ہالی وڈ اداکار جانی ڈیپ اور ان کی سابق اہلیہ و اداکارہ ایمبر ہرڈ کے درمیان جاری قانونی جنگ اب بالآخر ختم ہو گئی ہے۔ امریکی جیوری نے اداکار جانی ڈیپ کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے ایمبر ہرڈ کو ڈیڑھ کروڑ ڈالرز ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
امریکی ریاست ورجینیا کی فیئر فیکس کاؤنٹی میں چھ ہفتے تک جاری رہنے والے مقدمے کی سماعت کے دوران فریقین کے گواہوں کے بیانات سامنے آئے اور ان پر جرح کی گئی۔ جس کے بعد بدھ کو جیوری نے اداکار جانی ڈیپ کے حق میں فیصلہ سنایا۔
اس فیصلے کے بعد جانی ڈیپ نے سوشل میڈیا کا سہارا لیتے ہوئےاپنے وکلا کی ٹیم ، مداحوں اور جیوری کا شکریہ ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ چھ برس قبل ان کی اور ان کے چاہنے والوں کی زندگی بے بنیاد الزامات کی وجہ سے بدل گئی تھی۔ لیکن جیوری کے فیصلے نے انہیں چھ برس بعد زندگی لوٹا دی ہے۔
جانی ڈیپ کے بقول انہوں نے اس کیس کی پیروی کرنے کا فیصلہ بہت سوچ بچار کے بعد کیا تھا۔ ان کا مقصد صرف انصاف کا حصول تھا تاکہ وہ اپنے بچوں اور مداحوں کے سامنے سر اٹھا کر کھڑے ہوسکیں، اب اس فیصلے کے بعد ان کا مقصد پورا ہوگیا۔
جیوری کے فیصلے پر ایمبر ہرڈ کا بھی ردِ عمل سامنے آیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ "انہیں اس فیصلے سے سخت مایوسی ہوئی ہے۔ ثبوت کا پہاڑ ہونے کے باوجود ان کے سابق شوہر نے یہ کیس اپنی طاقت اور اثر و رسوخ کی وجہ سے جیتا ہے۔”
ایمبر ہرڈ کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں اپنے ہارنے سے زیادہ مایوسی اس بات کی ہے کہ اس فیصلے سے دوسری خواتین پر کتنا اثر پڑے گا۔ان کے بقول بطور امریکی شہری ان کا حق تھا کہ انہیں انصاف ملے لیکن افسوس کہ وہ اس حق سے محروم ہوگئیں۔
جانی ڈیپ اور ایمبر ہرڈ کی عدالتی جنگ کیسے شروع ہوئی؟
جانی ڈیپ اور ان کی سابق اہلیہ و اداکارہ ایمبر ہرڈ کا ‘ڈیپ ہرڈ ٹرائل’ کے نام سے مشہور ہونے والا یہ مقدمہ ورجینیا کی فیئر فیکس کاؤنٹی میں 11 اپریل 2022 کوشروع ہوا تھا۔ اس مقدمے میں دونوں نے ایک دوسرے پر جسمانی تشدد اور ذہنی اذیت کا الزام لگایا تھا۔
جانی ڈیپ اور ایمبر ہڑد نے سن 2015 میں شادی کی تھی اور ایک ہی سال بعد دونوں کے درمیان اختلافات میڈیا کی زینت بننا شروع ہوگئے تھے۔ سن 2016 میں اداکارہ نے اپنے شوہر پر تشدد کے الزامات لگا کر ان کے خلاف ‘ریسٹریننگ آرڈر’ لے لیا تھا۔
