اس میچ کو شائقین کی جانب سے ‘فرینڈلی میچ’ اور افغانستان کی ٹیم کو ‘فرینڈلی اپوزیشن’ قرار دیا جا رہا ہے جو ان سے ایک شاندار کارکردگی کی توقع کر رہے تھے۔
It would've been fun watching a good competitive game
— Awab Alvi (@DrAwab) November 3, 2021
But #AFGvsIND seems quite blatantly #fixed that one definitely has to wonder what happened
"INDIAN-ICC" can't probably investigate themselves – but if they do have the afterthought it would be good for the love of the game
سیاسی تجزیہ کار زید حامد نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ایک ایسی ویڈیو پوسٹ کی جس میں ان کے خیال میں بھارتی کپتان وراٹ کوہلی مخالف کپتان محمد نبی کو ٹاس جیت کر بالنگ کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔
I will let you decide if this is a fixed match or not.
— Zaid Hamid (@ZaidZamanHamid) November 3, 2021
Is Kohli telling the Afghan captain to bowl first after Afghans won the toss?
The body language of entire Afghan team is so defeated today… They are clearly throwing away.
How much does it cost to buy a team? #fixed pic.twitter.com/ne2g9eUexE
تاہم مقامی صحافی فیضان لاکھانی نے زید حامد کے ٹوئٹ کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹاس کے وقت مائیک اور کیمرے پر ریکارڈ ہونے والی آواز افغانستان کے کپتان محمد نبی کی ہے نہ کہ وراٹ کوہلی کی۔
یاد رہے کہ ٹاس کے بعد کپتان مائیک پر آ کر اعلان کرنے سے قبل ایک دوسرے کو اپنے فیصلے سے آگاہ کرتے ہیں اور محمد نبی نے بھی ایسا ہی کیا۔
And they will do this in front of multiple cameras and mics? Bro, ab itnee bhee andhee nahee machee, it was Nabi telling Virat about decision and Virat saying okay. https://t.co/djrAbEut3K
— Faizan Lakhani (@faizanlakhani) November 3, 2021
مبصرین کے مطابق بھارت کی ٹیم کے افغانستان کے مقابلے میں میچ ہارنے کے امکانات بظاہر کم ہی تھے البتہ شائقین کرکٹ کو شاید افغانستان سے کچھ زیادہ ہی امیدیں وابستہ تھیں۔
یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا پر ‘فکسڈ’، ‘شیم’ اور ‘ویل پیڈ انڈیا’ کے ساتھ ساتھ افغانستان کرکٹ ٹیم کے کپتان محمد نبی اور اسٹار بالر راشد خان کا نام بھی ٹرینڈ کر رہا ہے۔
شائقین میچ کو ‘فکس’ کیوں قرار دے رہے ہیں؟
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے رواں ایڈیشن میں بھارت اور افغانستان کے میچ سے قبل دونوں ٹیموں کے مداحوں کو یقین تھا کہ ان کی ٹیم بہترین کارکردگی دکھائے گی۔
ایک طرف بھارت کی ٹیم تھی جسے سیمی فائنل کی دوڑ میں رہنے کے لیے یہ میچ بڑے مارجن سے جیتنا تھا جب کہ دوسری طرف اس میچ میں فتح افغانستان کو سیمی فائنل کے قریب پہنچا دیتی۔
مسلسل دو میچوں میں شکست کے بعد بھارت کی ٹیم کو ایونٹ سے باہر ہو جانے کا خطرہ تھا اور اسی لیے ان کے لیے یہ میچ ‘ڈو اور ڈائی’ سے کم نہ تھا۔
A fiery beginning from the Indian openers in the Powerplay 🔥
— T20 World Cup (@T20WorldCup) November 3, 2021
They are 53/0.#T20WorldCup | #INDvAFG | https://t.co/ZJL2KKL30i pic.twitter.com/sLqlJXYH3T
لیکن ٹاس کے بعد سے لے کر میچ کے اختتام تک افغانستان کی ٹیم کی کارکردگی اس طرح سے نظر نہیں آئی جس طرح انہوں نے اسکاٹ لینڈ اور نمیبیا کو شکست دی جب کہ یہی ٹیم پاکستان کے خلاف میچ میں تقریباً جیتنے کی پوزیشن میں آ گئی تھی۔
Shaved off grass
— Jibran Ilyas (@agentjay2009) November 3, 2021
Put into bat
Pick up ball & throw to boundary
No Mujeeb
No Passion
Loose deliveries – on repeat@ICC – you've got to investigate for a possibility of #Fixed match! Might as well give India the NRR without playing. Disappointed by #Afghanistan What a shame!
