کراچی —
دنیا بھر کے لیے سال 2020 جیسا بھی رہا ہو، لیکن اسٹریمنگ کمپنی ‘نیٹ فلکس’ کے لیے بہترین ثابت ہوا۔ سنیما کی بندش اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھروں تک محدود فلموں اور ڈراموں کے شائقین نے دنیا بھر میں اس سروس سے خوب فائدہ اٹھایا۔
ور فائدہ کیوں نہ اٹھاتے، دنیا بھر میں نیٹ فلکس صارفین کو گھر بیٹھے وہ سب کچھ مل رہا تھا جس کے لیے انہیں پہلے سنیما جانا پڑتا تھا۔ اور وہ بھی صرف ایک ٹکٹ کی قیمت میں۔
آئیے اس سال کی نیٹ فلکس کی ان فلموں اور ڈراموں پر ایک نظر ڈالتے ہیں جنہوں نے ناظرین کو نہ صرف محظوظ کیا بلکہ ان سے سنیما کی بندش کا احساس بھی کم ہوا۔
دی ٹرائل آف شکاگو سیون
ہر چند سال بعد ایک ایسی فلم ریلیز ہوتی ہے جس میں اداکاری، ہدایت کاری اور اسکرپٹ تینوں شعبوں میں لاجواب کام ہوتا ہے۔ اس سال یہ اعزاز تخلیق کار ایرن سورکن کی فلم ‘دی ٹرائل آف شکاگو سیون’ کو حاصل ہوا۔
فلم کی کہانی سات ایسے لوگوں کے گرد گھومتی ہے جو ویتنام جنگ کے خلاف مظاہرہ کر رہے تھے اور ان پر ایک جعلی مقدمہ صرف اس لیے بنایا گیا تاکہ دوسروں کو سبق ملے۔
فلم میں یحییٰ عبدالمتین ٹو، ساچا بیرن کوہن، جوزف گورڈن لیوٹ، مائیکل کیٹن، فرینک لینگیلا اور ایڈی ریڈمین جیسے ہالی وڈ کے بڑے اداکاروں کا شامل ہونا ہی اس کی کامیابی کی ضمانت تھا۔ جب یہ فلم نیٹ فلکس پر ریلیز ہوئی تو اسے بڑے پیمانے پر پسند کیا گیا۔ خاص طور پر ان نامور اداکاروں کی کارکردگی کی بہت تعریفیں ہوئیں۔
اینولا ہومز
کیا آپ جانتے ہیں کہ مشہور سراغ رساں شرلاک ہومز کی ایک بہن بھی تھی؟ اینولا ہومز اسی بہن کی کہانی ہے جس میں مرکزی کردار ‘اسٹرینجر تھنگز’ سے شہرت پانے والی ملی بوبی براؤن نے ادا کیا ہے اور شرلاک ہومز بنے ہیں ہنری کیول جنہیں لوگ سپر مین کے کردار میں دیکھ چکے ہیں۔
فلم کی کہانی مائیکروفٹ، شرلاک اور اینولا ہومز کی والدہ کے گرد گھومتی ہے جو اچانک لاپتا ہو جاتی ہیں۔
اینولا ہومز اپنے بڑے بھائیوں کی نگرانی سے فرار ہو کر ماں کی تلاش میں نکل جاتی ہے۔ اسے کامیابی ملتی ہے یا ناکامی، اس کا تو فلم دیکھ کر ہی پتا چلے گا لیکن لوگوں نے ہنری کیول کو شرلاک ہومز کے کردار میں بہت پسند کیا۔
دی اولڈ گارڈ
‘دی اولڈ گارڈ’ نام سے تو ایک ایسی فلم لگتی ہے جس میں ہیرو کا کردار بڑی عمر کے اداکار کر رہے ہوں گے۔ لیکن ایکشن اور ایڈونچر سے بھرپور اس فلم میں آسکر ونر چارلیز تھیرون نے مرکزی کردار ادا کیا۔
فلم کی کہانی ایک ایسے گروہ کے گرد گھومتی ہے جو نہ تو بوڑھا ہوتا ہے، اور نہ ہی مرتا ہے اور اس کا کام لوگوں کی مدد کرنا ہے۔ اس فلم کو سپر ہیرو فلم کہیں یا نہیں لیکن اس کے ایکشن نے کافی دھوم مچائی تھی۔ خاص طور پر چارلیز تھیرون کی اداکاری نے۔
پروجیکٹ پاور
بظاہر نام سے ہی سپر ہیرو فلم لگنے والی پروجیکٹ پاور کی کہانی ایک منشیات فروش، ایک پولیس افسر اور سابق فوجی کے گرد گھومتی ہے جو ایک ایسی دوا کے پھیلاؤ کو روکتے ہیں جسے استعمال کر کے وہ خود پانچ منٹ کے لیے سپر ہیرو بن جاتے ہیں۔
اس فلم کی کاسٹ میں نامور اداکار جیمی فوکس اور جوزف گورڈن لیوٹ کے ساتھ ساتھ ڈومینیک فش بیک بھی شامل ہیں۔ ایک ایسے سال میں اس فلم کا آنا جب سنیما تک میں کوئی سپر ہیرو فلم نہیں آئی، شائقین کو کچھ اپنا اپنا سا لگا جیسا ایونجرز سیریز دیکھ کر لگتا تھا۔
دی ڈیول آل دی ٹائم
ٹوم ہالینڈ کو لوگ اسپائڈر مین کے کردار کی وجہ سے زیادہ جانتے ہیں۔ لیکن اس سائیکولوجیکل تھرلر میں انہوں نے اپنی جان دار اداکاری سے سب کو حیران کیا۔
