گیارہ اکتوبر 1942 کو الہٰ باد میں پیدا ہونے والےامیتابھ نے 1969 میں فلم ‘سات ہندوستانی’ سے بالی وڈ کی دنیا میں قدم رکھا۔ستر اور اسی کی دہائی میں ‘بگ بی’ کے نام سے شہرت پانے والے اس لیجنڈ اداکار نے لاتعداد ہٹ فلمیں دیں جن میں آنند، زنجیر، نمک حرام، دیوار، شعلے، کبھی کبھی، ترشول، ڈان، امر اکبر انتھونی، نصیب، لاوارث، سلسلہ، شکتی ، قلی، شرابی اور شہنشاہ سرِ فہرست ہیں۔
نوے کی دہائی میں بھی انہوں نے اگنی پتھ ، ہم، اور بڑے میاں چھوٹے میاں سمیت کئی فلموں میں کام کیا۔ بعد ازاں نئے اداکاروں کی آمد کی وجہ سے انہوں نے محبتیں، کبھی خوشی کبھی غم اور باغبان جیسی فلموں میں بڑی عمر کے کردار بھی ادا کیے۔
آئیے اس بالی وڈ لیجنڈ کی سالگرہ کے موقع پر آپ کو ان کے کریئر کے چند ایسے دلچسپ واقعات سناتے ہیں جن میں سے بیشتر کے راوی بگ بی کے ساتھ کام کرنے والے ہیں۔
پہلی فلم کی آفر ملنے سے قبل ہی نوکری چھوڑ دی
صحافی اور ہدایت کار خواجہ احمد عباس وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے امیتابھ بچن کو بغیر کسی آڈیشن کے فلم میں کاسٹ کیا تھا۔ اپنی کتاب ‘سونے چاندی کے بت’ میں وہ امیتابھ بچن سے ملاقات کے واقعے کو کچھ اس انداز میں بیان کرتے ہیں:
"میرے بھانجے اداکار جلال آغا نے مجھے امیتابھ بچن کے بھائی اجیتابھ سے اس وقت ملایا جب مجھے اپنی فلم ‘سات ہندوستانی ‘ میں انور کے کردار کے لیے ایک نئے اداکار کی ضرورت تھی۔ اجیتابھ بچن نے مجھے اپنے بھائی کی تصاویر دکھائیں تو میں نے ان سے کہا کہ وہ اپنے بھائی کو پرسوں میرے پاس بھیجیں۔ جب میری امیتابھ بچن سے ملاقات ہوئی تو میں نے دیکھتے ہی اسے مسلمان شاعر کا رول آفر کردیا جس پر انہیں کافی حیرت ہوئی۔”
خواجہ احمد عباس کے مطابق امیتابھ کو حیرت اس لیے ہوئی کیوں کہ کئی نام ور ہدایت کار ان کا آڈیشن لے کر انہیں مسترد کرچکے تھے جب کہ یہاں بغیر آڈیشن کے انہیں کردار مل رہا تھا۔ان کے بقول آفر سنتے ہی امیتابھ کو پہلے تو یقین ہی نہیں آیا اور جب آیا تو انہوں نے میز کا سہارا لے کر اپنا توازن برقرار رکھا۔
وہ مزید لکھتے ہیں کہ جب امیتابھ سے انہوں نے رسمی گفتگو کی تو انہیں اندازہ ہوا کہ فلم کی آفر کا سن کر انہوں نے کلکتہ کی ایک بڑی فرم میں 1400 روپے ماہانہ تنخواہ، مفت کار اور فلیٹ سمیت دیگر مراعات والی نوکری چھوڑ دی تھی۔
کنٹریکٹ سائن کرنے سے قبل جب خواجہ احمد عباس کو پتا چلا کہ امیتابھ ڈاکٹر ہری ونش رائے بچن کے صاحب زادے ہیں تو انہوں نے ان سے دو دن کا وقت مانگا تاکہ وہ پہلے ان کے والد سے اجازت لے سکیں جن سے ان کے پرانے مراسم تھے۔
امیتابھ بچن کے والد نے اپنے بیٹے کو خواجہ احمد عباس کے ساتھ کام کرنے کی خوشی خوشی اجازت دے دی تھی۔ امیتابھ بچن نے پہلی فلم پانچ ہزار روپے میں سائن کی۔ ہدایت کار کے بقول ریہرسل کے دوران ہی امیتابھ نے خود کو ‘اسکول’ کا بہترین طالبِ علم ثابت کردیا تھا۔
