- امریکہ میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں 20 ٹیمیں شریک ہو رہی ہیں
- میگا ایونٹ میں شریک ٹیموں میں کئی ایسے کھلاڑی شامل ہیں جو بازی پلٹ سکتے ہیں اور اسی لیے ان پر ٹیم کی کارکردگی کا انحصار ہوگا
- بھارت کے روہت شرما ایونٹ کے سب سے زیادہ تجربہ کار کپتان ہیں
- بابر اعظم واحد بیٹر ہیں جو ہر فارمیٹ کے ٹاپ فائیو میں شامل ہیں
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا میلہ امریکہ اور ویسٹ انڈیز میں سج چکا ہے جس میں ہر ٹیم کی کوشش ہوگی کہ میگا ایونٹ اسی کے نام رہے۔
ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں چیمپئن بننے کے لیے جہاں تمام 20 ٹیموں نے خوب تیاری کی ہے وہیں ان سب کے پاس ایک نہ ایک ایسا کھلاڑی بھی ہے جس پر ان کی کارکردگی کا دار و مدار ہوگا۔
پاکستان کے پاس اگر بابر اعظم ہیں تو دفاعی چیمپئن انگلینڈ کے پاس جوس بٹلر ہیں۔ نیوزی لینڈ کی پلاننگ کین ولیمسن کے گرد گھومے گی جب کہ سری لنکا کے کپتان ونیندو ہسارنگا پر پوری ٹیم کی نظریں ہوں گی۔
آئیے 20 ٹیموں کے 20 ایسے کھلاڑیوں پر نظر ڈالتے ہیں جو اپنی ٹیم کے لیے میگا ایونٹ کے دوران تُرپ کا پتّہ ثابت ہوسکتے ہیں۔
انگلینڈ، جوس بٹلر
گزشتہ برس ہونے والے ون ڈے ورلڈ کپ میں انگلینڈ کی کارکردگی اچھی نہیں تھی لیکن ٹی ٹوئنٹی میں ان کی ٹیم اس وقت اچھا پرفارم کررہی ہے۔
پاکستان کے خلاف حالیہ ٹی ٹوئنٹی میچ میں کامیابی میں جوس بٹلر کی قیادت اور جارح مزاج بیٹنگ دونوں کا ہاتھ تھا، ان کے مداح ان سے اسی قسم کی کارکردگی کی توقع بھی کررہے ہیں۔
حال ہی میں ختم ہونے والے انڈین پریمئر لیگ کے ایڈیشن میں بٹلر نے دو سینچریاں اسکور کی تھیں۔ اگر ان کی فارم میگا ایونٹ میں بھی برقرار رہی تو انگلینڈ کی مقابل ٹیموں کو مشکل کا سامنا ہوسکتا ہے۔
پاکستان، بابر اعظم
پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کا دارومدار بابر اعظم پر ہوگا۔ ان کا شمار دنیا کے بہترین بلے بازوں میں ہوتا ہے۔ بابر اعظم نےنے حال ہی میں آئرلینڈ کے خلاف ایک ہی اوور میں چار چھکے مار کر جارحانہ اننگز کھیلی تھی۔
وہ واحد بیٹر ہیں جو آئی سی سی کے تینوں فارمیٹ کے ٹاپ فائیو میں موجود ہیں۔ اگر وہ رنز بناتے رہے تو ان کی کپتانی بھی اچھی ہوگی اور ٹیم کی کارکردگی بھی۔
بابر پاکستان کے لیے سب سے زیادہ ٹی ٹوئنٹی میچز جیتنے والے کپتان ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اس فارمیٹ میں چار ہزار رنز کا سنگِ میل عبور کرچکے ہیں۔
آسٹریلیا، ٹریوس ہیڈ
ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل ہو یا ون ڈے ورلڈ کپ کا، ٹریوس ہیڈ ٹائٹل میچ میں بڑے بڑے بالرز کے چھکے چھڑا چکے ہیں۔
ان کی جارح مزاج بیٹنگ کے سامنے دنیا کے بہترین بالرز بے بس نظر آتے ہیں جس کی وجہ سے وہ اسٹارز سے سجی ٹیم کے سب سے اہم رکن ہیں۔
حال ہی میں ختم ہونے والے آئی پی ایل ایڈیش میں انہوں نے 15 میچوں میں ایک سینچری اور چار نصف سینچریوں کی مدد سے 567 رنز بنائے۔
ٹریوس کا اسٹرائیک ریٹ 191 سے بھی زیادہ تھا جب کہ ان کے 64 چوکے ایونٹ میں تمام بلے بازوں سے زیادہ تھے۔
نیوزی لینڈ، کین ولیمسن
نیوزی لینڈ کے کین ولیمسن کے حصے میں اب تک نہ ون ڈے کا ورلڈ کپ آیا ہے نہ ٹی ٹوئنٹی کا لیکن ان کا ہمت نہ ہارنا ہی ان کی سب سے بڑی طاقت ہے۔
