کراچی
ویسے تو بالی وڈ سپر اسٹار شاہ رخ خان کی فلم ‘پٹھان’ اگلے سال 25 جنوری کو بھارت سمیت دنیا بھر میں ریلیز ہونی ہے، لیکن بھارتی سنسر بورڈ کی مداخلت کے بعد فلم کی بروقت ریلیز کھٹائی میں پڑ گئی ہے۔
ہر فلم کی طرح ‘پٹھان’ کوبھی ریلیز سے قبل سنسر بورڈ کے سامنے پیش کیا گیا لیکن انہوں نے اس میں گانے اور مناظر تبدیل کرنے کی ہدایات دے کر اسے واپس کردیا، جس پر سوشل میڈیا صارفین نے خوب شور مچایا۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے بھارتی سنسر بورڈ کے سربراہ شاعر ، مصنف ا و رہدایت کار پرسون جوشی نے کہا کہ فلم کو سینسر کی گائیڈلائنز کے مطابق جانچا گیا جس کے بعد اس کے گانوں اور چند مناظر کو تبدیل کرنے کی ہدایت دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ سینسر بورڈ کی ذمہ داری ہے کہ تخلیقی اظہار اور ناظرین کی حساسیت، دونوں کے درمیان توازن قائم کرے، اسی لیے انہوں نے فلم میں ترمیم کی تجویز دی، تاکہ سیاسی تنظیموں سے ہونے والے ممکنہ تصادم سے بچا جاسکے۔
ان کے بقول کسی بھی فلم کا سرٹیفکیٹ جاری کرنے سے پہلے، اس کا فیصلہ سنسر بورڈ کرتا ہے کہ وہ کس عمر کے لوگوں کے لیے موزوں ہوگی۔ اسی وجہ سے فلمساز کو ہدایت دی گئی ہےکہ وہ فلم میں کچھ تبدیلیاں کریں تاکہ اسے زیادہ سے زیادہ لوگ دیکھ سکیں۔
#Prasoon added it's important to find "right balance between creative expression & sensibility of the audience"
— Delhi Times (@DelhiTimesTweet) December 29, 2022
He reiterated "our culture & faith is glorious & nuanced. And we have to be careful that it does not get defined by trivia, which takes the focus away from the real" pic.twitter.com/WDEhoJUKZs
Following the #controversy surrounding the #ShahRukhKhan & #DeepikaPadukone-starrer #Pathaan, #CBFC has advised changes in the film, including the songs, & asked makers to submit the revised version prior to its theatrical release
— Delhi Times (@DelhiTimesTweet) December 29, 2022
Read here: https://t.co/H3js54Ee5G#BeshramRang pic.twitter.com/Is78dlgZG2
انہوں نے مزید کہا کہ فلم میں پہنے جانے والے لباس اور اس کے رنگ پر کمیٹی نے غیر جانبداری کا مظاہرہ کیاہے، اور جب فلم ریلیز ہوگی تو شایقین ان کے فیصلوں سے متفق ہوں گے۔
ان تبدیلیوں کے بعد فلم کو ایک مرتبہ پھر سنسر بورڈ کے پاس بھیجا جائے گا جن کی منظوری کے بعد ہی فلم ،ہندی، تیلگو اور تمل زبانوں میں بھارت کی یوم جمہوریہ سے ایک روز قبل نمائش کے لئے پیش کی جاسکے گی۔
Central Board of Film Certification directs makers of Shah Rukh Khan-starrer "Pathaan" to implement "changes" in movie, including its songs: Chairperson Prasoon Joshi
— Press Trust of India (@PTI_News) December 29, 2022
فلم ‘پٹھان’ پر تنقید کا سلسلہ گانے ‘بے شرم رنگ’ کی ریلیز سے شروع ہوا!
