کراچی —
”وی اسٹل ہیو چانسز ان دی کپ”(ہم اب بھی ورلڈ کپ جیت سکتے ہیں)، یہ وہ تاریخی الفاظ تھے جو سن 1992 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں شرکت کرنے والی پاکستان ٹیم کے کپتان عمران خان نے آسٹریلیا کے خلاف اہم ترین میچ سے قبل صحافیوں سے گفتگو میں ادا کیے تھے۔
عمران خان کے اس بیان کے بعد ایونٹ میں گرین شرٹس نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور باقی رہ جانے والے گروپ میچز جیت کر سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کیا ۔ جس کے بعد ناقابلِ شکست نیوزی لینڈ کو لاسٹ فور یعنی سیمی فائنل میں شکست دے کر ایونٹ سے باہر کیا اور 25 مارچ کو انگلینڈ کو 22 رنز سے ہرا کر ٹرافی اپنے نام کی۔
گرین شرٹس کی اس تاریخی فتح کو آج بروز جمعہ تیس برس مکمل ہو گئے ہیں۔اگرچہ عمران خان پاکستان ٹیم کے کپتان تو نہیں لیکن وہ ملک کے وزیراعظم ہیں مگر انہیں اپنی وزارتِ عظمیٰ برقرار رکھنے کے لیے تیس برس قبل کی طرح ہی کچھ مشکل صورتِ حال کا سامنا ہے۔
اس وقت انہیں تحریک عدم اعتماد کا سامنا ہے اور ان کے اپنے کئی ساتھی ان سے ناراض ہو کر خلاف ہو گئے ہیں۔ تیس برس قبل کرکٹ ورلڈ کپ کے سیمی فائنل تک رسائی کے لیے بھی عمران خان کو بحیثیت کپتان کئی مشکلات کا سامنا تھا جن میں کئی اہم کھلاڑیوں سے محروم ہونا بھی شامل تھا۔
On this day: Imran Khan led Pakistan to 1992 World Cup victory https://t.co/X6mC5Hg8Cv pic.twitter.com/a93jK54IA2
— Dunya News (@DunyaNews) March 25, 2021
تین دہائیوں قبل ورلڈکپ کے فائنل میں پہنچنے کے لیے عمران خان کو سر ڈھر کی بازی لگانا پڑی تھی جب کہ آج بھی وہ اپنی کرسی بچانے کی تگ و دو میں مصروف ہیں۔
Blast frm the past – 25th March, 1992: Pakistan became the World champion of Cricket defeating England in Melbourne. The match was won by Pakistan under the captaincy of Imran Khan, England was defeated by 22 runs. It was the first time the cricket World Cup was held in Australia pic.twitter.com/byBP90164u
— Shiffa Z. Yousafzai (@Shiffa_ZY) March 25, 2020
تیس برس قبل عمران خان کے ساتھ کچھ ایسا ہوا تھا کہ جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اگر وہ کسی اور کپتان کے ساتھ ہوتا تو شاید وہ ہار مان جاتا لیکن عمران خان نے اس تمام صورتِ حال کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اورپاکستان کو پہلی مرتبہ کرکٹ کا عالمی چیمپئن بناد یا۔
پہلے تین میں سے دو میچز میں جاوید میاں داد پاکستان ٹیم کے کپتان
پاکستان کرکٹ ٹیم کا 1992 کا آغاز کسی بھی لحاظ سے آئیڈیل نہیں تھا۔آسٹریلیا روانگی کے وقت نائب کپتان جاوید میاںداد زخمی ہونے کی وجہ سے ٹیم کے ساتھ نہیں تھے ۔ گرین شرٹس نے وارم اپ میچز ان کے بغیر گزارے لیکن ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ سے قبل عمران خان بھی کندھے کی انجری کا شکار ہو کر میچ سے باہر ہو گئے۔
Awesome colours from an awesome tournament!#OnThisDay Pakistan won the 1992 World Cup pic.twitter.com/yYVBUV3I7T
— cricket.com.au (@cricketcomau) March 25, 2021
عمران خان کے میچ سے باہر ہونے پر امکان تھا کہ سلیم ملک کو تجربہ کار کھلاڑی ہونے کی وجہ سے کپتان بنایا جائے گا لیکن ٹیم کی قیادت جاوید میاںداد کو دی گئی۔ مگر ٹیم ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ ہار گئی۔
بعد ازاں ایونٹ میں پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان گروپ میچ بارش کی وجہ سے متاثر ہوا۔ گرین شرٹس کو ایک قیمتی پوائنٹ ملا جس نے سیمی فائنل تک رسائی میں اہم کردار ادا کیا۔
لیگ اسپنر عبدالقادر کی جگہ منتخب ہونے والے دو لیگ اسپنر
