کراچی
عالمی سطح پر پاکستانی شارٹ فلموں کی پذیرائی کا سلسلہ جاری ہے۔ حال ہی میں پاکستانی شارٹ فلم ‘نام بدل دینا’ نے کان فلم فیسٹیول کے تحت ہونے والے ورلڈ فلم فیسٹیول کی فائنل فہرست میں جگہ بنائی ہے۔
اس کیٹگری میں ‘نام بدل دینا’ کے ساتھ ساتھ دنیا بھر سے 60 شارٹ فلموں کو منتخب کیا گیا ہے یہ انتخاب اس لیے اہم ہے کیوں کہ اس کے بعد نہ صرف کان کےمرکزی فیسٹیول کے دروازے فلم کے لیے کھل جاتے ہیں بلکہ برطانوی اکیڈمی ایوارڈ کا درجہ رکھنے والے ‘بافٹاایوارڈز ‘کے لیے بھی اہل ہوجاتی ہیں۔
کینیڈا میں مقیم پاکستانی پروڈیوسر نوید فاروقی کی ‘ڈیپ بلیو ڈورزکمپنی’ کے تحت بننے والی فلم اس سے قبل چھ انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں ایوارڈز جیت چکی ہے۔
فلم نے کان ورلڈ فلم فیسٹیول کے فائنل میں جگہ بنانے سے قبل ڈائمنڈ بیل انٹرنیشنل فلم فیسٹیول، ماکژمتھران انٹرنیشنل فلم فیسٹیول ، پوم بکار انڈی پنڈنٹ فلم فیسٹیول ، سندربان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول ، گولڈن لائن انٹرنیشنل فلم فیسٹیول اور ٹیگور انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں بہترین انٹرنیشنل شارٹ فلم کا ایوارڈ جیتا ہے۔
مصنفہ ردا بلال اور ہدایت کارہ ارشیلا سلمان کی اس 26 منٹ کی شارٹ فلم میں حرا خان اور ارسلان خان نے مرکزی کردار ادا کیے ہیں۔
مصنفہ ردا بلال نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس فلم کی کامیابی میں ہدایت کارہ ارشیلا سلمان اور پروڈیوسر نوید فاروقی کا بھی اتنا ہی ہاتھ ہے جتنا بطور رائٹر ان کا ہے۔
ان کے بقول "نام بدل دینا ویمن سائیکولوجی پر مبنی ایک عام سی کہانی ہے جسے ہم نے ہلکے پھلکے انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس سبق آموز کہانی کے دو مرکزی کردار ہیں جو بہترین دوست ہونے کے ساتھ ساتھ شادی کے بندھن میں بندھے ہوئے ہیں، اور یہ فلم ان کے گرد گھومتی ہے۔”
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کان فلم فیسٹیول کے تحت ہونے والے کان ورلڈ فلم فیسٹیول میں دنیا بھر کی فلموں کے سامنے ایک پاکستانی فلم کا شارٹ لسٹ ہونا آنے والے فلم سازوں کے لیے حوصلہ مند ثابت ہوگا۔
شارٹ فلم کی کی ہدایت کارہ اور مصنفہ کا تعلق تو پاکستان سے ہے لیکن کان کی جانب سے اس فلم کی نامزدگی کے ساتھ کینیڈا کا نام آنا صارفین کو تشویش میں ڈال رہا ہے۔
فلم کے ایگزیکٹیو پروڈیوسر نوید فاروقی کے مطابق ایسا اس لیے ہوا ہے کیوں کہ ان کی کمپنی ‘ڈیپ بلیو ڈورز’ کینیڈا میں رجسٹرڈ ہے اور یہ فلم اس کی پہلی پروڈکشن ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ شارٹ فلم انٹرنیشنل فیسٹیول کے لیے تو بنائی تھی لیکن انہوں نے اس بات کا خاص خیال رکھا تھا کہ اس فلم کے ذریعے پاکستان کا ایک مثبت تاثر بیرون ملک جائے اور انڈسٹری کی کھوئی ہوئی ساکھ بحال ہو۔
نوید فاروقی کے بقول "ہمارے معاشرے یا پھر بھارت میں بھی اس قسم کی شارٹ فلمیں نہیں بنتیں جس میں میاں بیوی کے درمیان اچھا اور سچا پیار ، صاف ستھرے انداز میں دکھایا جاتا ہے۔”
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے فلم کے میوزک کے لیے ان لوگوں سے رابطہ کیا جو خود یا جن کے بڑے پاکستانی موسیقی کے سنہرے دور کا حصہ تھے ۔ اسی لیے اس کے گانے میں وہی ٹچ آرہا ہے جو کسی زمانے میں ‘تیسرا کنارہ’ اور ‘دھوپ کنارے’ کی موسیقی میں آتا تھا۔
نوید فاروقی کا کہنا تھا کہ 20 دن کے اندر اندر فلم کا متعدد انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں ایوارڈ جیتنا اور کان ورلڈ فلم فیسٹیول کےفائنل میں جگہ بنانا ٹیم کی انتھک محنت کا نتیجہ ہے۔