12 دسمبر 2022 کو جب شاہ رخ خان کی بطور ہیرو چار سال بعد ریلیز ہونے والی فلم کا گانا ‘بے شرم رنگ’ ریلیز کیا گیا، تو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ اس فلم میں دپیکا پاڈوکون کا پہنا گیا رنگ، دیکھنے والوں کو مشتعل کردے گا۔
گانے میں دپیکا نے الگ الگ رنگوں کی بکنی پہنی ہوئی تھی ، جس میں سے ایک بکنی زعفرانی رنگ کی تھی، جس کا کسی اداکارہ کا اسکرین پر پہنا کوئی انہونی یا نئی بات نہیں تھی،۔ لیکن اس بکنی پر پہلے تو سیاسی لیڈر بھڑکے، جس کے بعد سوشل میڈ یا پر ایک طوفان کھڑا ہوگیا، اور بات فلم کے ہیرو شاہ رخ خان کی جان تک پہنچ گئی۔
پہلے بھارتی صوبے مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے اس گانے میں ’ٹکڑے ٹکڑے گینگ‘کی حمایتی دیپیکا کے لباس اور رقص دونوں پر اعتراض کرتے ہوئے اسے گندی ذہنیت کی تخلیق قرار دیا، جس کے بعد دائیں بازو کی ہندو تنظیموں اور ان کے حامیوں نے فلم ‘پٹھان ‘ کو ہی’ہندو مخالف‘ قرار دے دیا۔
خیال رہے کہ دائیں بازو کے نظریات کے حامل طبقات مودی حکومت کے ناقدوں اور خاص طور پر جواہر لعل نہرو (جے این یو) کے کچھ سابق طلبا کو ٹکڑے ٹکڑے گینگ کا نام دیتے ہیں۔
چند سال قبل جب جے این یو میں طلبہ کے ایک مظاہرے کے دوران مبینہ طور پر ’بھارت تیرے ٹکڑے ہوں گے‘ کا نعرہ لگا تھا، اس کے بعد ہی ٹکڑے ٹکڑے گینگ کی اصطلاح سامنے آئی۔ جے این یو کے ہاسٹلز پر جب ایک گروہ نے حملہ کیا تھا جس میں کئی طلبہ زخمی ہوئے تھے تو اس وقت وہاں جا کر طلبہ سے اظہار یکجہتی کرنے والوں میں دیپیکا بھی شامل تھیں۔
پھر آل انڈیا ہندو مہا سبھا کے صدر سوامی چکرپانی نے بھی بکنی میں زعفرانی رنگ استعمال کرنے پر اعتراض کیا تھا۔ ان کے مطابق بھگوا رنگ ہندوؤں کا مذہبی رنگ ہے اور اس فلم میں اس رنگ کا مذاق اڑایا گیا ہے جسے ہندو معاشرہ برداشت نہیں کرے گا۔
جس کے بعدبھارت کے اگر ایک کونے میں کسی ہندو سادھو نے شاہ رخ خان کو جان سے مارنے کی دھمکی دی تو ایک ریاست نے صرف ایک لباس کی وجہ سے فلم پر پابندی لگانے کا مطالبہ کردیا، جس کی سوشل میڈیا پر کئی صارفین نے حمایت کی۔
#PrasoonJoshi has said that CBFC has “stayed unbiased” when it comes to the colour of the costumes in #Pathaan https://t.co/4LLxoqVpKY
— Indian Express Entertainment (@ieEntertainment) December 29, 2022
سوشل میڈیا صارفین بھی سابق سینسر بورڈ چیرمین کی طرح ‘پٹھان’ میں ترمیم کے خلاف
فلم کے پرڈیوسرز یش راج فلمز کے لیے ایک بنی بنائی فلم میں تبدیلی کرنا اور اسے مقررہ وقت سے قبل دوبارہ سنسر کے لیے بھیجنا ایک بڑا چیلنج ہوگا، لیکن اس سے بھی بڑا چیلنج سنسر بورڈ کے چیرمین پرسون جوشی کو درپیش ہوگا جنہیں ان کے فیصلے کی وجہ سے سابق سینسر بورڈ کے چیرمین ، مبصرین اور سوشل میڈیا کی جانب سے سخت تنقید کا سامناہے۔
بھارتی ویب سائٹ انٹرٹینمٹ ٹائمز سے بات کرتے ہوئے بھارتی سینسر بورڈ کے سابق چیرمین پہلاج نہلانی نے کہا کہ فلم ‘پٹھان’ پر تنقید بلاوجہ ہے، ان کے خیال میں شاہ رخ خان کی اس فلم میں کچھ ایسا نہیں جس کو سنسر کرنا چاہئے تھا۔
ان کا کا کہنا تھا کہ بھارتی سنسر بورڈ کسی رنگ کو چاہے وہ زعفرانی کیوں نہ ہو، ہٹانے کا فیصلہ نہیں کرسکتا اور اگر انہوں نے ایسا کیا ، تو یقینا دباؤ میں آکر کیا ہوگا۔ ان کے مطابق فلم کا ٹریلر سیاسی جماعتوں کے دباؤ سے پہلے پاس کیا تھا جس میں وہ مناظر موجود تھے جن پر بعد میں تنقید ہوئی۔
Pathaan is a victim of controversy, says former CBFC Chairman Pahlaj Nihalani: 'CBFC must have got pressurised from the ministry'
— HT City (@htcity) December 29, 2022
Read👉https://t.co/0fAGOP7pH8#Pathaan #CBFC #ShahRukhKhan #SRK #PahlajNihalani #Bollywood #BollywoodNews pic.twitter.com/fQ52ayg0sE
بھارتی ٹی وی چینل ‘مرر ناؤ’ پر بات کرتے ہوئے فلمی نقاد مرتضٰی علی خان نے بھی اس فیصلے پر بھارتی سنسنر بورڈ کو آڑے ہاتھوں لیا۔
#TheUrbanDebate | 'SANSKARI' CENSOR STRIKES PATHAAN!
