کراچی
کین ولیمسن کی قیادت میں نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم نے پاکستان کے خلاف تیسرا ون ڈے انٹرنیشنل میچ جیت کر تین میچوں کی سیریز دو ایک سےاپنے نام کرلی۔ اس کامیابی کےساتھ ہی نیوزی لینڈ نے پاکستان کے خلاف پاکستان میں پہلی مرتبہ دو میچز یا اس سے زائد کی سیریز اپنے نام کی۔
آخری مرتبہ نیوزی لینڈ نے پاکستان کے خلاف ون ڈے سیریز 1976 میں جیتی تھی لیکن اس سیریز میں صرف ایک ہی ون ڈے انٹرنیشنل کھیلا گیا تھا۔نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلے گئے اس میچ میں کیوی ٹیم نے پہلے بالنگ اور پھر بیٹنگ میں پاکستانی ٹیم کو آؤٹ کلاس کرتے ہوئے دو وکٹ سے کامیابی حاصل کی۔
پاکستانی کپتان بابر اعظم نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ تو کیا تھا لیکن ان کے بلے باز اس فیصلے سے فائدہ نہ اٹھا سکے۔سوائے فخر زمان اور محمد رضوان کے کوئی بھی بیٹر پچاس رنز سے زائد نہ بناسکا اور ایک بیٹنگ وکٹ پر میزبان ٹیم 300 سے بھی کم اسکور بناسکی۔
فخر زمان نے کیریئر کی آٹھویں سینچری صرف 65ویں میچ میں اسکور کرکے پاکستان کو بڑے اسکور کی جانب گامزن کیا تھا۔ تیسری وکٹ کی شراکت میں انہوں نے وکٹ کیپر محمد رضوان کے ساتھ 154 اہم رنز جوڑے۔
محمد رضوان نے نسبتاً تیز کھیلتے ہوئے 74 گیندوں پر 77 رنز اسکور کیے جب کہ فخر رمان سینچری بنانے کے فورا بعد رن آؤٹ ہوگئے۔ اننگز کے آخر میں آغا سلمان کے 45 رنز کی بدولت قومی ٹیم اسکور بورڈ پر 9 وکٹ کے نقصان پر 280 رنز بنانے میں کامیاب ہوئی۔
گرین شرٹس نے آج میچ میں زخمی امام الحق کی جگہ شان مسعود کو فائنل الیون میں شامل کیا تھا لیکن وہ بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے۔ کپتان بابر اعظم بھی صرف اسکور میں چار رنز کا اضافہ کرسکے جب کہ محمد نواز، اسامہ میر، محمد وسیم بھی زیادہ رنز اسکور نہ کرسکے۔
A 2-1 Series win in Karachi. @glenndominic159 (63* off 42) leads the chase 🏏
— BLACKCAPS (@BLACKCAPS) January 13, 2023
SCORECARD | https://t.co/WOKlOxb4KS#PAKvNZ 📸 = PCB pic.twitter.com/89oyqgdchu
281 رنز کے تعاقب میں نیوزی لینڈ کے ٹاپ آرڈر نے ٹیم کو اچھا آغاز فراہم کیا، جب 20ویں اوور میں کیویز کا اسکور 100 کے لگ بھگ تھا تو ان کی صرف ایک وکٹ گری تھی۔ لیکن اس کے بعد گرین شرٹس نے کم بیک کرتے ہوئے 38ویں اوور میں 205 کے اسکور پر ان کے 6 کھلاڑیوں کو واپس پویلین بھیج دیا تھا۔
ان فارم فاسٹ بالر نسیم شاہ کے بغیر پاکستانی بالنگ لائن اپ کمزور پڑ گئی جب کہ رہی سہی کسر فیلڈرز نے پوری کردی۔محمد رضوان آج بھی وکٹ کے پیچھے تھکے تھکے نظر آئے اور اہم موقع پر گلین فلپس کا کیچ گرا کر انہیں میچ ختم کرنے کا موقع فراہم کیا ۔
Agha Salman's cameo has propelled Pakistan to a competitive total in Karachi 💪#PAKvNZ | 📝: https://t.co/4pBVMuSW72 pic.twitter.com/XLpZpPa8W4
— ICC (@ICC) January 13, 2023
نیوزی لینڈ کی جیت میں ویسے تو ڈیون کونوے کے 52 اور کین ولیمسن کے 53 رنز کا بہت بڑا ہاتھ تھا لیکن مڈل آرڈر کے ناکام ہونے کے بعد پاکستان کا پلڑا بھاری لگ رہا تھا۔
ایسے میں گلین فلپس نے چھوڑے ہوئے کیچ سے بھرپور فائدہ اٹھا کر 42 گیندوں پر 63 رنز کی ناقابلِ شکست اننگز کھیل کر 49ویں اوور میں ٹیم کو فتح سے ہمکنار کیا۔
A brilliant half-century from Glenn Phillips gives New Zealand a series victory 😮#PAKvNZ | 📝 https://t.co/4pBVMuSohu pic.twitter.com/3fgcKNTxzz
— ICC (@ICC) January 13, 2023
آغا سلمان اور محمد وسیم جونیئر کی دو دو وکٹیں بھی پاکستان کو نیوزی لینڈ کے خلاف میچ اور سیریز میں کامیابی حاصل کرنے سے نہ روک سکیں، گلین فلپس کو ان کی شان دار کارکردگی کی وجہ سے پلیئر آف دی میچ، جب کہ تین میچوں میں 153 رنز بنانے والے ڈیون کونوے کو پلیئر آف دی سیریز قرار دیا گیا۔
