- پی ایس ایل نائن کے فاتح کا فیصلے میچ کی آخری گیند پر ہوا۔
- فاتح ٹیم کی جانب سے فلسطینی پرچم لہرانے اور عماد وسیم کا ڈریسنگ روم میں سگریٹ پینا موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔
- عثمان خان مین آف دی ٹورنامنٹ قرار
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے نویں سیزن کا میلہ تو اسلام آباد یونائیٹڈ کی کامیابی کے ساتھ ختم ہوگیا۔ لیکن اس دوران چند ایسے واقعات بھی پیش آئے جن کی وجہ سے بعض شائقین اسے یاد رکھیں گے۔
کراچی میں ہونے والے پی ایس ایل 9 کے فائنل میں اسلام آباد یونائیڈڈ کے عماد وسیم نے پانچ کھلاڑیوں کو آؤٹ کرکے ٹیم کو فتح کی راہ پر گامزن کیا۔ لیکن اس بالنگ اسپیل کے بعد ڈریسنگ روم میں سگریٹ پینے کی فوٹیج سامنے آنے پر انہیں تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
کسی کا خیال تھا کہ ان کی اس حرکت سے کرکٹ دیکھنے والے نوجوانوں پر منفی اثر پڑے گا جب کہ کچھ کی نظر میں انہیں ایسا کرنے سے پہلے سوچنا چاہیے تھا۔
تاہم بعض مبصرین اس فوٹیج کے نشر ہونے کی ذمہ داری براڈکاسٹر پر ڈال رہے ہیں۔ ان کے خیال میں ڈریسنگ روم پرائیویٹ جگہ ہوتی ہے جس کی فوٹیج نشر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔
اسی طرح فتح کے بعد اسلام آباد یونائیٹڈ کے کھلاڑیوں کا فلسطینی پرچم کے ساتھ وکٹری لیپ کرنے کو بھی میڈیا میں رپورٹ کیا جا رہا ہے۔
پی ایس ایل 9 کے دوران یہ رپورٹس اور کلپس بھی سامنے آئیں تھیں کہ فلسطینی پرچم کے ساتھ آنے والے شائقین کو گراؤنڈ سے نکال دیا گیا۔ تاہم فائنل میں وکٹری کے بعد اسلام آباد یونائیٹڈ کے کھلاڑیوں نے فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کیا۔
اس ایک ماہ سے زیادہ جاری رہنے والے ایونٹ میں ان واقعات کے علاوہ اور کون کون سے اہم واقعات ہوئے؟ آئیے جانتے ہیں۔
کراچی میں ہونے والے میچز میں تماشائیوں کی کم تعداد
پاکستان سپر لیگ کے سیزن 9 کو آغاز سے ہی بائیکاٹ مہم کا سامنا کرنا پڑا اور سوشل میڈیا پر ‘بائیکاٹ پی ایس ایل’ کا ہیش ٹیگ کئی دن تک ٹرینڈ کرتا رہا۔
اس ہیش ٹیگ کے پیچھے وہ صارفین تھے جن کے خیال میں پی ایس ایل کی انتظامیہ کو ایک انٹرنیشنل برینڈ ‘کے ایف سی’ کو بطور اسنیکس پارٹنر منتخب نہیں کرنا چاہیے تھا۔ بہت سے صارفین نے غزہ جنگ کے تناظر میں بین الاقوامی فاسٹ فوڈ چین کو پی ایس ایل کا آفیشل اسنیک پارٹنر بنانے پر بائیکاٹ پی ایس ایل کا ٹرینڈ چلایا۔
بائیکاٹ پی ایس ایل کا ٹرینڈ تو اپنی جگہ مگر پی ایس ایل 9 میں کراچی میں ہونے والے میچز پر بھی بعض مبصرین نے تنقید کی۔
کراچی ایونٹ کے سب سے زیادہ میچز کی میزبانی کر رہا تھا۔ مگر فائنل کے سوا دیگر میچز میں نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں تماشائیوں کی تعداد کم نظر آئی۔
سوشل میڈیا پر اس بات پر کافی بحث ہوئی۔ بعض لوگوں کا خیال تھا کہ نیشنل اسٹیڈیم میں نانقص انتظامات کی وجہ سے تماشائیوں کی تعداد کم ہے جب کہ کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ ایونٹ کے میچز کو رمضان کے مہینے میں منعقد کرنا اور فائنل پیر کو کھیلنے کا فیصلہ ہی غلط تھا۔
تاہم ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتانوں وسیم اکرم، مصباح الحق، اظہر علی اور محمد حفیظ کا کہنا تھا کہ مقامی انتظامیہ کی جانب سے لگائی جانے والی رکاوٹوں کی وجہ سے اگر وہ اسٹیڈیم نہیں پہنچ پا رہے تو عوام کا پہنچنا واقعی مشکل ہوگا۔
غیر ملکی کھلاڑیوں کی کمی
ماضی کے سیزن کے مقابلے میں پی ایس ایل 9 میں غیر ملکی کھلاڑیوں کی تعداد میں کمی نظر آئی جس کی ایک وجہ بنگلہ دیش، جنوبی افریقہ اور ابو ظہبی میں ہونے والی وہ کرکٹ لیگز تھیں جن کے میچز پی ایس ایل کے دوران منعقد ہوئے تھے۔