بہت کم لوگ شاید اس بارے میں جانتے ہوں کہ لیگ اسپنر عبدالقادر کے زخمی ہونے کے بعد ورلڈ کپ اسکواڈ میں جگہ کے لیے عمران خان نے لیفٹ آرم اسپنر اقبال قاسم سے رابطہ کیا لیکن انہوں نے منع کردیا۔ جس کے بعد عمران خان نے ایک کی بجائے دو لیگ اسپنر کو ٹیم میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا۔
ان دو لیگ اسپنر میں ایک 21 سالہ مشتاق احمد تھے جنہوں نے پاکستان ٹیم کی نمائندگی کی تھی جب کہ دوسرےاسپنر 33 سالہ اقبال سکندر تھے جو فرسٹ کلاس کرکٹ کا تجربہ رکھتے تھے۔
البتہ تجربہ ہونے کے باوجود اقبال سکندر کو ایونٹ میں صرف چار میچز کھلائے گئے جس میں انہوں نے 49 کی اوسط سے تین وکٹیں حاصل کیں جب کہ کم تجربہ کار مشتاق احمد نو میچز میں 16 وکٹیں حاصل کرسکے اور ایونٹ کے تیسرے کامیاب بالر رہے۔
Uncertain times now, but on this day in 1992 history was created with Pakistan winning the World Cup at the @MCG
— Wahab Riaz (@WahabViki) March 25, 2020
What a great day it was and it something I always look to for inspiration #1992WC pic.twitter.com/P6WIzMsPSN
سعید انور کی جگہ عامر سہیل کی انٹری
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق اوپنر عامر سہیل نے نوے کی دہائی میں کئی میچ وننگ اننگز کھیلیں مگر جب انہیں ان فٹ اوپنر سعید انور کی جگہ ورلڈ کپ ٹیم میں شامل کیا گیا تو انہوں نے صرف پانچ میچز کھیلے تھے۔
زمبابوے کے خلاف میچ میں ان کی شاندار سینچری نے پاکستان کو ایونٹ کی پہلی کامیابی بھی دلائی جب کہ آسٹریلیا کے خلاف ان کی آل راؤنڈ کارکردگی ہی تھی جو پاکستان کو ایونٹ میں واپس لائی۔
فاسٹ بالر وقار یونس کا زخمی ہونا
پاکستان ٹیم کے فاسٹ بالر وقار یونس ایونٹ میں بہترین کارکردگی دکھانے کے لیے پرعزم تھے لیکن ایک وارم اپ میچ کے دوران ان کی کمر میں انجری ہوگئی اور وہ ایونٹ سے باہر ہوگئے۔
ان کے ایونٹ سے باہر ہونے سے پاکستان ٹیم اپنے اسٹرائیک بالر سے محروم ہو گئی۔
ایسے میں فاسٹ بالر عاقب جاوید جو اس وقت ایک اننگز میں 37 رنز دے کر سات کھلاڑیوں کو آؤٹ کرکے ورلڈ ریکارڈہولڈر تھے ان پر ذمہ داری مزید بڑھ گئی تھی جسے انہوں نے بخوبی نبھایا اور ایونٹ کا اختتام 11 وکٹوں کے ساتھ کیا۔
#OnThisDay in 1992 Pakistan defeated Australia by 48 runs at Perth. @TheLeftySohail‘s 76, 3/21 by @AJavedOfficial & 3/41 by @Mushy_online brought success for Pakistan in a must-win game. It was the start of a run that would take Pakistan all the way to the World Cup victory. pic.twitter.com/OLdFv7g8lE
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) March 11, 2021
وقار یونس کے باہر ہونے کے بعد عمران خان نے وسیم حیدر ، اعجاز احمد اور سلیم ملک کے ساتھ بالنگ کرواکر پانچوٰیں بالر کی کمی پوری کی اور فائنل میں آخری وکٹ حاصل کرکے ٹیم کی فتح میں اہم کردار بھی ادا کیا۔
جب نئے وکٹ کیپر کے انتخاب پر عمران خان پر تنقید ہوئی
سن 1992 کی ورلڈ کپ ٹیم کے لیے عمران خان نے 1987 کا ورلڈ کپ کھیلنے والے سلیم یوسف کی جگہ معین خان کو منتخب کیا۔اس انتخاب پر کرکٹ مبصرین نے عمران خان کو خوب تنقید کا نشانہ بنایا ۔
لیکن سیمی فائنل میں جب معین خان نے 49ویں اوور میں نیوزی لینڈ کے کرس ہیرس کو ایک چھکا اور چوکا لگا کر پاکستان کو فتح دلائی تو ہر طرف صرف معین خان کا ہی نام تھا۔
#OnThisDay in 1992. A World Cup semi-final win for Pakistan in Auckland. New Zealand made 262 for 7 thanks to Martin Crowe’s 91. Pakistan started slowly until Inzamam-ul-Haq smashed 60 off 37 balls before Javed Miandad & Moin Khan saw Pakistan home by 4 wickets #Cricket pic.twitter.com/e5Jg8LXVxv
— Saj Sadiq (@SajSadiqCricket) March 21, 2022
فائنل میں بھی انہوں نے تین کیچز پکڑ کر اور رن آؤٹ میں معاونت کرکے شائقین کے دل جیت لیے۔ اس فتح کے بعد وہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک پاکستان کی نمائندگی کرتے رہے۔