فلم کی کاسٹ میں ان کے ساتھ ساتھ رابرٹ پیٹنسن، بل اسکارسگارڈ، سیباسچن اسٹین جیسے نامور اداکار شامل ہیں۔
کہانی ٹوم ہالینڈ کے کردار کے گرد گھومتی ہے جو یتیم ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی سوتیلی بہن سے بے حد محبت کرتا ہے اور اس کی موت کے بعد ان تمام لوگوں سے بدلہ لیتا ہے جو اس کی یتیمی اور اس کی سوتیلی بہن کی موت کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔
اس فلم کو محدود سنیما ریلیز کے پانچ دن بعد ہی نیٹ فلکس پر ریلیز کردیا گیا تھا۔
اسپینسر کانفی ڈینشل
مارک واہلبرگ ہالی وڈ کے ان چند مستند ناموں میں سے ہیں جنہیں بڑی اسکرین پر فلموں کی کامیابی کی ضمانت سمجھا جاتا ہے۔
اس سال سنیما کی بندش کی وجہ سے ان کی فلم اسپینسر کانفی ڈینشل نیٹ فلکس پر پیش کی گئی اور اسے ایکشن کے دلدادہ صارفین نے خاصا پسند کیا۔
اس فلم کی کہانی ایک ایسے پولیس والے کے گرد گھومتی ہے جسے اپنے باس کی پٹائی کرنے پر جیل ہوتی ہے۔ لیکن اس کے جیل سے نکلتے ہی اسی باس کا قتل ہو جاتا ہے اور سب کے منع کرنے کے باوجود اسپینسر اس قتل کی کھوج میں لگ جاتا ہے۔
رات اکیلی ہے
نواز الدین صدیقی اور رادھیکا آپتے کو ‘سیکریڈ گیمز’ کے بعد ایک ساتھ لانا ہی ‘رات اکیلی ہے’ کے پروڈیوسرز کا ماسٹر اسٹروک تھا۔
یہ کہانی جیٹل یادو نامی ایک پولیس والے کی ہے جس کا کردار نواز الدین صدیقی نباہ رہے ہیں اور جسے ایک ایسے قتل کے مقدمے کی تحقیقات کرنا ہیں جس میں مرنے والا ایک اور مارنے والے کئی ہونے کا خدشہ ہے۔
فلم کے ریلیز ہوتے ہی لوگوں نے سوشل میڈیا پر اس کے بارے میں بات کرنا شروع کر دی اور اسی وجہ سے چند ہی دنوں میں اس نے نیٹ فلکس کے ٹاپ ٹین میں جگہ بنا لی۔
لوڈو
اسی سال انوراگ باسو کی فلم ‘لوڈو’ بھی ریلیز ہوئی جس میں ابھیشیک بچن، پنکج ٹریپاتھی، راج کمار راؤ اور ادیتیا رائے کپور نے مرکزی کردار ادا کیا۔
فلم کے مزے دار اسکرین پلے اور ہدایت کاری کی وجہ سے شائقین نے اسے بے حد پسند کیا۔ فلم کی کہانی بورڈ گیم ‘لوڈو’ سے مشابہت رکھتی ہے اور اسے دیکھ کر لوگوں کو اپنے بچپن کا کھیل یاد آ جاتا ہے۔
اپنی انوکھی پروڈکشن کی وجہ سے یہ فلم کرونا کے دور میں ریلیز ہونے والی فلموں سے نہ صرف مختلف تھی بلکہ اتنے بڑے ناموں کی منفرد اداکاری نے اسے یادگار بنا دیا۔
کلاس آف 83
نوے کی دہائی میں فلمیں دیکھنے والوں کی نظر میں بالی وڈ اداکار بوبی دیول کی وہی حیثیت ہے جو 80 کی دہائی میں ان کے بڑے بھائی سنی دیول کی تھی۔
اسی لیے جب بھارتی صحافی حسین زیدی کی کتاب ‘کلاس آف 83’ کے نام سے نیٹ فلکس فلم ریلیز ہوئی تو دیول خاندان کے مداحوں نے نہ صرف اسے دیکھا بلکہ پسند بھی کیا۔
فلم کا کتاب سے باضابطہ تعلق تو نہیں تھا لیکن چوں کہ اس کی کہانی ممبئی کے پہلے انکاؤنٹر اسپیشلسٹ گینگ کے گرد گھومتی تھی، اس لیے اسے دیکھنے والوں نے پسند کیا۔ یہ نیٹ فلکس کے لیے شاہ رخ خان کی کمپنی ‘ریڈ چلیز انٹرٹینمنٹ’ کی تیسری فلم تھی اور اس کے ہدایت کار اتل سبروال تھے۔
‘اے کے ورسز اے کے’
سال کے آخری مہینے میں ہدایت کار انوراگ کشپ اور سپر اسٹار انیل کپور کی فلم ‘اے کے ورسز اے کے’ ریلیز کی گئی۔
یہ نہ تو فلم ہے اور نہ ہی ڈاکومنٹری بلکہ یہ موکیومنٹری کی فہرست میں آتی ہے۔
شائقین نے 64 سالہ انیل کپور کی نیچرل اداکاری کو بے حد سراہا اور ساتھ ہی ساتھ انوراگ کشپ کی ہدایت کاری کی بھی خوب تعریف ہوئی۔ فلم کی کہانی انوراگ کشپ اور انیل کپور کے گرد ہی گھومتی ہے جو اسکرین پر انوراگ کشپ اور انیل کپور ہی بنے ہیں۔ باقی آپ دیکھ کر خود ہی سمجھ جائیں گے۔