اسپورٹس

یہ ‘پاکستانی مسٹر بین’ کا ماجرا کیا ہے؟

یہ 'پاکستانی مسٹر بین' کا ماجرا کیا ہے؟
Written by Omair Alavi

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں زمبابوے کے ہاتھوں شکست کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم کی سیمی فائنل میں رسائی کے امکانات اب کم رہ گئے ہیں، گرین شرٹس کو خراب فیلڈنگ اور خراب بلے بازی مہنگی پڑی اور ایک رن سے ناکامی نے انہیں ایونٹ سے تقریبا آؤٹ کردیا ہے۔

سوشل میڈیا پر بھی اس شکست کے بعد شایقین، صارفین اور مبصرین کا غصہ کم نہیں ہورہا، کسی نے بابر اعظم کی کپتانی میں نقص نکالے تو کسی کے خیال میں زمبابوے کی ٹیم پاکستان کے مقابلے میں اچھا کھیلی۔

لیکن سوشل میڈیا پر سب سے دلچسپ تبصرے میں اس شکست کا ذمہ دار پاکستانی کھلاڑیوں سے زیادہ پاکستانی مسٹر بین کو ٹھہرایا گیا، جس نے پانچ سال قبل ایک تقریب میں زمبابوین شایقین کو برطانوی کردار بن کر بے وقوف بنایا تھا۔

تفصیلات کے مطابق ستمبر 2016 میں زمبابوے میں ہونے والی ایک تقریب میں لوگوں کو یہ کہہ کر مدعو کیا گیا تھا کہ اس میں مزاحیہ کردار مسٹر بین بھی شرکت کریں گے، لیکن ان کی جگہ پاکستانی مزاحیہ فنکار آصف محمد کو مسٹر بین سے مشابہت کی وجہ سے بھیج دیا گیا تھا۔

یہ پہلا موقع نہیں تھا جب آصف محمد نے مسٹر بین کی اداکاری کی، وہ پاکستانی ٹی وی شوز اور اشتہارات میں ایسا کرتے رہتے ہیں، لیکن زمبابوے والوں کے لئے یہ سب نیا تھا۔

اس دن بھی جب شایقین کو معلوم ہوا کہ یہ اصلی نہیں، بلکہ پاکستانی مسٹر بین ہیں، تو انہوں نے بہت برا منایا تھا ۔ پاکستان اور زمبابوے کے میچ سے قبل جب ایک زمبابوین صارف نے سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستانی صارفین کی توجہ اس جانب دلوائی، تو سب کو اس واقعے کے بارے میں علم ہوا۔

یہ بات پاکستانیوں کے لئے تو نئی تھی، لیکن زمبابوے کے لوگ اس کو بہت عرصے سے سینے میں دبائے بیٹھے تھے، تبھی تو میچ میں شکست کے بعد زمبابوے کے صدر ایمرس منگاگوا نے اپنے ٹوئٹر پر ٹیم کو مبارکباد دیتے ہوئے پاکستان ٹیم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، کہ اگلی بار اصلی مسٹر بین بھیجنا۔

زمبابوے کے صدر کی ٹوئٹ کے جواب میں پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پہلے انہیں تاریخی فتح پر مبارک باد دی اور پھر جعلی مسٹر بین والے واقعے پر وضاحت پیش کی۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کے پاس اصلی مسٹر بین نہ سہی، لیکن اصلی کرکٹ اسپرٹ ضرور ہے۔ ان کے بقول پاکستانی قوم میں ایک مزیدار عادت یہ ہے کہ وہ گر کر سنبھلنا جانتی ہے اور اسی وجہ سے کم بیک کرنے کی اہلیت رکھتی ہے۔

بھارتی صحافی ابھیشیک مکھرجی نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ یہ تاریخی میچ ان کے لئے کافی سبق آموز رہا، اور وہ سبق یہ تھا کہ اگر زمبابوے کے لوگوں سے اصلی مسٹر بین کا وعدہ کرو، تو کچھ بھی کرلو، انہیں جعلی مسٹر بین نہ دینا۔

سابق بھارتی کرکٹر اور پہلے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم کے اہم رکن وریندر سہواگ نے بھی پاکستان ٹیم کی شکست کے بعد اصلی اور نقلی مسٹر بین کی تصویر شئیر کرکے پاکستانی شایقین سے مذاق کیا۔

زمبابوے نے اپ سیٹ نہیں کیا، انہوں نے بہتر کھیل پیش کرکے کامیابی حاصل کی!

