؎فلم ‘کوڈا ‘ کو بہترین فلم، بہترین معاون اداکار اور بہترین ایڈاپٹڈ اسکرین پلے کی کیٹیگریز میں ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔
کراچی —
ہالی وڈ کے سب سے معتبر ایوارڈ ‘آسکرز 2022’ کامیلہ فلم ‘کوڈا’ نے لوٹ لیا ہے جب کہ فلم ‘ڈیون’ چھ آسکرز حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے۔
اتوار کو امریکہ کے شہر لاس اینجلس کے ڈولبی تھیٹر میں آسکرز کی رنگا رنگ تقریب منعقد ہوئی جس میں ہالی وڈ کے اداکاروں،ہدایت کاروں اور دیگر نامور شخصیات نے تقریب کی رونقیں بڑھائیں۔
گزشتہ برس عالمی وبا کرونا وائرس کی وجہ سے تقریب ورچوئل منعقد کی گئی تھی۔ البتہ اس بار آسکرز میں ایک نہیں بلکہ تین میزبانوں نے تقریب کو سجایا۔ کامیڈین ایمی شومر، وانڈا سائکس اور اداکارہ ریجینا ہال نے آسکر کی تقریب کی میزبانی کی۔
رواں برس آسکر زکی تقریب تنازعات کا شکار رہی۔ آسکرز کی تاریخ میں پہلی مرتبہ نشریاتی ادارے کے دباؤ میں آکر آٹھ کیٹیگریز کے ایوارڈ تقریب کی نشریات شروع ہونے سے پہلے دیے گئے۔ ان میں زیادہ تر کیٹیگریز کیمرے کے پیچھے کام کرنے والے افراد کے لیے تھیں۔
اس تبدیلی سے کیمرے کے پیچھے کام کرنے والوں کے ساتھ ساتھ اسٹیون اسپیل برگ جیسے ہدایت کار نے ناخوش نظر آئے۔
تقریب میں جب کامیڈین کرس روک کو بہترین ڈاکیومینٹری کا ایوارڈ دینے کے لیے اسٹیج پر بلایا گیا تو انہوں نےاداکار وِل اسمتھ کی بیوی اداکارہ جیڈا پنکٹ اسمتھ کے ہیئر اسٹائل کا مذاق اڑایا جس پر وِل اسمتھ نے انہیں اسٹییج پر جا کر تھپڑ لگا دیا۔
یہی نہیں وِل اسمتھ نے واپس اپنی نشست پر بیٹھ کر کرس روک کو چیخ کر دو بار بتایا کہ وہ ان کی بیگم کا نام دوبارہ نہیں لیں گے۔
تین بار نامزد ہونے والے فن کاروں کا پہلا آسکر
تین بار آسکرز کے لیے نامزد ہونے والے اداکار وِل اسمتھ اور اداکارہ جسیکا چیسٹین نے آسکرز 2022 میں اپنا پہلا پہلا ایوارڈ جیت لیا ہے۔
وِل اسمتھ کو ان کی فلم ‘کنگ رچرڈ’ کے لیے بہترین اداکار کے ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ اس فلم میں انہوں نے ٹینس اسٹارز سرینا اور وینس ولیمز کے باپ رچرڈ ولیمز کا کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے اپنی تقریر میں ٹینس اسٹارزکا شکریہ ادا کرنے کے ساتھ ساتھ اکیڈمی ایوارڈز کی انتظامیہ سے کرس روک کو تھپڑ مارنے کے معاملے پر معافی بھی مانگی۔ اپنی تقریر کے دوران وہ سیاہ فام اداکاروں کو پیش آنے والی مشکلات کا تذکرہ کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے۔
فلم ‘دی آئز آف ٹیمی فے ‘ کے لیے اداکارہ جسیکا چیسٹین کو بہترین اداکارہ کا ایوارڈ ملا۔ انہوں نے اسٹیج پر آکر اپنے ساتھ نامزد ہونے والی اداکاراؤں نکول کڈمین، اولیویا کولمین، پینلپی کروز اور کرسٹن اسٹورٹ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ساتھ میرا نام شامل ہونا ہی ان کے لیے اعزاز ہے۔
