کراچی —
پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی حالیہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں خراب پرفارمنس کے بعد کپتان بسمہ معروف نے قیادت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ بسمعہ معروف کی قیادت میں گرین شرٹس میگا ایونٹ کے دوسرے راؤنڈ میں بھی جگہ نہیں بناسکی تھیں۔
سابق کپتان نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں لکھا کہ انہیں ٹیم کی قیادت کرنے پر فخر ہے۔وہ سمجھتی ہیں کہ اس وقت ٹیم کو نوجوان کپتان کی ضرورت ہے اس لیے انہوں نے قیادت سے دست بردار ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ لیکن بطور کھلاڑی وہ ہر وقت نئے کپتان کی رہنمائی کے لیے موجود ہوں گی۔
There has been no bigger honour for me than leading the 🇵🇰 team. Now, I feel that it is the right time for a transition and chance to groom a young captain. I will always be there to assist, guide and support the team and the young captain in every way. Pakistan Zindabad!
— Bismah Maroof (@maroof_bismah) March 1, 2023
پاکستان کرکٹ بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے بسمہ معروف کا استعفی منظور کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر ان کی خدما ت کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ نوجوان کھلاڑی کو قیادت کا موقع دینے کے لیے ان کے اس قدم کو وہ قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
نجم سیٹھی پرامید ہیں کہ بسمہ مستقبل میں پاکستان کے لیے کھیلتی رہیں گی اور ملک کا نام روشن کریں گی۔
I have accepted resignation of @maroof_bismah Captain of Pakistan Women’s National Team. She wants to make way for a younger colleague. But happily she will continue to play for Pakistan and bring laurels for her country.
— Najam Sethi (@najamsethi) February 28, 2023
جنوبی افریقہ میں کھیلے جانے والے ویمنز ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم نے مجموعی طور پر چار میچ کھیلے جس میں تین میچز میں بسمہ نے قومی ٹیم کی قیادت کی اورسوائے آئرلینڈ کے ہر ٹیم سے اسے شکست ہوئی۔
بطور بلے باز بسمہ کی کارکردگی ایونٹ میں بہتر رہی۔ انہوں نے تین میچوں میں 49 کی اوسط سے 98 رنز بنائے جس میں بھارت کے خلاف ان کی 68 رنز کی ناقابل شکست اننگز بھی شامل تھی۔انگلینڈ کے خلاف میچ میں وہ زخمی ہونے کی وجہ سے شرکت نہ کرسکیں اور ان کی جگہ ندا ڈار نے قیادت کی۔
میگا ایونٹ سے قبل بسمہ معروف کی قیادت میں پاکستان ویمنز ٹیم کو آسٹریلیا کے ہاتھوں ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل سیریز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
‘بسمہ معروف نے عالمی سطح پر بطور کھلاڑی اور کپتان، پاکستان کا نام روشن کیا’
بسمہ معروف کا شمار پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی صف اول کے کھلاڑیوں میں ہوتا ہے۔ ان کی قیادت میں قومی ٹیم نے 62 میں سے 27 ٹی ٹوئنٹی میچز اور 34 میں سے 16 ون ڈے میچز میں فتح حاصل کی۔
سن 2006 میں پاکستان کی جانب سے اپنا پہلا میچ کھیلنے والی کھلاڑی اب تک 124 ون ڈےانٹرنیشنل میچز میں پاکستان کے لیے 3110 رنز بنا چکی ہیں جب کہ 132 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز میں ان کے مجموعی رنز کی تعداد 2658 ہے۔
Bismah Maroof has stepped down as the captain of the Pakistan women’s team! pic.twitter.com/ASkjJoeEgi
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) March 1, 2023
