اسپورٹس

ایشیا کپ: ‘روایتی حریفوں کے درمیان اس سے بہتر میچ نہیں ہوسکتا تھا’

Written by Omair Alavi

کراچی — 

پاکستان نے بھارت کو پانچ وکٹوں سے شکست دے کر ایشیا کپ کے سپر فور مرحلے کا آغاز کیا ہے۔ اتوار کو دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں دونوں ٹیموں نے مقابلہ تو خوب کیا لیکن اس ہائی اسکورنگ میچ کے آخر میں پاکستانی بلے بازوں کی جارح مزاجی گرین شرٹس کے کام آئی۔

اس فتح کے ساتھ ہی پاکستان نے گزشتہ اتوار کو بھارت کے ہاتھوں پانچ وکٹ کے مارجن سے شکست کا بدلہ بھی لے لیا اور ایونٹ میں دو قیمتی پوائنٹس بھی حاصل کرلیے۔

پاکستانی کپتان بابر اعظم نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا تھا تو روہت شرما الیون نے مقررہ 20 اوورز میں سات وکٹوں کے نقصان پر 181 رنز بنائے۔

ہدف کے تعاقب میں بھارتی بیٹنگ کے دوران بظاہر انجری کا شکار ہونے والے پاکستانی وکٹ کیپر محمد رضوان نے جب کپتان بابر اعظم کے ساتھ اننگز کا آغاز کیا تو شائقین کو حیرت ہوئی۔ لیکن جلد ہی رضوان نے اپنے دلکش اسٹروکس سے ثابت کردیا کہ وہ اس ہدف کے تعاقب کے لیے تیار ہیں۔

پاکستان ٹیم کو پہلانقصان چوتھے اوور میں اس وقت ہوا جب کپتان بابر اعظم نوجوان لیگ اسپنر روی بشنوئی کی گیند پر صرف 14 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے۔ اپنے ساتھی کے آؤٹ ہونے کے بعد بھی رضوان نے ہمت نہ ہاری اور جارحانہ بیٹنگ جاری رکھی ۔

انہوں نے فخر زمان کے ساتھ دوسری وکٹ کی شراکت میں 41 اہم رنز جوڑے۔ فخر زمان 18 گیندوں پر 15 رنز بناکر باؤنڈری پر کیچ ہوئے اور ان کے آؤٹ ہوتے ہی پاکستان ٹیم مشکلات کا شکار ہوگئی۔

ایسے میں ٹیم مینیجمنٹ نے محمد نواز کو نمبر چار پر بیٹنگ کے لیے بھیجا جسے محمد نواز نے درست ثابت کیا۔ آل راؤنڈر نے محمد رضوان کا ساتھ دے کر اسکور کو 136 تک پہنچا کر پاکستان کو فتح کی راہ پرگامزن کیا۔73 رنز کی اس پارٹنر شپ میں محمد نواز کے 42 رنز شامل تھے جو انہوں نے صرف 20 گیندوں پر چھ چوکوں اور دو چھکوں کی مدد سے حاصل کیے۔

جب تک محمد نواز وکٹ پر رہے، بھارتی بالرز اور کپتان پریشان رہے تاہم سولہویں اوور میں ان کے اور سترہویں اوور میں محمد رضوان کے آؤٹ ہونے کے بعد مخالف ٹیم نے میچ میں کم بیک کیا۔

محمد رضوان نے صرف 51 گیندوں پر چھ چوکوں اور دو چھکوں کی مدد سے 71 رنز کی اننگز کھیلی۔ ان کے آؤٹ ہونے کےبعد خوشدل شاہ اور آصف علی نے تیز رفتاری سے رنز بنانے کے سلسلے کو جاری رکھا۔

میچ میں ایک ٹرننگ پوائنٹ اس وقت آیا جب بھارتی فیلڈر ارشدیپ سنگھ نے 18ویں اوور میں روی بشنوئی کی گیند پر آصف علی کا کیچ ڈراپ کردیا۔اس وقت آصف علی صفر پر بیٹنگ کررہے تھے لیکن اس چانس کے بعد انہوں نے آٹھ گیندوں پر 16 رنز بناکر پاکستان کو جیت کے قریب پہنچا دیا۔

آصف علی آخری اوور میں ارشدیب سنگھ کی ہی گیند پر ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہوئے لیکن ان کی اننگز کے دو چوکے اور بلندوبالا چھکے نے بھارتی ٹیم کو پریشر میں ڈال دیا۔

