اسپورٹس

کراچی ٹیسٹ میں بننے والے نئے ریکارڈ

Written by Omair Alavi

کراچی — 

پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان کراچی ٹیسٹ تو ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہو گیا لیکن پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے اپنی شان دار اننگز کے دوران کئی ریکارڈز بنا ڈالے۔

196 رنز کی اننگز کھیلنے والے بابر اعظم کی ریکارڈ ساز سینچری نے جہاں انہیں پاکستان کا پہلا کپتان بنا دیا جس نے تینوں فارمیٹس میں100کا ہندسہ عبور کیا، وہیں ان کی ٹیسٹ رینکنگ میں بھی بہتری کا امکان ہے۔

وہ صرف چار رنز کی کمی کی وجہ سے اپنی پہلی ڈبل سینچری تو نہ بناسکے، لیکن کئی ریکارڈز میں آسٹریلیا کے سر ڈان بریڈمین رکی پونٹنگ، ویسٹ انڈیز کے برائن لارا اور انگلینڈ کے مائیکل ایتھرٹن کو بھی پیچھے چھوڑ گئے۔

بابر اعطم نے کون سے نئے ریکارڈ بنائے؟

بابر اعظم نے آسٹریلیا کے خلاف کراچی ٹیسٹ کے آخری دن چٹان بن کر بالرز کا سامنا کیا، وہ اگر 196 رنز پر نیتھن لائن کا شکار نہ ہوتے تو یقیناً چوتھی اننگز میں سینچری اسکور کرنے والے پہلے کپتان ضرور بن جاتے۔

پاکستانی قائد نے 196 رنز کی بدولت چوتھی اننگز میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں جگہ بنا لی، اس فہرست میں انگلینڈ کے جارج ہیڈلی 223 رنز کے ساتھ ٹاپ پر ہیں جب کہ بابر اعظم کا اس میں نمبر ساتواں ہے۔

جارج ہیڈلی اور ان کے درمیان صرف نیوزی لینڈ کے نیتھن ایسٹل، بھارت کے سنیل گواسکر، انگلینڈ کے بل ایڈریچ، ویسٹ انڈیز کے گارڈن گرینج، اور کائل مائیرز شامل ہیں۔

603 منٹ تک وکٹ پر ٹھہرنے والے پاکستانی کپتان نے اس اننگز کے دوران کئی اور ریکارڈز بھی اپنے نام کیے۔ چوتھی اننگز میں سب سے زیادہ 425 گیندوں کا سامنا کرنے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں اب ان کا چوتھا نمبر ہے۔

ان سے اوپر 492 گیندیں کھیلنے والے انگلینڈ کے مائیکل ایتھرٹن، 462 گیندوں کا سامنا کرنے والے ہربرٹ سٹکلیف اور 443 گیندیں کھیلنے والے سنیل گواسکر ہیں۔اس طرح اس صدی میں چوتھی اننگز میں سب سے زیادہ گیندوں کا سامنا کرنے کا ریکارڈ بابر اعظم کے پاس آ گیا ہے۔

چوتھی اننگز میں 196 رنز اسکور کرکے وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کپتان تو بنے ہی، وہ چوتھی اننگز کے اسپیشلسٹ یونس خان کا بھی ریکارڈ توڑ کر چوتھی اننگز میں سب سے زیادہ اسکور کرنے والے پاکستانی بلے باز بھی بن گئے۔

دنیا کی تاریخ میں چوتھی اننگز میں ان سے زیادہ بڑا اسکور کسی اور کپتان نے نہیں کیا، ان سے قبل انگلینڈ کے مائیکل ایتھرٹن کے پاس یہ ریکارڈ تھا جب انہوں نے جنوبی افریقہ کے خلاف 185 رنز کی اننگز کھیلی تھی۔

اگر دنیائے کرکٹ کی تاریخ اٹھا کر دیکھی جائے تو پاکستانی کپتان چوتھی اننگز میں سب سے زیادہ رنز بنا کر ویسٹ انڈیز کے برائن لارا، سری لنکا کے مہیلا جے وردھنے اور نیوزی لینڈ کے برینڈن مکلم کے ہم پلہ آگئے ہیں جن کے پاس ٹیسٹ کرکٹ کی پہلی، دوسری اور تیسری اننگز میں بطور کپتان سب سے بڑا اسکور کرنے کا ریکارڈ ہے۔

