اسپورٹس

کیا جوکووچ رواں برس کے آخر تک کامیاب ترین ٹینس کھلاڑی بن جائیں گے؟

Written by Omair Alavi

کراچی — 

سربیا کے نوواک جوکووچ نے فرینچ اوپن ٹینس ٹائٹل دوسری بار جیت کر نہ صرف اپنے مداحوں کو خوش کر دیا بلکہ اپنے حریف کھلاڑیوں سوئٹزر لینڈ کے راجر فیڈرر اور اسپین کے رافیل نڈال کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

راجر فیڈرر اور رافیل نڈال نے اپنے کریئر کے دوران اب تک 20،20 سنگلز گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیتے ہیں۔ اتوار کو دوسری مرتبہ فرینچ اوپن جیتنے کے بعد جوکووچ کی سنگلز گرینڈ سلیم ٹرافیوں کی تعداد 19 ہو گئی ہے۔

آسٹریلیا کے روڈ لیور کے بعد وہ پہلے کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام گرینڈ سلیم ایونٹس ایک سے زائد مرتبہ جیتنے کا اعزاز حاصل کر رکھا ہے۔

ٹینس میں گرینڈ سلیم کیا ہوتا ہے اور اس کو جیتنا اتنا مشکل کیوں ہے؟

ٹینس میں ہر برس چار بڑے ٹورنامنٹ ہوتے ہیں جنہیں گرینڈ سلیم کہا جاتا ہے۔ ان میں سال کے آغاز میں آسٹریلین اوپن، مئی اور جون میں فرینچ اوپن، جون اور جولائی میں ومبلڈن اور اگست میں یو ایس اوپن کھیلا جاتا ہے۔

آسٹریلین اور یو ایس اوپن ہارڈ کورٹ پر کھیلے جاتے ہیں جب کہ فرینچ اوپن کلے کورٹ (سرخ مٹی) اور ومبلڈن گھاس پر کھیلا جاتا ہے۔

ہر سطح کا باؤنس، رفتار اور کنڈیشنز مختلف ہوتی ہیں اور اسی لیے ضروری نہیں کہ ورلڈ نمبر ون ان چاروں گرینڈ سلیم ایونٹس میں یکساں ماہر ہو۔

چیک ری پبلک کے ایوان لینڈل نے کبھی ومبلڈن اور امریکہ کے پیٹ سمپراس نے کبھی فرینچ اوپن ٹائٹل نہیں جیتا۔ لیکن اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ وہ اچھے کھلاڑی نہیں تھے۔ بس اس سطح پر دوسرے ان سے بہتر کھیل پیش کرتے تھے۔

گزشتہ برس ومبلڈن ٹینس چیمپئن شپ کا انعقاد کرونا کی وجہ سے نہیں ہوا تھا لیکن اس سال اس کے انعقاد کا قوی امکان ہے جس کے بعد یو ایس اوپن ٹینس ٹورنامنٹ بھی ہونا ہے۔ دونوں ایونٹس میں جوکووچ کی کارکردگی ماضی میں اچھی رہی ہے۔ آخری دو ومبلڈن ٹورنامنٹس کے تو وہ فاتح بھی ہیں۔

دوسری مرتبہ فرینچ اوپن جیتنے والے جوکووچ کئی ریکارڈز کے قریب

اپنے کریئر کے دوران دوسری مرتبہ فرینچ اوپن جیت کر نوواک جوکووچ نے بہت سارے گرینڈ سلیم ونرز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ 14 گرینڈ سلیم جیتنے والے امریکہ کے پیٹ سمپراس نے کبھی فرینچ اوپن نہیں جیتا جب کہ سب سے زیادہ 20 گرینڈ سلیم جیتنے والے راجر فیڈرر اپنے کریئر کے دوران یہ کارنامہ صرف ایک بار ہی انجام دے سکے۔

دوسری بار فرینچ اوپن جیتنے کے بعد نوواک جوکووچ کا شمار ان تین کھلاڑیوں میں ہونے لگا ہے جنہوں نے تمام گرینڈ سلیم ایک سے زائد مرتبہ جیتے ہیں۔

آسٹریلیا کے روئے ایمیرسن نے 60 کی دہائی میں سب سے پہلے یہ کارنامہ انجام دیا۔ انہوں نے کریئر کے دوران چھ آسٹریلین اوپن اور دو دو مرتبہ فرینچ، ومبلڈن اور یو ایس اوپن جیتے۔

آسٹریلیا ہی کے روڈ لیور نے 60 ہی کی دہائی کے دوران آسٹریلین اوپن تو تین مرتبہ جیتا لیکن چار ومبلڈن اور دو دو بار فرینچ اور یو ایس اوپن ٹائٹل اپنے نام کیا۔

اس فہرست میں تیسرا نام ہے نوواک جوکووچ کا ہے جو نو بار آسٹریلین اوپن، پانچ مرتبہ ومبلڈن، تین مرتبہ یو ایس اوپن اور دو بار فرینچ اوپن میں کامیابی سمیٹ چکے ہیں۔

جوکووچ اپنے حریفوں سے زیادہ فٹ اور کامیاب

فارم کی بات کی جائے تو 19 میں سے سات گرینڈ سلیم جوکووچ نے 30 برس کی عمر کو پہنچنے کے بعد جیتے۔ اگر وہ سال کے باقی دونوں گرینڈ سلیم جیتنے میں کامیاب ہو گئے تو 1937 میں امریکی ٹینس کھلاڑی ڈون بج اور 1962 اور 1969 میں روڈ لیور کے بعد کلینڈر گرینڈ سلیم جیتنے والے تیسرے کھلاڑی بن جائیں گے۔