ان کے آؤٹ ہونے کے بعد میچ کی آخری دو گیندوں پر پاکستان کو جیت کے لیے دو رنز درکار تھے جنہیں پہلی ہی گیند پر افتخار احمد نے حاصل کرلیا اور یوں پاکستان نے یہ میچ پانچ وکٹ سے جیت لیا۔

محمد نواز کو ان کی شاندار آل راؤنڈ کاررکردگی پر مین آف دی میچ قرار دیا گیا جس میں ایک وکٹ اور برق رفتاری سے اسکور کیے گئے 42 رنز شامل تھے۔

پوائنٹس ٹیبل کی صورتِ حال

اس وقت اگر پوائنٹس ٹیبل پر نظر ڈالی جائے تو تمام ٹیموں نے ایک ایک میچ کھیلا ہے۔ جس میں پاکستان اور سری لنکا کو کامیابی اور بھارت اور افغانستان کو ناکامی ہوئی ہے۔

ہفتے کے روز سری لنکا نے افغانستان کو سپر فور کے پہلے میچ میں 4 وکٹ سے شکست دے کر پہلی کامیابی حاصل کی تھی جب کہ اتوار کو پاکستان نے دوسرے سپر فور مقابلے میں بھارت کو پانچ وکٹ سے شکست دے کر فتح سمیٹی۔

یوں سری لنکا اور پاکستان کے پوائنٹس کی تعداد دو، دو ہے۔ ٹیم بہتر ریٹ کی وجہ سے پہلے نمبر پر سری لنکن ٹیم ہے جب کہ پاکستان کا دوسرا نمبر ہے۔

ایونٹ کا اگلا میچ اب چھ ستمبر کو سری لنکا اور بھارت کے درمیان دبئی میں کھیلا جائے گا۔ پاکستان اور افغانستان کی ٹیمیں سات ستمبر کو شارجہ کے میدان پر مدمقابل ہوں گی۔

آٹھ ستمبر کو دبئی میں بھارت اور افغانستان کی ٹیمیں اپنا آخری سپر فور میچ کھیلیں گی جب کہ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان اہم میچ نو ستمبر کو دبئی میں کھیلا جائے گا۔

سپر فور مرحلے کے اختتام پر پوائنٹس ٹیبل پر جو دو ٹیمیں پہلی دو پوزیشن پر موجود ہوں گی۔ وہی 11 ستمبر کو دبئی میں ایونٹ کا فائنل کھیلیں گی۔

شائقین جیت کی خوشی میں فخر زمان کی کوتاہی بھول گئے

پاکستان اور بھارت کے میچ میں بلے بازوں اور بالرز کے ساتھ ساتھ فیلڈرز کا اپنے اعصاب پر قابو رکھنا کتنا ضروری ہے، یہ کھلاڑیوں سے بہتر کوئی نہیں جانتا۔ میچ کی پہلی اننگز میں پاکستانی فیلڈر فخر زمان کی کارکردگی پر مداح بے حد ناخوش تھے۔

وہ نہ صرف روہت شرما کے کیچ کے وقت فیلڈر خوشدل شاہ سے ٹکرا گئے بلکہ اننگز کی آخری دو گیندوں پر انہوں نے باؤنڈری پر آٹھ اضافی رنز دیے، جس میں ایک مس فیلڈ اور ایک ڈراپ کیچ شامل تھا۔

سابق کپتان راشد لطیف نے تو پاکستان ٹیم کو میچ کی مبارک باد دیتے ہوئے بھی فخر زمان کی تصویر ٹویٹ کی۔

تاہم معروف سنگر و میزبان فخرعالم نے میچ کے آخری لمحات کو کیمرے پر محفوظ کرتے ہوئے اسے ایک یادگار میچ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے بہتر میچ وہ بھی روایتی حریفوں کے درمیان نہیں ہوسکتا تھا۔

پاکستانی کھلاڑی عماد وسیم نے محمد نواز کی آل راؤنڈ کارکردگی پر انہیں مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ اب پاکستانی کھلاڑیوں کو ٹرافی کے ساتھ واپس آنا چاہیے۔

سینیٹر فیصل جاوید خان نے میچ میں محمد رضوان، محمد نواز، آصف علی اور خوشدل شاہ کا نام لے کر تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ٹیم ایشین چیمپئن بنے گی۔

پاکستان ویمنز ٹیم کی سابق کپتان ثنا میر نے بھی محمد نواز کی شاندار بیٹنگ کو سراہتے ہوئے انہیں نمبر چار پر بھیجنے کے فیصلے کو اچھا قدم قرار دیا۔

بھارتی صارف مفدل وہڑا کے بقول پاکستان اور بھارت کی ٹیموں نے اب ایک ایک میچ جیت لیا ہے۔ ایونٹ کے فائنل میں ان دونوں کا مقابلہ ہو تو بہتر ہوگا۔

ارشدیپ سنگھ کو کیچ ڈراپ کرنا مہنگا پڑ گیا، بھارت میں ان کی فیلڈنگ پر تنقید!