جب راجیش کھنہ کو امیتابھ بچن کے ساتھ کام نہ کرنے کا مشورہ ملا
راجیش کھنہ کو سب سے پہلے سپراسٹار کا لقب دینے والے مشہور صحافی دیویانی چوبال نے فلم ‘آنند’ دیکھنے کے بعد راجیش کو منع کیا تھا کہ وہ آئندہ امیتابھ بچن کے ساتھ کام نہ کریں۔
بھارتی صحافی یاسر عثمان کی کتاب ‘راجیش کھنہ: دی ان ٹولڈ اسٹوری آف انڈیاز فرسٹ سپر اسٹار’ میں انہوں نے یہ واقعہ بیان کیا ہے کہ آنند’ فلم کی ریلیز سے قبل ایک اسپیشل شو کے بعد راجیش کھنہ سے مخاطب ہوکر دیویانی چوبال نے کہا کہ”اس لمبو کے ساتھ دوبارہ کام نہ کرنا وہ تیری چھٹی کردے گا۔”
جب راجیش کھنہ نے ان سے ہنس کر پوچھا کہ اس ‘لمبو ‘ یعنی امیتابھ بچن میں ایسا کیا ہے؟ تو دیویانی چوبال نے ان کی توجہ امتابھ بچن کی آنکھوں اور آواز کی طرف دلائی اور دوبارہ ان سے کہا کہ وہ آئندہ امیتابھ بچن کے ساتھ کام نہ کریں۔
راجیش کھنہ نے ‘آنند’ کے بعد امیتابھ بچن کے ساتھ فلم ‘نمک حرام’ میں کام کیا جس میں امیتابھ بچن کی جان دار اداکاری کو سب نے سراہا۔
اسی کتاب میں ایک اور واقعے کا بھی ذکر ہے جو فلم ‘باورچی’ کے شوٹ پر پیش آیا تھا۔ بھارت میں اُس وقت کے کامیاب اداکار راجیش کھنہ نے فلم کی ہیروئن جیہ بھادری کو منع کیا کہ وہ سیٹ پر ملنے کے لیے آنے والے امیتابھ بچن سے دور رہیں۔
راجیش کھنہ نے جیہ بھادری سے کہا کہ "تم کیوں اس آدمی کے ساتھ گھومتی ہو، تمہارا کچھ نہیں ہوگا۔” اس کے جواب میں ایک دن جیہ بھادری نے کہا کہ "دیکھنا ایک دن تم، یہ کہاں ہوگا اور تم کہاں ہوگے۔”
‘شعلے’ میں امیتابھ سے قبل شتروگھن سنہا تھے
بھارتی صحافی انوپاما چوپڑا کی کتاب ‘شعلے: دی میکنگ آف آ کلاسک’ میں لکھا ہے کہ ‘شعلے’ کے لیے دھرمیندر کی کاسٹنگ پر سب متفق تھے۔ لیکن فلم کے اسکرپٹ رائٹرز سلیم ۔جاوید (سلیم خان اور جاوید اختر) اور ہدایت کار رمیش سپی دونوں کے ذہن میں جے دیو کے لیے مختلف اداکار تھے۔
رمیش سپی سمجھتے تھےکہ اداکار شتروگھن سنہا اس کردار کے لیے موزوں ہیں کیوں کہ جس وقت ‘شعلے ‘کی پلاننگ ہورہی تھی اس وقت شتروگھن سنہا شہرت کی بلندیوں پر تھے اور وہ فلموں میں ولن آنے کے باوجود بڑے بڑے ہیروز سے زیادہ مشہور تھے۔ رمیش سپی کو ان ہی کی طرح کے اداکار کی تلاش تھی۔
اس کے برعکس سلیم ۔ جاوید سمجھتےتھے کہ امیتابھ بچن اس کردار کو بہتر طریقے سے نبھا سکیں گے اور وہ امیتابھ کی فلم ‘راستے کا پتھر’ تین بار دیکھ کر اس نتیجے پر پہنچےتھے۔ یہ فلم باکس آفس پر بری طرح ناکام ہوئی تھی۔
لیکن جب رمیش سپی نے امیتابھ بچن کی ‘بمبئی ٹو گوا’ اور ‘آنند’ دیکھی تو انہیں اپنے اسکرپٹ رائٹرز سے متفق ہونا پڑا۔ کتاب میں یہ بھی ذکر ہے کہ امیتابھ بچن نے اس کردار کے لیے دھرمیندر سے سفارش بھی کرائی جو بالآخر کامیاب ہوئی اور دھرمیندر اور امیتابھ ہمیشہ کے لیے ویرو اور جے دیو بن کر امر ہوگئے۔
‘سلسلہ’ میں امیتابھ کے مدِمقابل جیا اور ریکھا کو کاسٹ کرنے کے لیے کس نے بات کی؟
