وکٹ پر آئے اور انہوں نے آتے ہی حریف کھلاڑیوں سے بحث کرنی شروع کردی کہ وہ جو کچھ کر رہے ہیں وہ اسپرٹ آف کرکٹ کے منافی ہے۔
ابھی اسٹورٹ براڈ کا غصہ کم نہیں ہوا تھا کہ بین اسٹوکس ایکشن میں آگئے اور کیمرون گرین کے ایک اوور میں 23 رنز بناکر ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی 13ویں سینچری بنانے میں کامیاب ہوئے۔
اس کے بعد انہوں نے اسٹورٹ براڈ کے ساتھ مل کر ساتویں وکٹ کی شراکت میں 108 رنز بنائے جس کی وجہ سے میچ میں انگلش ٹیم کی واپسی ہوئی۔143 گیندوں پر سینچری بنانے والے بین اسٹوکس نے مجموعی طور پر 214 گیندوں پر 155 رن بنائے جب کہ ان کا ساتھ دینے والے اسٹورٹ براڈ نے صرف 11 رنز کی اننگز کھیلی۔
بین اسٹو کس جس وقت ہیزل وڈ کی گیند پر وکٹ کے پیچھے آؤٹ ہوئے اس وقت انگلینڈ کو جیت کے لیے 70 رن درکار تھے اور اس کی تین وکٹیں باقی تھیں۔لیکن پہلے اولی روبنسن اور پھر اسٹورٹ براڈ کے آؤٹ ہونے کے بعد آسٹریلیا کی میچ میں واپسی ہوئی۔
نمبر 10 پر بیٹنگ کے لیے آنے والے جوش ٹونگ نے 19 رنز بناکر انگلینڈ کو میچ میں ان تو رکھا لیکن ان کے آؤٹ ہوتے ہی آسٹریلیا نے مسلسل دوسری کامیابی حاصل کرلی اور اس فتح کے ساتھ ہی ایشز سیریز میں آسٹریلیا کو دو صفر کی برتری حاصل ہوگئی ہے ۔
کیون پیٹرسن لاجواب
آسٹریلوی آف اسپنر نیتھن لائن کے لیے لارڈز ٹیسٹ اس لیے اہم تھا کیوں کہ اس کو کھیل کر وہ مسلسل 100 ٹیسٹ میچ کھیلنے والے پہلے بالر بن گئے۔ لیکن فیلڈنگ کے دوران انہیں پنڈلی میں تکلیف کی شکایت ہوئی جس کے بعد انہیں فیلڈ سے باہر بلا لیا گیا۔
جب میچ کے چوتھے دن آسٹریلیا کو نیتھن لائن کی بیٹنگ میں ضرورت پڑی تو وہ لنگڑاتے ہوئے کریز پر آئے جس پر لارڈز میں موجود شائقین نے ان کی تعریف کی۔ انہوں نے نہ صرف چار رنز بناکر مچل اسٹارک کا ساتھ دینے کی کوشش کی بلکہ آسٹریلیا کی لیڈ کو 370 تک پہنچانے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔
چوتھے دن کے کھیل کے بعد جہاں سوشل میڈیا پر ہر کوئی ان کی تعریف کررہا تھا وہیں کیون پیٹرسن نے ان کی بہادری کو چال قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس لیے بیٹنگ کرنے آئے تھے تاکہ ان کے سر پر بال لگے اور وہ زخمی ہوجائیں اور یوں امپائر بارہویں کھلاڑی ٹوڈ مرفی کو ان کے متبادل کے طور پر فیلڈ میں آنے کی اجازت دیں۔
اس بات پر نہ صرف ان کے مداحوں نے ناراضگی کا اظہار کیا بلکہ سابق انگلش کھلاڑیوں نے بھی سابق کپتان کےا س بیان پر تنقید کی۔ یہی نہیں جب نیتھن لائن سے اس بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ بیٹنگ کے لیے آنے کا فیصلہ ان کا اپنا تھا اور وہ آسٹریلوی کرکٹ کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سر پر گیند لگنے سے وہ اپنا ایک ساتھی فل ہیوز کھو چکے ہیں۔ جان بوجھ کر زخمی ہونے کا وہ سوچ بھی نہیں سکتے۔
امپائرز پر تنقید
اس کے علاوہ میچ میں امپائروں کے کئی فیصلوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا جس میں پانچویں دن جونی بیئراسٹو کے رن آؤٹ پر بھی آسٹریلوی کھلاڑیوں کو تماشائیوں اور لارڈز کے معزز ممبران نے بھی خوب تنقید کا نشانہ بنایا۔
میچ کے بعدپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انگلش کپتان بین اسٹوکس نے کہا کہ وہ میچ جیتنے کے لیے اس قسم کی حرکتوں پر یقین نہیں رکھتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس بحث میں بھی نہیں پڑنا چاہتے کہ جونی بیئراسٹو آؤٹ تھے یا نہیں کیوں کہ وہ سمجھتے ہیں کہ امپائر نے درست فیصلہ دیا۔ وہ چاہتے تو امپائر سے اس بارے میں بحث کرسکتے تھے لیکن پھر وہ اسپرٹ آف دی گیم کے خلاف ہوجاتا۔
دوسری جانب آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز کا کہنا تھا کہ وکٹ کیپر ایلکس کیری نے کئی مرتبہ بیئراسٹو کو کریز چھوڑ کر باہر نکلتے دیکھنے کے بعد ہی انہیں آؤٹ کرنے کا فیصلہ کیا اس لیے ان کی نظر میں یہ بالکل جائز آؤٹ تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ چوتھے دن جس طرح مچل اسٹارک کے درست کیچ کو قوانین کی وجہ سے غلط قرار دیا گیا انہی قوانین کی رو سے جونی بیئراسٹو آؤٹ تھے۔
میچ کے چوتھے دن کے آخری سیشن میں مچل اسٹارک نے بین ڈکٹ کا کیچ باؤنڈری کے پاس پکڑا تھا جسے تھرڈ امپائر نےاس لئے ناٹ آؤٹ قرار دیا تھا کیوں کہ آسٹریلوی فیلڈر کا ہاتھ گیند سمیت زمین پر لگ گیا تھا اور قانون اس قسم کے کیچ کو جائز نہیں مانتا۔
آسٹریلوی بلے باز اسٹیون اسمتھ کو پہلی اننگز میں 110 رنز بنانے پر پلیئر آف دی میچ قرار دیا گیا۔ پانچ میچوں پر مشتمل سیریز کا تیسرا میچ چھ جولائی سے ہیڈنگلے لیڈز میں کھیلا جائے گا۔