کراچی —
کھیلوں کی دنیا میں میچ سے قبل یا بعد میں کھلاڑیوں کی پریس کانفرنس کرنا عام بات ہے لیکن بعض پریس کانفرنسوں کے دوران ایسا کچھ ہو جاتا ہے جس کے اثرات دور رس ہوتے ہیں۔
حال ہی میں اسٹار فٹ بالر کرسٹینا رونالڈو کی ‘یورو 2020’ کے میچ کے بعد پریس کانفرنس سے جنم لینے والے تنازع نے اس کھلاڑی کی پریس کانفرنس کو بحث کا موضوع بنا دیا ہے۔
رونالڈو نے پیر کو ہونے والی پریس کانفرنس کے دوران اپنے سامنے رکھی گئی دنیا کی نامور مشروب ‘کوکا کولا’ کی دو بوتلوں کو ہٹا دیا تھا اور اس کی جگہ پانی کی بوتل کو کیمروں کے سامنے لہراتے ہوئے تلقین کی تھی کہ مشروب کی جگہ پانی استعمال کریں۔
ابھی رونالڈو کے اقدام اور اس سے کمپنی کو پہنچنے والے نقصان کا معاملہ ہی زیرِ بحث تھا کہ فرانس کے مسلمان فٹ بالر پال پوگبا نے بیئر کی بوتل کو ٹیبل سے نیچے رکھ کر بحث کو مزید تقویت بخش دی۔
"DRINK WATER”, says @Cristiano Ronaldo.#Ronaldo removes @CocaCola bottles & advice all to drink water at the Euro press conference.
— SouthAsia (@southasiamag) June 17, 2021
Hours later, the brand faced the loss of $4 billion in market value.#ronaldococacola #CocaCola #Euro2021 #CristianoRonaldo #football #SouthAsiaPK pic.twitter.com/51ROvwxGhw
یہ پہلا موقع نہیں تھا کہ جب کسی کھلاڑی نے اپنی غیر متوقع حرکت سے پریس کانفرنس کو یادگار بنایا ہو۔
ماضی میں بھی کئی کھلاڑی ایسا کر چکے ہیں۔ جنہوں نے یا تو بہت زیادہ سچ بولا، کسی کو ڈانٹا یا پھر اپنے خلاف ہونے والی تنقید کا جواب دیا۔
First Ronaldo with the Coca-Cola…
— Goal (@goal) June 16, 2021
Now Paul Pogba wasn’t happy with the Heineken in front of him at his press conference 🍺❌ pic.twitter.com/SU1ifQPGOP
تنقید کو تعمیر سے ہرانے والا مہندرا سنگھ دھونی
سابق بھارتی کرکٹ کپتان مہندرا سنگھ دھونی کا شمار ان چند کپتانوں میں ہوتا ہے جو میچ جیتنے یا ہارنے کے بعد بھی پوسٹ میچ کانفرنس میں مسکراتے ہوئے داخل ہوتے تھے۔
ان کی مسکراہٹ کو کمزوری سمجھنے والے ایک آسٹریلوی صحافی کو اس وقت کھسیانا پڑا جب دھونی سے ریٹائرمنٹ کے ایک سوال کے جواب میں دھونی نے انہیں اپنے پاس بلا کر بٹھا لیا اور ان سے ہی سوال جواب کرنے لگے۔
بھارتی اوپننگ بیٹسمین روہت شرما بھی اپنے سابق کپتان سے پیچھے نہیں رہے۔ ایک میچ کے بعد جب ان سے سوال پوچھا گیا کہ وہ اپنے کپتان کو ان کی آنے والی سالگرہ پر کیسے مبارک باد دیں گے تو روہت شرما نے جواب میں کہا کہ ’ہیپی برتھ ڈے کہہ کر۔‘
Is there anyone as candid and funny as @ImRo45? Here’s what he had to say when asked about a message for Birthday Boy @msdhoni 😄😁 #TeamIndia #CWC19 #SLvIND pic.twitter.com/aCD23hgKts
— BCCI (@BCCI) July 6, 2019
سن 1996 میں کرکٹ ورلڈکپ کے دوران برصغیر میں ہونے والے ایونٹ میں انگلش ٹیم کی قیادت کرنے والے سابق کھلاڑی اور کرکٹ پر تبصرہ کرنے والے معروف انگلش کمنٹیٹر مائیکل ایتھرٹن نے کوارٹر فائنل میں شکست کے بعد پریس کانفرنس میں پاکستانی صحافی اصغر علی کے ایک سوال کے انداز پر ناگواری کا اظہار کیا تھا اور انہیں ‘بفون’ (ایک قسم کا بندر) کہہ کر مخاطب کیا تھا۔
پریس کانفرنس کے دوران صحافی کو ‘بفون’ کہنے کے بعد انگلش ٹیم کے مینیجر کو صحافی سے معافی مانگنا پڑی تھی۔
