کراچی —
پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان ٹی ٹوئنٹی سیریز کا میدان تو تبدیل ہو گیا ہے لیکن دونوں ٹیموں میں سے برتری کس ٹیم کو حاصل ہو گی؟ اس کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔
چار میچز پر مشتمل سیریز کا تیسرا میچ بدھ کو سنچورین میں کھیلا جائے گا جس میں کامیابی فاتح ٹیم کو سیریز میں دو ایک کی ناقابلِ شکست برتری دلا دے گی۔
ٹی ٹوئنٹی سیریز کے ہہلے میچ میں پاکستان نے آخری اوور میں کامیابی تو حاصل کی تھی لیکن دوسرے میچ میں میزبان ٹیم کے شاندار کم بیک نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔
دوسرے میچ میں بیٹنگ اور بالنگ کے شعبوں میں ناکامی نے پاکستان ٹیم کی مینجمنٹ کو سر جوڑ کر بیٹھنے پر مجبور کر دیا ہے۔
کئی سینئرز کھلاڑیوں کی غیر موجودگی میں پاکستان کو ہرانے والی جنوبی افریقی ٹیم کے حوصلے بھی بلند ہیں اور وہ سیریز میں برتری کے لیے پرعزم ہے۔
یاد رہے کہ سابق جنوبی افریقی کپتان کوئنٹن ڈی کوک، جارح مزاج بلے باز ڈیوڈ ملر اور فاسٹ بالر رباڈا کرکٹ بورڈ کی اجازت سے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کھیلنے کے لیے بھارت میں موجود ہیں۔
سینئر کھلاڑیوں کی غیر موجودگی میں جنوبی افریقہ کے لیے ٹی ٹوئنٹی سیریز کے بقایا دو میچز جیتنا مشکل ہو سکتا ہے۔ کیوں کہ پاکستان نے سنچورین کے مقام پر ہی ون ڈے سیریز میں دو کامیابیاں حاصل کی تھیں۔
ٹی ٹوئنٹی سیریز اس اعتبار سے دونوں ٹیموں کے لیے اہمیت کی حامل ہے کہ جنوبی افریقہ نے دو سال سے اپنے ملک میں کوئی ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل سیریز نہیں جیتی جب کہ پاکستان نے اسی دوران اپنے ملک اور متحدہ عرب امارات کے باہر کسی ٹی ٹوئنٹی سیریز میں کامیابی حاصل نہیں کی۔
ایک بازی پاکستان، ایک جنوبی افریقہ کے نام
ٹی ٹوئنٹی سیریز کے پہلے دو میچز جوہانسبرگ میں کھیلے گئے تھے۔ پہلے میچ میں پاکستان نے چار وکٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی اور اپنی ٹی ٹوئنٹی تاریخ کے سب سے بڑے 189 رنز کے ہدف کو پورا کیا تھا۔
تاہم دوسرے میچ میں پاکستانی ٹیم 141 رنز کے ہدف کا دفاع نہیں کرسکی تھی اور چھ وکٹ سے میچ ہار گئی تھی۔
پہلے میچ میں پاکستانی ٹیم کے ہیرو وکٹ کیپر محمد رضوان تھے جنہوں نے 20 اوورز کیپنگ کرنے کے بعد 19 اعشاریہ پانچ اوورز تک بیٹنگ بھی کی اور 74 رنز کی ناقابلِ شکست اننگز کھیل کر پاکستان کی جیت میں اہم کردار ادا کیا۔
3 wickets 👏
— ICC (@ICC) April 12, 2021
3 catches 🔥
20* off 10 balls 😲
George Linde was the Player of the Match after South Africa's series-levelling victory. #SAvPAK pic.twitter.com/1xBJz2iJ96
پہلے میچ میں محمد نواز اور حسن علی نے دو، دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا جب کہ جنوبی افریقہ کے ایڈرین مارکرم کے 51 اور کپتان کلاسن کے 50 رنز بھی میزبان ٹیم کے کام نہ آسکے۔
دوسرے میچ میں پاکستانی ٹیم نے پہلے بیٹنگ کی لیکن ٹیم اِن فارم فخر زمان کی غیر موجودگی میں 20 اوورز میں نو وکٹ پر صرف 140 رنز ہی بناسکی۔ کپتان بابر اعظم کے 50 گیندوں پر 50 رنز بھی پاکستان کے کام نہ آسکے۔
پاکستانی ٹیم کے 141 ربز کے ہدف کو میزبان ٹیم نے نہ صرف چھ اوور پہلے حاصل کرلیا بلکہ اس کے صرف چار کھلاڑی آؤٹ ہوسکے تھے۔
ایڈرین مارکرم 54 رنز کے ساتھ ٹاپ اسکورر رہے تھے جب کہ تین وکٹیں حاصل کرنے والے جارج لِنڈے نے 10 گیندوں پر 20 رنز بناکر ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
دوسرے میچ میں شکست پر شائقینِ کرکٹ بابراعظم سے ناراض!