ٹوئٹر پر ایک صارف کا کہنا تھا کہ وکٹ پر گھاس نہ ہونے کے باوجود افغانستان کرکٹ ٹیم کے کپتان محمد نبی کا ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ، ان فارم بالر مجیب الرحمٰن کو نہ کھلانا، بار بار بھارتی بلے بازوں کو ہلکی گیندیں کرانا، گیند کو جان بوجھ کر باؤنڈری کے پار بھیجنا اور میچ میں بد دلی سے شرکت کرنا۔ سب اس مقابلے کو مشکوک بناتا ہے۔
افغانستان کی ٹیم کی بالنگ پر بھارت نے ایونٹ کا سب سے بڑا اسکور بنایا جب کہ بیٹنگ میں بھی افغانستان کی ٹیم اس معیار کی کارکردگی نہ دکھا سکی جو اس نے ایونٹ کے دیگر میچز میں دکھائی تھی۔
Rohit, Rahul back in form. Big win. NRR goes positive.
— ESPNcricinfo (@ESPNcricinfo) November 3, 2021
But, what was Virat most pleased about? R Ashwin's T20I comeback 💕#INDvAFG | #T20WorldCup
فرینڈلی میچ کا ایک اور قصہ
چھبیس اکتوبر 1994 کو گوجرانوالہ میں پاکستان، جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلی جانے والی تین ملکی سیریز کا ایک اہم میچ خراب آؤٹ فیلڈ کی وجہ سے ختم کردیا گیا تھا۔
اس میچ میں پاکستان اور آسٹریلیا کی ٹیموں کو مدِمقابل ہونا تھا لیکن میچ ختم کرنے کے سوا اور کوئی راستہ نہ تھا۔ لیکن شائقین کی موجودگی کو مدنظر رکھتے ہوئے دونوں ٹیموں نے ایک ‘نمائشی’ میچ کھیلا تھا۔
اس ‘فرینڈلی میچ’ میں دونوں ٹیموں کو 15، 15 اوورز دیے گئے تھے تاکہ وہ شائقین کو محظوظ کر سکیں۔ مہمان ٹیم 15ویں اوور میں 123 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی تھی۔
اس میچ میں انضمام الحق نے فاسٹ بالنگ کر کے آسٹریلوی کپتان مارک ٹیلر کو بھی پریشان کیا تھا جب کہ راشد لطیف نے وکٹ کیپنگ کے بجائے فیلڈنگ کرنے کو ترجیح دی تھی۔
When Inzamam-ul-Haq try to show his Fast Bowling Skills @ Gujranwala 1994. Bowled a dangerous bouncer to Mark Taylor. This was a friendly game Played btw PAK & AUS after rain fall overnight & early in the morning. Ground is wet so a friendly 16 over game Played.@Inzamam08 pic.twitter.com/GJENI4pYmf
— Zohaib (Cricket King) 🏏 (@Zohaib1981) May 8, 2021
آسٹریلوی اننگز کی خاص بات مشتاق احمد کی بالنگ تھی جنہوں نے سابق پاکستانی آل راؤنڈ مدثر نذر، انگلش بالر باب ولس، ویسٹ انڈین پیسر میلکم مارشل اور ہم وطن وسیم اکرم سمیت کئی مایہ ناز بالرز کے ایکشن میں بالنگ کرتے ہوئے تین وکٹیں حاصل کیں تھیں۔
جواب میں پاکستان ٹیم کی جانب سے بیٹنگ کا آغاز وسیم اکرم اور وقار یونس نے کیا تھا جو بلے سے نہیں بلکہ نئی گیند سے اننگز کا آغاز کرتے تھے۔ ٹیم کا بیٹنگ آرڈر تبدیل کر کے پہلے ٹیل اینڈرز پھر مڈل اور آخر میں اوپنرز کو بھیجا گیا تھا۔
