کراچی
پاکستان سمیت دنیا بھر کے کئی ممالک میں عمران خان کی سابق اہلیہ اور برطانوی فلم میکر جمائما گولڈ اسمتھ کی ڈیبیو فلم ‘واٹس لو گوٹ ٹو ڈو وِد اٹ’ کی نمائش جاری ہے۔
فلم ریلیز کے دوسرے ہفتے بھی برطانوی باکس آفس پر ٹاپ فائیو فلموں کی فہرست میں شامل ہے جب کہ اسے پاکستان میں بھی پسند کیا جارہا ہے۔
برطانوی جریدے ‘اسکرین ڈیلی’ کے مطابق فلم ‘واٹس لو گوٹ ٹو ڈو وِد اٹ’ برطانیہ اور آئرلینڈ کے باکس آفس پر پانچویں پوزیشن پر ہے جب کہ گزشتہ ہفتے ریلیز ہونے والی ‘کریڈ تھری’ٹاپ پوزیشن پر ہے جس نے پانچ ملین پاؤنڈز کا بزنس کیا ہے۔ اس کے علاوہ دوسرے اور تیسرے نمبر پر ‘اینٹ مین’ اور ‘پُس ان بوٹس’ کے سیکوئل ہیں۔
جمائما کی فلم نے اب تک 2.7 ملین پاؤنڈز کمائے ہیں جس کی کہانی برطانیہ میں رہنے والے ایک پاکستانی خاندان کے گرد گھومتی ہے۔
فلم کی پروڈیوسر ہونے کے ساتھ ساتھ جمائما نے اس کا اسکرپٹ بھی لکھا ہےجب کہ اس کی ہدایات شیکھر کپور نے دی ہیں جو اس سے قبل بالی وڈ فلم ‘مسٹر انڈیا’ اور ہالی وڈ میں ‘الزبتھ’ اور ‘بینڈٹ کوئین’ جیسی فلمیں بناچکے ہیں۔
فلم میں مرکزی کردار برطانوی اداکارہ للی جیمز اور پاکستانی نژاد برطانوی اداکار شہزاد لطیف نے ادا کیا ہے جب کہ بھارتی اداکارہ شبانہ اعظمی، ایما ٹامپسن اور پاکستانی اداکارہ سجل علی نے بھی اہم کردار ادا کیے ہیں۔
دو مختلف کلچرز کے گرد گھومتی کہانی
‘واٹس لو گوٹ ٹو ڈو وِڈ اٹ’ ایک ایسی برطانوی فلم میکر زوئی (للی جیمز) کی کہانی ہے جس کا پڑوسی ڈاکٹر کاظم خان (شہزاد لطیف) ہی اس کا بیسٹ فرینڈ ہے۔ جب کاظم کے گھر والے اس کے لیے لڑکی کی تلاش میں ہوتے ہیں تو زوئی اپنے پروڈیوسرز کو ایک پاکستانی نژاد برطانوی لڑکے کی شادی پر ڈاکیو مینڑی کا آئیڈیا دیتی ہے جو منظور ہوجاتا ہے۔
تب سے لے کر فلم کے کلائمکس تک زوئی خان اپنی فیملی کے ساتھ انگلینڈ سے پاکستان کا سفر بھی طے کرتی ہے اور شادی میں شامل اہم لوگوں کے کمنٹس لے کر اسے اپنی فلم کا حصہ بناتی ہے۔پھر ایک غلط فہمی کاظم اور زوئی کے درمیان کچھ اختلافات پیدا کردیتی ہے جس کے بعد دونوں ایک دوسرے سے دور ہوجاتے ہیں اور اس وجہ سے ان کے گھر والے بھی پریشان ہوجاتے ہیں۔
فلم کی کہانی میں پاکستانی ثقافت کی بھی عکاسی کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ گزشتہ برس ریلیز ہونے والی ٹی وی سیریز ‘مس مارول’ کے بعد یہ دوسرا موقع ہے جب کسی انٹرنیشنل پراجیکٹ میں پاکستان کا مثبت چہرہ دنیا کو دکھایا گیا۔
جمائما کی فلم میں یہ بھی دکھایا گیاہے کہ پاکستان سے باہر رہنے والے پاکستانی نژاد خاندان کو بچوں کی شادی میں کس قسم کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
