اسپورٹس

ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ فائنل میں مدِ مقابل نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کا کب کب سامنا ہوا؟

Written by Omair Alavi

سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ نے سابق چیمپئن انگلینڈ اور آسٹریلیا نے سابق چیمپئن پاکستان کو شکست دے کر میگا ایونٹ کے ٹائٹل میچ میں جگہ بنائی ہے۔ (فائل فوٹو)

کراچی — 

ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کا اختتام اتوار کو آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں میں ہونے والے فائنل سے ہو رہا ہے۔ دونوں ٹیمیں پہلی مرتبہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فاتح کا تاج سر پر سجانے کے لیے میدان میں اتریں گی۔

سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ نے سابق چیمپئن انگلینڈ اور آسٹریلیا نے سابق چیمپئن پاکستان کو شکست دے کر میگا ایونٹ کے ٹائٹل میچ میں جگہ بنائی ہے۔

ایونٹ میں دونوں ٹیمیں بھرپور فارم میں نظر آئیں اور اپنے اپنے گروپ میں دونوں ہی نے دوسری پوزیشن حاصل کی۔

آسٹریلیا نے پوائنٹس ٹیبل پر ٹاپ کرنے والی انگلش ٹیم جب کہ نیوزی لینڈ نے ناقابلِ شکست رہنے والی پاکستانی ٹیم کو شکست دی۔

اتوار کو دبئی میں کھیلے جانے والے فائنل سے قبل نیوزی لینڈ کی ٹیم کو اس وقت بڑا دھچکا لگا ہے جب ان کے ان فارم وکٹ کیپر بیٹر ڈیون کونوے زخمی ہونے کی وجہ سے فائنل سے باہر ہو گئے ہیں۔

ڈیون کونوے نے سیمی فائنل میں ذمہ داری سے بیٹنگ کرتے ہوئے ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کیا تھا اور ان کی غیر موجودگی میں ٹم سیفرٹ وکٹوں کی رکھوالی کریں گے۔

اگرچہ آسٹریلوی شائقین انگلینڈ کو روایتی حریف سمجھتے ہیں تو نیوزی لینڈ بھی ان سے زیادہ پیچھے نہیں ہے۔

دونوں ٹیموں کے درمیان اب تک 138 ون ڈے میچز کھیلے گئے جس میں آسٹریلیا نے 92، نیوزی لینڈ نے 39 جیتے اور سات میچ بے نتیجہ رہے۔

چالیس سال قبل کھیلے جانے والے ایک میچ میں آسٹریلوی کپتان کی ایک حرکت کیویز کو اتنی ناگوار گزری کہ معاملہ دونوں ممالک کے وزرائے اعظم تک پہنچ گیا۔

ہوا کچھ یوں کہ یکم فروری 1981 کو تین ملکی ورلڈ سیریز کے تیسرے فائنل کے آخری لمحات میں کیویز کو میچ جیتنے کے لیے سات اور میچ ٹائی کرنے کے لیے چھ رنز درکار تھے۔

آسٹریلوی ٹیم کی قیادت گریگ چیپل اور ان کی طرف سے آخری اوور ان کے بھائی ٹریور چیپل کررہے تھے ۔

جیسے ہی کیوی بلے باز برائن مک اینچی بیٹنگ کرنے کے لیے وکٹ پر آئے گریگ چیپل نے اپنے بھائی کو ہدایت دی کہ وہ نارمل بال کے بجائے ‘انڈر آرم’ یعنی زیرِ بازو گیند پھینکیں۔ جسے اس وقت تک آسٹریلوی کرکٹ میں غیر قانونی نہیں سمجھا جاتا تھا۔

ٹریور چیپل نے امپائرز کو آگاہ کر کے انڈر آرم گیند پھینکی۔ جسے بیٹ سے روکنے کے بعد کیوی بلے باز نے اپنا بلا غصے سے ہوا میں اچھال دیا۔

میچ تو آسٹریلیا نے چھ رنز سےجیت لیا لیکن دنیا بھر کے کرکٹ مداحوں کو مایوس بھی کیا اور شرمندہ بھی۔