سابق پاکستانی کرکٹر شاہد خان آفریدی نے زمبابوے کی تاریخی کامیابی پر انہیں مبارکباد دی، انہوں نے اپنے ٹوئیٹ میں لکھا کہ وہ اس میچ کو اپ سیٹ نہیں کہیں گے، کیونکہ زمبابوے کی کارکردگی پاکستان سے ہر شعبے میں بہتر تھی۔

ان کے بقول ایک بیٹنگ وکٹ پر کم اسکور کا دفاع کرکے زمبابوے نے ثابت کیا کہ وہ ایک اچھی ٹیم ہے۔

پاکستا ن کی جانب سے متعدد ورلڈ کپ کھیلنے والے فاسٹ بالر وہاب ریاض نے ‘ہارٹ بروکن’ یعنی دل ٹو ٹ گیا ہے، لکھ کر اپنے جذبات کا اظہار کیا۔

پروفیسر کے نام سے مشہور سابق کپتان محمد حفیظ نے تو ‘اسپیچ لیس’ لکھ کر ہی بہت کچھ کہہ دیا۔

سابق بھارتی فاسٹ بالر وینکاٹیش پرساد، جو 1996 اور 1999 میں اس بھارتی ٹیم کا حصہ تھے جس نے پاکستان کو شکست دی، وہ بھی زمبابوے کی تعریف کئے بغیر نہ رہ سکے۔

انہوں نے زمبابوے کے بالرز کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ 130 رنز کا دفاع کرکے انہوں نے اپنی بالادستی ثابت کی۔

ایک اور سابق بھارتی کھلاڑی امیت مشرا نے بھی شاہد آفریدی کی طرح اس فتح کو اپ سیٹ ماننے سے انکار کردیا، انہوں نے کہا کہ یہ میچ زمبابوے کا ہی تھا، پاکستان کے برے دن سے افریقی ٹیم نے فائدہ اٹھایا۔

انگلش خاتون کرکٹر کیٹ کروس نے بھی زمبابوے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس ورلڈ کپ میں وہ ٹیم کی شاندار سے بہت متاثر ہوئی ہیں۔

مشہور شخصیات، صحافیوں نے بھی پاکستان کی شکست پر اپنا سارا غصہ سوشل میڈیا پر نکالا

پاکستان کی جانب سے نوبل انعام جیتنے والی ملالہ یوسفزئی نے ٹوئٹر پر اس میچ کے بعد اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے پہلے تو سوال پوچھا کہ ‘یہ ہوا کیا تھا’، اس کے بعد سکندر رضا کا نام لے کر پوری زمبابوین ٹیم کی تعریف کی۔

معروف اداکار و گلوکار فرحان سعید نے بھی مذاق میں اس شکست کا ذمہ دار پاکستانی مسٹر بین کو ٹھہرایا، لیکن بعد میں انہوں نے پاکستانی ٹیم کی پرفارمنس کو مایوس کن اور زمبابوے کی کارکردگی کو بہتری قراردیا۔

ایک اور اداکار و گلوکار ہارون شاہد نے بھی سوشل میڈیا کا سہارا لے کر کہا کہ زمبابوے کی ٹیم اس لئے میچ جیتی کیونکہ اس نے جیتنے کی کوشش کی، اگر پاکستان ٹیم مشکل سے نکل کر یہ میچ جیت بھی جاتی تو انہیں اس کارکردگی پر فخر نہ ہوتا۔

انہوں نے آخری لمحات میں پاکستانی بلے بازوں کی بیٹنگ پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میچ پر گرفت مضبوط ہونے کے باوجود ایک غیر ذمہ دارانہ شاٹ نے پاکستان کو یقینی جیت سے محروم کردیا۔

