راچی —
دنیا بھر میں پیر کو ویلنٹائن ڈے منایا جا رہا ہے جس کا مقصد محبت کا اظہار کرنا ہے۔ ہر سال 14 فروری کو یہ دن منایا جاتا ہے جسے بالخصوص نوجوان زیادہ اہتمام کے ساتھ مناتے ہیں۔ اس روز شادی شدہ جوڑے ایک دوسرے کو تحائف دے کر یا پھولوں کے ذریعے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں۔
ویلنٹائن ڈے کی مناسبت سے کئی فلمیں سنیما گھروں کی زینت بن چکی ہیں جس میں رومانس کے ساتھ ساتھ محبت کرنے والوں کی کہانی کو بیان کیا گیا ہے۔
ایسی ہی سات ہالی وڈ فلموں پر نظر ڈالتے ہیں جس کی کہانیاں ویلنٹائن ڈے پر مبنی ہیں۔
1۔ ہالی ڈیٹ
سن 2020میں نیٹ فلکس پر ریلیز ہونے والی فلم ‘ہالی ڈیٹ’ کی کہانی کا آغاز بھی ویلنٹائن ڈےسے ہوتا ہے۔ اس فلم میں سال کی تمام اہم ‘ہالی ڈیز’ کا ذکر بھی آتا ہے۔
فلم میں ایما رابرٹس اور لیوک بریسی نے ایک ایسے نوجوان جوڑے کا کردار ادا کیا ہے جو اپنے گھروالوں کی زبان بند کرنے کے لیے ایک دوسرے کی ‘ہالی ڈیٹ’ بنتے ہیں۔
ان دونوں کی سب سے اہم ملاقات اس ہی دن ہوتی ہے جب ساری دنیا ویلنٹائن ڈے منارہی ہوتی ہے۔
اس فلم کی کہانی اس ہی سوال کے گرد گھومتی ہے کہ آیا دونوں کردار ایک دوسرے کے لیے بنے ہیں یا صرف اچھے دوست ہیں۔
2۔ ویلنٹائن ڈے
سن 2010 میں ریلیز ہونے والی فلم ‘ویلنٹائن ڈے’ کی اسٹار کاسٹ کافی بڑی ہے جس میں جولیا رابرٹس، بریڈلی کوپر، جنیفر گارنر ، این ہیتھاوے، ٹیلر سوئفٹ، جیمی فوکس، ایشٹن کُچر اور جسیکا ایلبا جیسے فن کار شامل ہیں۔
فلم کی کہانی ایسے افراد کے گرد گھومتی ہے جن کی زندگیاں 14 فروری کو بدل کر رہ جاتی ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر اس اہم دن اپنی محبت پالیتے ہیں جب کہ چند اپنی محبت کھو دیتے ہیں۔
اس فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کوئی اپنے پیاروں سے ملنے آتا ہے تو اس دوران اسے ایک اور چاہنے والا مل جاتا ہے۔
3۔ دی لیک ہاؤس
نوے کی دہائی میں ‘اسپیڈ’ کے ذریعے شہرت پانے والے اداکاروں کیانو ریوز اور سینڈرا بولک کی اس فلم کو ویلنٹائن ڈے کے دن کی خاص فلم سمجھا جاتا ہے۔
سن 2006 میں ریلیز ہونے والی فلم کی کہانی دو ایسے افراد کے گرد گھومتی ہے جو دو الگ الگ ‘ٹائم لائن’ میں ایک ہی گھر میں رہتے ہیں۔
فلم کے دونوں مرکزی کردار ایک دوسرے سے خط و کتابت کے ذریعے رابطے میں رہتے ہیں لیکن انہیں جب یہ پتا چلتا ہے کہ ان میں سے ایک ماضی میں ہے اور ایک مستقبل میں تو کہانی میں ایک نیا موڑ آتا ہے۔جس دن دونوں بالمشافہ ملاقات کا پلان بناتے ہیں وہ ویلنٹائن ڈے ہی ہوتا ہے۔
اس فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کیسے ویلنٹائن ڈے کے موقع پر دو پیار کرنے والے ایک ہو جاتے ہیں۔
4۔ ففٹی فرسٹ ڈیٹس
سن 2004 میں ریلیز ہونے والی اس رومانوی کامیڈی فلم میں مرکزی کردار ایک یا دو نہیں بلکہ 50 مرتبہ ڈیٹ کرتے ہیں لیکن ان میں سے صرف ایک ہی شخص کو یہ یاد رہتا ہے۔
