افغانستان پر بننے والی فلموں کے سلسلے کی کڑی 1987 میں ریلیز ہونے والی جیمز بانڈ کی فلم ‘دی لیونگ ڈے لائٹس’ سے ملتی ہے۔
کراچی —امریکہ کی فلم انڈسٹری ہالی وڈ میں معروف شخصیات اور واقعات پر فلمیں بنتی آ رہی ہیں اور ماضی میں کئی فلمیں جنگ میں الجھے ملکوں پر بھی بنی ہیں۔
فلموں کے آغاز سے لے کر ساٹھ کی دہائی تک ہالی وڈ کی وار فلمز یا عالمی جنگوں کے گرد گھومتی تھیں یا تو کورین جنگ کے۔ لیکن 1970 اور 1980 کی دہائی میں ‘ویت نام’ کے گرد بے شمار فلمیں اور ٹی وی شوز بنے جس کے بعد ‘افغانستان’ کی باری آئی۔
افغانستان پر بننے والی فلموں کے سلسلے کی کڑی 1987 میں ریلیز ہونے والی جیمز بانڈ کی فلم ‘دی لیونگ ڈے لائٹس’ سے ملتی ہے۔
یہ فلم برطانوی اداکار ٹموتھی ڈالٹن کی بطور ‘ایجنٹ ڈبل او سیون’ پہلی فلم تھی جس میں کہانی اس وقت افغانستان منتقل ہو جاتی ہے جب بانڈ کو روسی ولن دھوکے سے سوویت ایئر بیس لے جاتا ہے اور اسے قید کر کے اپنی کامیابی کا جشن مناتا ہے۔
اس فلم میں پاکستانی نژاد برطانوی اداکار آرٹ ملک نے مقامی رہنما کامران شاہ کا کردار بخوبی نبھایا تھا جو اس افیون
کو ٹھکانے لگانے میں جیمز بانڈ کی مدد کرتا ہے جس کی وجہ سے سوویت فوجی افغانستان میں داخل ہوئے تھے۔
1۔ ریمبو تھری
‘ریمبو تھری’ اس وقت نہ صرف ہالی وڈ کی سب سے مہنگی فلم تھی بلکہ اس نے افغانستان کے گرد بننے والی فلموں کی روایت کو جنم دیا جو آج بھی جاری ہے۔
سن 1988 میں ریمبو فرنچائز کی تیسری فلم ‘ریمبو تھری’ ریلیز کی گئی جس کی کہانی افغانستان کے گرد گھومتی تھی۔
فلم میں جان ریمبو اس وقت افغانستان میں داخل ہوتا ہے جب اس کے دوست کرنل سیم ٹروٹین کو سوویت فورسز قیدی بنا کر اپنے ساتھ لے جاتی ہیں۔ افغانستان جاکر نہ صرف ریمبو مجاہدین کی طرف سے لڑتا ہے بلکہ اپنے سابق کمانڈنگ آفیسر کو رہا کرنے میں بھی کامیاب ہو جاتا ہے۔
‘ریمبو تھری’ اس وقت نہ صرف ہالی وڈ کی سب سے مہنگی فلم تھی بلکہ اس نے افغانستان پر بننے والی فلموں کی روایت کو جنم دیا جو آج بھی جاری ہے۔
حال ہی میں کئی ہالی وڈ فلمیں افغان جنگ کو لے کر بنیں اور کامیاب بھی ہوئیں۔
2۔ لائن فار لیمبز
اداکار و ہدایت کار روبرٹ ریڈ فورڈ کی فلم ‘لائن فار لیمبز’ میں میریل اسٹریپ اور ٹام کروز کے ساتھ ساتھ انہوں نے خود بھی اداکاری کی تھی۔
سن 2007 میں ریلیز ہونے والی اداکار و ہدایت کار روبرٹ ریڈ فورڈ کی فلم ‘لائن فار لیمبز’ میں میریل اسٹریپ اور ٹام کروز کے ساتھ ساتھ انہوں نے خود بھی اداکاری کی تھی۔
اس فلم کی کہانی ایک ایسے سینیٹر کے گرد گھومتی ہے جو ایک سینئر صحافی کو جنگ کی نئی حکمتِ عملی سے آگاہ کر رہا ہوتا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ ایک یونی ورسٹی پروفیسر اپنے شاگرد کو جنگ کے نقصانات سے آگاہ کرتا ہے۔
