اسپورٹس

پی ایس ایل میں ملتان سلطانز کے عثمان خان کی 36 گیندوں پر تیز سینچری، کوئٹہ ایونٹ سے باہر

Written by Omair Alavi

کراچی

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا ریکارڈ بریکنگ آٹھواں سیزن جاری ہے اور ابھی ملتان سلطانز کی جانب سے رائلی روسو کو 41 گیندوں پر تیز ترین سینچری بنائے 24 گھنٹے بھی نہیں گزرے تھے کہ انہی کی ٹیم کے عثمان خان نے انہیں اس ریکارڈ سے محروم کر دیا ہے۔

پی ایس ایل-8 میں ایک ماہ بعد اپنا دوسرا میچ کھیلنے والے اوپننگ بلے باز نے ٹیم کے کپتان اور اپنے ساتھی محمد رضوان کو بھی جارح مزاجی میں پیچھے چھوڑتے ہوئے صرف 36 گیندوں پر 100 کا ہندسہ عبور کیا ہے۔

ان کی اس ریکارڈ ساز اننگز کی وجہ سے نہ صرف ملتان سلطانز پی ایس ایل کی تاریخ کا سب سے بڑا اسکور بورڈ پر لانے میں کامیاب ہوئی ہے بلکہ اس کا تعاقب نہ کرنے کی وجہ سے حریف کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا سفر ایونٹ میں ختم ہو گیا ہے۔

کوئٹہ کی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد انجری کی وجہ سے آخری دو میچز نہیں کھیل سکے۔ اس ٹیم کو پلے آف مرحلے میں جگہ بنانے کے لیے نہ صرف یہ میچ جیتنا تھا بلکہ پشاور زلمی کو باہر کرنے کے لیے مطلوبہ ہدف کو 11ویں اوور میں حاصل کرنا تھا۔

کوئٹہ گلیڈایٹرز کے بلے بازوں نے کوشش تو خوب کی لیکن میچ میں ہیٹ ٹرک کرنے والے عباس آفریدی کی پانچ وکٹوں کی وجہ سے کوئٹہ کو نو رنز کے مارجن سے شکست ہوئی۔

پشاور زلمی اپنا آخری میچ کھیلنے سے پہلے ہی مسلسل آٹھویں مرتبہ پلے آف مرحلے میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو گئی ہے۔

اس میچ کو عثمان خان کی جارحانہ بلے بازی کے ساتھ ساتھ ایک اور وجہ سے بھی یار دکھا جائے گا اور وہ وجہ یہ ہے کہ ٹی ٹوئنٹی کی تاریخ میں یہ پہلا میچ ہے جس میں دونوں ٹیموں نے 250 سے زیادہ رنز بنائے ہیں۔

اس میچ میں مجموعی طور پر مجموعی طور پر 515 رنز اسکور ہوئے جو پی ایس ایل میں ہی نہیں، دنیائے کرکٹ کی تاریخ میں کسی بھی ٹی ٹوئنٹی میچ میں بننے والا سب سے بڑا مجموعہ ہے۔

اس سے قبل یہ ریکارڈ جنوبی افریقہ کے ڈومیسٹک ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کے ایک میچ میں گزشتہ سال قائم ہوا تھا جس میں ٹائٹنز اور نائٹس کے بلے بازوں نے مجموعی طور پر 501 رنز بنائے تھے۔

عثمان خان نے ریکارڈ بکس میں جگہ بنالی

پنڈی میں کھیلے گئے میچ میں جب کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے قائم مقام کپتان محمد نواز نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا تھا تو انہیں گمان بھی نہیں تھا کہ ان کی ٹیم کو پہاڑ جیسے اسکور کا تعاقب کرنا پڑے گا۔

اس سال کے آغاز میں بنگلہ دیش پریمیئر لیگ میں سینچری اسکور کرکے سب کی توجہ حاصل کرنے والے عثمان خان کو ملتان سلطانز نے ایونٹ کے آغاز میں ایک میچ کھلایا تھا جس میں وہ صفر پر آؤٹ ہو گئے تھے۔

اس کے بعد سے وہ صرف بینچ پر بیٹھے رہے اور جب انہیں شان مسعود کی جگہ موقع دیا گیا تو انہوں نے سارا غصہ بالرز پر نکال دیا۔ اپنی سابقہ پی ایس ایل ٹیم کے بالروں کے خلاف جارح بیٹنگ ان کی موجودہ ٹیم کے کام آئی۔

پہلی وکٹ کی شراکت میں تو انہوں نے کپتان کے ساتھ 158 رنز جوڑے لیکن اس سے قبل وہ 22 گیندوں پر نصف سینچری اور 36 گیندوں پر سینچری بناکر ریکارڈ بکس میں داخل ہوگئے تھے۔

