اسپورٹس خبریں

جیسن روئے نے انگلینڈ کی نمائندگی نہ کرنے کی خبروں کی تردید کر دی

Written by ceditor

کراچی — انگلینڈ کی ورلڈ کپ وننگ ٹیم کے ہیرو اور 50 اوورز کی کرکٹ میں انگلش ٹیم کے اوپننگ بلے باز جیسن روئے اس وقت خبروں کی زینت بنے ہوئے ہیں۔ ان سے متعلق خبریں سامنے آ رہی تھیں جس میں کہا جا رہا تھا کہ امریکہ میں ہونے والی میجر لیگ کرکٹ میں شرکت کے لیے وہ انگلش کرکٹ کو ہمیشہ کے لیے خیرباد کہہ دیں گے۔

لیکن 32 سالہ کرکٹر نے سوشل میڈیا کا سہارا لیتے ہوئے ان خبروں کی تردید کی جس میں کہا جا رہا تھا کہ ان کا متوقع فیصلہ ہمیشہ کے لیے کرکٹ کو بدل دےگا۔

اپنی ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ انگلینڈ کی نمائندگی سے بڑھ کر ان کے لیے کچھ نہیں۔ ان کی خواہش ہوگی کہ وہ مزید کئی سال اپنے ملک کی نمائندگی کریں۔

میجر لیگ کرکٹ سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ سے ان کے مذاکرات کامیاب رہے اور ان کے میجر لیگ کرکٹ کا حصہ بننے پر بورڈ کو کوئی اعتراض نہیں۔

جیسن روئے نے یہ بھی کہا کہ انہیں اندازہ ہے کہ بطور ایک سنگل فارمیٹ کھلاڑی وہ سینٹرل کنٹریکٹ پانے والوں میں شامل نہیں لیکن چونکہ جس دوران ایم ایل سی کے میچز ہوں گے، اس عرصے میں انگلینڈ کا کوئی انٹرنیشنل میچ نہیں۔ اس لیے انہوں نے لیگ میں شرکت کی حامی بھری۔

ان کی کوشش ہوگی کہ اس تجربے سے وہ جو بھی سیکھیں ، اسے انگلینڈ کی نمائندگی کرتے وقت بروئے کار لائیں۔

آخر میں ان کا کہنا تھا کہ ان کی کوشش ہوگی کہ ورلڈ کپ میں انگلینڈ کی نمائندگی کریں اور اس کے دفاع میں ٹیم کی مدد کریں۔

یاد رہے ، برطانوی اخبار ‘ڈیلی میل’ نے گزشتہ روز خبر شائع کی تھی جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ جیسن روئے جولائی میں ہونے والی میجر کرکٹ لیگ کا حصہ بننے کے لیے انگلش کرکٹ کو خیرباد کہنے کا سوچ رہے ہیں۔

جیسن روئے کی خبریں کیوں پھیلیں اور ان سے انٹرنیشنل کرکٹ کو کیسے دھچکا لگ سکتا تھا؟

جیسن روئے کا شمار وائٹ بال کرکٹ کے ان بلے بازوں میں ہوتا ہے جو سال بھر دنیا بھر میں کرکٹ لیگ کھیل کر مصروف رہتے ہیں اور جب انٹرنیشنل ٹیم کے لیے انہیں طلب کیا جاتا ہے تو انگلش ٹیم کی کٹ زیب تن کرکے ملک کی نمائندگی بھی کرلیتے ہیں۔

اس وقت ان کا انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے ساتھ معاہدہ ہے جس کی رو سے انہیں کسی بھی فرنچائز ٹیم کی نمائندگی سے پہلے انگلش بورڈ سے این او سی یعنی نو اوبجیکشن سرٹیفکیٹ حاصل کرنا پڑتا ہے۔

جیسن روئے کے اس معاہدے کی میعاد اکتوبر میں ختم ہو جائے گی جس کے بعد وہ انگلش کرکٹ بورڈ کے کنٹرول سے آزاد ہوجائیں گے اور شاید اسی وجہ سے ان کے حوالے سے خبریں گرم تھیں۔

اگر وہ میجر لیگ کرکٹ میں نائٹ رائیڈرز سے معاہدہ کرلیتے تو انہیں انگلینڈ کے کنٹریکٹ سے ہاتھ دھونے پڑتے ، اور وہ مستقل ایک ہی ٹی ٹوئنٹی فرنچائز سے وابستہ ہونے والے دنیا کے پہلے ایکٹو کرکٹر بن جاتے۔

