اسپورٹس

پاکستان بمقابلہ انگلینڈ: فارمیٹ بدلتے ہی پاکستانی ٹیم کی قسمت بھی بدل گئی

Written by Omair Alavi

ناٹنگھم میں کھیلے گئے ٹی ٹونٹی سیریز کے پہلے میچ میں پاکستانی بلے بازوں سے بیٹنگ بھی ہوئی، بالرز نے وکٹیں بھی حاصل کیں اور فیلڈرز نے بولرز کا بھر پور ساتھ بھی دیا۔

کراچی —  انگلینڈ کے پرانے کپتان اور مستقل کھلاڑیوں کی ٹیم میں واپسی بھی انگلش ٹیم کو پاکستان کے خلاف پہلے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں شکست سے نہ بچا سکی۔

ناٹنگھم میں کھیلے گئے ٹی ٹونٹی سیریز کے پہلے میچ میں پاکستانی بلے بازوں سے بیٹنگ بھی ہوئی، بالرز نے وکٹیں بھی حاصل کیں اور فیلڈرز نے بولرز کا بھر پور ساتھ بھی دیا۔

کھلاڑیوں نے زیادہ کیچز پکڑ کر اور بالرز نے میزبان ٹیم کو آل آؤٹ کر کے اپنے پسندیدہ فارمیٹ کی شروعات کی جب کہ تمام ہی بلے بازوں نے 150 کے اسٹرائیک ریٹ سے بیٹنگ کی۔

پاکستان ٹیم نے سب سے بڑھ کر 20 اوورز میں چھ وکٹوں کے نقصان پر 232 رنز اسکور کرکے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کا نیا قومی ریکارڈ بھی قائم کردیا۔

اس سے قبل پاکستان کا کسی بھی ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں سب سے بڑا اسکور ایک وکٹ کے نقصان پر 205 رنز تھا۔ جو پاکستان نے رواں سال میں سنچورین میں جنوبی افریقہ کے خلاف اسکور کیا تھا۔

انگلش ٹیم نے کیا غلطی کی؟

میزبان ٹیم نے میچ میں ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ تو کیا لیکن وہی غلطی دہرائی جس کی وجہ سے پاکستان کو ون ڈے سیریز میں شکست ہوئی اور وہ تھی مخالفین کو آسان سمجھنے کی غلطی۔

ون ڈے سیریز میں انگلینڈ کو کامیابی دلوانے والے تین کھلاڑیوں کو انگلش کپتان اوئن مورگن نے فائنل الیون میں جگہ دی جس کی وجہ سے میزبان ٹیم مضبوط نظر آئی۔

لیکن وہ شاید یہ بھول گئے تھے کہ پاکستان ٹیم کے تمام کھلاڑی پی ایس ایل کھیل کر آئے ہیں اور انہیں ٹی ٹوئنٹی میں ہرانا آسان نہیں ہوگا۔

قومی ٹیم کو میچ سے قبل حسن علی کی انجری کی وجہ سے دھچکہ تو لگا لیکن کپتان بابر اعظم نے ایسے میں نوجوان کھلاڑیوں اعظم خان اور محمد حسنین پر بھروسہ کیا۔

آل راؤنڈر عماد وسیم کی واپسی اور نائب کپتان شاداب خان پر کپتان کے اعتماد کی وجہ سے اسپن اٹیک مضبوط ہوا جب کہ بیٹنگ کو محمد حفیظ کی شکل میں ایک قابل اعتماد بلے باز مل گیا۔

دوسری جانب انگلش ٹیم میں اوئن مورگن سمیت نو کھلاڑیوں کی واپسی سے ٹیم متوازن تو ہو گئی لیکن پاکستان کا سامنا نہ کرنے کی وجہ سے انہیں مشکلات ہوئیں۔ جس کا فائدہ مہمان ٹیم نے خوب اٹھایا۔

ٹاس جیت کر انگلینڈ کا پاکستان کو بیٹنگ کی دعوت دینا مہنگا پڑا

وہ ٹیم جو ون ڈے سیریز میں نئے انگلش کھلاڑیوں کے سامنے تین صفر سے سیریز ہار گئی تھی، اسی پاکستان نے سینئر کھلاڑیوں سے لیس انگلش ٹیم کے خلاف پہلے ہی میچ میں اپنا سب سے بڑا اسکور بنا ڈالا۔

کپتان بابر اعظم اور محمد رضوان نے اننگز کا پر اعتماد آغاز کرتے ہوئے پہلے پاور پلے میں 49 رنز جوڑے اور پھر پہلی وکٹ کی شراکت میں 150 رنز اسکور کیے۔

بابر اعظم 49 گیندوں پر 85 اور محمد رضوان 41 گیندوں پر 63 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

ان کے بعد صہیب مقصود نے سات گیندوں پر 19، فخر زمان نے 8 گیندوں پر 26 اور محمد حفیظ نے 10 گیندوں پر 24 رنز بنا کر پاکستان کو 232 تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔

اپنا پہلا میچ کھیلنے والے اعظم خان نے پہلی ہی گیند پر باؤنڈری مار کر انٹرنیشنل کیرئیر کا آغاز کیا۔