صحافی آصف خان نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ٹیم کی کارکردگی کا ہر پہلو مایوس کن تھا۔

جرنلسٹ سلیم خالق کے بقول زمبابوے کےخلاف شکست افسوسناک تو ہے ، لیکن اس سے مینجمنٹ کو سیکھنے کی ضرورت ہے۔

صحافی مزمل آصف نے شاہد آفریدی کے کمنٹس سے اختلاف کرتے ہوئے پاکستان کی اس شکست کو اپ سیٹ ہی کہا۔

جبکہ عامر ملک سمجھتے ہیں کہ گرین شرٹس سے سوال ہونا چاہئےکہ 9 اوور کے برابر گیندیں ضائع کرکے وہ میچ میں کیا نیا کرنا چاہ رہے تھے۔

یہاں صحافی فرید خان نے شایقین کو خوشخبری دی کہ پاکستان ٹیم اب بھی ایونٹ سے باہر نہیں ہوئی ہے، سیمی فائنل میں وہ اب بھی کوالی فائی کرسکتی ہے، بشرطیکہ وہ اپنے سارے میچز جیتے، اور جنوبی افریقہ بھارت او ر پاکستان سے میچ ہار جائے۔

قدرت کا نظام، کیا یہ تم ہو؟

گزشتہ ماہ انگلینڈ کے خلاف سیریز کےدوران ایک میچ ہارنے کے بعد جب ثقلین مشتاق پریس کانفرنس میں آئے تھے تو انہوں نے شکست کو قدرت کا نظام قرار دے کر جان چھڑائی تھی۔

بھارتی کرکٹ مبصرسشانت مہتا شاید ان کا یہ جواب نہ بھول سکے کیونکہ میچ کے بعد انہوں نے اس کے بارے میں ٹوئیٹ کیا۔انہوں نے کہا اس شکست پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہئے کیونکہ یہ تو قدرت کا نظام ہے۔

صحافی رائے اذلان نے زمبابوے کی ٹیم کی تصویر ٹوئٹ کرکے پوچھا کہ کیا یہ ‘قدرت کا نظام ہے’؟

ایک صارف ارسلان شہزاد نے پاکستان کی شکست کا ذمہ دار دفاعی حکمت عملی، بیٹنگ پاورپلےسے فائدہ نہ اٹھانا اور ناقص پلاننگ کو قرار دیا۔

باسط سبحانی نے حیدر علی کی سلیکشن پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جب انہیں نہ بیٹنگ آتی ہے، نہ فیلڈنگ، تو وہ ٹیم میں کیوں ہیں۔

ضیا صدیقی کے خیال میں جب تک بابر اعظم اور محمد رضوان کی آئی سی سی رینکنگ میں ٹاپ پر رہنے کی جدوجہد جاری رہے گی، قومی ٹیم کا سلیکشن غیر معیاری رہے گا، اور مینجمنٹ کی اپروچ نہیں بدلے گی، پاکستان کرکٹ میں کچھ اچھا نہیں ہوگا۔

صارف مہوش اعجاز کا سوال کہ کیا زمبابوے کی ٹیم بہتر ہوگئی ہے یا پاکستان کی ٹیم بدتر، بھی جواب کامنتظر ہے۔

اور عمران صدیق کی تجویز بھی قابلِ غور جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ اگر حیدر علی اور آصف علی جتنے چانسز اعظم خان کو مل جائیں تو وہ پاکستان کا بہترین ٹی ٹوئنٹی پلیئر بن سکتے ہیں۔

اس موقع پر ایک صارف ساج صادق نے گروپ ٹو کا پوائنٹس ٹیبل شئیر کرتے ہوئے پاکستا ن ٹیم کے سپورٹرز سے درخواست کی کہ بہتر ہوگا کہ وہ اس پوائنٹس ٹیبل و نہ دیکھیں، جس میں پاکستان چھ ٹیموں میں سے پانچویں نمبر پر ہے۔

ڈیوڈ ابھیشیک نے بھی ایسے میں پاکستان ٹیم کے کراچی ائیرپورٹ کوالی فائی کرنے کی خبر سنادی۔

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