انہوں نے میچ میں اپنے دوسرے 50 رنز صرف 14 گیندوں پر بنائے اور ان کی جارح مزاجی کا سب سے بڑا شکار تھے افغانستان کے لیگ اسپنر قیس احمد، جن کے ایک اوور میں عثمان خان نے 27 رنز بٹورے۔

جب عثمان خان صرف 43 گیندوں پر 120 رنز بنا کر محمد نواز کی گیند پر آؤٹ ہوئے تو اس وقت ان کی ٹیم کا اسکور 158 تھا۔ ان کی اننگز میں 12 چوکے اور 9 بلند و بالا چھکے شامل تھے۔

پی ایس ایل کی تاریخ کی اس تیز ترین سینچری کے ساتھ انہوں نے اپنی ہی ٹیم کے رائیلی روسو کو اس ریکارڈ سے محروم کردیا جو انہوں نے چند گھنٹوں پہلے ہی 41 گیندوں پر سینچری بناکر قائم کیا تھا۔

عثمان خان کی یہ سینچری کسی بھی پاکستانی بلے باز کی جانب سے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں دوسری تیز ترین سینچری ہے۔ اس سے قبل خوش دل شاہ ڈومیسٹک ٹی ٹوئنٹی میں 35 گیندوں پر سینچری بناچکے ہیں۔​

انٹرنیشنل کرکٹ میں آج بھی یہ ریکارڈ کرس گیل کے پاس ہے۔ جنہوں نے 2013 میں انڈین پریمیئر لیگ کے ایک میچ میں صرف 30 گیندوں پر 100 کا ہندسہ عبور کیا تھا۔ اس میچ میں وہ رائل چیلنجرز بنگلور کی نمائندگی کر رہے تھے اور ان کے عتاب کا شکار پونے واریئرز کے بالرز تھے۔

جس وقت عثمان خان ریکارڈز بنانے میں مصروف تھے، ان کے ساتھی اوپنر اور کپتان محمد رضوان دوسرے اینڈ سے ان کا حوصلہ بڑھا رہے تھے۔

رضوان نے بھی پی ایس ایل 8 میں اپنی چوتھی نصف سینچری بناتے ہوئے ٹیم کا اسکور تین وکٹ پر 262 تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔

رضوان نے صرف 29 گیندوں پر 55 رنز کی اننگز کھیلی اور ان کے آؤٹ ہونے کے بعد ٹم ڈیوڈ اور کیرون پولارڈ نے اسکور کو آگے بڑھایا۔

چار چھکوں اور ایک چوکے کی مدد سے جہاں ٹم ڈیوڈ نے 26 گیندوں پر 43 رنز بنائے، وہیں کیرون پولارڈ نے 14 گیندوں پر ایک چھکے اور دو چوکوں کی بدولت 14 گیندوں پر 23 رنز بنائے۔

ملتان کا 20 اوورز میں 262 رنز کا اسکور پی ایس ایل کی تاریخ کا سب سے بڑا اسکور ہے۔ یہی نہیں اس اننگز کے دوران قیس احمد چار اوورز میں 77 رنز دے کر پی ایس ایل کی تاریخ سب سے مہنگے بالر بن گئے۔

اس سے قبل یہ ریکارڈ شاہد آفریدی کے پاس تھا۔ جنہوں نے گزشتہ سال پی ایس ایل میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز ہی کی نمائندگی کرتے ہوئے اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف چار اوورز میں 67 رنز دے کر ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیاتھا۔

عباس آفریدی کی پانچ وکٹیں، پی ایس ایل کے کامیاب بالر

جواب میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا آغاز اچھا نہ تھا اور دوسرے ہی اوور میں گزشتہ میچ میں 44 گیندوں پر سینچری اسکور کرنے والے جیسن روئے چھ رنز بناکر آؤٹ ہوگئے۔

مارٹن گپٹل نے برق رفتاری سے 37 رنز بناکر ٹیم کو سنبھالنے کی کوشش کی لیکن ان کے اور محمد حفیظ کے آؤٹ ہوتے ہی ٹیم مشکلات کا شکار ہوگئی۔

ایسے میں عمیر یوسف اور افتخار احمد نے 9 اعشاریہ تین اوورز میں اسکور میں 104 رنز کا اضافہ کرکے اچھی فائٹ بیک کی۔ عمیر یوسف نے تین چھکوں اور سات چوکوں کی مدد سے 36 گیندوں پر 67 رنز بنائے جب کہ افتخار احمد کی 53 رنز کی اننگز کے لیے انہیں 31 گیندوں کا سامنا کرنا پڑا۔

افتخار احمد کی اننگز میں چار چھکے اور چار چوکے شامل تھے لیکن ان کے آؤٹ ہونے کے بعد کوئی بھی بلے باز وکٹ پر نہ ٹھہر سکا۔