سن 1981 میں ریلیز ہونے والی فلم ‘سلسلہ’ امیتابھ بچن کے کریئر کی ایک اہم فلم تھی جس میں اس وقت کی دو مشہور ہیروئن سمیتا پاٹیل اور پروین بابی کو پہلی مرتبہ ساتھ کاسٹ کیا جارہا تھا۔ تاہم فلم کی شوٹنگ شروع ہونے سے پہلے ہدایت کار یش چوپڑا کو ایک خیال آیا۔
مصنف رچرڈ ڈوائر ہدایت کار یش چوپڑا کی سرگزشت ‘یش چوپڑا: ففٹی ایئرز ان انڈین سنیما’ میں لکھتے ہیں کہ امیتابھ بچن بتاتے ہیں کہ جب فلم یونٹ سمیتا پاٹیل اور پروین بابی کے ساتھ لوکیشن پر تھا تو یش چوپڑا نے ان سے آکر پوچھا اگر ان دونوں اداکاراؤں کی جگہ جیا بچن اور ریکھا کو کاسٹ کیا جائے تو کیسا ہو؟
امیتابھ بچن کے بقول انہوں نے اپنی اہلیہ اور ساتھی اداکارہ ریکھا دونوں سے اس حوالے سے بات کی اور دونوں نے فلم کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔ مصنف کے بقول یش چوپڑا اور ان کے بھائی بی آر چوپڑا اپنے وقت سے آگے کی فلمیں بناتے تھے اور ‘سلسلہ’ بھی اس لحاظ سے اپنے وقت سے 15 سال پہلے بن گئی تھی ۔
‘سلسلہ’ کی کہانی ایک ایسے شخص کے گرد گھومتی ہے جو اپنے مرحوم بھائی کی منگیتر سے شادی کرنے کے باوجود اپنی محبوبہ کو نہیں بھولتا اور اس سے ملتا رہتا ہے۔ جس وقت یہ فلم ریلیز ہوئی اس وقت امیتابھ بچن اور جیا بچن کی شادی ہوچکی تھی۔ جب کہ امیتابھ اور ریکھا کا افیئر خبروں کی زینت بناہوا تھا۔
جب رشی کپور کو محتاط رہنے کا کہہ کر امیتابھ خود حادثے کا شکار ہوگئے
اپنی سوانح حیات ‘کھلم کھلا’ میں رشی کپور امیتابھ بچن کی تعریف کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ امیتابھ سے 10 سال چھوٹے ہونے کے باوجود انہیں اپنا دوست سمجھتے تھے۔ وہ ایک بہترین اداکار ہونے کے ساتھ ساتھ دوسروں کا خیال رکھنے والے شخص بھی ہیں۔
رشی کپور کے مطابق فلم ‘قلی’ کے سیٹ پر جب امیتابھ بچن ساتھی اداکار پُنیت اسرار سےلڑتے ہوئے زخمی ہوئے تو اسی فلم کے لیے وہ بھی وہیں بنگلور میں موجود تھے۔ اس واقعے سے قبل جب رشی کپور اونچائی سے چھلانگ لگا کر ایک سین فلماتے ہوئے تھوڑے زخمی ہوئے تو امیتابھ بچن نے انہیں احتیاط برتنے کا مشورہ دیا تھا۔
لیکن جب اسی روز خود امیتابھ بچن کو چوٹ لگی تو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ معاملہ اتنا بگڑ جائے گا کہ انہیں طبی امداد کے لیے دوسرے شہر لے جانا پڑے گا۔ رشی کپور لکھتے ہیں کہ امیتابھ بچن نے زخمی ہونے کے بعد پہلی رات تکلیف میں گزاری اور اگلے دن جب ان کی اہلیہ جیا بچن کو بلایا گیا تو دیکھتے ہی دیکھتے یش چوپڑا، وجے آنند، پرکاش مہرا اور یش جوہر ، سب بنگلور پہنچ گئے ۔
رشی کے بقول بنگلور سے امیتابھ بچن کو انڈین ایئرلائنز کی ایک ایسی پرواز کے ذریعے بمبئی منتقل کیا گیا جس کی چھ صفوں سے سیٹوں کو ہٹا کر اسٹریچر کی جگہ بنائی گئی تھی۔جب امیتابھ بمبئی کے بیچ کینڈی اسپتال میں داخل تھےتو سارا بھارت ان کی صحت یابی کے لیے دعاگو تھا۔
