شوبز

یوٹیوب کو کشمیر سے متعلق گانا ہٹانے کی وجہ بتانی چاہیے تھی: حدیقہ کیانی

Written by Omair Alavi

کراچی — 

پاکستان کی پاپ اسٹار حدیقہ کیانی نے یومِ شہدائے کشمیر کے لیے بنایا گیا گانا ‘دائمی بہار’ یوٹیوب سے ہٹائے جانے پر کہا ہے کہ اس اقدام سے یوٹیوب کی اپنی ساکھ خراب ہوئی ہے۔

حدیقہ کیانی کا شمار ان گلوکاروں میں ہوتا ہے جنہوں نے فلم، ٹی وی اور میوزک ویڈیوز کے ذریعے بہت نام کمایا۔ حدیقہ کی ایک وجۂ شہرت دنیا بھر کے مختلف فن کاروں کے ساتھ مل کر گیت بنانا بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب ترک فن کاروں کے ساتھ ان کا نیا گانا ‘دائمی بہار’ ریلیز ہوا تو شائقین نے اسے بے حد پسند کیا۔

یہ گیت بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں 13 جولائی کو منائے جانے والے ‘یوم شہدا’ اور 15 جولائی 2016 کو ترکی میں حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکامی کے دن کی یاد میں ریلیز کیا گیا تھا۔

ترک گلوکار علی تولگا نے یہ گانا حدیقہ کے ساتھ مل کر گایا جب کہ گانے کے ترک بول ترگے ایورن اور اردو بول خود حدیقہ کیانی نے تحریر کیے تھے۔

حدیقہ کیانی نے اس گانے سے اپنے مداحوں کو بھی حیران کر دیا۔ انہوں نے اس گیت میں تین زبانوں ترک، کشمیری اور اردو میں گلوکاری کی اور اپنے مداحوں سے خوب داد سمیٹی۔

اس گیت کو جہاں مداحوں نے پسند کیا، وہیں صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ‘ٹوئٹر’ پر اسے شیئر کیا۔

یکن گانا ریلیز ہونے کے کچھ دیر بعد ہی یوٹیوب نے اسے اپنے پلیٹ فارم سے ہٹا دیا۔ گانا ہٹائے جانے کی تصدیق حدیقہ کیانی نے بھی کی۔ انہوں نے اپنی ‘انسٹا اسٹوری’ پر لکھا کہ کشمیر کے لیے ہمارا خراجِ تحسین یوٹیوب سے ہٹا دیا گیا ہے۔

یوٹیوب نے یہ گانا اس کے اصل لنک سے تو ہٹا دیا لیکن کچھ دیگر یوٹیوب چینلز نے اسے دوبارہ اپلوڈ کر دیا ہے۔ ‘دائمی بہار’ اب بھی مختلف یوٹیوب چینلز پر دیکھا جا سکتا ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے حدیقہ کیانی نے بتایا کہ اس گانے کی ریلیز کے پیچھے ایک نیک مقصد تھا۔ یوٹیوب کو یہ گانا حذف کرنے سے قبل وجہ بتانی چاہیے تھی یا پھر پیشگی اطلاع دینی چاہیے تھی۔

حدیقہ کیانی نے کہا کہ "دائمی بہار کشمیر کی جدوجہد آزادی میں شریک ان تمام لوگوں کے لیے لکھا گیا جو یا تو شہید ہو چکے ہیں یا اپنی آزادی کی خاطر اس وقت بھارتی فوج کے خلاف لڑ رہے ہیں۔”

ان کے بقول، "ایک پاکستانی فن کار ہونے کی حیثیت ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم کشمیریوں کا مؤقف دنیا بھر میں پھیلائیں۔”

حدیقہ کیانی نے کہا کہ "اس گانے کے ذریعے ہم نے کوشش کی کہ سوشل میڈیا اور بالخصوص یوٹیوب کے ذریعے 13 جولائی 1931 کو شہید ہونے والے کشمیریوں کو خراج تحسین پیش کریں اور ساتھ ہی چار سال قبل ترکی میں فوجی بغاوت ناکام بنانے والوں کو بھی یاد کریں۔