عمر اکمل نے 10 گیندوں پر 28 رنز بناکر اسکور میں تیزرفتاری سے اضافہ تو کیا لیکن عباس آفریدی نے ہیٹ ٹرک کا کارنامہ انجام دے کر کوئٹہ کی کوشش کو بریک لگا دیا۔

عباس آفریدی نے پہلے 17ویں اوور کی آخری دو گیندوں پر کپتان محمد نواز اور عمید آصف کو آؤٹ کیا اور بعد میں 19ویں اوور کی پہلی گیند پر عمر اکمل کا شکار کرکے پی ایس ایل 8 کی پہلی اور مجموعی طور پر پی ایس ایل کی پانچویں ہیٹ ٹرک اپنے نام کی۔

انہی کی بالنگ کی وجہ سے کوئٹہ کی ٹیم 20 اوورز میں آٹھ وکٹوں پر 253 رنز ہی بناسکی۔

یاد رہے اس سے قبل پی ایس ایل میں محمد عامر 2016 میں، جنید خان اور عمران طاہر 2018 میں جب کہ محمد سمیع 2019 میں تین کھلاڑیوں کو مسلسل تین گیندوں پر پویلین بھیجنے کا کارنامہ انجام دے چکے ہیں۔

عباس آفریدی نے میچ میں 47 رنز کے عوض پانچ کھلاڑیوں کو آؤٹ کرکے پلیئر آف دی میچ کا ایوارڈ بھی اپنے نام کیا اور ایونٹ میں 9 میچز میں 22 کھلاڑیوں کو آؤٹ کرکے ٹاپ بالر بھی بن گئے۔

پی ایس ایل پوائنٹس کی صورت حال

آج پی ایس ایل کے پہلے مرحلے کا آخری دن ہے جس میں پہلا میچ اسلام آباد یونائیٹڈ اور پشاور زلمی کے درمیان ہوگا۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی شکست کے ساتھ ہی پشاور کی ٹیم نے پلے آف مرحلے میں جگہ بنالی ہے جس کے بعد اس میچ میں دونوں ٹیمیں اپنی بینچ اسٹرینتھ کو استعمال کرسکتی ہیں۔

دوسرا میچ لاہور قلندرز اور کراچی کنگز کے درمیان ہے جس میں کامیابی سے عماد وسیم کی ٹیم کو دو پوائنٹس تو مل سکتے ہیں لیکن نو میچز میں صرف دو جیتنے کی وجہ سے وہ پلے آف میں جگہ نہیں بناسکتی۔

اس وقت اگر پوائنٹس ٹیبل پر نظر ڈالی جائے تو لاہور قلندرز نو میچز میں 14 پوائنٹس کے ساتھ سب سے اوپر ہے۔

ایک اور کامیابی اسے دوسرے نمبر پر موجود 12، 12 پوائنٹس والی ملتان سلطانز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کی پہنچ سے دور لے جائے گی۔

اگر اسلام آباد یونائیٹڈ نے آج اپنے آخری میچ میں پشاور زلمی کو شکست دے دی تو اس کے 14 پوائنٹس ہوجائیں گے، جس کے بعد ملتان سلطانز کو تیسری پوزیشن پر یہ راؤنڈ ختم کرنا ہوگا۔

پشاور کی کامیابی سے اس ٹیبل پر زیادہ فرق نہیں پڑے گا اور وہ جس پوزیشن پر ابھی ہے اسی پر رہے گی۔

سوشل میڈیا صارفین کی تنقید

پی ایس ایل 8 کے رواں ہفتے ہونے والے میچوں میں جہاں بالرز کو کم مدد ملی ہے، وہیں چار میچز میں پانچ سینچریاں بننے پر سوشل میڈیا صارفین منتظمین سے سخت ناخوش ہیں۔

اسپورٹس جرنلسٹ عالیہ رشید نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ انہیں امید ہے کہ لاہور میں ہم نارمل کرکٹ دیکھیں گے۔

ٹی وی اینکرعدیل اظہر نے ایک مزاحیہ تصویر پوسٹ کرتے ہوئے پی سی بی سے درخواست کی کہ خدارا پی ایس ایل پر رحم کریں۔

باسط سبحانی نے تو دیگر صارفین سے سوال کیا کہ ان کی طرح کون کون سے لوگ آج کا میچ نہیں دیکھ رہےہیں۔

ان کے بقول جس میچ میں بالرز کے لیے کچھ نہیں، اسے وہ میچ ہی نہیں سمجھتے۔

ایک اور صارف ارسلان جٹ نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ عثمان خان کی شاندار اننگز کی وجہ سے اب پی ایس ایل میں تیز ترین سینچری کا ریکارڈ پاکستانی بلے باز کے پاس ہے۔

بھارتی اسپورٹس صحافی اویناش آریان نے بھی منتظمین سے کہا کہ اگر پنڈی لیگ کے میچز ختم نہیں ہوئے تو وہ پی ایس ایل دیکھنا بند کردیں گے۔

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