اس حرکت کی گونج نہ صرف کمنٹری بکس تک سنی گئی بلکہ دونوں ممالک کے وزرائے اعظم نے بھی آسٹریلوی کپتان کی ‘انڈر آرم بال’ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے ‘انڈر آرم بال’ پر ہمیشہ کے لیے پابندی لگا دی لیکن کیویز کا غصہ آج بھی ٹھنڈا نہیں ہوا۔

آسٹریلیا کا پلڑا بھاری

نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کی ٹیموں نے حالیہ دنوں میں جہاں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا وہیں آپس کے مقابلوں میں بھی ان کے درمیان ہمیشہ کانٹے کا مقابلہ ہوا۔

ون ڈے میں تو آسٹریلیا کو برتری حاصل ہے ہی، ورلڈ کپ کرکٹ میں بھی آسٹریلیا کی کامیابیوں کا تناسب پڑوسی ملک کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

پچاس اوور کے ورلڈ کپ کی تاریخ میں دونوں ٹیموں کے درمیان اب تک 11 ون ڈے انٹرنیشنل میچز کھیلے گئے جن میں 2015 کے فائنل سمیت آسٹریلیا نے 8 میچز جیتے۔ نیوزی لینڈ نے مجموعی طور پر آسٹریلیا کو 3 مرتبہ شکست دی لیکن ناک آؤٹ مرحلے میں جب بھی دونوں ٹیمیں آمنے سامنے آئیں فتح نے آسٹریلیا ہی کے قدم چومے۔

سن 1987 کے ورلڈ کپ میں دونوں ٹیمیں دو مرتبہ آمنے سامنے آئیں اور دونوں ہی بار ٹرافی جیتنے والی آسٹریلوی ٹیم نے ہی کامیابی حاصل کی۔

سن 1992 کے ورلڈ کپ کا پہلا میچ دونوں میزبان ممالک کے درمیان کھیلا گیا جس میں کپتان مارٹن کرو کی شاندار سنچری کی بدولت نیوزی لینڈ نے فتح سمیٹی۔

چار سال بعد ورلڈ کپ 1996 کے چوتھے کوارٹر فائنل میں آل راؤنڈر کرس ہیرس کی 130 رنز کی اننگز کی بدولت نیوزی لینڈ کو جیت کا آسرا تو ہوا تھا لیکن جواب میں مارک وا کے 110 اور اسٹیو وا کے ناقابل شکست 59 رنز کی بدولت آسٹریلیا نے کامیابی حاصل کی۔

آسٹریلیا نے 1999 کے ورلڈ کپ میں ٹرافی اپنے نام کی تھی لیکن لیگ میچ میں راجر ٹوز کے ناقابل شکست 80 رنز کی بدولت کیویز نے آسٹریلیا کو پانچ وکٹ سے ہرایا تھا۔

دونوں ٹیموں کا اگلا ٹکراؤ ورلڈ کپ 2003 میں ہوا جہاں شین بونڈ کی چھ وکٹیں بھی نیوزی لینڈ کے کام نہ آئیں۔

بریٹ لی نے آسٹریلیا کی جانب سے پانچ شکار کرکے آسٹریلیا کو جیت کی راہ پر گامزن کیا۔

چار سال بعد ورلڈ کپ 2007 کے سپر ایٹ مرحلے میں پاکستان کے موجودہ بیٹنگ کنسلٹنٹ میتھیو ہیڈن کے 103 اور رکی پونٹنگ اور شین واٹسن کی نصف سنچریوں کی وجہ سے آسٹریلیا نے نیوزی لینڈ کو 215 رنز کے بڑے مارجن سے شکست دی۔

اگر 2011 کے ورلڈ کپ میں آسٹریلیا نے نیوزی لینڈ کو 7 وکٹ سے شکست دی تو اگلے ایونٹ کے لیگ میچ میں نیوزی لینڈ نے ایک وکٹ سے کامیابی حاصل کرکے حساب چکتا کردیا۔

لیکن ورلڈ کپ 2015 کے فائنل میں جب دونوں ٹیمیں آمنے سامنے آئیں تو آسٹریلیا نے ہمیشہ کی طرح ناک آؤٹ مرحلے میں مخالف ٹیم کو ناک آؤٹ کیا اور ٹرافی اپنے ساتھ لے گئے۔

