شوبز

اس سال کے آسکرز میں نیا کیا تھا؟

Written by Omair Alavi

فلمی دنیا کے سب سے بڑے ایوارڈ آسکرز کا میلہ اتوار کو امریکہ کے شہر لاس اینجلس میں سجا لیکن کرونا کی وجہ سے اس بار وہ رنگینیاں دیکھنے کو نہیں ملیں۔

رواں برس ایونٹ کو یادگار بنانے والے آسکر کے فاتحین کا تعلق صرف امریکہ اور برطانیہ سے نہیں بلکہ دیگر ممالک سے بھی تھا۔

ان اداکاروں نے نہ صرف کئی ریکارڈز بنائے بلکہ ساتھ ہی ساتھ نئی روایات کی بھی بنیاد رکھ دی ہے۔

آسکرز ایوارڈ کی 93 ویں تقریب کو چار چاند لگانے والے کارناموں پر نظر ڈالتے ہیں۔

تین مرتبہ آسکرز جیتنے والی فرانسس میک ڈورمنڈ

اکیڈمی ایوارڈز کی تاریخ میں ایک سے زائد ایوارڈز تو کئی اداکار و اداکاراؤں نے حاصل کیے ہیں لیکن تین ایوارڈز جیتنے والوں کی فہرست میں بہت کم لوگ شامل ہیں۔

رواں برس کے آسکرز میں ہالی وڈ اداکارہ فرانسس میک ڈورمنڈ فلم ‘نومیڈ لینڈ ‘ میں بہترین اداکاری کا ایوارڈ حاصل کرنے کے بعد اس فہرست میں شامل ہو گئیں ہیں۔

ہدایت کارہ کلوئی چاؤ (دائیں)، اداکارہ فرانسس میک ڈورمنڈ (بائیں)
ہدایت کارہ کلوئی چاؤ (دائیں)، اداکارہ فرانسس میک ڈورمنڈ (بائیں)

اداکارہ فرانسس میک ڈورمنڈ اس سے قبل بھی دو مرتبہ بہترین اداکاری کا اکیڈمی ایوارڈ اپنے نام کر چکی ہیں۔ انہیں 1996 میں ‘فارگو’ اور 2017 میں ‘تھری بل بورڈز آؤٹ سائیڈ ایبنگ میسوری’ میں شاندار پرفامنس پر اکیڈمی ایوارڈ ملا تھا۔

یاد رہے کہ بہترین اداکارہ کے سب سے زیادہ اکیڈمی ایوارڈز جیتنے کا ریکارڈ آج بھی کیتھرین ہیپ برن کے پاس ہے جنہوں نے اپنے کریئر کے دوران چار آسکرز جیتے ہیں۔

ویسے تو اداکارہ میریل اسٹریپ بھی تین مرتبہ آسکرز جیت چکی ہیں لیکن انہیں ایک ایوارڈ بہترین معاون اداکارہ کی حیثیت سے ملا تھا جس کی وجہ سے تین آسکرز جیتنے والی فہرست میں اداکارہ فرانسس میک ڈورمنڈ کا دوسرا نمبر ہے۔

انتھونی ہاپکنز، اکیڈمی ایوارڈ جیتنے والا سب سے بڑی عمر کا اداکار

اداکار انتھونی ہاپکنز کو پہلی مرتبہ 1991 میں فلم 'سائلنس آف دی لیمبز' میں بہترین کارکردگی پر اکیڈمی ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
اداکار انتھونی ہاپکنز کو پہلی مرتبہ 1991 میں فلم ‘سائلنس آف دی لیمبز’ میں بہترین کارکردگی پر اکیڈمی ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔

معروف اداکار انتھونی ہاپکنز نے فلم ‘دی فادر’ کے لیے بہترین اداکار کا ایوارڈ اپنے نام کر کے ایک نہیں بلکہ دو ریکارڈز بنائے ہیں۔

بہترین اداکار کا آسکر اپنے نام کرتے وقت اداکار انتھونی ہاپکنز کی عمر 83 برس ہے جو پچھلے ریکارڈ ہولڈر کرسٹوفر پلمر سے بھی زیادہ ہے۔

حال ہی میں انتقال کر جانے والے اداکار کرسٹوفر پلمر کو 2011 میں 82 برس کی عمر میں فلم ‘بیگینرز’ کے لیے بہترین معاون اداکار کا آسکر ملا تھا۔