محمد رضوان ، چوتھی اننگز میں سینچری بنانے والے دوسرے پاکستانی وکٹ کیپر بن گئے

اس میچ میں صرف بابر اعظم ہی ریکارڈز نہیں توڑ رہے تھے بلکہ وکٹ کیپر محمد رضوان نے بھی ان کا ریکارڈز بنانے اور توڑنے میں بہت ساتھ دیا، میچ کی چوتھی اننگز میں سینچری اسکور کرنے کے ساتھ ہی آسٹریلیا کے خلاف ایسا کرنے والے وہ دوسرے وکٹ کیپر بن گئے۔

ا س سے قبل صرف انگلینڈ کے ایلن ناٹ آسٹریلیا کے خلاف چوتھی اننگز میں سینچری بنانے والے واحد وکٹ کیپر تھے۔

ٹیسٹ کرکٹ میں ویسے تو کئی پاکستانی وکٹ کیپرز نے سینچریاں اسکور کی ہیں، لیکن جب بھی چوتھی اننگز کی بات آتی ہے صرف دو وکٹ کیپرز ایسے ہیں جس نے میچ کی آخری اننگز میں یہ کارنامہ انجام دیا ہو۔

آسٹریلیا کے خلاف کراچی ٹیسٹ میں محمد رضوان کی میچ سیونگ سینچری سے قبل یہ کارنامہ صرف معین خان نے سرانجام دیا تھا جنہوں نے 1995 میں سیالکوٹ کے مقام پر سری لنکا کے خلاف 117 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی تھی۔

27 سال بعد محمد رضوان نے آسٹریلیا کے خلاف کراچی میں 104 ناٹ آؤٹ کی اننگز کھیل کر اور میچ بچا کر ریکارڈ بک میں جگہ بنا لی۔

پاکستان کرکٹ ٹیم، سب سے زیادہ اوورز کھیل کر میچ بچانے والی ٹیم بن گئی

ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں چوتھی اننگز کی کیا اہمیت ہے، اس کا اندازہ صرف ٹیسٹ کرکٹ سے محبت کرنے والے لوگ ہی لگاسکتے ہیں۔ کراچی ٹیسٹ کے پانچویں دن پاکستان نے سات وکٹ کے نقصان پر 443 رنز بنا کر چوتھی اننگز میں سب سے زیادہ رنز بنانے والی ٹیموں میں جگہ بنا لی۔

آج بھی چوتھی اننگز میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ انگلینڈ کے پاس ہے جنہوں نے جنوبی افریقہ کے خلاف 1939 میں ڈربن کے ٹائم لیس ٹیسٹ میں 5 وکٹ پر 654 رنز بنائے تھے۔

سن 2002 میں نیوزی لینڈ کے انگلینڈ کے خلاف کرائسٹ چرچ میں 451 رنز، 2013 میں جنوبی افریقہ کے بھارت کے خلاف جوہانسبرگ میں سات وکٹ پر 450 رنز ، 2016 میں برسبین کے مقام پر پاکستان کے آسٹریلیا کے خلاف 450 رنز اور 1978 میں ایڈیلیڈ میں بھارت کے آسٹریلیا کے خلاف 445 رنز کے بعد، اگلا نمبر پاکستان کا ہی ہے۔

لیکن اس کوشش میں پاکستان نے میچ ڈرا کرنے کے ساتھ ساتھ چوتھی اننگز میں سب سے زیادہ اوورز 171 عشاریہ 4 اوورز یعنی 1030 گیندوں کا سامنا کرکے ایک انوکھا ریکارڈ بنایا۔ کرکٹ کی تاریخ میں کوئی بھی ٹیم چوتھی اننگز میں ایک ہزار گیندوں کا سامنا کرکے میچ بچانے میں کامیاب نہیں ہوئی۔

اس سے قبل یہ ریکارڈ انگلینڈ کے پاس تھا جس نے 1995 میں جنوبی افریقہ کے خلاف 165 اوو ز یعنی 990 گیندیں کھیل کر میچ برابر کیا تھا، 1950 میں آسٹریلوی ٹیم بھی جنوبی افریقہ کے خلاف 124 وورز کھیل کر میچ بچانے میں کامیاب ہوئی تھی۔ لیکن اس وقت آسٹریلیا میں ایک اوور میں آٹھ گیندیں پھینکی جاتی تھیں اور یوں انہوں نے اس اننگز میں 992 گیندوں کا سامنا کیا۔

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