رشی کپور لکھتے ہیں کہ چھ ماہ بعد جب امیتابھ بچن مکمل صحت یاب ہوکر دوبارہ فلم کی شوٹنگ کے لیے آئے تو ہدایت کار من موہن ڈیسائی نے ایک میدان میں آؤٹ ڈور شوٹ کا فیصلہ کیا جہاں ایک لاکھ سے زائد لوگ اپنے پسندیدہ اداکار کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے موجود تھے، اور پولیس کی بے بسی دیکھ کر مقامی غنڈوں کی مدد سے ان افراد کو قابو کیا گیا۔
امیتابھ بچن نے ‘مسٹر انڈیا ‘نہ کرکے سلیم ۔ جاویدکی جوڑی کو توڑ دیا
ایک ایسے وقت میں جب امیتابھ بچن کو دیکھنے کے لیے بھارت سمیت دنیا بھر میں لوگ بے تاب رہتے تھے انہوں نے اپنے دوست اور لکھاریوں سلیم۔جاوید کی ایک ایسی فلم میں کام کرنے سے منع کردیا جس میں ان کا کردار نظر ہی نہیں آتا ہے۔
فلم ‘مسٹر انڈیا’ کا اسکرپٹ بعد میں پروڈیوسر بونی کپور نے خرید لیا اور پھر اپنے بھائی انیل کپور سے یہ کردار کرایا۔ مصنف دیپتاکرتی چوہدری اپنی کتاب ‘رٹن بائے سلیم۔جاوید’ میں لکھتے ہیں کہ ‘مسٹر انڈیا’ میں امیتابھ بچن نے کام کرنے سے اس لیے منع کیا کیوں کہ ان کے خیال میں لوگ انہیں سننے نہیں دیکھنے آتے ہیں۔
صحافی انیتا پڈھئے کی کتاب ‘یہی رنگ یہی روپ’ کا حوالہ دیتے دیپتاکرتی چوہدری لکھتے ہیں کہ جب اس بارے میں سلیم خان سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ جب امیتابھ بچن کو ‘مسٹر انڈیا’ کی کہانی سنائی گئی تو سلیم ۔ جاوید دونوں کا خیال تھا کہ اس فلم کے ذریعے وہ اپنی آواز کا جادو چلاسکیں گے۔ لیکن امیتابھ اس رائے سے متفق نہیں تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ جاوید اختر نے سلیم خان سے کہا کہ اس بے عزتی کے بعد انہیں امیتابھ کے ساتھ کام کرنا نہیں چاہیے جس سے سلیم خان متفق نہیں تھے۔ لیکن جاوید اختر نے بعد میں جاکر امیتابھ بچن سے صلح کر لی اور کہا کہ سلیم خان ان کے ساتھ کام نہیں کرنا چاہتے۔
اور یوں وہ جوڑی جس نے امیتابھ بچن کے لیے مجبور، زنجیر، دیوار، شعلے، ترشول، ڈان، کالاپتھر، دوستانہ، شان اور شکتی جیسی فلمیں لکھیں وہ ایک نظر نہ آنے والے کردار کی وجہ سے ہمیشہ کے لیے ٹوٹ گئی۔
ہیما مالنی کیا کہتی ہیں؟
اپنی سوانح حیات ‘ہیما مالنی: بیونڈ دی ڈریم گرل’ میں اداکارہ ہیما مالنی نے امیتابھ بچن کے متعلق لکھا ہے کہ انہوں نے امیتابھ کو دوسرے ہیروز سے مختلف پایا۔ جب وہ فلموں میں آئے تھے تو لوگ ان کے دراز قد کا مذاق اڑاتے تھے لیکن آگے جاکر انہوں نے اپنی کمزوریوں کو ہی اپنی طاقت بنالیا۔
شعلے، دو اور دو پانچ، نصیب اور ستے پہ ستہ جیسی ہٹ فلموں میں امیتابھ کے ساتھ کام کرنے والی اداکارہ کہتی ہیں کہ کبھی سیٹ پر امیتابھ بہت ہی سنجیدہ تو کبھی بہت ہی مزاحیہ موڈ میں ہوتے تھے۔ لوگوں کو ان کی جدوجہد سے سیکھنا چاہیے کہ کس طرح ایک ایسی فیلڈ میں کامیاب ہوا جاتا ہے جو آپ کو آغاز میں ویلکم نہیں کرتی۔