لیکن اس واقعے کے کئی برس گزرنے کے بعد بھی پاکستانی صحافی اصغر علی کا سوال کرنے کا انداز نہ بدلا۔ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان راولپنڈی میں کھیلے گئے ٹیسٹ میچ کی پوسٹ میچ کانفرنس میں پہلے صحافی اصغر علی نے سری لنکن کھلاڑی نروشن ڈک ویلا کو دھنن جایا ڈی سلوا سمجھا اور پھر آؤٹ ہونے والے ڈک ویلا سے پوچھا کہ وہ سینچری کب مکمل کریں گے۔
Dickwella’s classic replies #PAKvSL @OsmanSamiuddin @Athersmike @TheRealPCBMedia pic.twitter.com/s4LYrQwO96
— Rizwan Ali (@joji_39) December 12, 2019
اسپورٹس کی دنیا میں چند کھلاڑی ایسے بھی ہیں جنہیں ‘پوسٹ میچ کانفرنس’ سے اتنی ہی نفرت ہے جتنی شاید شکست سے۔ ان کے خیال میں میچ ہارنے کے بعد پریس کانفرنس میں لازمی شرکت کرنا وقت کا ضیاع اور وہاں ہونے والے سوالات مذاق ہیں۔
حال ہی میں فرینچ اوپن ٹینس ٹورنامنٹ کی انتظامیہ نے جاپانی ٹینس اسٹار نومی اوساکا پر اس وقت 15 ہزار ڈالر کا جرمانہ عائد کر دیا تھا جب انہوں نے پریس کانفرنس میں جانے سے انکار کر دیا تھا۔
جرمانے کے بعد بھی انہوں نے اپنا ارادہ نہ بدلا اور گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ سے دست برداری کو بہتر راستہ سمجھا۔
نومی اوساکا کا مؤقف تھا کہ وہ میڈیا کی وجہ سے شدید دباؤ کا شکار تھیں اور کچھ وقت ٹینس کورٹ سے دور رہنا چاہتی ہیں اور اسی لیے انہوں نے یہ فیصلہ کیا۔
— NaomiOsaka大坂なおみ (@naomiosaka) May 26, 2021
نہ صرف ٹینس کھلاڑیوں نے ناؤمی اوساکا کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے ان کا ساتھ دیا بلکہ دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ نے فرینچ اوپن انتظامیہ کو ان کے فیصلے پر آڑھے ہاتھوں لیا۔
یہاں تک کہ مینٹل ہیلتھ ایپلی کیشن ‘کام’ نے ناؤمی اوساکا سمیت ہر اس کھلاڑی کا جرمانہ بھرنے کی بھی پیشکش کی جو دباؤ کی وجہ سے پریس کانفرنس میں شرکت اور زبردستی میڈیا کا سامنا نہیں کرنا چاہتے۔
امریکی فٹ بال میں سیاٹل سی ہاکس کی نمائندگی کرنے والے مارشو نلنچ نے سپر بول میڈیا ڈے پر پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ وہ بار بار دہراتے رہے کہ وہ وہاں صرف جرمانے سے بچنے کے لیے آئے ہیں۔
امریکہ میں میجر لیگ بیس بال کو وہی مقام حاصل ہے جو شاید بھارت میں انڈین پریمئیر لیگ کو ہے۔
سن 1993 میں ایک میچ میں شکست کے بعد جب پریس کانفرنس کے دوران مک رے سوالات کے جواب دینے آئے تو انہیں کسی سوال پر اتنا غصہ آیا کہ انہوں نے نہ صرف مائیک پھینکے بلکہ وہاں موجود افراد کو بھی سوال کرنے پر سنا دی۔
سن 1997 میں مخالف باکسر ایوینڈر ہولی فیلڈ کا کان کانٹنے والے مائیک ٹائی سن کو پانچ سال بعد لینکس لیوس کے خلاف ایک باؤٹ کا موقع ملا لیکن میچ سے قبل ہونے والی پریس کانفرنس میں مائیک ٹائی سن اپنے پرانے روپ میں نظر آئے اور مخالف باکسر کے سامنے آتے ہی آپے سے باہر ہو گئے۔
بعد میں دیے گئے ایک انٹرویو میں ٹائی سن نے کہا کہ اس دن انہوں نے لینکس لیوس کے پاؤں پر کاٹ لیا تھا لیکن کسی نے اس بات کو اہمیت نہیں دی کیوں کہ وینیو اور تاریخ بدلنے کے بعد جب دونوں کا سامنا باکسنگ رنگ میں ہوا تو لینکس لیوس نے آٹھویں راؤنڈ میں ٹائی سن کو ناک آؤٹ کر دیا تھا۔
علاوہ ازیں امریکی باسکٹ بال کھلاڑی اسٹیفن کری نے ایک عام سی پریس کانفرنس کو اس وقت بریکنگ نیوز بنا دیا تھا جب پریس کانفرنس میں ان کے ساتھ ان کی بیٹی بھی شامل ہو گئی تھی۔
دو برس کی رائلی کری نے نہ صرف باپ کی گود میں بیٹھ کر پریس کانفرنس کی بلکہ متعدد بار انہیں بات کرنے سے روکا اور آخر میں ٹیبل کے نیچے جا کر چھپ گئیں۔
چند صحافیوں کو اسٹیفن کری کی یہ حرکت نا گوار گزری لیکن وہ اگلی پریس کانفرنس میں بھی بیٹی کو ساتھ لے آئے۔