وسیم اکرم کے 36 رنز پر شائقین کو اتنا تعجب نہیں ہوا تھا جتنا عاقب جاوید کے 43 رنز پر ہوا، جس میں شین وارن کو مارے گئے دو چھکے بھی شامل تھے۔
وہ اور بات تھی کہ عاقب جاوید نے آسٹریلوی لیگ اسپنر کو اشارہ کیا تھا کہ وہ انہیں فل ٹاس پھینکیں تا کہ وہ چھکا مار سکیں۔
پاکستانی اوپنر عامر سہیل کو کھیل کے آخری لمحات میں جب بیٹنگ کے لیے بھیجا گیا تو انہوں نے بجائے بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے کے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ کر کے سب کو حیران کر دیا۔
میزبان ٹیم نے مطلوبہ ہدف چودہویں اوور میں اس وقت حاصل کر لیا تھا جب عامر سہیل نے ریویرس سوئپ پر وننگ شاٹ مار کر ٹیم کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔
اس میچ کا نہ تو کوئی آفیشل اسٹیٹس تھا اور نہ ہی ریکارڈ بک میں اس نے کوئی جگہ بنائی تھی۔
البتہ یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ اس میچ کے بارے میں شائقین اور دونوں ٹیموں کو پہلے ہی سے پتا تھا کہ یہ مذاق ہو رہا ہے۔
ورلڈ کپ کرکٹ میں کھیلے گئے ‘حیران کن میچوں’ کی کہانی
یہ پہلا موقع نہیں کہ ورلڈ کپ مقابلوں میں کسی میچ پر شائقین کو شکوک و شبہات ہوئے ہوں۔
زمبابوے کا ٹیسٹ اسٹیٹس ملنے سے قبل 1983 میں آسٹریلیا اور 1992 میں انگلینڈ جیسی مضبوط ٹیموں کو 50 اوور کے ورلڈ کپ میں ہرانے کا معاملہ ہو یا بھارت کا تیسرے ورلڈ کپ کے فائنل میں دو بار کی دفاعی چیمپین ویسٹ انڈیز کو شکست دینا۔ ہر اپ سیٹ میچ کو شائقین نے مشکوک نظر سے دیکھا۔
#OnThisDay in 1983, India were on top of the world 🏆
— ESPNcricinfo (@ESPNcricinfo) June 25, 2020
Kapil Dev's team stunned two-time defending champions West Indies in the World Cup final https://t.co/knDdeA0Sy4 pic.twitter.com/ldMPgzZWpx
سن 1996 کے ورلڈ کپ میں بھی کئی میچز یک طرفہ رہے۔ جیسے کینیا کا ویسٹ انڈیز کو صرف 93 رنز پر آؤٹ کردینا یا پھر سیمی فائنل میں سری لنکا کے ہاتھوں میزبان ٹیم بھارت کو شکست کا سامنا کرنا۔
لیکن پاکستانی شائقین 25 برس بعد بھی بنگلور کا کوارٹر فائنل نہیں بھول پائے جس میں شکست کے ساتھ ہی ٹیم کے کپتان کا ایونٹ میں سفر تمام ہوا تھا۔
پہلے تو کپتان وسیم اکرم نے میچ سے چند لمحے قبل دستبردار ہو کر مداحوں کو مایوس اور اپنے ساتھیوں کو حیران کیا تھا پھر عامر سہیل کی کپتانی اور بلے بازوں اور بالرز کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے گرین شرٹس کو شکست ہوئی تھی۔
Happy birthday to the one man you should never wave a bat at, as Aamir Sohail found out in 1996.
