کراچی — آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان پہلا ایشز ٹیسٹ ختم ہونے سے قبل ہی تنازعات سامنے آ رہے ہیں۔ ایک طرف انگلش آل راؤنڈر معین علی کو اپنے ہاتھ خشک کرنے کے لیے اسپرے کا استعمال کرنے پر آئی سی سی کی جانب سے جرمانہ ہوا تو وہیں انگلش بالر اولی روبنسن کا حریف کھلاڑی کو آؤٹ کرکے جشن منانا انہیں مہنگا پڑ سکتا ہے۔
واقعہ برمنگھم میں جاری میچ کے تیسرے دن پیش آیا جب انگلینڈ کے 393 رنز کے جواب میں آسٹریلوی ٹیم نے 372 رنز بنالیے تھے اور ان کے اوپنر عثمان خواجہ 141 رنز پر بیٹنگ کررہے تھے۔
ایسے میں میزبان ٹیم کے کپتان بین اسٹوکس نے وکٹ کے دونوں اطراف تین تین کھلاڑی کھڑے کرکے پہلی مرتبہ انگلش سرزمین پر سینچری بنانے والے بلے باز کو دباؤ میں ڈالنے کی کوشش کی۔
آسٹریلوی بلے باز نے حریف پیسر اولی روبنسن کی آہستہ آتی ہوئی گیند کو آگے بڑھ کر کھیلنے کی کوشش کی جس کو وہ یارکر بن گئی اور یوں گیند ان سے مس ہوکر سیدھی وکٹوں سے جا ٹکرائی ۔ لیکن ان کی واپسی پر کامیابی حاصل کرنے والے بالر نے جو جملہ ادا کیا اس پر سب کو ہی تعجب ہوا۔
اولی روبنسن نے حریف کھلاڑی کو آؤٹ کرتے ہی زور سے چند نامناسب الفاظ کہے جسے فیلڈ میں موجود کھلاڑیوں سمیت کمنٹری باکس میں بیٹھے کمنٹیٹرز اور ٹی وی صارفین نے بھی نوٹ کیا۔
SIX catchers in and the plan works 👏
— England Cricket (@englandcricket) June 18, 2023
Khawaja gone for 141.
COME ON ENGLAND! 🏴 #EnglandCricket | #Ashes pic.twitter.com/6MLJcQxzCX
یہ پہلا موقع نہیں جب اولی روبنسن نسل پرستانہ عمل کی وجہ سے مشکل میں آئے ہیں۔ تین سال قبل اپنے پہلے ہی ٹیسٹ کے بعد ان کے نسل پرستانہ ٹوئٹس پر انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے انہیں فوری معطل کر دیا تھا۔
ان پر الزام تھا کہ انہوں نے 2012 اور 2013 میں مسلمانوں اور خواتین کے خلاف ٹوئٹس کی تھیں۔ بعد میں انہوں نے ان ٹوئٹس پر معافی مانگ لی تھی جس کے بعد ان کی انگلش ٹیم میں واپسی ممکن ہوئی تھی۔
عثمان خواجہ کو آؤٹ کرکے غصے میں بھرے الفاظ پر کمنٹیٹر ایڈم کالنز نے کہا کہ یہ بالکل غیر ضروری تھا۔ دونوں ٹیمیں بہترین اسپرٹ میں میچ کھیل رہی ہیں۔ اس قسم کے واقعے اس اسپرٹ کے منافی جاتے ہیں۔
صحافی ٹم پامر نے اولی روبنسن کی جانب سےماضی میں کی گئی ٹوئٹس پر معافی مانگنے کی خبر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ڈیڑھ دن تک عثمان خواجہ کو آؤٹ نہ کرنے کے بعد جو ردِ عمل انگلش بالر نے دیا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی کرکٹ سے زیادہ یکسانیت ان کے کردارمیں ہے۔
اسپورٹس صحافی جولیئن گائر کے خیال میں بہتر ہوتا اگر اولی روبنسن عثمان خواجہ کو آؤٹ کرنے کے بعد کچھ نہ کہتے۔
Probably best if Ollie Robinson hadn't said anything to Usman Khawaja after yorking him, but it wasn't planned 'mental disintegration' (copyright Steve Waugh). An unrepentant Robinson in my @AFP piece via @YahooSports https://t.co/xI3nihxzJW, pix @geoff_caddick #ENGvAUS #Ashes23
— Julian Guyer (@stGuyer) June 18, 2023
میچ کے بعد اولی روبنسن نے اپنی حرکت پر معافی مانگنے کے بجائے اس کا دفاع کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میچ میں یہ ان کی پہلی وکٹ تھی اور ان کا وکٹ حاصل کرنے کے بعد ری ایکشن ‘تھیٹر آف دی گیم’ یعنی کھیل کا ایک حصہ ہے۔
Ollie Robinson on celebrating Usman Khawaja's wicket aggressively:
— Cricket.com (@weRcricket) June 18, 2023
"I don't really care how it's perceived, to be honest. It's the Ashes. It's professional sport. If you can't handle that, what can you handle?"#Ashes23 #Ashes2023 pic.twitter.com/AUDYdmKIU3
اولی روبننس کا مزید کہنا تھا کہ عثمان خواجہ نے پوری اننگز میں بہترین بیٹنگ کی اور ان کو اپنی پہلی ہوم ایشز میں آؤٹ کرنا ان کے لیے ایک یادگار لمحہ تھا۔ شائقین کھیل میں ڈرامہ دیکھنا چاہتے ہیں اور وہ انہیں وہی ڈرامہ دے رہے ہیں۔
انہوں نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رکی پونٹنگ اور دیگر آسٹریلوی کھلاڑی بھی اس قسم کی حرکتیں کرچکے ہیں۔ اگر آسٹریلوی کیمپ میں کسی کو ان کا ردِ عمل برا لگا تو اس کی انہیں کوئی پرواہ نہیں۔
ان کے خیال میں اگر کوئی اس قسم کا جوش ہینڈل نہیں کرسکتا تو کچھ ہینڈ ل نہیں کرسکتا۔
اس کے برعکس آسٹریلوی وکٹ کیپر ایلکس کیری کا کہنا تھا کہ روبنسن کے ردِ عمل پر نہ تو عثمان خواجہ نے کوئی ری ایکشن دیا نہ ہی آسٹریلوی ڈریسنگ روم میں کسی نے اس پر اظہارِ رائے کیا۔ 141 رنز بناکر آؤٹ ہونے پر عثمان خواجہ کو زیادہ افسوس تھا نہ کہ بالر کے جوش میں کچھ کہنے پر۔
سوشل میڈیا پر بھی صارفین نے اولی روبنسن کی حرکت پر تعجب کا اظہار کیا۔ ٹائٹس او رائیلی نامی صارف نے کہا کہ روبنسن کے ردِ عمل سے تو لگ رہا تھا جیسے انہوں نے عثمان خواجہ کو صفر پر آؤٹ کیا ہو۔
You’d think Robinson got him for a duck with that carry on. #Ashes
— Titus O'Reily (@TitusOReily) June 18, 2023
رائن نامی صارف کے خیال میں اگر عثمان خواجہ کو 141 رنز بنانے کے بعد آؤٹ کرکے چیخنا انگلش کھلاڑیوں کا ٹیسٹ کرکٹ بچانے کا طریقہ ہے تو یہ مضحکہ خیز ہے۔
ایک اور صارف کے خیال میں دنیائے کرکٹ کے سب سے خوش مزاج کرکٹر کو آؤٹ کرکے خراب زبان استعمال کرنا ایک چھوٹی حرکت تھی۔