اسپورٹس

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ: کیا ناقابلِ شکست پاکستان ٹیم آسٹریلیا کو پہلی بار ناک آؤٹ کر سکے گی؟

Written by Omair Alavi

کراچی — 

ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ اپنے آخری مراحل کی جانب بڑھ رہا ہے اور اب ایونٹ میں مجموعی طور پر صرف دو میچ ہونا باقی ہیں۔ ایونٹ کی چار بہترین ٹیموں نے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کی جہاں پہلے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ نے انگلینڈ کو شکست دے کر فائنل میں جگہ بنا لی ہے۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا پہلا سیمی فائنل بدھ کو انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلا گیا جہاں نیوزی لینڈ نے فتح سمیٹی۔ ایونٹ کا دوسرا سیمی فائنل جمعرات کو پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلا جانا ہے۔

اس ایونٹ میں اگر اب تک کی پاکستان کی کارکردگی کی بات کریں تو دیگر ٹیموں کے مقابلے اس کی کارکردگی سب سے بہتر رہی ہے اور وہ ایونٹ میں اب تک ناقابلِ شکست رہنے والی واحد ٹیم ہے۔

پاکستان ٹیم نے اس ورلڈ کپ کے سپر 12 مرحلے میں نہ صرف پانچوں میچز میں کامیابی حاصل کی بلکہ وہ کر دکھایا جو اس سے پہلے ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم نہیں کرسکی تھی۔

پاکستان ٹیم نے اس ورلڈ کپ میں اپنے پہلے ہی میچ میں روایتی حریف بھارت کو دس وکٹوں سے شکست دی جو کسی بھی ورلڈ کپ کے مقابلوں میں پاکستان کی بھارت کے خلاف پہلی فتح تھی۔

اب میگا ایونٹ کے ناک آؤٹ مرحلے میں پاکستان اور آسٹریلیا مدِمقابل ہیں۔ دونوں ٹیمیں ورلڈ کپ مقابلوں میں کئی بار آمنے سامنے آئی ہیں۔ لیکن ناک آؤٹ میں کامیاب ہمیشہ آسٹریلوی ٹیم ہی رہی ہے۔

پاکستان اور آسٹریلیا کون کس پر بھاری؟

پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان اب تک 104 ون ڈے انٹرنیشنل میچز کھیلے گئے ہیں جس میں سے آسٹریلیا کو 68 میں کامیابی ملی جب کہ 32 میں فتح پاکستان کو ملی۔ دونوں ٹیموں کے درمیان ایک میچ ٹائی اور تین بے نتیجہ رہے۔

پچاس اوورز کے کرکٹ ورلڈ کپ میں دونوں ٹیمیں دس بار آمنے سامنے آئیں جس میں آسٹریلیا کو چھ اور پاکستان کو چار مرتبہ کامیابی ملی۔

دونوں ٹیموں کے درمیان لیگ میچ میں ہمیشہ کانٹے کا مقابلہ ہوا البتہ ناک آؤٹ مرحلے میں جب جب دونوں ٹیمیں ٹکرائیں پاکستان کو آسٹریلیا سے شکست ہوئی۔

سن 1987 میں لاہور میں پچاس اوور میچز کے ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں آسٹریلیا نے پاکستان کو شکست دے کر فائنل میں جگہ بنائی تھی جب کہ بارہ سال بعد لارڈز میں کھیلے گئے فائنل میں یک طرفہ مقابلے کے بعد پاکستان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

ادھر ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کرکٹ میں دونوں ٹیمیں 23 مرتبہ مدِمقابل آئی ہیں جس میں 12 مرتبہ پاکستان اور نو مرتبہ آسٹریلوی ٹیم جیتنے میں کامیاب ہوئی ہے۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میچز میں دونوں ٹیمیں چھ مرتبہ آمنے سامنے آئیں جس میں تین مرتبہ پاکستان اور تین مرتبہ آسٹریلیا کامیاب ہوا۔ لیکن گرین شرٹس اور کینگروز ایک مرتبہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں مدِ مقابل آئے جہاں پاکستان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

یہ سیمی فائنل پاکستانیوں کو اب بھی یاد ہوگا جہاں آسٹریلوی بلے باز مائیکل ہسی نے آخری اوور میں میچ کا پانسہ پلٹ دیا تھا۔

سال 2010 کے اس ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سیمی فائنل میں آسٹریلیا نے پاکستان کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی تھی جسے کپتان شاہد آفریدی نے نہ صرف قبول کیا تھا بلکہ اس کا بھرپور فائدہ بھی اٹھایا تھا۔

گرین شرٹس نے مقررہ 20 اوورز میں چھ وکٹ پر 191 رنز بناکر مخالف ٹیم کو ایک اچھا ہدف دیا تھا، جسے آسٹریلیا نے ایک گیند قبل ہی حاصل کرلیا تھا۔

شائقین کو سعید اجمل کا وہ آخری اوور بھی یاد ہو گا جس میں مائیکل ہسی نے تین چھکے اور ایک چوکا مار کر پاکستان کی فائنل کھیلنے کی امیدوں پر پانی پھیر دیا تھا۔

اس ورلڈ کپ کے فائنل میں انگلینڈ نے آسٹریلیا کو شکست دے کر ٹرافی اپنے نام کی تھی۔ لیکن پاکستان ٹیم اس شکست کے بعد سے اب تک فائنل میں جگہ نہیں بنا سکی ہے۔

کیا اس بار پاکستان کرکٹ ٹیم آسٹریلیا کو شکست دے سکے گی؟

پاکستان ٹیم کو اگر آسٹریلیا کے خلاف پہلی بار ورلڈ کپ کا ناک آؤٹ مرحلہ جیتنا ہے تو انہیں اسی طرح کا کھیل کھیلنا ہوگا جیسے بھارت کے خلاف پہلے میچ میں کھیلا تھا۔

کپتان بابر اعظم کا بھی میچ سے قبل یہی کہنا تھا کہ اسی کمبی نیشن کے ساتھ میچ میں جائیں گے جو اب تک ناقابلِ شکست ہے۔

پاکستانی ٹیم کے پاس بابر اعظم اور محمد رضوان کی کامیاب اوپننگ جوڑی ہے۔ تو شعیب ملک اور محمد حفیظ کی صورت میں مڈل آرڈر میں تجربہ کار کھلاڑی موجود ہیں۔ اسی طرح بالنگ میں شاہین شاہ آفریدی اور حارث رؤف میچ کا پانسہ پلٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

وہیں آسٹریلوی ٹیم کے پاس بھی ڈیوڈ وارنر، جوش ہیزل وڈ اور ایڈم زیمپا جیسے کھلاڑی ہیں جو میچ کی صورتِ حال تبدیل کرسکتے ہیں۔

Omair Alavi – BOL News

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