آخری مرتبہ پچاس اوور کے ورلڈ کپ میں دونوں ٹیموں کا مقابلہ 2019 میں لارڈز کے مقام پر ہوا۔

اس لیگ میچ میں آسٹریلیا نے عثمان خواجہ کے 88 رنز اور مچل اسٹارک کی پانچ وکٹوں کی بدولت 86 رنز سے فتح سمیٹ کر نیوزی لینڈ پر اپنی بالادستی قائم رکھی۔

کیوی پیسر ٹرینٹ بولٹ کی ہیٹ ٹرک بھی نیوزی لینڈ کو شکست سے نہ بچاسکی۔

ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں دونوں ٹیمیں مد مقابل تو کم ہوئیں لیکن آسٹریلیا کی جیت کا تناسب یہاں بھی زیادہ ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان 14 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز کھیلے گئے ہیں جن میں سے 9 آسٹریلیا اور 4 نیوزی لینڈ نے جیتے۔

ایک میچ ٹائی ہوا جس میں کامیابی نیوزی لینڈ نے حاصل کی۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں دونوں ٹیمیں صرف ایک مرتبہ ہی آمنے سامنے آئیں۔

پانچ سال قبل دھرمشالہ میں کھیلا گیا میچ نیوزی لینڈ نے 8 رنز سے اپنے نام کیا تھا۔

کن کھلاڑیوں پر انحصار ہو گا؟

اگر میگا ایونٹ میں دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں کی انفرادی کارکردگی پر نظر ڈالی جائے تو اس میں کئی کھلاڑی قابل ذکر ہیں۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے ٹاپ اسکوررز میں تو چھ میچز میں 236 رنز کے ساتھ ڈیوڈ وارنر چوتھے نمبر پر ہیں اور انہیں پہلی پوزیشن پر موجود بابر اعظم کو دوسرے نمبر پر بھیجنے کے لیے 67 رنز بنانا ہوں گے۔

ڈیوڈ مچل 197 رنز کے ساتھ نیوزی لینڈ کے ٹاپ اسکورر ہیں جب کہ مارٹن گپٹل 180 رنز کے ساتھ ان سے 17 رنز پیچھے ہیں۔

بالرز میں آسٹریلیا کے ایڈم زیمپا چھ میچز میں 12 وکٹوں کے ساتھ اپنی ٹیم کے سب سے کامیاب بالر ہیں۔

انہیں ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے کے لیے مزید پانچ شکار کرنا ہوں گے کیونکہ سری لنکا کے ونیندو ہسارانگا آٹھ میچوں میں 16 وکٹوں کے ساتھ اب بھی سب سے آگے ہیں۔

نیوزی لینڈ کے ٹرینٹ بولٹ 11 اور ایش سودھی 9 وکٹوں میں اضافے کے لیے اتوار کو آسٹریلیا کے خلاف میدان میں اتریں گے۔

وکٹ کیپرز کے معاملے میں آسٹریلیا کے میتھیو ویڈ اس وقت آٹھ شکاروں کے ساتھ سرفہرست ہیں جب کہ نیوزی لینڈ کے ڈیون کونوے 5 شکاروں کے ساتھ چھٹے نمبر پر ہیں۔

اگر اتوار کو میچ میں ٹم سیفرٹ نے وکٹ کیپنگ کےفرائض انجام دیے تو یہ ایونٹ میں ان کا دوسرا میچ ہوگا۔

پہلے میچ میں وہ صرف ایک ہی شکار کرسکے تھے۔

جہاں آسٹریلیا کو آل راؤنڈر مچل مارش اور فاسٹ بالر زمچل اسٹارک اور جوش ہیزل وڈ سے امیدیں ہیں وہیں کیوی ٹیم کے مداح پر امید ہیں کہ بڑے میچ میں کپتان کین ولیمسن کا جادو چلے گا اور ٹم ساؤتھی اپنے تجربہ کا استعمال کرکے ٹیم کو پہلی بار ٹی ٹوئنٹی کا عالمی چیمیئن بنادیں گے۔

Omair Alavi – BOL News

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