علاوہ ازیں انتھونی ہاپکنز کا دوسرا ریکارڈ انہیں دیے جانے والے دو آسکرز ایوارڈز کے درمیان سب سے زیادہ وقفے کا ہے۔

انتھونی ہاپکنز کو پہلی مرتبہ 1991 میں فلم ‘سائلنس آف دی لیمبز’ میں بہترین کارکردگی پر اکیڈمی ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ اب 29 برس بعد انہیں فلم ‘دی فادر’ کے لیے بہترین اداکار کا دوسرا آسکر ایوارڈ دیا گیا ہے۔ یوں انہوں نے اداکار جیک نکلسن کا 22 برس کے وقفے کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔

اداکار جیک نکلسن نے پہلے 1975 میں فلم ‘ون فلیو اوور دی کوکوز نیسٹ’ اور پھر 1997 میں ‘ایس گڈ ایس اٹ گیٹس’ میں شاندار اداکاری پر آسکر ایوارڈ جیتا تھا۔

اکیڈمی ایوارڈز کے درمیان سب سے زیادہ وقفے کی فہرست میں اداکار ڈینئل ڈے لیوئس بھی آتے ہیں لیکن وہ اس فہرست کے لیے موزوں نہیں۔ کیوں کہ انہیں پہلا ایوارڈ 1989 میں ‘مائی لیفٹ فٹ’ پر ملا تھا جس کے بعد انہیں دوسرا ایوارڈ 2007 میں ‘دئیر ول بی بلڈ’ اور تیسرا 2012 میں ‘لنکن’ پر ملا۔

دوسری جانب خواتین میں یہ ریکارڈ اداکارہ کیتھرین ہیپ برن کے پاس ہے جنہوں نے بہترین اداکارہ کا پہلا آسکر 1933 میں ‘مورننگ گلوری’ پر جیتا تھا جس کے بعد انہوں نے دوسرا آسکر 34 برس بعد 1967 میں فلم ‘گیس ہوز کمنگ ٹو ڈنر’ کے لیے جیتا۔

بعدازاں انہیں 1968 میں فلم ‘دی لائن ان ونٹر’ کے لیے تیسرا جب کہ 1981 میں فلم ‘آن گولڈن پونڈ’ کے لیے چوتھا آسکر ایوارڈ دیا گیا۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ ‘دی لائن ان ونٹر ‘میں اداکارہ کیتھرین ہیپ برن اور انتھونی ہاپکنز نے ایک ساتھ کام کیا تھا اور اس وقت وہ ہالی وڈ کی لیجنڈ اداکارہ تھیں جب کہ اداکار انتھونی ہاپکنز نے اپنے کریئر کا آغاز کیا تھا۔

سیاہ فام آرٹسٹوں کی انوکھی کامیابی

ویسے تو آسکرز میں سیاہ فام اداکاروں کے ایوارڈز کی تعداد کافی ہے لیکن اس بار ہیئر اسٹائلنگ اور میک اپ کی کیٹیگری میں میا نیل اور جمیکا ولسن نے ایوارڈ جیت کر تاریخ رقم کر دی ہے۔

یہ پہلا موقع ہے جب ایک سیاہ فام جوڑی کو ہیئر اسٹائلنگ اور میک اپ کی کیٹیگری کا ایوارڈ ملا ہے۔ ان دونوں فن کاروں کو فلم ‘ما رینیز بلیک بوٹم’ پر بہترین میک اپ اور ہیئر اسٹائلنگ کرنے پر اس ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔

میک اپ آرٹسٹ سرجیو لوپیز ریویرا بھی اس جوڑی کا حصہ ہیں۔

دوسری جانب اینی میٹڈ فلم ‘سول’ کو بھی برس کی بہترین اینی میٹڈ فلم کا ایوارڈ ملا ہے۔ یہ پکسار اینی میشن اسٹوڈیوز کی جانب سے پیش کی جانے والی پہلی فلم ہے جس میں مرکزی کردار ایک سیاہ فام ہے۔

اس سے قبل ایوارڈ وننگ اینی میٹڈ فلموں میں سیاہ فام کا کردار یا تو معاون کردار کی حیثیت سے ہوتا تھا یا پھر ولن۔

