کراچی —
پاکستان سمیت دنیا بھر میں 29 ستمبر کو عالمی یومِ قلب منایا جاتا ہے جس کا بنیادی مقصد دل کی بڑھتی ہوئی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے لوگوں میں شعور اجاگر کرنا ہے۔
ورلڈ ہارٹ فیڈریشن کے مطابق امراضِ قلب دنیا بھر میں اموت کی سب سے بڑی وجہ ہے جس کے سبب سالانہ ایک کروڑ 86 لاکھ افراد جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔
پاکستان میں بھی روزانہ کی بنیاد پر کئی افراد دل کی بیماریوں کے باعث زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
امراضِ قلب کی وجہ سے کئی مشہور شخصیات بھی اس دنیا سے رخصت ہو چکی ہیں جس سے اب کئی لوگ دل کے عارضے سے نہ صرف آگاہ ہو چکے ہیں بلکہ وہ اس سے بچنے کے لیے کوشش بھی کرتے ہیں۔
آج ہم آپ کو چند ایسی مشہور پاکستانی شخصیات کے بارے میں بتانے والے ہیں جو دل کی بیماریوں کی وجہ سے انتقال کر گئے۔
1۔ اسکواش کھلاڑی طورسم خان
ستائس برس کی عمر کے لوگوں کو عموماً جوان تصور کیا جاتا ہے لیکن 1957 میں برٹش اوپن جیتنے والے روشن خان کے بڑے بیٹے اور اسکواش چیمپیئن جہانگیر خان کے بڑے بھائی طورسم خان 1979 میں امراضِ قلب کی وجہ سے کم عمری میں انتقال کر گئے تھے۔
جس وقت طورسم خان کو دل کا جان لیوا دورہ پڑا تھا تو اس وقت وہ عالمی رینکنگ میں 13 ویں نمبر پر تھے۔
طورسم خان آسٹریلیا میں ایک ٹورنامنٹ میں شرکت کر رہے تھے جہاں انہیں میچ کے دوران ہی دل کا دورہ پڑا تھا۔
ان کی اچانک موت کے بعد ان کے چھوٹے بھائی جہانگیر خان نے اسکواش چھوڑنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن گھر والوں کے سمجھانے کے بعد وہ دنیائے اسکواش کے بہترین کھلاڑی بن کر اُبھرے۔
2۔ گلوکار احمد رشدی
ساٹھ اور ستر کی دہائی میں ‘اکیلے نہ جانا’، ‘کوکو کورینا’ اور ‘اے ابر کرم آج اتنا برس’ سمیت بے شمار کامیاب گیت گانے والے پاکستانی گلوکار احمد رشدی کے گیت آج بھی مقبول ہیں۔
Birth Anniversary of legendary versatile playback singer Ahmed Rushdi is being observed today. He sang around five thousand film songs during his professional career. #AhmedRushdi pic.twitter.com/3wkihMd9q2— Government of Pakistan (@GovtofPakistan) April 24, 2019
لیکن ستر کی دہائی میں انہیں پہلی مرتبہ دل کا دورہ پڑا تھا جس کے بعد ڈاکٹرز نے انہیں آرام کا مشورہ دیا تھا۔
‘ایک’ ہی گانے سے شہرت حاصل کرنے والے گلوکار
انہوں نے دل میں ‘پیس میکر’ لگوانے کے بعد بھی گلوکاری کا سلسلہ جاری رکھا تھا۔
سن 1983 میں 48 برس کی عمر میں احمد رشدی کو دل کا تیسرا دورہ پڑا جس میں وہ جانبر نہ ہو سکے اور مداحوں کو سوگوار چھوڑ گئے۔
3۔ اداکار وحید مراد
جس طرح احمد رشدی نے ساٹھ اور ستر کی دہائیوں میں پاپ میوزک کی خدمت کی ویسے ہی وحید مراد نے بھی اپنے اسٹائل سے لڑکوں اور لڑکیوں کو اپنا مداح بنایا۔
