اسپورٹس

ملتان سلطانز بمقابلہ لاہور قلندرز ، فائنل میں کس ٹیم کا پلڑا بھاری ہوگا؟

Written by Omair Alavi

ملتان اور لاہور کی ٹیمیں پہلی بار پی ایس ایل فائنل میں مدِ مقابل آ رہی ہیں۔

کراچی — 

لاہور قلندرز کی ٹیم پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے فائنل میں پہنچ چکی ہو تو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں اتوار کی شب کی منظر کشی کرنا زیادہ مشکل نہیں ہے۔ اور تو اور جب مقابلے میں ایونٹ کی سب سے بہترین ٹیم ملتان سلطانز ہو تو شائقینِ کرکٹ کو اور کیا چاہیے۔

لیکن لاہور کے لیے یہ سفر آسان نہیں تھا۔ پہلے پلے آف میں ملتان سلطانز کے ہاتھوں شکست نے فائنل کے سفر میں خلل ڈالا، لیکن جمعے کی شب کے سنسنی خیز میچ نے لاہور قلندرز کو دوسری مرتبہ پی ایس ایل فائنل تک پہنچا دیا۔قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلے گئے ناک آؤٹ میچ میں لاہور قلندرز نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا، آغاز میں فخر زمان اور فل سالٹ کے آؤٹ ہونے کے بعد اننگز کو عبداللہ شفیق اور کامران غلام نے سہارا دیا ۔ دونوں نے تیسری وکٹ کی شراکت میں 73 رنز جوڑ کر ٹیم کو مزید نقصان سے بچایا۔

عبداللہ شفیق نے 28 گیندوں پر 52 رنز کی شاندار اننگز کھیلی جب کہ کامران غلام 30 رنز بناکر آؤٹ ہوئے ۔ ان کے علاوہ محمد حفیط 28اور سمت پٹیل 21 رنز کے ساتھ نمایاں رہے۔

اننگز کے آخر میں ڈیوڈ ویزا کے آٹھ گیندوں پر ناقابلِ شکست 28 رنز کی بدولت لاہور کی ٹیم نے 7 وکٹ پر 168 رنز بنائے ۔ اسلام آبا دکی جانب سے محمد وسیم جونئیر اور لیئم ڈاسن نے دو دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

جواب میں اسلام آباد یونائیٹڈ کا آغاز بھی اچھا نہ تھا اور پاور پلے کے دوران ہی ان کے چار کھلاڑی واپس پویلین پہنچ چکے تھے جن میں پال اسٹرلنگ اور کپتان شاداب خان شامل تھے۔

ایسے میں اوپنر ایلکس ہیلز اور وکٹ کیپر اعظم خان نے وکٹ کے چاروں جانب اسٹروکس کھیل کر اننگز کو سنبھالا ۔ اعظم خان کے 40 اور ایلکس ہیلز کے 38 رنز کی بدولت اسلام آباد نے پانچویں وکٹ کی شراکت میں 79 رنز جوڑے۔

اعظم خان اور ایلکس ہیلز کے آؤٹ ہونے کے بعد دو بار کی سابق چیمپئن سائیڈ بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئی، آصف علی کے 22 گیندوں پر 25 رنز کے باوجود اسلام آباد کی ٹیم آخری اوور میں 162 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔

میچ کے آخری اوورز میں ہلکی بارش کی وجہ سے بالرز کو مشکلات تو پیش آ رہی تھیں۔ لیکن شاہین شاہ آفریدی کی شاندار کپتانی کے سامنے اسلام آباد کے بلے باز ریت کی دیوار ثابت ہوئے۔

آخری اوور میں ڈیوڈ ویزا کی نپی تلی بالنگ کے سامنے مخالف ٹیم کے کھلاڑی بے بس نظر آئے ، یکے بعد دیگرے محمد وسیم جونئیر اور وقاص محمود کے آؤٹ ہوتے ہی لاہور کی ٹیم فائنل میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوگئی۔

ڈیوڈ ویزا کو پہلے بیٹنگ اور پھر بالنگ میں عمدہ کارکردگی پر مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔ لاہور قلندرز کے کپتان شاہین شاہ آفریدی، زمان خان اور حارث روؤف نے دو دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کرکے ان کا بھرپور ساتھ دیا۔