ایونٹ کے دوران جنوبی افریقہ کے وین ڈر ڈوسن اور تبریز شمسی اور افغانستان کے نوین الحق کو نیشنل ڈیوٹی کی وجہ سے لیگ چھوڑ کر جانا پڑی جب کہ سری لنکا کے ونیندو ہسارانگا اور بنگلہ دیش کے شکیب الحسن نے ایونٹ سے قبل ہی اپنی دست برداری سے فرنچائز کو آگاہ کردیا۔
لیکن جس بات نے میڈیا میں جگہ بنائی وہ ویسٹ انڈیز کے کیرون پولارڈ کی پی ایس ایل پر ایک پرائیویٹ فنکشن کو ترجیح تھی۔ کیرن پولارڈ اس ایونٹ میں کراچی کنگز کا حصہ تھے۔ لیکن وہ ایونٹ کے دوران بھارتی بزنس مین مکیش امبانی کے بیٹے کی پری ویڈنگ تقریبات میں شرکت کے لیے چلے گئے۔
اسی طرح ویسٹ انڈیز کے شیمار جوزف نے پہلے فٹنس ایشوز کی وجہ سے لیگ میں شرکت سے معذرت کی لیکن بعد میں انڈین پریمیئر لیگ کے لیے انہوں نے خود کو مکمل فٹ قرار دے کر پاکستان میں ان مداحوں کو مایوس کیا جو انہیں ایکشن میں دیکھنا چاہتے تھے۔
اسپنر عثمان طارق کا بالنگ ایکشن
پی ایس ایل نائن کے دوران جن نوجوانوں نے شائقین کو اپنی جانب متوجہ کیا اس میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے آف اسپنر عثمان طارق بھی شامل تھے۔ ان کا منفرد بالنگ ایکشن ان کی وجہ شہرت بنا اور انہوں نے کئی بلے بازوں کو پریشان کیا۔
لیکن ایونٹ کے دوران ہی اسی بالنگ ایکشن کو مشکوک قرار دیے جانے کی وجہ سے انہیں بالنگ سے روک دیا گیا۔ بعد ازاں پلے آف مرحلے سے قبل عثمان طارق کے ایکشن کو کلیئر کردیا گیا جس کے بعد انہوں نے ایلی منیٹر میچ میں ٹیم کی نمائندگی کی۔
فیلڈنگ اور امپائرنگ کا معیار
پی ایس ایل 9 کے دوران ایک جانب فیلڈنگ کا معیار کافی کم رہا تو دوسری جانب امپائرز کی جانب سے دیے گئے چند فیصلوں نے بھی شائقین کو مایوس کیا۔
پشاور زلمی اور ملتان سلطانز کے درمیان کھیلے گئے ایک میچ میں انگلش کھلاڑی ڈین موزلی کے ایک ایسے ہی کیچ کو درست قرار دینا ان فیصلوں میں سے ایک ہے۔ اس کیچ کے دوران بظاہر موزلی کا پاؤں باؤنڈری کے باہر ہے لیکن تھرڈ امپائر کو یہ کیچ ٹھیک لگا۔
اس سے قبل اسلام آباد یونائیڈڈ اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے میچ کے دوران کوئٹہ کے کپتان رائلی روسو کو ناٹ آؤٹ قرار دینے پر تھرڈ امپائر کی رہنمائی کرنے والی ٹیکنالوجی ہاک آئی کے منتظمین نے بھی میچ کے بعد اپنی غلطی تسلیم کی۔
کھلاڑیوں اور ان کے خاندان والوں سے بدتمیزی کے واقعات
پاکستان سپر لیگ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے پشاور زلمی کے کپتان بابر اعظم اور پلے آف مرحلے کے تینوں میچز میں اسلام آباد یونائیٹڈ کے بہترین کھلاڑی قرار دیے جانے والے عماد وسیم کو ایونٹ کے دوران شائقین نے کافی تنگ کیا۔
ایونٹ کے دوران بعض مواقع پر بابر اعظم کو ان کے بعض ناقدین زمبابر زمبابر جب کہ عماد وسیم کو بابر اعظم کے مداح بابر بابر کہہ کر پکارتے رہے۔
اس کے علاوہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کرنے والے محمد عامر نے ملتان کے ایک ڈپٹی کمشنر کی جانب سے اہل خانہ کے ساتھ مبینہ طور پر ناروا سلوک پر ایکس پر پوسٹ بھی کیا۔
محمد عامر نے اپنی پوسٹ میں الزام لگایا کہ ان کے گھر والوں کے ساتھ بدسلوکی کی گئی اور انہیں بلا جواز میچ کے دوران باہر نکال دیا گیا۔
پی ایس ایل 9 میں گزشتہ سیزن کے مقابلے میں کھلاڑیوں کا رویہ کچھ زیادہ ہی جارحانہ رہا جس کی وجہ سے انہیں تنقید اور جرمانے دونوں کا سامنا کرنا پڑا۔
جن کھلاڑیوں پر میچ ریفری نے جرمانہ عائد کیا اس میں اسلام آباد کے فاسٹ بالر نسیم شاہ، کوئٹہ کے بلے باز سعود شکیل اور ملتان کے آل راؤنڈر افتخار احمد کے نام قابل ذکر ہیں۔
نسیم شاہ کو امپائر کے فیصلے پر احتجاجاً پاؤں سے وکٹیں توڑنے پر، جب کہ سعود شکیل اور افتخار احمد کو مخالف ٹیم کے کھلاڑی سے الجھنے پر امپائرز نے رپورٹ کیا تھا۔