Today we are observing the birth anniversary of legendary actor Waheed Murad who brought grace and charm in Pakistani Cinema.#WaheedMurad pic.twitter.com/hy7GzmqBR7— Government of Pakistan (@GovtofPakistan) October 2, 2019
فلم ساز، اداکار اور ہدایت کار ہونے کے ساتھ ساتھ انہوں نے ‘ارمان’ سمیت کئی فلموں کی کہانی بھی لکھی۔
سن 1983 میں وحید مراد کو 45 برس کی عمر میں دل کا دورہ پڑا جو ان کے لیے جان لیوا ثابت ہوا۔
4۔ اداکار سلیم ناصر
ٹیلی ویژن کے مشہور اداکار سلیم ناصر نے ستر اور اسی کی دہائی میں ‘آخری چٹان’، ‘ان کہی’ اور ‘آنگن ٹیڑھا’ جیسے ہٹ ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے اور آج بھی لوگ انہیں یاد کرتے ہیں۔
Today the death anniversary of Salim Nasir sb.Probably one of the most successfully versatile actor to appear on Pakistani screens,to date. pic.twitter.com/MClkVqcss3— vasay chaudhry (@vasaych) October 19, 2016
‘آنگن ٹیڑھا’ اور ‘ان کہی’ میں ان کے ادا کیے ہوئے کردار اکبر اور ماموں کو کئی لوگ اتنا عرصہ گزرنے کے بعد بھی نہیں بھولے۔
سن 1989 میں شوکت صدیقی کے ناول ‘جانگلوس’ پر مبنی ڈرامے میں انہوں نے ایک ظالم زمین دار کا کردار ادا کیا تھا لیکن جس وقت ڈرامہ آن ایئر ہوا تو انہی دنوں 48 برس کی عمر میں سلیم ناصر دل کے جان لیوا دورے کی وجہ سے اپنے مداحوں کو ہمیشہ کے لیے چھوڑ کر چلے گئے۔
5۔ اداکار اسمٰعیل شاہ
پاکستان ٹیلی ویژن کے مشہور ڈرامے ‘شاہین’ سے شہرت پانے والے اسمٰعیل شاہ کا شمار اپنے زمانے کے ان اداکاروں میں ہوتا تھا جو فائٹ کے ساتھ ساتھ ڈانس میں بھی مہارت رکھتے تھے۔
سن 1986 میں اپنے فلمی کریئر کا آغاز کرنے والے اداکار نے چھ برس کے دوران 70 سے زائد فلموں میں کام کیا تھا۔
لیکن 1992 میں اسمٰعیل شاہ کو دل کا جان لیوا دورہ پڑا اور وہ صرف 30 برس کی عمر میں ہی مداحوں سے بچھڑ گئے۔
ان کی مقبول فلموں میں ‘لو ان نیپال’، ‘مکھڑا ‘، ‘جوشیلا’، اور ‘کالے چور’ شامل ہیں۔
6۔ اداکار حسام قاضی
اسی کی دہائی میں کوئٹہ ٹیلی ویژن اسٹیشن سے اپنے کریئر کا آغاز کرنے والے اداکار حسام قاضی نے ‘چھاؤں’، ‘کشکول’ اور ‘ماروی’ جیسے ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے تھے۔
حسام قاضی کو سن 2000 میں دل کی بیماری لاحق ہوئی جس کے بعد انہوں نے علاج کے سلسلے میں کوئٹہ سے کراچی منتقل ہونے کا فیصلہ کیا۔
لیکن صرف چار برس بعد ہی 43 برس کی عمر میں وہ اس بیماری کے ہاتھوں شکست کھا کر مداحوں کو سوگوار چھوڑ گئے۔
7۔ کرکٹر وسیم راجا
سن 2006 میں کرکٹ میچ کے دوران پاکستانی آل راؤنڈر وسیم راجا کی حرکتِ قلب بند ہونے کے سبب اچانک موت واقع ہوئی تھی۔
He was one of Pakistan’s most talented all-rounders. He was a crowd puller. Happy Birthday to Wasim Raja pic.twitter.com/aXhSUCn0eu— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) July 3, 2017