سیریز میں پاکستانی کھلاڑیوں کی انفرادی کارکردگی تو اچھی تھی لیکن مجموعی طور پر گرین شرٹس متاثر نہ کرسکے، پہلا میچ جیتنے کے بعد پاکستان نے سیریزتو ہار ی ہی، لیکن جیتی ہوئی پوزیشن سے میچ ہارنے کی روایت بھی برقراررکھی۔
42nd ODI half-century for Kane Williamson 👊#PAKvNZ | 📝 https://t.co/4pBVMuSohu pic.twitter.com/JrIZNQpmj3
— ICC (@ICC) January 13, 2023
بیٹنگ میں سب سے آگے 91 رنز کی اوسط سے 182 رنز بنانے والے محمد رضوان رہے جب کہ کین ولیمسن 164، فخر زمان 157، ڈیون کونوے 153 اور بابر اعظم 149 رنز کے ساتھ بالترتیب دوسرے، تیسرے اور چوتھے نمبر پر رہے۔
بالنگ ڈپارٹمنٹ میں نسیم شاہ دو میچوں میں آٹھ وکٹوں کے ساتھ سب سے آگے رہے جب کہ محمد نواز اور ٹم ساؤتھی تین میچوں میں چھ وکٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔
Congratulations @BLACKCAPS on winning the #PAKvNZ ODI series 2-1. pic.twitter.com/fDIW0qcQUZ
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) January 13, 2023
سوشل میڈیا صارفین کا پاکستان کی نیوزی لینڈ کے ہاتھوں سیریز ہارنے پر ملا جلاردعمل!
پاکستانی کرکٹ ٹیم کو نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریز میں شکست تو ہوئی، لیکن اس سیریز میں بہت سارے مثبت پہلو بھی سامنے آئے جن میں سے ایک متبادل کھلاڑی طیب طاہر کا کیوی اوپنر فن ایلن کو ڈائریکٹ تھرو پر رن آؤٹ کرنا سرفہرست ہے۔
Super fielding by the substitute! 👏
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) January 13, 2023
Tayyab Tahir is on target 🎯#PAKvNZ | #TayyariKiwiHai pic.twitter.com/xSNYyTe3YE
تاہم شائقین کرکٹ نے محمد رضوان کی وکٹوں کے پیچھے ناقص کارکردگی ، بالخصوص تیسرے میچ میں گلین فلپس کے ڈراپ کیچ کو پاکستان کی شکست کا ذمہ دار قرار دیا۔
Rizwan dropped phillips on important occasion, match deciding catch pic.twitter.com/bNFmUXU9Zo
— Huzaifa khan (@HuzaifaKhan021) January 13, 2023
ساج صادق نامی صارف نے تو پاکستان کی ہوم گراؤنڈ پر ناقص کارکردگی پر ٹوئٹ کرتے ہوئے دوسروں کو یاد دلایا کہ گزشتہ پانچ سیریز میں سے پاکستان نے ایک بھی اپنی سرزمین پر نہیں جیتی۔
Pakistan recently at home:
— Saj Sadiq (@SajSadiqCricket) January 13, 2023
Lost ODI series v New Zealand
Drawn Test series v New Zealand
Lost Test series v England
Lost T20I series v England
Lost Test series v Australia#Cricket #PAKvNZ
فرید خان نے صارفین پر واضح کیا کہ سیریز میں شکست کے ساتھ ہی بابر اعظم نیوزی لینڈ کے خلاف دو سے زائد میچوں پر مشتمل سیریز ہارنے والے پہلے پاکستانی کپتان بن گئے ہیں۔
Babar Azam had the opportunity of becoming the first Pakistan captain to win ODI series against Australia and New Zealand. Instead he's become the first Pakistan captain to lose ODI series with two or more matches against New Zealand on home soil 😔 #PAKvNZ
— Farid Khan (@_FaridKhan) January 13, 2023
ایک بھارتی صارف نے پاکستانی کپتان پر تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ محمد رضوان کیچ ڈراپ کررہا ہے۔ حسنین نو بال پھینک رہا ہے اور حارث رؤف وکٹ نہیں نکال رہا تو اب کیا بابر اعظم وکٹ کیپنگ اور بالنگ بھی کرے؟
ہیز ہارون نامی صارف کے خیال میں سیریز کے رزلٹ سے زیادہ یہ بات اہم ہے کہ اسامہ میر اور سلمان آغا نے ان میچوں میں اچھا پرفارم کیا، دونوں اس سال بھارت میں کھیلے جانے والے ورلڈ کپ میں پاکستان کے لیے اہم ثابت ہوسکتے ہیں۔
Don’t care about the result of this series. The most important thing is the emergence of Usama Mir and Salman Agha. Both will be very important at the World Cup in India later this year🤞 #PAKvNZ
— Haroon (@hazharoon) January 13, 2023
