فلمی جائزے فلمیں

‘ٹائٹینک’ کا جنون؛ جب حادثے کے 29 روز بعد ہی فلم بن گئی

Written by ceditor

کراچی — بحر اوقیانوس میں ایک صدی قبل غرقاب ہونے والے بحری جہاز ‘ٹائٹینک’ کی باقیات دیکھنے کے لیے جانے والی تفریحی آب دوز پھٹنے کی تصدیق ہو چکی ہے۔ اتوار سے لاپتا آب دوز کی تلاش کے دوران جہاں اس میں سوار افراد کا تذکرہ رہا تو وہیں 1912 میں سمندر کی نذر ہونے والے دیوہیکل’ ٹائٹینک’ سے جڑی کہانیاں بھی سامنے آتی رہیں۔

اس سانحے پر جہاں دنیا بھر کے ماہرین اپنی رائے دے رہے ہیں تو وہیں 1997 میں ریلیز ہونے والی شہرہ آفاق فلم ‘ٹائٹینک’ کے ہدایت کار جیمز کیمرون بھی ٹائٹینک اور ٹائٹن کے حادثات پر مماثلت دیکھ کر حیران ہوگئے ۔

مشہور ہدایت کار نے آب دوز کے سانحے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو چاہیے کہ اس واقعے سے سبق سیکھیں۔

اُنہوں نے دعویٰ کیا کہ جس طرح ٹائٹینک کے کپتان کو سفر کے دوران خطرات کا علم تھا لیکن انہوں نے سفر جاری رکھا۔ اسی طرح ٹائٹن بنانے والی کمپنی بھی اپنی آب دوز کو لاحق خطرات سے آگاہ تھی۔

جیمز کیمرون نے ایک امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ٹائٹن بنانے والی کمپنی کو کئی بار سمجھایا گیا تھا کہ ان کا سفر خطرناک ہے۔

اس سانحے کے بارے میں مشہور اینی میٹڈ سیریز ‘دی سمپسن’ نے بہت پہلے ہی پیش گوئی کردی تھی۔ 2006 میں نشر ہونے والی ایک قسط میں مرکزی کردار ہومر سمپسن جس آب دوز میں اپنے والد میسن فیئربینکس کی تلاش میں جاتا ہے، وہ ٹائٹن سے مشابہت رکھتی ہے۔

اپنے والد کی تلاش میں ہومر سمپسن کی آب دوز بھی زیر آب پھنس جاتی ہے جس کا آکسیجن لیول بھی اسی طرح کم ہوتا ہے جیسے کہ ماہرین کی رائے میں ٹائٹن میں ہوا ہوگا۔

یہ پہلا موقع نہیں جب ہالی وڈ نے ٹائٹینک سانحے کے گرد کوئی فلم یا ٹی وی سیریز بنائی ہوئی۔بہت کم لوگوں کے علم میں ہے کہ ٹائٹینک پر بننے والی پہلی فلم ‘سیوڈ فرام دی ٹائٹینک ‘اصل سانحے کے 29 دن بعد ریلیز ہوئی تھی جس کی کاسٹ میں اس بدقسمت سفر میں زندہ بچ جانے والی خاتون ڈوروتھی گبسن نے اداکاری کی تھی۔

دوسری جنگِ عظیم کے دوران ریلیز ہونے والی جرمن فلم ‘ٹائٹینک’ 1943 میں ریلیز ہوئی جسے ایک پراپیگنڈہ فلم قرار دیا جاتا ہے۔ اس فلم میں ایک جرمن فرسٹ آفیسر فلم کا ہیرو اور بحری جہاز میں سوار برطانوی شہریوں کو ولن کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔

یہ پہلی فلم تھی جس کے ٹائٹل میں پہلی بار ٹائٹینک کا نام استعمال کیا گیا تھا اور اس کی زیادہ تر شوٹنگ جرمن لائنر ایس ایس کیپ آرکونا پر ہوئی جسے دوسری جنگِ عظیم کے آخری دنوں میں برطانوی ایئرفورس نے تباہ کردیا تھا۔ اس سانحے میں پانچ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جن کی تعداد ٹائٹینک میں مرنے والوں سے تین گنا زیادہ تھی۔

سن 1953 میں بننے والی امریکی فلم ‘ٹائٹینک’ اس سانحے پر بننے والی ہالی وڈ کی پہلی فلم تھی جس میں اداکاروں کلفٹن ویب اور باربرا اسٹینوک نے مرکزی کردار ادا کیے تھے۔ اس فلم کی کاسٹ میں معروف اداکار رابرٹ ویگنز، تھیلما ریٹر اور رچرڈ بیس ہارٹ بھی شامل تھے ۔

جان نیگلیسلو کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم میں ٹائٹینک کی تباہی کے مناظر پہلی بار بڑے اسکیل پر فلمائے گئے تھے۔ اس فلم کو اکیڈمی ایوارڈ نے نہ صرف بہترین آرٹ ڈائریکشن کے لیے نامزد کیا گیا تھا بلکہ اس نے بہترین اوریجنل اسکرین پلے کا ایوارڈ اپنے نام کیا تھا۔