ایمبر ہرڈ کی جانب سے لگائے گئے ہر الزام کو جانی ڈیپ مسترد کرتے رہے ہیں اور پھر ایک ایسا وقت بھی آیا جب دونوں نے صلح کرکے معاملہ رفع دفع کیا۔ لیکن دونوں کے درمیان اختلافات ختم نہیں ہوسکے اور جنوری 2017 میں جانی ڈیپ اور ایمبر ہرڈ نے اپنی راہیں جدا کر لیں۔
طلاق کے بعد جانی ڈیپ نے اداکارہ ایمبر ہرڈ کو 70 لاکھ ڈالرز ادا کیے تھے۔ لیکن دسمبر 2018 میں امریکی اخبار ‘دی واشنگٹن پوسٹ’ میں ایمبر ہرڈ نے اپنے سابق شوہر کے خلاف ایک مضمون تحریر کیا تھا۔
اس مضمون میں ایمبر ہرڈ نے خود کو جسمانی اور جنسی تشدد کا شکار قرار دیا تھا۔انہوں نے اس مضمون میں جانی ڈیپ کا نام ظاہر کیے بغیر الزام عائد کیا تھا کہ وہ اس کے ذمے دار تھے۔
بعد ازاں ایمبر ہرڈ کے یہ دعوے ایک برطانوی اخبار نے شائع کیے، پھر جانی ڈیپ نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔
جانی ڈیپ نے کہا کہ ان الزامات کی وجہ سے ان کی ساکھ متاثر ہوئی ہے جس کے سبب ‘پائریٹس آف دی کیریبین’ سمیت کئی فلمیں ان کے ہاتھ سے چلی گئیں۔ جولائی سے نومبر 2020 کے درمیان لندن میں جاری رہنے والے اس مقدمے میں جانی ڈیپ کو شکست ہوئی۔
جانی ڈیپ کا مؤقف تھا کہ ایمبر ہرڈ نے 2019 میں شائع ہونے والے آرٹیکل کو تحریر کرکے ‘می ٹو موومنٹ’ کا حصہ بننے اور خود کو معصوم اور انہیں ظالم قرار دینے کی کوشش کی ہے۔
جانی ڈیپ کے اس ہتکِ عزت کے دعوے کے جواب میں ایمبر ہرڈ نے بھی جانی ڈیپ پر جوابی ہتکِ عزت کا دعویٰ دائر کیا تھا۔ ایمبر ہرڈ نے الزام عائد کیا تھا کہ ان کے شوہر نے سوشل میڈیا مہم کے ذریعے ان کی ساکھ متاثر کرنے کی کوشش کی ہے جس کی وجہ سے ‘ایکوا مین’ فلم کے سیکوئل میں ان کا رول محدود کردیا گیا تھا۔
جانی ڈیپ کے وکلانے ایمبر ہرڈ کے الزامات کو غلط کیسے ثابت کیا؟
‘ڈیپ ہرڈ ٹرائل’ کے دوران دونوں اداکاروں سے اس مقدمے کے دوران جرح ہوئی جس میں جانی ڈیپ زیادہ تر مسکراتے جب کہ ایمبر ہرڈ غصے میں یا گھبرائی ہوئی نظر آئیں۔
جانی ڈیپ کے وکلا کا کیس کے دوران پلڑا بھاری رہا اور ٹی وی پر براہِ راست نشر ہونے کی وجہ سے انہیں عوام کی ہمدردیاں بھی ملیں۔ جانی ڈیپ کے وکلا بین چیو اور کمیل ویسکیز نے ایمبر ہرڈ کے الزامات کو غلط ثابت کرنے کی بھرپور کوشش کی اور بالآخر وہ کامیاب بھی ہوئے۔
انہوں نے نہ صرف یہ ثابت کیا کہ جن جن تاریخوں پر ایمبر ہرڈ نے الزام لگایا تھا کہ جانی ڈیپ نے ان پر تشدد کیا، سوشل میڈیا پر ان ہی تاریخوں کی تصاویر کے مطابق یا تو وہ بالکل ٹھیک تھیں، یا جس میک اپ کی مدد سے انہوں نے زخم چھپانے کی کوشش کی تھی وہ اس تاریخ پر مارکیٹ میں ہی نہیں آیا تھا۔