اگر انہوں نے اس سال اولمپک گیمز میں بھی کامیابی حال کر لی تو ایک سال میں گولڈن گرینڈ سلیم جیتنے والے پہلے کھلاڑی بن جائیں گے۔

اگر 34 سالہ جوکووچ فرینچ اوپن کے فائنل میں خود سے 12 سال چھوٹے یونان کے اسٹیفانوس سٹسیپاس کو دو سیٹ کے خسارے سے واپس آ کر ہرا سکتے ہیں تو اپنے سے ایک سال بڑے رافیل نڈال، اور تقریباً چھ سال بڑے راجر فیڈرر کو بھی ٹف ٹائم دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

مجموعی کارکردگی میں بھی وہ ان دونوں کھلاڑیوں سے آگے ہیں۔ اب تک وہ اگر نڈال سے 28 میچ ہارے تو انہیں 30 بار شکست بھی دے چکے ہیں جب کہ فیڈرر کے خلاف وہ 27 میچوں میں کامیابی جب کہ 23 میں شکست کھا چکے ہیں۔

جوکووچ اپنے دونوں بڑے حریفوں سے زیادہ عرصہ نمبر ون پوزیشن پر براجمان رہ چکے ہیں اور رواں ہفتہ ان کا ٹاپ پوزیشن پر 325 واں ہفتہ ہو گا۔

ومبلڈن سے قبل ورلڈ نمبرون اور دفاعی چیمپئن

ومبلڈن میں کامیابی سے قبل نوواک جوکووچ بھرپور فارم میں تو ہیں ہی لیکن وہ ایونٹ میں کامیابی حاصل کر کے ہیٹ ٹرک کرنے کے لیے پرعزم بھی ہیں۔

گزشتہ سات برسوں میں انہوں نے پانچ مرتبہ فائنل میں جگہ بنائی جس میں سے چار بار ٹرافی اپنے نام کی۔

تین مرتبہ فائنل میں انہوں نے سب سے زیاد ومبلڈن ٹائٹل جیتنے والے راجر فیڈرر کو شکست دی۔

گزشتہ چھ برس میں تین یو ایس اوپن فائنل کھیلنے والا واحد کھلاڑی

یو ایس اوپن میں بھی ان کی کارکردگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ 2015 میں انہوں نے ایونٹ جیتا تو 2016 میں فائنل میں انہیں شکست ہوئی۔ انہوں نے پھر بھی ہمت نہ ہاری اور 2018 میں ایک مرتبہ پھر ایونٹ جیتنے میں کامیاب ہوئے۔

گزشتہ برس وہ اگر چوتھے راؤنڈ میں لائن آفیشل کو ‘غلطی’ سے بال مارنے پر ایونٹ سے باہر نہ ہوتے تو وہ با آسانی ایونٹ کے سیمی فائنل راؤنڈ تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔

دیکھنا یہ ہے کہ اس بار فرینچ اوپن میں اپنا ٹینس ریکٹ ایک تماشائی کو دینے والے نوواک جوکووچ کس طرح روٹھے امریکی شائقین کا دل جیتنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔

گرینڈ سلیم کے علاوہ دیگر ایونٹس میں جوکووچ کی کارکردگی

ٹینس میں گرینڈ سلیم کے بعد جن ایونٹس کو سب سے اہم سمجھا جاتا ہے ان میں اے ٹی پی ماسٹرز کا نام سرِفہرست ہے، ماسٹرز ایونٹ میں دنیا کے بہترین کھلاڑی ہی شرکت کر سکتے ہیں اور ان کے مجموعی ٹورنامنٹ کی تعداد نو ہوتی ہے۔

ان نو ٹورنامنٹ میں انڈین ویلز، میامی اوپن اور سنسناٹی ماسٹرز امریکہ میں، مونٹی کارلو اور پیرس ماسٹرز فرانس میں، میڈرڈ اوپن اسپین، اٹالین اوپن اٹلی، کینیڈین اوپن کینیڈا اور شنگھائی ماسٹرز چین میں کھیلا جاتا ہے۔

مجموعی طور پر دیکھا جائے تو رافیل نڈال کے پاس 36 ماسٹرز ٹائٹل ہیں مگر اتنے ہی نواک جوکووچ کے پاس بھی ہیں۔ لیکن جوکووچ کے پاس ماسٹرز سیریز کے نو کے نو ٹائٹل ہیں اور وہ ان کو ایک سے زائد مرتبہ بھی جیت چکے ہیں جو نڈال بھی نہیں کر سکے۔

مینز سنگلز ٹینس میں اگر جوکووچ 21 گرینڈ سلیم جیت بھی لیتے ہیں، تب بھی وہ ویمنز ٹینس کھلاڑیوں سے پیچھے ہوں گے۔ کیوں کہ آسٹریلیا کی مارگریٹ کورٹ (24)، امریکہ کی سرینا ولیمز (23) اور جرمنی کی اسٹیفی گراف (22) گرینڈ سلیم جیت کر پھر بھی ان سے آگے ہوں گی۔

Omair Alavi – BOL News

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