جب 1958 میں برطانیہ میں بننے والی فلم ‘اے نائٹ ٹو ری ممبر’ ریلیز کی گئی تو اس وقت تک بننے والی یہ سب سے مہنگی برطانوی فلم تھی۔ یہ فلم مصنف واٹر لارڈ کی کتاب سے ماخوذ تھی جسے ٹائٹینک کے حوالے سے مستند کتاب مانا جاتا ہے۔

یہی نہیں، روئے وارڈ بیکر کی ہدایات میں بننے والی اس فلم کے دیوہیکل سیٹ کے لیے اصلی ٹائٹینک کے بلیو پرنٹ کو کنسلٹ کیا گیا تھا۔ اس کی نگرانی فلم کے پروڈیوسر ولیم مک کوئٹی نے کی تھی جنہوں نے 1912 میں بحری جہاز ٹائٹینک کو لانچ ہوتے بھی دیکھا تھا۔

فلم کی کاسٹ میں کینتھ مور، مائیکل گڈلائف، ڈیوڈ مکلم اور لارنس نے اسمتھ شامل تھے اور جیمز کیمرون کی فلم سے پہلے اسے ٹائٹینک سانحے کے حوالے سے سب سے بہتر فلم تسلیم کیا جاتا تھا۔ باکس آفس پر یہ فلم زیادہ بزنس نہ کرسکی تھی لیکن اگلے گولڈن گلوب میں اس کی خوب پذیرائی کی گئی تھی۔

سن 1966 میں نشر ہونے والی ٹی وی سیریز ‘دی ٹائم ٹنل’ کی پائلٹ قسط کی کہانی بھی ٹائٹینک کے گرد گھومتی ہے جسے معروف فلم ہدایت کار اروین ایلن نے ڈائریکٹ کیا تھا۔

اس قسط میں اداکار جیمز ڈیرن کا کردار ٹائم مشین کے ذریعے ٹائٹینک پر سانحے سے ایک دن پہلے پہنچ جاتا ہے جہاں وہ کپتان کو جاکر بتاتا ہے کہ اگر اس نے برف کے تودے کا خیال نہ کیا تو یہ جہاز ڈوب جائے گا۔

کپتان اپنے سامنے ٹائم ٹریولر کو پاکر حیران ہوتا ہے اورا سے پاگل سمجھ کر کیبن میں بند کردیتا ہے۔اس ٹی وی شو میں 1953 کی فلم کے کچھ سین بھی استعمال ہوئے تھے جب کہ سیٹس کی تعمیر بھی اسی فلم کے طرز پر کی گئی تھی۔

سن 1954 میں ڈیبی رینلڈز ، ہارو پریسنل اور ایڈ بگلی کی فلم ‘دی انسنک ایبل مولی براؤن ‘میں بھی 1953 کی فلم ٹائٹینک کے چند سین اور سانحے کی بلیک اینڈ وائٹ فوٹیج کو رنگین کرکے استعمال کیا گیا۔ یہ فلم 1960 میں مقبول ہونے والے میوزیکل ڈرامے ‘دی ان سنک ایبل مولی براؤن ‘ پر مبنی تھی جب کہ اس کی ہدایات چالرز والٹرز نے دی تھی۔

فلم کا کلائمکس ٹائٹینک پر ہوتا ہے جس میں مولی براؤن نامی خاتون جہاز کی تباہی کے وقت لوگوں کی مدد کرکے بین الاقوامی شہرت پالیتی ہے۔مرکزی کردار نبھانے والی ڈیبی رینلڈز کے لیے بھی یہ فلم خوش قسمت ثابت ہوئی کیوں کہ اس میں ان کی پرفارمنس دیکھ کر انہیں اکیڈمی ایوارڈ میں بہترین اداکارہ کی کیٹگری میں نامزد کیا گیا تھا۔

اور آخر میں بات جیمز کیمرون کی ریکارڈ 11 اکیڈمی ایوارڈ جیتنے والی فلم ‘ٹائٹینک ‘ کی جس میں لیونارڈو ڈی کیپریو اور کیٹ ونسلٹ نے جیک اور روز کے مرکزی کردار ادا کیے اور جس کو اب تک اس سانحے پر بننے والی سب سے کامیاب فلم قرار دیا جاتا ہے۔

سن 1997 میں ریلیز ہونے والی اس فلم کی کہانی ویسے تو دو پیار کرنے والوں کے گرد گھومتی ہے جو ٹائٹینک کی تباہی سے متاثر ہوتے ہیں۔ لیکن اس کے آغاز میں ایک انڈر واٹر سیکوینس دکھایا جاتا ہے جس میں آب دوزوں کے ذریعے بحری جہاز کے اسی ملبے کو دیکھنے لوگ جاتے ہیں جس کی تلاش میں ٹائٹن نامی آب دوز تباہ ہوئی۔

یہی نہیں اس فلم کی ریلیز کے 15 سال بعد جیمز کیمرون نے ایک کتاب بھی تصنیف کی جس میں انہوں نے فلم بنانے کے تجربے سے لے کر اس کی پری اور پوسٹ پروڈکشن کی بھی بات کی۔

اس کتاب میں انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ انہوں نے فلم کی آرٹ ڈائریکشن کے لیے 17 بار زیر زمین جاکر اصل ٹائٹینک کی باقیات کا جائزہ لیا تھا جس سے انہیں فلم کے سیٹس بنانے میں کافی مدد ملی تھی۔

عمیر علوی – وائس آف امریکہ

About the author

ceditor