پاکستانی اننگز کی سب سے خاص بات یہ تھی کہ اس میچ میں نہ صرف تمام پاکستانی بلے بازوں نے 150 کے اسٹرائیک ریٹ سے رنز بنائے۔ بلکہ 12 چھکے مار کر ایک اننگز میں سب سے زیادہ چھکوں کا قومی ریکارڈ برابر بھی کیا۔ جب کہ آخری 5 اوورز میں 72 رنز اسکور کیے۔

نمبر تین، چار اور پانچ پر بیٹنگ کرنے والے صہیب مقصود، فخر زمان اور محمد حفیظ نے 16.56 کے رن ریٹ سے اسکور میں اضافہ کیا۔ جس میں صرف 4.1 اوورز میں 69 رنز بھی شامل تھے۔

آخری 10 اوورز میں 150 رنز سے زائد بنا کر قومی ٹیم ان چھ ٹیموں میں شامل ہوگئی جو یہ کارنامہ سر انجام دے چکی ہیں۔

امکان ہے کہ اننگز میں پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ رنز اسکور کرنے والے بابر اعظم اس سیریز کے بعد ون ڈے انٹرنیشنل کے علاوہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کے بھی نمبر ون بلے باز بن جائیں گے۔

شاہین شاہ آفریدی اور شاداب خان کی فارم میں صحیح وقت پر واپسی

دو سو تینتیس رنز کے تعاقب میں انگلینڈ کا آغاز پاکستان کے مقابلے میں بہت بہتر تھا جہاں پاکستان نے پاور پلے کے چھ اوور میں 49 رنز بنائے تھے، وہیں میزبان ٹیم نے 69 رنز اسکور کیے تھے۔

تواتر سے وکٹیں گرنے کی وجہ سے انگلش ٹیم کو مشکلات تو ہوئیں لیکن پہلے جیسن روئے اور پھر لیئم لیونگ اسٹون کی جارحانہ بیٹنگ انگلینڈ کو میچ میں واپس لے آئی۔

ایک موقع پر انگلش ٹیم کو میچ جیتنے کے لیے 12 رنز فی اوور سے بھی کم درکار تھے لیکن جلد بازی میں وکٹیں گرنے کی وجہ سے انگلش ٹیم کے لیے پہاڑ جیسا اسکور حاصل کرنا ناممکن ہوگیا۔

انگلینڈ کی جانب سے 103 رنز بنا کر لیئم لیونگ اسٹون سب سے کامیاب بلے باز رہے۔ انہوں نے صرف 42 گیندوں پرسینچری داغ کر انگلینڈ کی جانب سے تیز ترین ٹی ٹوئنٹی سنچری کاریکارڈ قائم کیا ۔

ان کی جارحانہ اننگز میں 9 بلند و بالا چھکے بھی شامل تھے جو کسی بھی انگلش بیٹسمین کا ایک ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں نیا ریکارڈ ہے۔

اس سے قبل یہ ریکارڈ ان کے کپتان اوئن مورگن (چار مرتبہ)، روی بوپارا اور جیسن روئے کے پاس تھا۔

انگلینڈ کا پہلا نقصان پہلے ہی اوور میں

پہلے ہی اوور میں وکٹ لینے والے شاہین شاہ آفریدی نے تباہ کن بالنگ کرتے ہوئے صرف 30 رنز دے کر تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جب کہ شاداب خان نے 52 رنز کے عوض تین کھلاڑیوں کو واپس پویلین بھیجا۔

محمد حسنین، حارث رؤف اور عماد وسیم کی ایک ایک وکٹ کی وجہ سے ہی انگلش ٹیم آخری اوور میں 201 رنز بنا کر ہی آؤٹ ہوگئی۔

اعظم خان: پاکستان کی انٹرنیشنل کرکٹ میں نمائندگی کرنے والے پانچویں بیٹے

میچ میں پاکستان نے تو کامیابی حاصل کر لی لیکن سابق کپتان معین خان کے بیٹے اعظم خان کے ڈیبیو پر بات نہ کرنا زیادتی ہوگی۔

انہوں نے پاکستان کی نمائندگی کر کے اس فہرست میں جگہ بنالی جہاں نذر محمد اور مدثر نذر، حنیف محمد اور شعیب محمد، ماجد خان اور بازید خان کے ساتھ ساتھ عبدالقادر اور عثمان قادر بھی شامل ہیں۔

اس کامیابی کے بعد پاکستانی شائقین نےٹوئٹر پر نہ صرف اپنی ٹیم کو مبارک باد دی بلکہ فیلڈنگ کی خوب تعریف کی۔

سابق آل راؤنڈر یاسر عرفات کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم کی آل راؤنڈ کارکردگی کی وجہ سے انگلینڈ کو شکست ہوئی۔

انٹرنیشنل کھلاڑی سہیل تنویر بھی قومی ٹیم کی شاندار فیلڈنگ کو داد دیے بغیر نہ رہ سکے۔

گلوکار عاصم اظہر نے بھی کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے تعریف کی۔

Omair Alavi – BOL News

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