اداکار ڈینیئل کلویا کو بلیک پینتھر پارٹی کے رکن فریڈ ہیمپٹن کا کردار بخوبی نبھانے پر بہترین معاون اداکار کا آسکر ملا ہے۔
اداکار ڈینیئل کلویا کو بلیک پینتھر پارٹی کے رکن فریڈ ہیمپٹن کا کردار بخوبی نبھانے پر بہترین معاون اداکار کا آسکر ملا ہے۔

علاوہ ازیں فلم ‘جوڈس اینڈ دی بلیک مسائیا’ میں متاثر کن کارکردگی دکھانے والے سیاہ فام اداکار ڈینیئل کلویا کو بلیک پینتھر پارٹی کے رکن فریڈ ہیمپٹن کا کردار بخوبی نبھانے پر بہترین معاون اداکار کا آسکر ملا ہے۔

اداکار ڈینیئل کلویا نے اس فلم میں ایک ایسے ایکٹیویسٹ کا کردار ادا کیا ہے جسے صرف 21 برس کی عمر میں دھوکے سے قتل کر دیا گیا تھا۔

ایشیائی آرٹسٹ بھی کسی سے کم نہیں!

جنوبی کورین اداکارہ یو جونگ یون کو فلم ‘میناری ‘میں بہترین معاون اداکاری پر آسکر ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔

اداکارہ یو جونگ یون کی حقیقت سے قریب اداکاری کی وجہ سے انہیں دنیائے فلم کا سب سے بڑا ایوارڈ دیا گیا اور وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والی پہلی جنوبی کورئین اور ایشین اداکارہ بھی ہیں۔

جنوبی کورین اداکارہ یو جونگ یون کو فلم 'میناری 'میں بہترین معاون اداکاری پر آسکر ایوارڈ سے نوازا گیا۔
جنوبی کورین اداکارہ یو جونگ یون کو فلم ‘میناری ‘میں بہترین معاون اداکاری پر آسکر ایوارڈ سے نوازا گیا۔

اس فلم میں انہوں نے ایک ایسی بزرگ کا کردار ادا کیا ہے جو اپنے گھر والوں بالخصوص اپنے بچوں کے بچوں کے لیے کسی حد تک بھی جانے کو تیار رہتی ہے۔

خواتین اب ہدایت کاری میں بھی مردوں کے شانہ بشانہ

ہدایت کاری کی بات کی جائے تو یہ ایوارڈ ایک زمانے میں صرف مرد حضرات ہی جیتتے تھے، لیکن اب اس میدان میں خواتین نے بھی بھرپور انٹری دے دی ہے۔

رواں برس آسکرز میں فلم ‘نومیڈ لینڈ’ کی ہدایت کارہ کلوئی چاؤ کو بہترین ہدایت کار کے ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔

کلوئی چاؤ یہ ایوارڈ حاصل کرنے والی نہ صرف پہلی ایشین ہدایت کارہ ہیں بلکہ ان سے قبل کوئی بھی غیر سفید فام خاتون یہ ایوارڈ نہیں جیت سکی تھیں۔
کلوئی چاؤ یہ ایوارڈ حاصل کرنے والی نہ صرف پہلی ایشین ہدایت کارہ ہیں بلکہ ان سے قبل کوئی بھی غیر سفید فام خاتون یہ ایوارڈ نہیں جیت سکی تھیں۔

بہترین ہدایت کار کا ایوارڈ اپنے نام کر کے کلوئی چاؤ آسکرز کی تاریخ میں یہ ایوارڈ حاصل کرنے والی دوسری خاتون ہدایت کارہ بن گئی ہیں۔

چینی نژاد ہدایت کارہ کلوئی چاؤ سے قبل 2009 میں کیتھرین بگلو فلم ‘دی ہرٹ لاکر’ کے لیے بہترین ہدایت کار کا ایوارڈ جیتنے والی واحد خاتون تھیں لیکن اب اس فہرست میں ایک اور خاتون کا اضافہ ہو گیا ہے۔

کلوئی چاؤ یہ ایوارڈ حاصل کرنے والی نہ صرف پہلی ایشین ہدایت کارہ ہیں بلکہ ان سے قبل کوئی بھی غیر سفید فام خاتون یہ ایوارڈ نہیں جیت سکی تھیں۔

اس برس آسکرز میں بہترین ہدایت کار کی کیٹیگری میں پانچ نامزدگیوں میں تین مردوں کے ساتھ ساتھ دو خواتین شامل تھیں، جس میں سے کلوئی چاؤ یہ ایوارڈ اپنے نام کرنے میں کامیاب رہیں۔

Omair Alavi – BOL News

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