کراچی — ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل اتوار کو آسٹریلیا کی بھارت کے خلاف 209 رنز سے کامیابی پر ختم ہوا۔ لیکن فائنل کے بعد بھارتی ٹیم کے کپتان روہت شرما کی پریس کانفرنس بھی کچھ کم سنسنی خیز نہیں تھی جس میں انہوں نے فائنل کے حوالے سے کئی شکایات کیں۔
بھارتی ٹیم کے کپتان نے پہلے تو جون میں ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل منعقد ہونے پر اعتراض کیا پھر وہ نیوٹرل وینیو کے لیے انگلینڈ کے انتخاب پر بھی زیادہ خوش نہیں تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل کسی بھی مہینے میں، دنیا میں کہیں بھی کروایا جاسکتا ہے۔
یہی نہیں، انہوں نے آئی سی سی کو آئندہ سائیکل میں بیسٹ آف تھری فائنل کی تجویز دی تاکہ ایک ہی میچ پر چیمپئن شپ کا انحصار ختم کیا جاسکے۔ شبمن گل کے متنازع کیچ پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر آئی پی ایل میں 10مختلف کیمرہ اینگلز ہوسکتے ہیں تو ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں کیوں نہیں۔
بھارتی کپتان نے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ فائنل کی تیاری کے لیے کم وقت ملنے کو بھی اپنی شکایات کی فہرست میں جگہ دی جس کے جواب میں چیمپئن ٹیم کے کپتان پیٹ کمنز کا کہنا تھا کہ جب اولمپک گیمز سمیت دیگر کھیلوں میں فائنل کا فیصلہ ایک ریس یا ایک میچ کے ذریعے ہوسکتا ہے تو کرکٹ میں کیوں نہیں؟
The two captains – Pat Cummins and Rohit Sharma – have given their thoughts on the most controversial moment of Australia's #WTCFinal victory over India. pic.twitter.com/udsGZ3vfHE
— cricket.com.au (@cricketcomau) June 11, 2023
انہوں نے انگلش امپائر رچرڈ کیٹل برو کے فیصلے کا بھی دفاع کرتے ہوئے کہا کہ تھرڈ امپائر نے یقیناً تمام زاویوں سے دیکھ کر ہی شبمن گل کو آؤٹ دیا ہوگا۔ وہ امپائر کے فیصلے کو ان جذباتی مداحوں کے فیصلے پر ترجیح دیں گے جو سو میٹر دور سے بڑی اسکرین پر دیکھ کر فیصلہ کرلیتے ہیں کہ آؤٹ ہے یا نہیں۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بھارت کی 209 رنز کے بڑے مارجن سے اس اہم میچ میں شکست کا ذمے دار کون ہے؟اور روہت شرما کی پریس کانفرنس میں انہوں نے جو باتیں کیں ان میں سے کتنی غلط تھیں اور کتنی صحیح، آئیے یہ جاننے کو کوشش کرتے ہیں۔
Love this team 🇦🇺 #WTC2023Final pic.twitter.com/tLl9w8GczA
— Marnus Labuschagne (@marnus3cricket) June 11, 2023
‘بھارتی کپتان روہت شرما نے ٹاس جیت کر جو فیصلے کیے وہ ان کے حق میں نہیں گئے’
یہ دو سال میں مسلسل دوسرا موقع تھا جب بھارت نے آئی سی سی ورلڈ چیمپئن شپ کے فائنل میں جگہ بنائی۔لیکن نیوٹرل مقام کا پہلے سے تجربہ بھی بھارتی قائد کے کام نہیں آیا۔انہوں نے ٹاس جیت کر ایک ایسی وکٹ پر فیلڈنگ کا فیصلہ جس پر آسٹریلیا نے تین وکٹیں گرجانے کے باوجود پہلے دن کے اختتام تک 327 رنز بنائے۔
ماہرین کے مطابق بھارتی ٹیم کامبی نیشن بھی اس ٹیسٹ کے لیے موزوں نہیں تھا۔ بھارتی ٹیم مینجمنٹ نے ٹیسٹ رینکنگ میں نمبر ون پوزیشن پر موجود آف اسپنر روی چندرن ایشون پر فاسٹ بالر امیش یادیو کو ترجیح دی جن کی پہلی اننگز میں مایوس کن بالنگ نے آسٹریلوی بلے بازوں کو کم بیک کرنے کا موقع فراہم کیا۔
Do you agree with Sunil Gavaskar?#WTC #Cricket #Ashwin pic.twitter.com/zk8rifYkMB
— Sportskeeda (@Sportskeeda) June 8, 2023
نہ صرف ایشون کی موجودگی سے بھارتی ٹیم کو ایک مستند بلے باز بھی مل جاتا، بلکہ مبصرین کے خیال میں بھارت کو بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے ڈیوڈ وارنر، عثمان خواجہ، ٹریوس ہیڈ، ایلکس کیری اور مچل اسٹارک کو بھی قابو کرنے کا موقع مل جاتا۔پہلی اننگز میں وارنر اور کیری نے 43 اور 48 رنز کی اہم اننگز کھیلی تو ہیڈ نے 163 رنزبناکر ٹیم کو مشکلات سے نکالا۔
ٹاس جیت کر فیلڈنگ کرتے وقت روہت شرما یہ اندازہ لگانا بھول گئے تھے کہ چوتھی اننگز میں ان کی ٹیم کو بیٹنگ کرنا پڑسکتی ہے جس کا ایک الگ ہی دباؤ ہوتا ہے اور شاید اسی وجہ سے 444 رنز کے تعاقب میں بھارتی ٹیم دوسری اننگز میں 234 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔
#TeamIndia fought hard but it was Australia who won the match.