3۔ چارلی ولِسنز وار
فلم میں بھارتی اداکار اوم پوری نے سابق پاکستانی صدر جنرل ضیاء الحق کا کردار ادا کیا تھا۔
اسی برس ایک اور ہالی وڈ فلم ‘چارلی ولسنز وار’ بھی ریلیز ہوئی تھی جو جارج کرایل کی کتاب سے ماخوذ تھی جس میں انہوں نے امریکی سینیٹر چارلی ولسن کے ذریعے افغانستان اور روس کے درمیان جاری جنگ کی تصویر کشی کی تھی۔
اس فلم میں جہاں ٹام ہینکس، جولیا رابرٹس اور فلپ سیمور ہاف مین نے اداکاری کے جوہر دکھائے وہیں پاکستانی اداکار فاران طاہر اور آنجہانی بھارتی اداکار اوم پوری بھی ایکشن میں نظر آئے تھے۔
اوم پوری نے فلم میں پاکستان کے سابق فوجی صدر جنرل ضیاالحق کا کردار ادا کیا تھا۔
آنجہانی اداکار اوم پوری کے اپنی زندگی میں دیے گئے ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ اس فلم میں اداکاری کے لیے ان کی سب سے زیادہ مدد ساتھی اداکار شترو گھن سنہا نے کی تھی جو ضیاالحق کے قریبی دوست تھے۔
4۔ آئرن مین
سن 2008 میں مارول سنیمیٹک یونی ورس کی بنیاد ‘آئرن مین’ سے رکھی گئی تھی۔
سن 2008 میں مارول سنیمیٹک یونی ورس کی بنیاد ‘آئرن مین’ سے رکھی گئی تھی جس کی کہانی افغانستان سے شروع ہوتی ہے۔
فلم میں امریکی بزنس مین ٹونی اسٹارک کو مقامی افغانی پہلے قید کر لیتے ہیں پھر اس سے ایک میزائل بنانے کے بدلے رہا کرنے کا وعدہ کرتے ہیں لیکن ٹونی اسٹارک ان کی قید سے ‘آئرن مین’ بن کر نکلتا ہے اور بعد میں واپس آکر اس گروہ کی مصیبتوں میں اضافہ بھی کرتا ہے۔
5۔ برادرز
اس فلم میں ٹوبی مگوائر نے ایسے فوجی کا کردار ادا کیا تھا۔
سن 2009 میں ریلیز ہونے والی فلم ‘برادرز’ میں اسپائڈر مین کے کردار سے شہرت پانے والے ٹوبی مگوائر نے ایک فوجی کا کردار ادا کیا کو افغانستان میں کچھ وقت گزارتا ہے۔
اس فلم میں ٹوبی مگوائر نے ایسے فوجی کا کردار ادا کیا تھا جو افغانستان سے واپس تو آجاتا ہے لیکن طالبان کی قید میں گزرنے والا وقت اور یادیں اس کا پیچھا نہیں چھوڑتیں۔
6۔ لون سروائیور
فلم میں ایکشن اسٹار مارک والبرگ نے مارکس لٹریل نامی نیوی سیل کا کردار بخوبی نبھایا تھا۔
فلم ‘برادرز’ کے چار برس بعد ‘لون سروائیور’ نامی فلم سنیما کی زینت بنی۔
اس فلم میں 2005 میں ہونے والے آپریشن ‘ریڈ ونگز’ میں بچ جانے والے واحد فوجی کی کہانی بیان کی گئی تھی۔
فلم میں ایکشن اسٹار مارک والبرگ نے مارکس لٹریل نامی نیوی سیل کا کردار بخوبی نبھایا تھا اور ساتھ ہی ساتھ میڈل آف آنر جیتنے والے مائیکل مرفی کو بھی خراج تحسین پیش کیا تھا۔
7۔ وسکی ٹینگو فاکس ٹروٹ