بہترین معاون اداکارہ کا ایوارڈ فلم ‘ویسٹ سائڈ اسٹوری’ کے ذریعے ڈیبیو کرنے والی اداکارہ آریانا ڈیبوس نے جیتا جب کہ فلم ‘کوڈا’ میں اداکاری کرنے والے ٹروئے کوٹزر کو بہترین معاون اداکار کا ایوارڈ ملا۔
بہترین فلم کا آسکر ‘کوڈا’ کے نام رہا
اداکار ٹروئے کوٹزر قوتِ سماعت سے محروم وہ پہلے اداکار ہیں جنہیں آسکر سے نوازا گیا ہے۔ ان سے قبل فلم ‘کوڈا’ میں ہی ان کی بیوی کا کردار ادا کرنے والی اداکارہ مارلی ماٹلین سن 1987 میں بہترین اداکارہ کا آسکر جیت کر قوتِ سماعت سے محروم افراد کی آسکرز میں نمائندگی کرچکی ہیں۔
اس کے علاوہ 12 کیٹیگریز کے لیے نامزد فلم ‘دی پاور آف دی ڈوگ’ صرف ایک ایوارڈ حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔
قوتِ سماعت سے محروم خاندان کے گرد گھومنے والی فلم ‘کوڈا ‘ کو آسکر کے لیے تین کیٹیگریز میں نامزد کیا گیا تھا اور یہ ان تینوں ہی کیٹیگریز میں فاتح قرار پائی۔
فلم ‘کوڈا ‘ کو بہترین فلم، بہترین معاون اداکار اور بہترین ایڈاپٹڈ اسکرین پلے کی کیٹیگریز میں ایوارڈ سے نوازا گیا۔
ایسا سن 1932 کے بعد پہلی مرتبہ ہوا ہے جب کسی ایسی فلم، جسے صرف تین نامزدگیاں ملی ہوں، ‘بہترین فلم’ کا ایوارڈ جیتنے میں کامیاب ہوئی ۔
تاہم بہترین ہدایت کار کا ایوارڈ فلم ‘دی پاور آف دی ڈوگ’ کو ملا۔ فلم کی ہدایت کارہ جین کیمپیئن یہ اعزاز حاصل کرنے والی تیسری خاتون بن گئی ہیں۔ ان سے قبل کیتھرن بگلو اور کلوئی ژاو بہترین ہدایت کارہ کا آسکرز اپنے نام کرچکی ہیں۔
آسکرز 2022 میں سب سے زیادہ ایوارڈ اپنے نام کرنے والی فلم ‘ڈیون’ رہی جسے بہترین میوزک، بہترین ساؤنڈ، بہترین پروڈکشن ڈیزائن، بہترین سنیما ٹوگرافی، بہترین ایڈیٹنگ اور بہترین وژیول ایفیکٹس کے ایوارڈز سے نوازا گیا۔
علاوہ ازیں بہترین اوریجنل اسکرین پلے کا ایوارڈ ‘فلم بلفاسٹ’ کے لیے کینیتھ برینا نے جیتا جب کہ جاپانی فلم ‘ڈرائیو مائی کار ‘ بہترین انٹرنیشنل فیچر فلم قرار پائی۔
جیمز بانڈ کی فلم ‘نو ٹائم ٹو ڈاے’ کو بہترین اوریجنل سونگ کا ایوارڈ ملا جب کہ بہترین کوسٹیوم ڈیزائن کا ایوارڈ ‘کروئیلا’ کے حصے میں آیا۔
‘اینکانٹو ‘ بہترین اینی میٹڈ فیچر فلم جب کہ ‘دی ونڈ شیلڈ وائپر’ نے بہترین اینی میٹڈ شارٹ فلم کا ایوارڈ جیتا۔
اس بار ایوارڈز میں پاکستان کی نمائندگی تو تھی لیکن اس کے حصے میں کوئی ایوارڈ نہیں آیا۔ جیمز بانڈ کی فلم ‘نو ٹائم ٹو ڈائے’ وژیول ایفیکٹس کییٹگری میں نامزد ہوئی تھی، معروف لوک گلوکار عطا اللہ خان عیسی خیلوی کی بیٹی لاریب عطا اس کی ٹیم کا حصہ تھیں تاہم یہ ایوارڈ فلم ‘ڈیون’نے جیتا۔
پاکستانی نژاد برطانوی اداکار رضوان احمد(رض) نے اپنی لکھی ہوئی فلم ‘دی لونگ گڈبائے’ کے لیے لائیو ایکشن شارٹ فلم کا آسکر ز جیت لیا۔