ملتان سلطانز اور لاہور قلندر فائنل میں مدِمقابل

دوسرے ایلی منیٹر میچ میں کامیابی کے ساتھ ہی لاہور کی ٹیم مجموعی طور پر دوسری بار ایونٹ کے فائنل میں پہنچ گئی جہاں اس کا مقابلہ دفاعی چیمپئن ملتان سلطانز سے ہوگا جس نے پی ایس ایل 7 ایونٹ میں اب تک سب سے زیادہ 10میچز جیتے ہیں۔

ملتان سلطانز کی ٹیم پی ایس ایل کے ساتویں ایڈیشن کی سب سے مضبوط ٹیم بن کر سامنے تو آئی ہے۔ لیکن فائنل میں اس کا مقابلہ اس ٹیم سے ہوگا جو اسے ایونٹ کے دوران شکست دینے میں کامیاب ہوئی۔

پہلے کوالی فائر میں تو ملتان سلطانز نے لاہور قلندرز کو شکست دے کر پہلے مرحلے میں ہار کا بدلہ تو لے لیا تھا،لیکن جس طرح لاہور نے اسلام آباد کے خلاف پرفارم کیااس سے شاہین آفریدی اور ان کی ٹیم کے حوصلے ضرور بلند ہوئے ہوں گے۔

دونوں ٹیمیں ایونٹ کے فائنل میں دوسری دوسری مرتبہ جگہ بنانے میں کامیاب ہوئی ہیں، لاہور قلندرز کو 2020 میں کراچی کے ہاتھوں فائنل میں شکست ہوئی تھی جب کہ ملتان سلطانز نے 2021 میں نہ صرف پہلا فائنل کھیلا بلکہ اس میں کامیابی بھی حاصل کی۔

اگر ملتان کی ٹیم، جو مسلسل دوسری بار ایونٹ کے فائنل میں پہنچی ہے ٹائٹل جیتنے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو اسلام آباد یونائیٹڈ کے بعد دو بار چیمپئن بننے والی دوسری ٹیم بن جائے گی۔

دوسری جانب اگر لاہور قلندرز نے فائنل جیتا تو پہلی مرتبہ ایونٹ کی فاتح قرار پائے گی، اور یوں تمام ٹیمیں کم از کم ایک بار ٹورنامنٹ جیتنے میں کامیاب ہوجائیں گی۔

ملتان سلطانز بمقابلہ لاہور قلندرز ، فائنل میں کس ٹیم کا پلڑا بھاری ہوگا؟

فائنل میں پلڑا کس ٹیم کا بھاری ہوگا، اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے، دونوں ٹیموں کے پاس ان فارم کھلاڑیوں کی فوج موجود ہے، جو ایونٹ میں اپنی شاندار کارکردگی سے ٹیم کو کئی میچز میں کامیابی دلا چکے ہیں۔

اگر ملتان کے پاس 11 میچز میں 532 رنز بنانے والا محمد رضوان ہے، تو ایونٹ کا ٹاپ اسکورر فخر زمان لاہور کے پاس ہے جس نے 12 میچز میں 585 رنز بنائے ہیں۔

اگر 459 رنز بنانے والا شان مسعود ملتان کی نمائندگی کر رہا ہے تو 17 وکٹوں کے ساتھ شاہین شاہ آفریدی ان کا شکار کرنے کو بے تاب ہیں۔

ایونٹ کے ٹاپ بالرز میں تیسرے، چوتھے اور پانچویں نمبر پر لاہور کے خوش دل شاہ، عمران طاہر اور شاہنواز داہانی ہیں تو 16 ہی وکٹوں کے ساتھ لاہور کے زمان خان ان کے ہم پلہ ہیں۔

یہاں تک کے ایونٹ میں بننے والی تین سینچریوں میں سے دو لاہور کے کھلاڑیوں نے اسکور کیں جس میں ایک کا نام فخر زمان، اور دوسرے کا ہیری بروک ہے۔


ایونٹ کے سب سے کامیاب وکٹ کیپر اعظم خان تھے جنہوں نے 12 میچز میں 9 شکار کیے لیکن اب مقابلہ ہے ملتان سلطانز کے محمد رضوان اور لاہور کے فل سالٹ کے درمیان جنہوں نے بالترتیب سات اور چھ کھلاڑیوں کو واپس پویلین بھیجنے میں بالرز کی معاونت کی۔

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