— Joy Bhattacharjya (@joybhattacharj) August 5, 2020
Venkatesh Prasad also bowled a stunning spell against Pak in Chennai, at 1 stage taking 5 wickets for 0 in that heartbreaking test match.
Smart smart player, & he wouldn't give up! pic.twitter.com/WajjltDTBP
تین برس بعد انگلینڈ میں کھیلے گئے ورلڈ کپ میں اچھی فارم میں اور اچھے کمبی نیشن کے باوجود پاکستان ٹیم کو پہلے بنگلہ دیش اور پھر بھارت سے سپر ایٹ مرحلے میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
پاکستان کے کپتان کا ٹاس جیت کر اوور کاسٹ کنڈیشنز میں پہلے بیٹنگ کرنے کے فیصلے سے لے کر ٹیم سلیکشن تک، شائقین نے تمام فیصلوں پر انگلیاں اٹھائیں تھیں اور وہی کھلاڑی جو بنگلور میں نہیں چل سکے تھے ان پر دوبارہ انحصار کرنا پاکستان کی ٹیم کو کافی مہنگا پڑا تھا۔
#OnThisDay, in the 1999 World Cup, Shane Warne inspired Australia to a crushing eight-wicket win over Pakistan in the final. Check out memorable photos from Australia's second World Cup title. https://t.co/c3p3w9V8nT pic.twitter.com/zfgDbG8SsY
— Cricbuzz (@cricbuzz) June 20, 2018
ن 2003 کا کرکٹ ورلڈ کپ پاکستانی شائقین کے لیے یادگار نہ ہو لیکن کینیا کی ٹیم کی سیمی فائنل تک رسائی آج تک کسی کی سمجھ نہیں آئی۔
ایسوسی ایٹ سائیڈ نے ایونٹ کے دوران سابق چیمپئن سری لنکا، بنگلہ دیش اور زمبابوے کو شکست دے کر لاسٹ فور میں جگہ بنائی تھی جہاں اسے بھارت نے شکست دے کر فائنل کے لیے کوالی فائی کیا تھا۔
سن 2007 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں پہلے آئرلینڈ نے پاکستان کو ہرا کر ایونٹ کا سب سے بڑا اپ سیٹ کیا تو بنگلہ دیش نے بھارت کو پہلے ہی راؤنڈ میں شکست دے کر ایونٹ سے باہر کیا۔ بعدازاں اسی بنگلہ دیشی سائیڈ نے جنوبی افریقہ کو بھی اپ سیٹ شکست دے کر سب کو حیران کر دیا تھا۔
اسی سال ہی پہلا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کھیلا گیا تھا جس میں کئی مقابلوں کے نتائج نے شائقین کو کافی حیران کیا تھا۔
ایونٹ کے ایک میچ میں زمبابوے نے اس وقت کی ون ڈے چیمپئن ٹیم آسٹریلیا کو شکست دی تو کسی کو بھی یقین نہیں آیا۔
دو برس بعد میزبان انگلینڈ کو نیدرلینڈز کی ٹیم نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد ہرایا تھا۔ جب کہ 2014 میں ہانگ کانگ کے ہاتھوں بنگلہ دیش کو شکست ہوئی تھی۔
Happy birthday to Afghanistan middle-order batsman @iamnajibzadran!
— ICC (@ICC) February 28, 2019
Rewind to his POTM-winning performance that helped his side to victory against eventual champions West Indies at the @T20WorldCup in 2016 – the catch at the end is a belter! 💪 pic.twitter.com/4FG7BmNrDr
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ 2016 میں افغانستان کے ہاتھوں ویسٹ انڈیز ٹیم کو شکست ہوئی تھی جس نے آگے جا کر ایونٹ جیتنے کے ساتھ ساتھ دو بار ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