گزشتہ سال ورلڈ کپ میں بھارت کو شکست دینے والی پاکستان ویمنز ٹیم کی قیادت بھی بسمہ ہی نے کی تھی۔
جون 2022 میں وہ پاکستا ن کی جانب سے ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز میں سب سے زیادہ رنز بنانے والی کھلاڑی بنی تھیں اور اس وقت پاکستان کی واحدبلے باز ہیں جنہوں نے ون ڈے انٹرنیشنل میں تین ہزار اور ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کرکٹ میں ڈھائی ہزار رنز کا سنگ میل عبور کیا ہے۔
Bismah Maroof record as captain
— ٰImran Siddique (@imransiddique89) March 1, 2023
ODI
Matches 34
Won 16
Lost 16
T20I
Matches 62
won 27
Lost 32
Most Runs as Captain in ODIS and T20Is
Overall a Good Captain pic.twitter.com/mZmMFZXbms
بسمہ معروف کی قیادت سے دست برداری پر سابق ساتھیوں کا ملا جلا ردِعمل
پاکستان کی ویمنز کرکٹ ٹیم کی 21 ون ڈے اور 51 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں میں نمائندگی کرنے والی ارم جاوید کا بھی کہنا تھا کہ بسمہ معروف کے فیصلے سے پاکستان کرکٹ میں ایک اہم باب بند ہوگیا۔ لیکن ٹیم میں بطور کھلاڑی ان کی موجودگی سے نوجوان کھلاڑیوں کو مدد ملے گی۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بسمہ معروف ایک اچھی کپتان توتھیں ہی، وہ ایک بہت اچھی کھلاڑی ہیں جن کے فیصلے کا سب کو احترام کرنا چاہیے۔
ارم جاوید نے یہ بھی کہا کہ بطور کپتان بسمہ معروف نے پاکستان ویمنز کرکٹ کی خوب خدمت کی ہے۔ لیکن بطور کھلاڑی انہیں ابھی بہت کچھ کرنا ہے۔
WHAT. A. PHOTO. India players with Pakistan captain Bismah Maroof and her kid after the World Cup game in Mount Maunganui. #CWC22 pic.twitter.com/2aS6UJrJXa
— Mazher Arshad (@MazherArshad) March 6, 2022
دوسری جانب سابق ویمن کرکٹر اور کمنٹیٹر مرینہ اقبال کا کہنا تھا کہ بسمہ معروف کی قیادت سے دست برداری پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کے لیے کسی دھچکے سے کم نہیں ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایک ایسے وقت میں جب پاکستان کے پاس کپتانی کے لیے کوئی دوسرا آپشن نہیں، بورڈ کو بسمہ معروف کو بطور کپتان کام جاری رکھنے کا کہنا چاہیے تھا۔
مرینہ اقبال کہتی ہیں کہ "پاکستان کے پاس اس وقت کپتانی کے لیے بسمہ معروف سے بہتر کوئی آپشن نہیں، لیکن ہمارا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ ہم کپتان کی خدمات سے زیادہ ہار جیت کے تناسب پر یقین رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بطور کپتان اچھی کارکردگی کے باوجود بسمہ کو پاکستان ٹیم کی قیادت سے دست بردار ہونا پڑا۔ـ”
انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب پاکستان میں ویمنز کرکٹ کا کوئی انفرااسٹرکچر نہیں، فاطمہ ثنا، ندا ڈار اورطوبیٰ حسن جیسی کھلاڑیوں کو سامنے لانے میں بسمہ معروف کا کردار اہم رہا، وہ خود ایک ایسی کھلاڑی ہیں جو پرفارمنس پر یقین رکھتی ہیں۔
مرینہ اقبال کے خیال میں جس طرح سابق کپتان ثنا میر نے بسمہ کو کپتانی کے لیے تیار کیا۔ اگر اسی طرح بسمہ نے کسی نوجوان کھلاڑی کو گروم کیا ہوتا تو آج یہ بحران نہ پیدا ہوتا جس کا ویمنز کرکٹ ٹیم کو اس وقت سامنا ہے۔
مرینہ کا کہنا تھا کہ اُن کے نزدیک ٹیم کی قیادت کے لیے اس وقت ندا ڈار سب سے بہتر آپشن ہیں کیوں کہ وہ پرفارم بھی کررہی ہیں اور ٹیم کا حصہ بھی ہیں۔
انہوں نے کرکٹ بورڈ سے یہ بھی گزارش کی کہ جو بھی کپتان آئے، اس کے ساتھ کسی ایسے کھلاڑی کو نائب بنایا جائے جس میں اس ٹیم کو آگے لے کر جانے کی صلاحیت ہو۔