اس ٹرائل کے دوران جانی ڈیپ کے وکلانے ایمبر ہرڈ کی چند ویڈیوز بھی پیش کیں جس میں اداکار جیمز فرینکو اور بزنس مین ایلون مسک سمیت کئی افراد کو دیکھا جاسکتا ہے ۔
ایمبر ہرڈ نے اسٹینڈ پر یہ بھی اقرار کیا کہ انہوں نے جانی ڈیپ کی جانب سے ستر لاکھ ڈالرز کی رقم وعدے کے مطابق چیریٹی کو نہیں دی اور جب ایمبر نے کہا کہ انہوں نے یہ رقم دینے کا وعدہ نہیں کیا تھا تو عدالت نے ان کے پرانے بیانات دکھا کر ان کے غلط بیان کو ظاہر کیا۔
جانی ڈیپ کے وکلاکا کہنا تھا کہ چیریٹی کو بھاری رقم دینے کا اعلان کرکے ایمبر ہرڈ نے انگلینڈ میں چلنے والے مقدمے میں جج کی ہمدردیاں حاصل کرنے کی کوشش کی تھی جس کی وجہ سے فیصلہ ان کے مؤکل کے خلاف آیا تھا۔
ہالی وڈ اداکار جانی ڈیپ کی ہتکِ عزت کے مقدمے میں کامیابی کے بعد ان کے چاہنے والوں کے ذہنوں میں ایک سوال ابھر رہا ہے کہ اب ان کا کریئر کس موڑ جائے گا۔
گزشتہ چھ برسوں کے دوران جانی ڈیپ کو اپنے دو مشہور کرداروں، ‘پائریٹس آف دی کیریبین’کے کیپٹن جیک اسپیرو اور ‘فینٹاسٹک بیسٹس’ کے گرنڈل والڈ سے ہاتھ دھونا پڑے تھے۔
‘پائریٹس آف دی کیریبین’ سیریز نے تو کیپٹن جیک اسپیرو کے بغیر کوئی فلم ریلیز نہیں کی البتہ ‘فینٹاسٹک بیٹس’ کا تیسرا حصہ اپریل میں سنیما گھروں کی زینت بنا۔ اس میں جانی ڈیپ کی جگہ گرنڈل والڈ کا کردار اداکار میڈز مکلسن نے ادا کیا تھا۔
کیا مرد بھی گھریلو تشدد کا شکار ہوسکتے ہیں؟
تاہم ‘فینٹاسٹک بیٹس’کا تیسرا حصہ باکس آفس پر پچھلے دو حصوں کی طرح کامیابیاں نہیں سمیٹ سکا۔
دوسری جانب ‘پائریٹس آف دی کیریبین’ سیریز کے پروڈیوسر جیری بروک ہائیمر کا کہنا تھا کہ اس وقت وہ سیریز کی چھٹی فلم پر کام کررہے ہیں جس میں اداکارہ مارگو روبی مرکزی کردار ادا کررہی ہیں۔ تاہم فلم کے ساتویں حصے میں مرکزی کردار کون ادا کرے گا؟ اس کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔
سن 2017 میں ‘پائریٹس آف دی کیریبین’ کی پانچویں فلم ‘ڈیڈ مین ٹیلز نو ٹیلز’ اور سن 2018 میں ‘فینٹاسٹک بیٹس’ کی دوسری فلم ‘دی کرائمز آف گرنڈل والڈ’ جانی ڈیپ کی گزشتہ چھ برسوں کی مشہور فلمیں ہیں۔
فلم میں جانی ڈیپ کا آخری مرکزی کردار ‘سٹی آف لائز’ میں تھا جو سن 2018 میں ریلیز ہوئی تھی۔ جب کہ ان کی ہوم پروڈکشن ‘میناماٹا’ سن 2020 میں نمائش کے لیے پیش کی گئی تھی