بھارتی بالر ارشدیپ سنگھ جنہوں نے میچ کے آخری لمحات میں آصف علی کا آسان کیچ ڈراپ کیا۔ انہیں سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔کوئی ان کے سکھ برادری سے تعلق رکھنے پر ناخوش ہے تو کسی کے خیال میں انہوں نے جان بوجھ کر کیچ گرایا۔

بھارتی نیوز اینکر شبھانکر مشرا نے ارشدیپ سنگھ کے کیچ ڈراپ کرنے کے بعد روہت شرما کی ویڈیو کو شئیر کرتے ہوئے کہا کہ کپتان کے جذبات سارے بھارت کے جذبات ہیں۔

ایک صارف نے کپتان روہت شرما کی قیادت پر اور ارشدیپ سنگھ کی فیلڈنگ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر محمد شامی، اور محمد سراج نہیں تھے تو امیش یادیو کو ہی کھلالیتے۔

بھارتی صحافی محمد زبیر نے ارشدیپ سنگھ کے خلاف ٹوئیٹس کی ایک تصویر شئیر کی جس میں انہیں صرف ایک کیچ گرانے پر ‘خالصتانی’ کہا گیا ۔

سابق بھارتی ٹیسٹ کرکٹر ہربھجن سنگھ نے ارشدیپ سنگھ کو ‘سونا’ قرار دیتے ہوئے انہیں نشانہ بنانے والوں پر تنقید کی۔ ان کے خیال میں اپنے ہی کھلاڑیوں کو بےعزت کرنے والوں کو شرم آنی چاہیے، پاکستان نے بہتر کھیل کر میچ جیتا۔

بھارتی ٹیم کا بھرپور آغاز اور پھر دھیما اختتام

بھارتی کپتان روہت شرما اور کے ایل راہول نے پاکستانی پیسرز کے شروع کے اوورز میں رنز کے انبار لگا کر اپنی ٹیم کو ایک آئیڈیل اوپننگ اسٹینڈ فراہم کیا۔دونوں اوپنرز نے وکٹ کے چاروں طرف اسٹروکس کھیل کر پہلے پانچ اوورز میں 50 رنز جوڑے لیکن پہلے روہت شرما اور پھر کے ایل راہول کے 28، 28 رنز پر آؤٹ ہونے کے بعد صرف وراٹ کوہلی کا جادو چل سکا۔

سابق بھارتی کپتان نے اننگز کو سنبھالا اور چار چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 60 رنز بنائے۔ وہ چھٹے اوور میں بیٹنگ کے لیے آئے تھے اور آخری اوور کی چوتھی گیند پر رن آؤٹ ہوکر ہی واپس گئے۔

کوہلی کے سواکوئی بھی بلے باز تیس کا ہندسہ بھی عبور نہ کرسکا اور اس کا سہرا پاکستانی اسپنرز کو جاتا ہے جنہوں نے میچ میں کم بیک کرتے ہوئے بھارتی بلے بازوں کے رنز بنانے کی رفتار کو بریک بھی لگایا اور وکٹیں بھی حاصل کیں۔

لیگ اسپنر شاداب خان پاکستان کے سب سے کامیاب بالر رہے جنہوں نے چار اوورز میں 31 رنز دے کر دو وکٹیں حاصل کیں۔ محمد نواز نے 25 رنز کے عوض ایک ہی وکٹ اپنے نام کی لیکن ان کی نپی تلی بالنگ نے مخالف بلے بازوں کو پریشان رکھا۔

پاکستان ٹیم میں ان فٹ ہوجانے والے شاہنواز داہانی کی جگہ فاسٹ بالر محمد حسنین کو ٹیم میں شامل کیا گیا تھا۔انہوں نے ساتھی پیسر حارث رؤف کی طرح چار اوورز میں 38 رنز کے عوض ایک ہی وکٹ حاصل کی۔

گزشتہ پاک بھارت میچ میں اچھی کارکردگی دکھانے والے نسیم شاہ اس میچ میں 45 رنز کے بدلے ایک وکٹ لے کر سب سے مہنگے بالر ثابت ہوئے۔

Omair Alavi – BOL News

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