پاکستانی شائقین جنہوں نے پہلے میچ کے بعد گرین شرٹس کی کامیابی کو خوب سراہا تھا وہ دوسرے میچ میں شکست پر دلبرداشتہ ہو گئے تھے۔
When fans r sad and angry on babar azam ODI inning in t20 match but they remember he is our no.1 batsman and no. 1 ODI batsman😏😏#PAKvSA pic.twitter.com/7Wh6cuRPhA
— Mohammad HamZa (@itx_HamZa_here5) April 12, 2021
انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹیم کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کپتان بابر اعظم کی نصف سنچری کا مذاق بھی اڑایا۔
Hassan Ali's two sixes were better than Babar's 50 off 50 balls.
— Syed Usman (@syedizzat_u) April 12, 2021
PS: with strike rate of 100 in T20s is below Babar's standards. #PAKvSA #SAvsPAK pic.twitter.com/0qgFdbjFyo
Pakistani cricket fans rn :#PAKvSA pic.twitter.com/coiv9KgcJc
— Isha Khan (@isharukhann) April 12, 2021
کیا پاکستان ٹیم کا بیٹنگ آرڈر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے؟
تیسرے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل سے قبل پاکستان ٹیم کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ جارح مزاج بیٹسمین فخر زمان فِٹ ہو گئے ہیں اور میچ کے لیے دستیاب ہوں گے۔ لیکن فخر کے فِٹ ہونے کا فائدہ ٹیم کو صرف اس وقت ہو گا جب وہ کیریز پر موجود رہیں گے۔
یہ امکان ہے کہ دوسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں اپنا کم بیک کرنے والے شرجیل خان کی جگہ فخر زمان کو فائنل الیون میں شامل کیا جائے گا جب کہ حارث رؤف کی بھی واپسی ممکن ہے۔ ان کی جگہ کے لیے محمد حسنین یا شاہین شاہ آفریدی کو آرام دیا جاسکتا ہے۔
کپتان بابر اعظم پاکستان کی جانب سے اننگز کا آغاز کریں گے یا نمبر تین پر بیٹنگ کریں گے۔ اس کا فیصلہ میچ سے قبل ہی ہوگا۔ ابھی تک سیریز کے دو میچز میں بابر نے 14 اور 50 رنز بنائے ہیں۔
دوسرے میچ میں بابر اعظم کی نصف سنچری کو جہاں شائقینِ کرکٹ نے ناپسند کیا وہیں وہ ریکارڈ بک میں پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی تاریخ کی دوسری سست ترین نصف سنچری بنانے والے کھلاڑی بھی بن گئے ہیں۔ انہوں نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میچز میں 49 گیندوں پر 50 رنز بنائے تھے۔
Babar Azam's half-century today was Pakistan's second slowest in men's T20Is 👀 #SAvPAK pic.twitter.com/LgzrGbXpm7
— ESPNcricinfo (@ESPNcricinfo) April 12, 2021
ویسے تو دوسرے میچ میں محمد رضوان نے بھی غیر ذمہ دارانہ اسٹروک کھیل کر پاکستان کو اننگز کا بدترین آغاز فراہم کیا تھا لیکن تیسرے میچ میں وہ فخر زمان کے ساتھ اننگز کا آغاز کر کے دوسری ٹیم کو پریشانی میں مبتلا کرسکتے ہیں۔
اسی طرح حیدر علی کی پرفارمنس بھی ٹیم کے لیے ضروری ہے جب کہ سینئر بلے باز محمد حفیظ کا فارم میں نہ ہونا بھی مہمان ٹیم کے لیے باعثِ تشویش ہے۔