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے موجودہ چیئرمین رمیز راجا کے بڑے بھائی وسیم راجا کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد انگلینڈ میں مقیم تھے۔
وسیم راجا کا انتقال 54 برس کی عمر میں ہوا تھا۔
8۔ اداکار اظہار قاضی
معروف بھارتی اداکار امیتابھ بچن سے مشابہت کی وجہ سے مشہور ہونے والے اظہار قاضی نے اسی اور نوے کی دہائی میں پہلے ٹی وی اور پھر فلموں میں اپنا لوہا منوایا۔
ڈرامہ سیریل ‘انا’، ‘گردش’ اور ‘دائرہ’ میں کام کرنے والے اداکار نے 1986 میں فلموں کا رخ کیا اور دو دہائیوں تک فلم انڈسٹری پر بھی راج کیا۔
سن 2007 میں ایک گھریلو تقریب کے دوران گانا گاتے ہوئے اظہار قاضی کو دل کا دورہ پڑا تھا جس سے وہ جانبر نہ ہو سکے اور 52 برس کی عمر میں اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔
9۔ میزبان و کامیڈین معین اختر
معروف کامیڈین اور میزبان معین اختر سن 2011 میں 60 برس کی عمر میں اچانک دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے تھے۔
آج بھی جب ان کے شو ‘لوز ٹاک’ کی کوئی ویڈیو یوٹیوب پر پوسٹ ہوتی ہے تو وہ منٹوں میں وائرل ہو جاتی ہے۔
The 9th death anniversary of legendary humorist actor Moin Akhtar is being observed today.#MoinAkhtar pic.twitter.com/os73t0Duwy— Government of Pakistan (@GovtofPakistan) April 22, 2020
ان کے ساتھ کام کرنے والوں کے بقول معین اختر اپنی صحت کا کم اور دوسروں کا زیادہ خیال رکھتے تھے۔
10۔ ہاکی کے کھلاڑی منصور احمد
سن 1994 میں پاکستان ہاکی ٹیم کو عالمی کپ اور چیمپئنز ٹرافی جتوانے والے گول کیپر منصور احمد بھی امراضِ قلب کی وجہ سے اس دنیا سے رخصت ہو گئے تھے۔
سن 2018 میں منصور احمد بھارتی حکومت کی جانب سے میڈیکل ویزے کا انتظار کر رہے تھے جہاں انہیں امید تھی کہ ان کا ہارٹ ٹرانسپلانٹ ہو سکے گا۔
منصور احمد نے اپنی زندگی کے آخری تین برس بیماری کی پیچیدگیوں میں گزارے۔کبھی پیس میکر کی خرابی اور کبھی آپریشن کے مسائل کی وجہ سے ان کا علاج نہ ہو سکا۔
11۔ کرکٹر عبدالقادر
پاکستانی لیگ اسپنر عبدالقادر نہ صرف ایک اچھے کھلاڑی تھے بلکہ انہوں نے اپنے آخری وقت تک نوجوانوں کی رہنمائی بھی کی۔
#OnThisDay in 1982 – Pakistan clinched victory in the Karachi Test against Australia, with Abdul Qadir taking 5 for 76.Scorecard: https://t.co/Bfw2sAF8yP pic.twitter.com/hriR0l4J1B— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) September 27, 2021
تاہم عبدالقادر کے دل نے سال 2019 میں 63 برس کی عمر میں کام کرنا چھوڑ دیا۔اور پاکستان کی جانب سے ٹیسٹ میں 236 اور ون ڈے میں 132 کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے والے یہ کھلاڑی بھی دل کے عارضے کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