— BCCI (@BCCI) June 11, 2023
Congratulations to Australia on winning the #WTC23 Final.
Scorecard ▶️ https://t.co/0nYl21pwaw pic.twitter.com/hMYuho3R3C
سینا کنڈیشنز میں فیل ہونے والے بلے بازوں پر انحصار مہنگا پڑگیا
ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل اس لیے انگلینڈ میں نہیں کھیلا گیا کیوں کہ وہاں دونوں ٹیموں کو سپورٹ ملتی بلکہ اس کا انتخاب وہاں کی کنڈیشنز کو دیکھ کر کیا گیا جو بلے بازوں اور بالرز دونوں کے لیے سودمند ثابت ہوتی ہیں۔
بعض ناقدین تو یہ بھی کہتے ہیں بھارتی ٹیم یہ فائنل جیت جاتی تو شاید روہت شرما کبھی بھی اوول کے انتخاب پر اعتراض نہ کرتے لیکن میچ کے بعد انہوں نے تجویز دی کہ آئندہ انگلینڈ کے بجائے کسی اور ملک میں فائنل کرایا جائے اور وہ بھی بیسٹ آف تھری۔
SCREAMER! 🤩
— ICC (@ICC) June 11, 2023
A massive moment in the game! ☝
Follow the #WTC23 Final 👉 https://t.co/wJHUyVnX0r pic.twitter.com/GsHFfOGCme
لیکن ان کی اپنی ٹیم سلیکشن میں جو مسائل تھے اس کا انہوں نے ذکر تک نہیں کیا۔ بھارت کے ٹاپ آرڈر میں جو بلے باز تھے ان میں سے زیادہ تر کو تیز وکٹوں پر ٹیسٹ سینچری بنائے کافی عرصہ ہوگیا۔
روہت شرما نے خود سینا کنڈیشنز یعنی جنوبی افریقہ، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور انگلینڈ میں آخری مرتبہ سینچری 2021 میں اوول کے مقام پر اسکور کی تھی جب کہ کوہلی نے آخری مرتبہ ایشیا سے باہر سینچری 2018 میں پرتھ میں بنائی تھی۔
کاؤنٹی کرکٹ کی وجہ سے بھارت کے واحد ان فارم بلے باز چتیشور پجارا نے سینا کنڈیشنز میں آخری سینچری 2019 کے آغاز میں اسکور کی تھی جب کہ رہانے نے دسمبر 2020 میں آسٹریلیا کے خلاف میلبرن میں سینچری کے بعد سے 100 کا ہندسہ ہی عبور نہیں کیا۔
The 13th Indian to get to 5000 Test runs 💪#WTC23 | #AUSvIND pic.twitter.com/J8xz0tlsPd
— ICC (@ICC) June 9, 2023
گزشتہ سال انگلینڈ میں سینچری اسکور کرنے کی وجہ سے شاید رویندر جڈیجا کو ٹیم میں شامل کیا گیا لیکن شبمن گل نے آج تک ایشیا سے باہر سینچری نہیں بنائی، اور دو سال قبل برسبین میں 91 رنز ان کی سینا کنڈیشنز میں سب سے بڑی اننگز ہے۔
سب سے اہم وجہ جسے ماہرین بھارت کی شکست کی وجہ قرار دے رہے ہیں وہ کھلاڑیوں اور مینجمنٹ کی ٹیسٹ کرکٹ پر فرنچائز کرکٹ کو ترجیح دینا ہے، بھارت کے کوچ بھلے نامور ٹیسٹ کرکٹر راہول ڈریوڈ ہوں لیکن میچ میں شکست کے بعد انہوں نے بھی تیاری کے لیے کم وقت ملنے کو شکست کی وجہ قرار دی۔