حدیقہ کیانی نے کہا کہ گانے میں ترک بول کی ادائیگی کے لیے وہ ترگے ایورن کے ساتھ ساتھ اُن کے دوست ڈاکٹر فرحان مجاہد کی اہلیہ کی بھی مشکور ہیں جن کا تعلق ترکی سے ہے۔

بقول حدیقہ کیانی، "دنیا بھر میں کشمیر کے معاملے کو نہ جانے کیوں وہ اہمیت نہیں دی جاتی جس کے کشمیری حق دار ہیں۔ پہلے ‘من دی موج’ اور اب ‘دائمی بہار’ کے ذریعے میں نے کوشش کی ہے کہ لوگوں کو بتایا جائے کہ کشمیر کا مسئلہ ہے کیا؟”

یوٹیوب سے گانا ہٹائے جانے پر حدیقہ کیانی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "ہمارے گانے کو چند ہی گھنٹوں میں ہزاروں لوگوں نے دیکھا اور پسند بھی کیا۔ اسے بلا وجہ اور بلا جواز ہٹا دینے سے کشمیریوں کے حقِ خود اِرادیت کو نقصان پہنچا اور دنیا بھر میں غیر جانب دار سمجھے جانے والے ‘یوٹیوب’ کی اپنی ساکھ بھی خراب ہوئی ہے۔”

حدیقہ کیانی نے مزید کہا کہ ‘دائمی بہار’ کو یوٹیوب سے ہٹانے کی کوئی وجہ تو سامنے نہیں آئی لیکن اگر آپ کو کشمیر میں ہونے والے "ظلم و ستم” کا علم ہے، تو آپ کے لیے وجہ جاننا ضروری نہیں۔

ان کے بقول ‘دائمی بہار’ کی تیاری اور اسے یوٹیوب پر پوسٹ کرنے کا مقصد امن اور پیار پھیلانا تھا۔ کسی کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کرنے میں کوئی برائی نہیں ہوتی۔

حدیقہ کیانی نے کہا کہ ‘کشمیر سیویٹاس’ نامی تنظیم، جس کے ساتھ ہم نے یہ گانا کیا، اس کی بھرپور کوشش ہے کہ یوٹیوب پر ‘دائمی بہار’ کا اصل لنک جلد از جلد بحال کیا جائے۔

حدیقہ کیانی کے چاہنے والوں نے گانا ریلیز ہونے کے بعد اسے خوب سراہا اور ان کے ساتھ ترک فن کاروں کی بھی تعریف کی۔

ٹوئٹر پر ظفر اقبال نامی ایک صارف نے لکھا کہ حدیقہ، علی تولگا اور ترگے ایورن آپ کا بہت شکریہ۔ آپ نے ترکی اور کشمیر کے شہدا کو یاد رکھا۔

کچھ صارفین نے یوٹیوب سے گانا ہٹائے جانے پر غصے کا اظہار کیا اور اسے بھارت کا ساتھ دینے سے تعبیر کیا۔

یاسر اسلم نے ٹوئٹر پر یوٹیوب کے اکاؤنٹ کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ کشمیر کی آواز دبانے اور اس پر قبضہ کرنے میں آپ بھارت کے ساتھ برابر کے شریک رہے ہیں۔

ٹونی آشی نامی ایک صارف نے سوال اٹھایا کہ کشمیر کی آزادی پر بنائے گئے گانے کو یوٹیوب سے ہٹانا بھارتی حکومت کی مداخلت کی وجہ سے ہے یا اس میں واقعی کوئی تیکنیکی مسائل تھے؟

‘اسٹینڈ فور کشمیر’ نامی ایک اکاؤنٹ نے اس کا جواب دیتے ہوئے لکھا کہ بھارت ہمیشہ کشمیر کے حق میں اٹھنے والی آوازوں کو ایسے ہی ہتھکنڈوں سے دباتا آیا ہے۔

واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب حدیقہ کیانی نے کشمیریوں یا ترک عوام کے لیے کوئی گیت تیار کیا ہو۔ ان کا مشہورِ زمانہ گیت ‘من دی موج’ بھی ایک کشمیری لوک گیت سے متاثر تھا۔

حدیقہ کیانی نے گزشتہ ماہ ایک تُرک گیت کے ذریعے مشہور ڈرامہ سیریز ‘ارطغرل غازی’ کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا تھا۔

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