کراچی —
دنیا بھر میں اوور دی ٹاپ (او ٹی ٹی) پلیٹ فارمز ناظرین کو طرح طرح کی ویب سیریز اور فلموں سے محظوظ کر رہے ہیں لیکن پاکستان میں ناظرین کو ‘ڈزنی پلس’ اور ‘ایچ بی او میکس’ جیسے پلیٹ فارمز کی آمد کا انتظار ہے۔
اکستان میں ‘ڈزنی پلس’ اور ‘ایچ بی او میکس’ نہ ہونے کی وجہ سے ناظرین اس پر ریلیز ہونے والے مواد سے محروم ہیں یہی وجہ ہے کہ امریکی فلم اینڈ ٹیلی ویژن کمپنی ‘مارول اسٹوڈیوز’ اور انٹرٹینمنٹ کمپنی ‘دی والٹ ڈزنی’ نے جون میں اسٹریمنگ سروس ‘ڈزنی پلس’پر ریلیز ہونے والی ویب سیریز ‘مس مارول’ کو پاکستانی ناظرین کے لیے سنیما گھروں میں ریلیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان میں ‘ڈزنی فلمز’ کے لائسنسڈ ڈسٹری بیوٹراور ‘ایچ کے سی انٹرٹینمنٹ’ کے چیف ایگزیکٹو آفیسرحماد چوہدری کے مطابق اس فیصلے کامقصد پاکستان میں موجود ناظرین کے لیے ویب سیریز ‘مس مارول’ تک رسائی فراہم کرنا ہے جو ‘ڈزنی پلس’ کی غیر موجودگی کی وجہ سے ممکن نہیں تھا۔
حماد چوہدری کے مطابق پاکستان میں ‘مس مارول’ کی ریلیز کے لیے عید الفطر سے زیادہ بہتر موقع نہیں ہوسکتا تھا۔ اب پاکستانی شائقین سنیما گھروں میں ایک ایسی سپر ہیرو سیریز کا استقبال کرسکیں گے جس کا تعلق ان ہی کے کلچر سے ہے۔
‘مس مارول’ کی چھ میں سے تین اقساط کی ہدایت کاری اکیڈمی ایوارڈ جیتنے والی پاکستانی ہدایت کارہ شرمین عبید چنائے نے دی ہیں جب کہ سیریز میں پاکستانی اداکارہ نمرہ بچہ اداکاری کے جوہر دکھائیں گی۔ اس کے علاوہ یہ بھی امکان ہے کہ اداکار فواد خان، مہوش حیات ، علی خان اور ثمینہ احمد بھی سیریز کا حصہ ہو سکتی ہیں۔
مس مارول کون ہے؟
‘مس مارول’ نامی سیریز ‘مارول اسٹوڈیو ز’ اور اسٹریمنگ پلیٹ فارم ‘ڈزنی پلس’ کے اشتراک سے آٹھ جون کو ڈزنی پلس پر ریلیز ہوگی۔ اس سیریز کی کہانی ایک پاکستانی نژاد کینیڈین لڑکی کمالہ خان کے گرد گھومتی ہے جو خیالوں میں سپر ہیرو بننے کا سوچتے ہوئے ایک دن واقعی سپر ہیرو بن جاتی ہے۔
مارول کامیکس میں مس مارول کا کردار پہلی مرتبہ بھی 2013 میں منظرِ عام پر آیا تھا جس کے بعد دنیا بھر میں اس کی دھوم مچ گئی تھی۔یہ کردار ایک پاکستانی نژاد لڑکی کا تھا جو امریکی ہائی اسکول میں اپنی جگہ بنانے کی کوشش میں مصروف رہتے رہتے ایک دن سپر ہیروز میں جگہ بنالیتی ہے۔
ویب سیریز میں دکھایا گیا ہے کہ کمالہ خان کیسے مس مارول بنتی ہے اور اس کے ساتھ ایسا کیا ہوتا ہے کہ وہ ایک نارمل ٹین ایجر سے ایک طاقتور ہیروئن بن جاتی ہے۔
چند ماہ قبل جب اس سیریز کا ٹریلر ریلیز ہوا تھا جسے خوب پسند کیا گیا تھا۔ ایک ویڈیو پیغام میں کمالہ خان کا کردار ادا کرنے والی اداکارہ ایمان ویلانی کا کہنا تھا کہ وہ پاکستانی سنیما میں آنے کے لیے اتنا ہی بے قرار ہیں جتنا مس مارول کےمداح اس کا انتظار کر رہے ہیں۔
‘مس مارول’ کے کردار کا تعلق ایک مسلم گھرانے سے ہے اس لیےلوگ اس سیریز کو دیکھنے کے لیے پُرجوش ہیں۔ سیریز کے ٹریلر میں جہاں مسلمانوں کو نماز پڑھتے دکھایا گیا ہے وہیں اس میں پاکستانی کلچر کی بھی عکاسی کی گئی ہے۔
پاکستان میں اس سیریز کی چھ اقساط کو تین تین حصوں میں ریلیز کیے جانے کا امکان ہے۔پہلے حصے میں سیریز کی پہلی دو اقساط 16 جون کو ایک ہی قسط کے طور پر سنیما میں ریلیز ہوں گی جب کہ تیسری اور چوتھی اقساط کا مجموعہ 30 جون کو پیش کیا جائے گا۔
سیریز کی آخری دو اقساط عید الالضحٰی کے بعد 14 جولائی کو پاکستان کے سنیما گھروں میں ریلیز ہوں گی۔