پاکستانی اداکارہ سجل علی کے کریئر کی یہ دوسری انٹرنیشنل فلم ہے۔ اس سے قبل وہ آنجہانی اداکارہ سری دیوی کے ساتھ فلم ‘موم’ میں بھی کام کرچکی ہیں۔
سجل نے اس فلم میں ہیرو کاظم کی بیوی میمونہ کا کردار ادا کیا ہے جس سے شادی کے لیے وہ اور اس کا خاندان پاکستان آتا ہے۔
فلم ‘واٹس لو گوٹ ٹو ڈو وِد اٹ’سے متعلق نوبیل انعام یافتہ ملالہ کا کہنا تھا کہ اس فلم نے وہ مشکل باتیں بڑی آسانی سے کی ہیں جنہیں ہم نظر انداز کرتے ہیں۔
I absolutely loved watching "What’s Love Got to Do With It" ♥️ It’s so full of joy and heart but also tackles the tough conversations we often ignore. You will fall in love with these characters and their families. I highly recommend it — and it's in UK cinemas now https://t.co/b0XC0ekvs2
— Malala Yousafzai (@Malala) February 25, 2023
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس فلم کے تمام ہی کرداروں سے آپ کو محبت ہوجائے گی کیوں کہ اس فلم کو جمائما نے دل سے بنایا ہے۔
فاطمہ بھٹو نے بھی اس فلم کو اپنی نوعیت کی پہلی فلم قرار دیتے ہوئے شائقین پر زور دیا کہ وہ سنیما جاکر اسے دیکھیں۔
What’s Love Got to Do With It is a hilarious, moving film that does something that hasn’t been done before: it makes young Muslims feel proud of who they are and what their culture has the capacity to absorb. So proud of @Jemima_Khan and her brilliant film pic.twitter.com/ROexV6phrR
— fatima bhutto (@fbhutto) February 14, 2023
ان کا کہنا تھا کہ اس فلم کو دیکھنے کے بعد بطور مسلمان آپ کو اپنے آپ پر اور اپنے کلچر پر فخر ہوگا اور یہ ایک ایسا کام ہے جو بہت کم فلمیں کرپائی ہیں۔
برطانوی اخبار ‘ایشین سنڈے ‘کے لیے تجزیہ دیتے ہوئے فاطمہ پٹیل کا کہنا تھا کہ جمائما کی فلم ایک ایسی رومینٹک کامیڈی ہے جو دیکھنے والوں کو اپنی آل راؤنڈ خصوصیات کی وجہ سے پسند آئے گی۔
“What’s Love Got To Do With It” is a delightful cross-cultural comedy that explores different perspectives on love and marriage between Western and Pakistani cultures.
— Asian Sunday & Asian Style Online (@AsianSundayNews) February 27, 2023
Read more here: https://t.co/dtlhuPkmI1@Jemima_Khan @Iamsajalali @StudiocanalUK @weareMediaHive pic.twitter.com/guGtNVgEiu
امریکی جریدے ‘ورائٹی ‘کے لیے لکھتے ہوئے نمن راماچندرن نے کہا کہ اس فلم کے ذریعے برطانوی روم کوم ‘ایولو’ ہوئی ہے۔
انہوں نے ‘فور ویڈنگز اینڈ اے فیونرل’ اور ‘لو ایکچوئلی’ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جمائما کی فلم نے روم کوم کو اسی طرح فائدہ پہنچایا جیسے ان دونوں فلموں نے ماضی میں پہنچایا تھا۔