اسپورٹس

ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کی فیورٹ آسٹریلیا کے پاس غلطی کی کوئی گنجائش نہیں

ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کی فیورٹ آسٹریلیا کے پاس غلطی کی کوئی گنجائش نہیں
Written by Omair Alavi

ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ کا میلہ آسٹریلیا میں زور و شور سے جاری ہے اور تمام ٹیموں نے سپر 12 مرحلے میں اپنا ایک ایک میچ کھیل لیا ہے جس کے بعد پوائنٹس ٹیبل کی صورتِ حال دلچسپ ہوگئی ہے۔

گروپ ون میں نیوزی لینڈ کے ساتھ ساتھ سابق چیمپئنز سری لنکا اور انگلینڈ کی ٹیمیں دو ،دو پوائنٹس کے ساتھ پہلی تین پوزیشن پر براجمان ہیں جب کہ آئرلینڈ اور افغانستان کے ساتھ نچلے نمبروں پر دفاعی چیمپئن آسٹریلیا بھی موجود ہے۔

گروپ ٹو میں پہلی اور دوسری پوزیشن پر بنگلہ دیش اور بھارت کی ٹیمیں براجمان ہیں جو اپنا ایک ایک میچ جیت چکی ہیں۔ اس گروپ میں شامل بے نتیجہ میچ کھیلنے والی جنوبی افریقہ اور زمبابوے ایک ایک پوائنٹس کے ساتھ تیسرے اور چوتھے نمبر پر ہیں۔

پاکستان اور نیدرلینڈز کی ٹیموں کا ایک ایک میچ کے بعد کوئی پوائنٹ نہیں، لیکن اگلے میچ کے بعد کامیابی دونوں ٹیموں کو پوائنٹس ٹیبل پر بہتر پوزیشن پر پہنچا سکتی ہے۔

فی الحال شائقین کرکٹ کی نظریں پرتھ میں منگل کو کھیلے جانے والے آسٹریلیا اور سری لنکا کے میچ پر ہوں گی جس کے بعد گروپ ون کی پوزیشن میں فرق آنے کا امکان ہے۔

کامیابی کی صورت میں میزبان ٹیم ٹاپ تھری میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو سکتی ہے۔

آسٹریلوی ٹیم پر سری لنکا کے خلاف میچ میں کامیابی حاصل کرنے کا شدید دباؤ ہو گا۔ کیوں کہ کرکٹ مبصرین نے آسٹریلیا کو ایونٹ کا ہاٹ فیورٹ قرار دیا تھا تاہم نیوزی لینڈ سے پہلے میچ میں بڑی شکست کے بعد اب میزبان ٹیم کو لازمی جیت درکار ہے۔

سابق کرکٹرز کی رائے میں کون سی چار ٹیمیں سیمی فائنل میں جگہ بنائیں گی؟

سابق کرکٹرز اور مبصرین نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے قبل بھارت، آسٹریلیا، پاکستان اور جنوبی افریقہ کی ٹیموں کو فیورٹ قرار دیا تھا اور امید کا اظہار کیا تھا کہ یہ ٹیمیں سیمی فائنل اور فائنل کھیل سکتی ہیں۔

ایونٹ کے آغاز سے قبل دبئی میں مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق پاکستانی کپتان وسیم اکرم نے پیش گوئی کی تھی کہ وہ دفاعی چیمپئن آسٹریلیا کے ساتھ ساتھ پاکستان اور بھارت کو سیمی فائنل میں جگہ بناتے دیکھ رہے ہیں جب کہ جنوبی افریقہ کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ٹیمپا باووما کی ٹیم ایونٹ کی ‘ڈارک ہارس’ ثابت ہوسکتی ہے۔

لٹل ماسٹر سچن ٹنڈولکر بھی وسیم اکرم کی بیشتر پیش گوئی سے اتفاق کرتے ہیں۔ تاہم ان کے خیال میں ایونٹ کے سیمی فائنل میں آسٹریلیا، بھارت، اور پاکستان کے ساتھ انگلینڈ کی ٹیم کوالی فائی کرے گی۔

ایونٹ سے قبل بھارتی اسپورٹس میگزین اسپورٹس اسٹار سے بات کرتے ہوئے سچن ٹنڈولکر کا کہنا تھا کہ چاہتے تو وہ بھی ہیں کہ بھارت کی ٹیم چیمپئن بن کر واپس آئے لیکن پاکستان، آسٹریلیا اور انگلینڈ بھی کسی سے کم نہیں۔

انہوں نے نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کی بھی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں تعجب نہیں ہوگا اگر ان دونوں ٹیموں نے بھی اگلے مرحلے کے لیے کوالی فائی کیا۔