اس فلم کی کہانی ایک ایسی صحافی کے گرد گھومتی ہے جسے ایک کمپاؤنڈ سے بیٹھ کر جنگ کور کرنے کے لیے کہا جاتا ہے۔
سن 2016 میں افغانستان کے حوالے سے مقبول ہونے والی کتابوں میں سے ‘دی طالبان شفل’ پر ہالی وڈ نے ‘وسکی ٹینگو فاکس ٹروٹ’ فلم ریلیز کی۔
اس فلم میں اداکارہ ٹینا فے نے کم بیکر کا کردار ادا کیا تھا جب کہ اس کی کہانی ایک ایسی صحافی کے گرد گھومتی ہے جسے ایک کمپاؤنڈ سے بیٹھ کر جنگ کی کوریج کرنے کے لیے کہا جاتا ہے لیکن وہ حکم عدولی کر کے افغان جنگ کو اپنے طور سے کور کرتی ہے۔
8۔ وار مشین
فلم میں ان فوجیوں کی بھی روداد بیان کی گئی تھی جو ملک کی خاطر فوج میں بھرتی ہوتے ہیں۔
سن 2017 میں اداکار بریڈ پٹ نے مائیکل ہیسٹنگز کی کتاب ‘دی آپریٹرز’ سے ماخوذ فلم ‘وار مشین’ میں ایک ایسے جنرل کا کردار ادا کیا تھا جسے اپنے مشن پر یقین ہوتا ہے اور جس نے مخالفین کے حوالے سے تمام تر معلومات کیبل ٹی وی یا فلموں سے حاصل کی ہوئی ہوتی ہیں۔
فلم میں ان فوجیوں کی بھی روداد بیان کی گئی تھی جو ملک کی خاطر فوج میں بھرتی ہوتے ہیں۔
9۔ 12 اسٹرونگ
سپر ہیرو تھور کے کردار سے شہرت پانے والے کرس ہیمسورتھ کی ’12 اسٹرونگ’ فلم کی کہانی ایک کتاب پر مبنی ہے۔
سپر ہیرو تھور کے کردار سے شہرت پانے والے کرس ہیمسورتھ کی ’12 اسٹرونگ’ بھی ایک ایسی کتاب پر بننے والی فلم ہے جو افغانستان میں ہونے والی جنگ اور مزار شریف نامی شہر پر امریکی فورسز کے قبضے کی کہانی بیان کرتی ہے۔
سن 2018 میں ریلیز ہونے والی فلم کی کہانی ایک ایسے گروپ کے گرد گھومتی ہے جسے سب سے پہلے افغانستان بھیجا جاتا ہے جو اپنے مشن میں کامیاب ہو کر ایک لمبی جنگ کی بنیاد رکھتے ہیں۔
10۔ دی آؤٹ پوسٹ
اس فلم میں ہالی وڈ کے مقبول اداکار و ہدایت کار کلنٹ ایسٹ وڈ کے صاحب زادے اسکاٹ ایسٹ وڈ اور کیلب لینڈری جونز نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔
سن 2020 میں ریلیز ہونے والی فلم ‘دی آؤٹ پوسٹ’ میں 2009 میں کمدیش کے مقام پر ہونے والی امریکہ اور طالبان کی جھڑپ کو عکس بند کیا گیا تھا۔
اس فلم میں ہالی وڈ کے مقبول اداکار و ہدایت کار کلنٹ ایسٹ وڈ کے صاحبزادے اسکاٹ ایسٹ وڈ اور کیلب لینڈری جونز نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ یہ دو ایسے فوجیوں کے روپ میں نظر آئے تھے جنہیں ان کی بہادری کی وجہ سے ‘میڈل آف آنر’ سے نوازا جاتا ہے۔
فلم کی کہانی ایک ایسے واقعے کے گرد گھومتی ہے جس میں 300 طالبان فوجی ایک امریکی آؤٹ پوسٹ پر حملہ کر دیتے ہیں لیکن بہادر امریکی فوجی انہیں ان کے مقصد میں کامیاب نہیں ہونے دیتے اور 150 مخالفین کو ہلاک کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