— Mirror Now (@MirrorNow) December 29, 2022
"We all know what's in there for CBFC & #PrasoonJoshi. But why were we mum for the last 6 years? Why this selective outrage? It's a clear case of convenience": Film Critic @MurtazaCritic to @shreyadhoundial #Pathaan pic.twitter.com/GTuwFgZIF9
سوشل میڈیا صارفین نے بھارتی سنسر بورڈ کے فیصلے پر سخت تنقید کرنے ہوئے اسے کہیں مضحکہ خیز اور کہیں افسوس ناک قرار دیا۔ب
بھارتی اخبار ‘دے ڈیلی آئی ‘ کی ایڈیٹر ونتا نندا نے پرسون جوشی کے فیصلہ کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر 140 ملین ویوز اور ہر ٹی وی چینل پر نشر ہونے کے بعد ‘بے شرم رنگ’ میں تبدیلی کے فیصلے کی منطق سمجھ سے باہرہے۔
Nothing could be more stupid. After 140 million views on social media and having run on every TV channel across Indian languages, which adds another 800 million odd views, #BesharamRang should be edited from the film, says @prasoonjoshi_ of @C_B_F_C. Wow!
— VINTA NANDA (@vintananda) December 29, 2022
بھارتیندو شرما نامی ایک صارف کا کہنا تھا کہ انہیں یقین نہیں آرہا کہ ‘پٹھان’ میں ترمیم کرنے کا حکم وہی شخص دے رہا ہے جس نے ‘رنگ دے بسنتی’ جیسی باغی فلم لکھی تھی۔
Sun Bsdk @prasoonjoshi_ … pic.twitter.com/KTHjz9JsHK
— FARHAN (@iFarhan555) December 29, 2022
سووجت نامی صارف نے پرسون جوشی کو بددعا دیتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ان کی خواہش ہے کہ سنسر بورڈ کی صدارت چھوڑنے کے بعد پرسون جوشی ہمیشہ بے روزگار رہیں۔
I hope Prasoon Joshi remains jobless forever after he steps down from this post https://t.co/OcqkLwXPEu
— Suvojit (@suvojitc) December 29, 2022
ایک اور صارف نے اداکارہ کنگنا رناوت کی ایک ریلیز ہونے والی فلم کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ بھگوا رنگ پہن سکتی ہیں تو دپیکا پاڈوکون کیوں نہیں؟
Addressing the controversy raging around #Pathaan, #CBFC chief @prasoonjoshi_ has said, "The film went through a thorough examining process as per the CBFC guidelines, & makers have been asked to implement changes in the film, including the songs" #SRK #BesharamRang #Deepika pic.twitter.com/T0Q47b8xXw
— Delhi Times (@DelhiTimesTweet) December 29, 2022
Bhakto ki mallika #KanganaRanaut can do anything wearing bhagva but #DeepikaPadukone ne pehna to it's an insult..what hypocrisy #BesharamRang pic.twitter.com/fOSny60h4V
— S ✨ (@Sweety_speaks) December 29, 2022
ماہوا نامی ایک صارف نے ‘پٹھان’ کے گانے ‘بے شرم رنگ’ کا ایک نیا ورژن ڈالا جس میں دپیکا اور شاہ رخ خان کی جگہ ان افراد کو ڈالا ہے جو اسی قسم کی حرکتیں کرنے کے باوجود سنسر کی پہنچ سے دور ہیں۔
New Besharam Rang approved by Prasoon Joshi https://t.co/gmuSwiOhMf
— Mahua/ মহুয়া (@mahuadey20) December 29, 2022