سوال یہ ہے کہ یہ کم وقت کس کی وجہ سے ملا؟ اگر بھارتی کرکٹ بورڈ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے لیے سنجیدہ ہوتا تو شاید کھلاڑیوں کو آئی پی ایل کے فائنل راؤنڈ میں شرکت سے روک سکتا تھا۔ جیسا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کرتا آیا ہے۔ لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا اور بھارت کے 15 میں سے 14 کھلاڑیوں نے انڈین پریمیئر لیگ میں 20 اوورز کے میچ کھیل کر فٹ رہنے کو ترجیح دی۔
A phenomenal knock in the Ultimate Test 📷#WTC23 | #AUSvIND pic.twitter.com/vv7x8VK5bN
— ICC (@ICC) June 9, 2023
اس کے برعکس آسٹریلوی کھلاڑیوں نے یا تو کاؤنٹی کرکٹ کھیل کر خود کو ٹیسٹ فارمیٹ کے لیے تیار کیا یا پھر آرام کرکے اپنے آپ کو اس اہم میچ کے لیے بچا کر رکھا۔ 31 مئی کو آئی پی ایل کا فائنل ختم ہوتے ہی بھارتی کھلاڑی انگلینڈ روانہ ہوگئے جہاں انہوں نے نیٹ پریکٹس تو کی لیکن میچ پریکٹس سے قاصر رہے جس کے پیچھے ان کی انگلینڈ میں دیر سے آمد تھی۔
آسٹریلیا نے بیٹنگ، بالنگ اور فیلڈنگ، ہر شعبے میں بھارت کو آؤٹ کلاس کیا
اگلے ہفتے سے انگلینڈ میں ایشز سیریز کا آغاز ہونے والا ہے جس میں انگلینڈ اور آسٹریلیا کی ٹیمیں مدمقابل ہوں گی۔ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں کامیابی سے جہاں آسٹریلوی کھلاڑیوں کو بہتر تیاری کا موقع ملا وہیں انہوں نے ثابت کیا کہ وہ اس سیریز کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔
🦁#WTC23 | #AUSvIND pic.twitter.com/1NVGF1yQxh
— ICC (@ICC) June 11, 2023
فاسٹ بالر جوش ہیزل وڈ کی انجری کے باوجود کسی بھی موقع پر آسٹریلوی بالرز نے بھارت پر ظاہر نہ ہونے دیا کہ وہ مرکزی فاسٹ بالر کے بغیر یہ میچ کھیل رہے ہیں، فیلڈرز نے بھی اپنے بالرز کا بھرپور ساتھ دیا جس کی وجہ سے کئی ناقابل یقین کیچز دیکھنے کو ملے۔
آسٹریلیا نے ٹاس ہارنے کے باوجود بھی نیتھن لائن کو ڈراپ نہیں کیا جس کا نتیجہ انہیں پانچویں دن دیکھنے کو ملا جب آسٹریلوی آف اسپنر نے چار وکٹیں لے کر بھارت کی پیش قدمی کو بریک لگا دیا۔ اس کے برعکس بھارتی کپتان میدان میں تھکے تھکے نظر آئے۔ ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کے باوجود ان کے کئی فیصلے مبصرین کی رائے میں سمجھ سے بالاتر تھے۔
Cricket World Cup ✅
— ICC (@ICC) June 11, 2023
T20 World Cup ✅
Champions Trophy ✅
World Test Championship ✅
The all-conquering Australia have now won every ICC Men's Trophy 🏆 pic.twitter.com/YyzL8NSvTF
روہت شرما کی شکایات جو بھی ہوں، آسٹریلیا نے نیوٹرل گراؤنڈ پر نیوٹرل امپائرز کی موجودگی میں ٹیسٹ میس جیت کر تمام بڑے ٹورنامنٹ جیتنے کا اعزاز حاصل کیا، بھارت کو اگر اگلی بار ڈبلیو ٹی سی میں اچھی کارکردگی دکھانا ہے تو ان غلطیوں کو سدھارے جس کی وجہ سے دوسری بار انہیں رنرز اپ ٹرافی پر اکتفا کرنا پڑ رہا ہے۔