صحافیوں کے خیال میں خراب ٹیم سلیکشن کی وجہ سے پاکستان کی ٹیم کو شکست ہوئی
سیریز سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ نے سابق کپتان شاہد آفریدی کی نگرانی میں سلیکشن کمیٹی بنائی جس نے ڈومیسٹک ٹورنامنٹ پاکستان کپ کے اسٹار پرفارمرز کو اسکواڈ کا حصہ بنایا، تاہم فائنل الیون میں صرف چند ایک ہی جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے۔
پاکستانی اور غیر ملکی صحافیوں کے خیال میں بابر اعظم اگر ان پرفارمرز کوموقع دیتے تو سیریز کا نتیجہ مختلف ہوتا، اسپورٹس صحافی شاہد ہاشمی کے بقول طیب طاہر اور کامران غلام کو ٹیم کا حصہ ہونا چاہیے تھا، نہ کہ بینچ کا۔
When you don’t give a chance to your top performers of the one-day Cup then it gets tougher in later matches … Tayyab Tahir and Kamran Ghulam will have to wait until April to don the Pakistan cap… SAD #PakVsNZ
— Shahid Hashmi (@hashmi_shahid) January 13, 2023
عبدالرشید شکور کے بقول پاکستان کپ میں 573 رنز بنانے والے طیب طاہر کو باہر بٹھانا اس لیے ناانصافی ہے کیوں کہ اسی ٹورنامنٹ میں 129 رنز بنانے والے کھلاڑ ی کو تینوں میچز کھلائے گئے ۔ان کا اشارہ یہاں حارث سہیل کی طرف تھا جنہوں نے تین اننگز میں صرف 64 رنز بنائے۔
Top scorer of pakistan cup tayyab Tahir 573 runs failed to get chance but scorer of just 129 runs in same tournament played all three matches and scored 32- 10 and 22. Big disappointment. #PAKvNZL
— Rasheed shakoor (@rasheedshakoor) January 13, 2023
عامر ملک نامی صارف کا کہنا تھا کہ وہ حارث سہیل کے مداح ہیں لیکن سیریز میں طیب طاہر کو موقع نہ دے کر مینجمنٹ نے بہت بڑی غلطی کی۔
As much as I'm a fan of Haris Sohail; hasn't exactly set the world slight, surely a missed opportunity in not giving Tayyab Tahir a go here.
— AmerCric (@Amermalik12) January 13, 2023
بھارتی اسپورٹس صحافی وکرانت گپتا نے بابر اعظم کی کپتانی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو ان کی کپتانی کے بارے میں سوچنا ہوگا کیوں کہ ایسا لگتا ہے کہ وہ قیادت کی وجہ سے دباؤ میں ہیں۔
Pakistan have a difficult voice to make on Babar’s captaincy. Are they r losing out on his batting due to captaincy pressures?
— Vikrant Gupta (@vikrantgupta73) January 13, 2023
ایک اور بھارتی صحافی براشنا کاسی نے تو پاکستان کی شکست کا ذمہ دار ‘بیک روم سیاست’ کو قرار دیا، ان کے خیال میں بابر اعظم بہترین کپتان نہیں، البتہ ڈریسنگ روم کا ماحول خراب کیے بغیر اس معاملے کا حل نکالا جاسکتا ہے۔
It’s not about Babar being a sacred cow that nobody can question, it’s about the petty backroom politics.
— Brashna Kasi (@Brashnaa) January 13, 2023
Babar has a lot of shortcomings regarding his captaincy, I agree, but that could be addressed without making the the dressing room environment toxic ✌🏼
ادھر پاکستانی صحافی عمران صدیق سمجھتے ہیں کہ بابر اعظم کو اب بھی پاکستان کی ون ڈے ٹیم کا کپتان ہونا چاہیے کیوں کہ یہ سال ورلڈ کپ کا سال ہے۔
I still back Babar azam, he should remain the captain of the side because it's a world cup year pic.twitter.com/FrHMqc9pT9
— ٰImran Siddique (@imransiddique89) January 13, 2023
حسن چیمہ کی رائے ہے کہ گزشتہ تین سالوں میں جب جب پچاس اوور کا ورلڈ کپ آنے والا ہوتا ہے، پاکستان میں کپتان کی کرسی کے گرد امیدوار منڈلانے لگتے ہیں جس سے پاکستانی کرکٹ کو نقصان ہوتا ہے ۔
There hasn't been a single 50 over World Cup in the last 30yrs where there wasn't a captaincy controversy in the months leading up to it.
— Hassan Cheema (@mediagag) January 13, 2023
And yet people say Pakistan cricket isn't consistent.