فلم میں ایڈم سینڈلر اور ڈریو بیری مور نے ایسے نوجوانوں کا کردار ادا کیا ہے جنہیں محبت تو ہوجاتی ہے لیکن لڑکی ‘شارٹ ٹرم میموری لوس’ یعنی اس کی یادداشت متاثر ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ ایک ہی دن بعد سب کچھ بھول جاتی ہے۔
فلم کا ہیرو اپنی گرل فرینڈ کو یاد دلانے کے لیے 50 مرتبہ ڈیٹ پر لے کر جاتا ہے اور ہر بار اس کی محبوبہ اسے ایک نیا شخص سمجھتی ہے۔
5۔ ویلنٹائن
ضروری نہیں کہ ویلنٹائن ڈے کے گرد گھومنے والی ہر فلم کا انجام بھی اچھا ہو۔ سن 2001میں ریلیز ہونے والی ‘ویلنٹائن’ نامی فلم اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جسے رومانوی یا کامیڈی فلم سے زیادہ ‘سلیشر’ فلم تصور کیا جاتا ہے جس میں پیار محبت سے زیادہ قتل و غارت گری دکھائی جاتی ہے۔
فلم میں اس وقت کے مشہور ٹی وی اداکاروں ڈیوڈ بوریانز اور کیتھرین ہائیگل نے اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔ فلم کی کہانی لڑکیوں کے ایک ایسے گروہ کے گرد گھومتی ہے جنہوں نے 13 برس قبل ویلنٹائن ڈے پرہونے والے ایک واقعے کے بعد اپنے ساتھی کو جھوٹ بول کر ہائی اسکول سے نکلوا دیا تھا۔
جب تیرہ برس بعد ویلنٹائن ڈے پر ان لڑکیوں میں سے پہلے ایک اور پھر دوسرے کی موت واقع ہوتی ہے تو باقی لڑکیوں کا خیال اسی لڑکے پر جاتا ہے جس پر انہوں نے ظلم کیا ہوتا ہے۔
6۔ سلیپ لیس ان سیئٹل
نوے کی دہائی میں ہالی وڈ نے کئی رومانوی فلمیں بنائیں لیکن اس دور میں ٹام ہینکس اور میگ رائن کی فلم ‘سلیپ لیس ان سیئٹل’ کو خوب مقبولیت ملی۔
فلم کی کہانی ایک ایسے بچے کے گرد گھومتی ہے جو اپنے باپ کے اکیلے پن کو دور کرنے کے لیے ہر کوشش کرتا ہے۔فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کیسے بچہ اپنے باپ کو ویلنٹائن ڈے پر ایک عورت سے ملنے کے لیے قائل کرتا ہے جو اس سے ملنے کی خواہش کا اظہار کرچکی ہوتی ہے۔
‘سلیپ لیس ان سیئٹل’ میں ٹام ہینکس نے بچے کے باپ جب کہ میگ رائن نے ایک صحافی کا کردار ادا کیا ہے جو ریڈیو پر ان کی باتیں سن کر اس سے ملنے کی ٹھان لیتی ہے۔
بالی وڈ نے اسی فلم کی کہانی سے متاثر ہوکر شاہ رخ خان، کاجول اور رانی مکھرجی کی ‘کچھ کچھ ہوتا ہے’ بنائی تھی جسے آج بھی پسند کیا جاتا ہے۔
7۔ این افیئر ٹو ری ممبر
‘سلیپ لیس ان سیئٹل’ میں جس فلم کو دیکھ کر میگ رائن کے کردار کو ویلنٹائن ڈے پر امپائر اسٹیٹ بلڈنگ پر جانے کا خیال آتا ہے وہ 1957 میں ریلیز ہونے والی فلم ‘این افیئر ٹو ری ممبر’ تھی جس میں مرکزی کردار اس وقت کے نامور اداکاروں کیری گرینٹ اور ڈیبرا کار نے نبھایا تھا۔
اس فلم میں کیری گرینٹ نے ایک امیرزادے کا کردار ادا کیا تھا جو کروز شپ پر ایک گلوکارہ سے ملنے کے بعد ان کی محبت میں گرفتار ہو جاتا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ دونوں پہلے اچھے دوست بنتے ہیں اور پھر ایک دوسرے سے محبت کرنے لگتے ہیں۔
ایک حادثے کے بعد دونوں کی راہیں جدا ہوجاتی ہیں لیکن حادثے کا علم اس شخص کو نہیں ہوتا جو محفوظ رہتا ہے۔اس کلاسک فلم کو ایک نہیں بلکہ کئی مرتبہ پاکستان او ر بھارت میں دوبارہ بنایا گیا جس میں پاکستانی فلم ‘من کی جیت’ اور بالی وڈ میں ‘آرزو’ اور ‘من’ قابلِ ذکر ہیں۔