اسپورٹس

پاکستان بنگلہ دیش سیریز؛ دونوں ٹیموں کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے بعد کا سفر شروع

Written by Omair Alavi

بابر اعظم کی قیادت میں پاکستان نے 12 رکنی اسکواڈ کا اعلان کر دیا ہے جو پہلے میچ میں میزبان ٹیم کے مدمقابل ہوگا۔ (فائل فوٹو)

کراچی — 

پاکستان اور بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان تین ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ 19 نومبر کو ڈھاکہ میں کھیلا جائے گا۔

بابر اعظم کی قیادت میں پاکستان نے 12 رکنی اسکواڈ کا اعلان کر دیا ہے جو پہلے میچ میں میزبان ٹیم کے مدمقابل ہوگا۔

سیریز کا دوسرا ٹی ٹوئنٹی میچ ہفتے کو جب کہ آخری میچ پیر کو کھیلا جائے گا۔

اس کے بعد دونوں ممالک کی ٹیمیں دو ٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز بھی کھیلیں گے۔

پہلا ٹیسٹ میچ 26 سے 30 نومبر تک چٹاگانگ اور دوسرا ٹیسٹ 4 سے 8 دسمبر تک ڈھاکہ میں کھیلا جائے گا۔

دونوں ٹیموں نے حال ہی میں ختم ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں شرکت کی ہے۔

پاکستان کی ٹیم نے سیمی فائنل تک سفر کیا جب کہ کوالی فائنگ راؤنڈ کھیل کر سپر 12 مرحلے میں جگہ بنانے والی بنگلہ دیش کی ٹیم ناک آؤٹ مرحلے سے پہلے ہی باہر ہو گئی تھی۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں شرکت کرنے والی پاکستان کی ٹیم میں صرف ایک تبدیلی کی گئی ہے۔ آل راؤنڈر محمد حفیظ کی جگہ افتخار احمد اسکواڈ کا حصہ ہیں۔ باقی وہ تمام کھلاڑی ہی ہیں جو ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں اسکواڈ میں شامل تھے۔

افتخار احمد گزشتہ ماہ ختم ہونے والے نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ میں 409 رنز کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔ انہوں نے نہ صرف کپتان محمد رضوان کی غیر موجودگی میں خیبر پختونخوا کی قیادت کی بلکہ 170.41 کے اسٹرائیک ریٹ سے تین نصف سنچریاں اسکور کیں اور اپنی ٹیم کو فائنل میں کامیابی دلائی۔

دوسری جانب بنگلہ دیشی ٹیم محمود اللہ کی قیادت میں میدان میں اترے گی۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ناقص کارکردگی دکھانے والے کئی کھلاڑیوں کو باہر کیا گیا جن میں مشفق الرحیم کے ساتھ ساتھ سومیا سرکار، روبیل حسین اور وکٹ کیپر لٹن داس شامل ہیں۔

آل راؤنڈر شکیب الحسن زخمی ہونے کی وجہ سے اسکواڈ کا حصہ نہیں ہیں جب کہ سیف الحسن، شاہد الا سلام، یاسر علی اور اکبر علی سیریز کے دوران ڈیبیو کر سکتے ہیں۔

بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے مطابق مشفق الرحیم کو ڈراپ نہیں کیا گیا بلکہ آرام کی غرض سے باہر بٹھایا گیا ہے۔

بعض مبصرین کے مطابق ان کی ناقص کارکردگی باہر ہونے کی وجہ بنی ہے۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں انہوں نے پانچ میچز میں ایک نصف سنچری کی مدد سے 95 رنز تو بنائے لیکن ریورس سوئپ اور اسکوپ پر آؤٹ ہونے کی وجہ سے ان پر کافی تنقید بھی ہوئی۔

یہ سن 2008 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب سابق کپتان مشفق الرحیم کے بغیر ٹیم کا اعلان کیا گیا ہو۔ اُس وقت بھی انہیں انڈین کرکٹ لیگ میں شرکت کرنے کی وجہ سے قومی ٹیم سے باہر کیا گیا تھا۔ اس لیگ کو باغی کرکٹ لیگ بھی کہا جاتا تھا جس میں شرکت کرنے والے کھلاڑیوں کو ان کے ممالک کی ٹیموں سے کچھ وقت کے لیے باہر کر دیا گیا تھا۔

پاکستان کا پلڑا بھاری

بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم نے ٹیسٹ اور ون ڈے کرکٹ میں تو دیر سے انٹری ماری تھی البتہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کے آغاز سے ہی وہ اس فارمیٹ کا حصہ ہے۔

پاکستان کے خلاف اب تک بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم نے 12 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ کھیلے ہیں جس میں انہیں صرف دو میں کامیابی ملی۔

دونوں ٹیموں کے درمیان آخری ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل سیریز گزشتہ سال پاکستان میں کھیلی گئی تھی جس میں بابر اعظم کی قیادت میں پاکستان نے دو صفر سے کامیابی حاصل کی تھی۔

پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان کھیلے جانے والے ٹی ٹوئنٹی میچز میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی اس سیریز کا حصہ نہیں ہیں۔

بنگلہ دیش کی جانب سے نو میچز میں 292 رنز اسکور کرنے والے شکیب الحسن انجری اور 10 میچز میں پاکستان کے لیے 277 رنز بنانے والے محمد حفیظ نجی مصروفیات کی وجہ سے سیریز میں شرکت نہیں کر رہے۔

البتہ 10 میچز میں 208 رنز بنانے والے شعیب ملک کے پاس بہترین موقع ہے کہ وہ تین میچز میں زیادہ سے زیادہ رنز بناکر دونوں ممالک کے درمیان کھیلے جانے والے میچز میں اپنا ریکارڈ بہتر کریں۔

اگر اس سیریز میں کسی کھلاڑی نے سنچری اسکور کی تو وہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے میچز کی دوسری ٹی ٹوئنٹی سنچری ہو گی کیوں کہ 2014 میں پاکستان کے اوپنر احمد شہزاد ڈھاکہ میں 100 کا ہندسہ عبور کرنے والے کھلاڑی بن گئے تھے۔

بالرز کی بات کی جائے تو 10 میچز میں 10 وکٹوں کے ساتھ شاہد آفریدی پہلے اور بنگلہ دیش کے عبد الرزاق سات وکٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر موجود ہیں۔

یہاں بھی شعیب ملک کے پاس بہترین موقع ہے کہ وہ سیریز کے دوران وکٹیں لے کر اپنی وکٹوں کی تعداد کو چھ سے آگے لے جائیں۔ اس وقت وہ، محمد عامر اور عمر گل تینوں چھ چھ وکٹوں کے ساتھ پاکستان کے دوسرے بہترین بالر ہیں۔

Omair Alavi – BOL News

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