یہ پہلا موقع نہیں جب کسی کھلاڑی کو کسی فرنچائز ٹیم نے مستقل حصہ بننے کے لیے معاہدے کی پیش کش کی ہو۔ کچھ دن قبل آئی پی ایل کی ٹیم ممبئی انڈینز نے انگلش پیسر جوفرا آرچر کو بھی ایک سال کے کنٹریکٹ کے لیے رابطہ کیا تھا ۔

جیسن روئے کو آفر دینے والی فرنچائز کوئی اور نہیں، بلکہ انڈین پریمئر لیگ کی کولکتہ نائٹ رائیڈرز ہی کی ملکیت لاس اینجلس نائٹ رائیڈرز ہے۔

امریکہ میں ہونے والی میجر کرکٹ لیگ کیا ہے اور اس میں کون کون سے کھلاڑی شرکت کریں گے؟

ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے ممالک میں فرنچائز کرکٹ کی مقبولیت کی وجہ سے اب نان ٹیسٹ پلیئنگ ممالک بھی اس میں دلچسپی لے رہے ہیں اور امریکہ کا نام اس میں سرفہرست ہے۔ میجر لیگ کرکٹ کے نام سے امریکہ میں ایک ایسی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ لیگ کا آغاز جولائی کے مہینے میں ہونے جا رہا ہے جس میں دنیا بھر کے بہترین کرکٹرز شرکت کریں گے۔

جیسن روئے اس لیگ میں شرکت کریں گے لیکن ایسا کرنے کے لیے انہیں اپنے بورڈ سے مذاکرات کرنا پڑے۔ لیگ میں شرکت کرنے والے باقی کھلاڑی یا تو مقامی بورڈ سے کسی معاہدے کے تحت اس لیگ کا حصہ بنیں گے یا پھر ان کی فرنچائز ٹیم اس لیگ میں شرکت کرنے کی انہیں اجازت دے گی۔

ریٹائرڈ کرکٹرز کو اس لیگ میں شرکت کرنے کے لیے کسی کی اجازت نہیں چاہئے ہوگی اور اسی وجہ سے کئی حالیہ ریٹائرڈ کرکٹرز اس لیگ کا حصہ بن چکے ہیں۔

حال ہی میں آسٹریلیا کی وائٹ بال ٹیم کو خیرباد کہنے والے ایرن فنچ سے لے کر جنوبی افریقہ کے سابق ٹیسٹ کپتان اور موجودہ وکٹ کیپر کوئنٹن ڈی کوک، میجر لیگ کرکٹ نے اپنی 6 ٹیموں کے لیے ٹاپ کرکٹرز کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

لاس اینجلس نائیٹ رائیڈرز کے علاوہ واشنگٹن فریڈم، سین فرانسسکو یونیکورنز، سیاٹل اورکاز، ایم آئی نیو یارک اور ٹیکساس سپر کنگز ایم ایل سی کا حصہ ہوں گی۔

فی الحال جنوبی افریقہ سے چار، سری لنکا ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سے دو دو اور زمبابوے سے ایک کرکٹر نے اس لیگ کے ساتھ معاہدہ کیا ہے، جب کہ جیسن روئے اور ریس ٹوپلی کی شمولیت کے بعد اس لیگ میں انگلش کرکٹرز کی تعداد بھی دو ہوجائے گی۔

سابق پاکستانی کھلاڑی سمیع اسلم جو اب امریکہ میں مقیم ہیں وہ بھی اس لیگ میں بطور مقامی کھلاڑی شرکت کریں گے، جب کہ سابق کھلاڑیوں کوری اینڈرسن، لیئم پلنکٹ اور رسٹی تھیرون بھی اس لیگ میں ایکشن میں نظر آئیں گے۔

13 جولائی سے 30 جولائی کے درمیان کھیلی جانے والی لیگ کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں شرکت کرنے والی تمام ٹیمیں انڈین پریمیئر لیگ کی ٹیموں کی ملکیت ہیں ، جس کی وجہ سے شاید اس لیگ سے پاکستانی کھلاڑیوں کو باہر رکھا جائے۔ اس لیگ میں شرکت کرنے کی سب سے بڑی وجہ اس میں آفر ہونے والی فیس ہے جو مدمقابل ‘دی ہنڈریڈ’ کے مقابلے میں تقریبا تین گنا زیادہ ہے ۔

یاد رہے کہ انگلینڈ کی ‘دی ہنڈریڈ’ میں کھلاڑیوں کو سوا لاکھ پاؤندز سے زیادہ نہیں دیے جاتے جب کہ میجر لیگ کرکٹ میں کھلاڑیوں کو 3 لاکھ پاؤنڈ تک کی پیش کی جا رہی ہے۔

عمیر علوی – وائس آف امریکہ

About the author

ceditor