ان کے خیال میں کیویز اور پروٹیز کے لیے آسٹریلوی کنڈیشنز زیادہ مختلف نہیں ہوں گی جس سے ان کو فائدہ ہوسکتا ہے۔ تاہم فاتح انہی ٹیموں میں سے ہوگا جو اس سے قبل ٹرافی جیتنے میں کامیاب ہوئی ہیں۔

اب تک کھیلے گئے ورلڈ کپ مقابلوں میں سب سے کامیاب ٹیم ویسٹ انڈیز کی رہی ہے جس نے سات ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ایونٹس میں سے دو اپنے نام کیے۔لیکن 2012 اور 2016 میں ورلڈ کپ کا تاج سجانے والی ٹیم کا سفر اس مرتبہ کوالی فائنگ راؤنڈ میں ہی ختم ہوگیا۔

سابق ویسٹ انڈین کھلاڑی کرس گیل اپنی ٹیم کی نہ صرف کوالی فائنگ راؤنڈ میں دبنگ کارکردگی کے لیےپرامید تھے، بلکہ انہوں نے تو اس کے فائنل تک رسائی حاصل کرنے کی پیش گوئی کردی تھی۔ لیکن ان کی یہ پیش گوئی غلط ثابت ہوئی ہے۔

کمنٹری کی غرض سے آسٹریلیا میں موجود سابق بھارتی کپتان اور لیجنڈری بلے باز سنیل گواسکرسمجھتے ہیں کہ ایونٹ کا فائنل بھارت اور آسٹریلیا کی ٹیموں کے درمیان ہی ہوگا۔ ان کے مطابق بھارت نے ایونٹ کے لیے بہترین ٹیم بھیجی ہے جب کہ آسٹریلیا میں ہونے کی وجہ سے وہ آسٹریلیا کو سپورٹ کررہے ہیں۔

آج سے تیس سال قبل سنیل گواسکر نے آسٹریلیا میں ہی کھیلے جانے والے کرکٹ ورلڈ کپ کے لیے پاکستان کو ایک ایسے وقت میں فیورٹ قرار دیاتھا جب شائقین کرکٹ بھی انہیں سپورٹ نہیں کررہے تھے۔

سابق آسٹریلوی آل راؤنڈر ٹام موڈی بھی گواسکر کی طرح آسٹریلیا اور بھارت کا فائنل دیکھ رہے ہیں۔ لیکن انہوں نے انگلینڈ اور پاکستان کی سیمی فائنل تک رسائی کی بھی پیش گوئی کی۔

آسٹریلوی لیجنڈز کا ٹیم کو مشورہ

پہلے میچ میں شکست کے بعد آسٹریلوی ٹیم پر اگرچہ دباؤ بڑھا ہوگا لیکن آسٹریلوی لیجنڈز ایڈم گلکرسٹ اور رکی پونٹنگ کے خیال میں دفاعی چیمپئن آسٹریلیا ایونٹ میں کم بیک کرسکتی ہے۔

ایڈم گلکرسٹ کے مطابق نیوزی لینڈ کے خلاف شکست کے بعد آسٹریلوی ٹیم ایک مشکل پوزیشن میں ہے، اسے ٹورنامنٹ میں آگے بڑھنے کے لیے سری لنکا کو ہرحال میں شکست دینا ہوگی۔

انہوں نے 1999 کے کرکٹ ورلڈ کپ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت بھی آسٹریلوی ٹیم ایسی ہی صورتِ حال سے دوچار تھی، جس کے بعد کھلاڑیوں کے درمیان ایک میٹنگ ہوئی جس میں سب نے اپنے مسائل بیان کیے، جنہیں حل کرنے کے بعد ٹیم نے نہ صرف جیت کی راہ پر گامزن ہوئی بلکہ ٹرافی جیتنے میں کامیاب ہوئی۔

ان کے خیال میں موجودہ ٹیم کو بھی آف دی فیلڈ مسائل حل کرکے ہی آن فیلڈ کامیابی مل سکتی ہے۔

ادھر 1999 کے ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم کے رکن اور 2003 اور 2007 کی ورلڈ کپ ٹرافی جیتنے والے کپتان رکی پونٹنگ نے بھی آسٹریلوی ٹیم کو مشورہ دیا کہ وہ فاسٹ بالرز کو بہتر انداز میں استعمال کرکے مقامی کنڈیشنز کا فائدہ اٹھائیں۔

ان کے خیال میں آسٹریلوی پیسرز اگر سری لنکن بیٹرز کو شارٹ پچ گیندوں سے پریشان کرنے میں کامیاب ہوگئے تو ان کی ٹیم میچ جیت سکتی ہے۔

انہوں نے آسٹریلیا کو خبردار کیا کہ وہ سری لنکا کو آسان حریف نہ سمجھے، ان کے پاس ونیندو ہسارانگا ،داسون شناکا اوربھنوکا راجاپاکسا جیسے کھلاڑی موجود ہیں، جو کسی بھی میچ کا پانسہ پلٹنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