اس بار وہ جس ٹیم کے ساتھ ایونٹ میں شرکت کررہے ہیں اس میں جارح مزاج بلے باز بھی ہیں اور وکٹیں لینے والے بالرز بھی۔
دیکھنا یہ ہے کہ کیا نیوزی لینڈ ولیمسن کی قیادت میں ٹرافی جیتنے میں کامیاب ہوگییا مسلسل ناکامیوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔
سری لنکا، ونیندو ہسارنگا
سری لنکن ٹیم ایک مرتبہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا ٹائٹل جیت چکی ہے اور دو بار رنرز اپ رہی ہے۔ لیکن 2014 میں چیمپئن بننےکے بعد سے اب تک وہ فائنل میں نہیں پہنچ سکی۔
سری لنکن ٹیم کو ایونٹ کے فائنل تک لے جانا ونیندو ہسارنگا کا پہلا چیلنج ہوگا۔
آل راؤنڈرز اور بالرز کی فہرست میں وہ دوسرے نمبر ہیں۔ اس کے علاوہ ونیندو ہسارنگا اپنی ٹیم کے سب سے اہم کھلاڑی بھی ہے جن کے پاس ایک ہی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ وکٹوں کا ریکارڈ بھی ہے۔
اگر وہ اپنی جادوئی بالنگ اور تیز رفتار بیٹنگ سے مخالفین کو پریشان کرنے میں کامیاب ہوگئے تو سری لنکن ٹیم سپر ایٹ اور پھر فائنل فور میں پہنچنے کی پوزیشن میں آجائے گی۔
جنوبی افریقہ، ایڈن مارکرم
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے قبل جنوبی افریقی کرکٹ بورڈ نے ایڈن مارکرم کو کپتان بناکر جو فیصلہ کیا اسے بہت سراہا جارہا ہے۔
جنوبی افریقہ ٹیم بہترین کھلاڑیوں اور ٹیم پرفارمنس کے بعد بھی ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی فارمیٹس میں آج تک ورلڈ کپ نہیں جیت پائی ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ ایڈن مارکرم میں پروٹیز کو میگا ایونٹ میں کامیاب کرانے کے لیے درکار صلاحیتیں موجود ہیں۔ وہ کھیل کو سمجھتے بھی ہیں، اور ٹیم کو ساتھ لے کر چل سکتے ہیں۔
ایڈین مارکرم کا شمار آئی سی سی رینکنگ کے مطابق دنیا کے ٹاپ فائیو بیٹرز اور آل راؤنڈرز میں ہوتا ہے۔ ان کے پاس اسکواڈ میں ورلڈ کلاس کھلاڑی ہیں۔ اب یہ ان کی کپتانی پر منحصر ہوتا ہے کہ وہ انہیں اچھی طرح استعمال کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں۔
افغانستان، راشد خان
راشد خان صرف افغانستان کے کپتان نہیں بلکہ آئی سی سی کی ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں ٹاپ ٹین بالرز میں بھی شامل ہیں۔ انہوں نے دنیا کے کئی بیٹرز پر اپنی بالنگ کی دھاک بٹھائی ہے۔
نچلے نمبرز پر آ کر بیٹنگ کرنا ہو، فیلڈ میں کوئی جادوئی کیچ تھامنا ہو یا پھر مخالف بلے باز کو آؤٹ کرنا ہو، راشد خان نے شاندار پرفارمنس سے کرکٹ کی دنیا میں اپنی پہنچان بنائی ہے۔
بطور کپتان ان کی کوشش ہوگی کہ اس بار افغانستان کی ٹیم سپر ایٹ سے آؤٹ ہونے کے بجائے اگلی منزل بھی عبور کرے اور بعض ماہرین بھی اس کا امکان ظاہر کر رہے ہیں۔
بھارت، روہت شرما
تجربے کے لحاظ سے اس ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں شامل تمام ہی کھلاڑی روہت شرما سے پیچھے ہیں۔
انہیں بطور مڈل آرڈر بلے باز پہلے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں شرکت کی تھی اور تب سے اب تک ہر ایونٹ میں بھارتی ٹیم کا حصہ رہے ہیں۔
روہت شرما میگا ایونٹ کی تاریخ میں ہزار رنز مکمل کرنے کے سنگ میل سے قریب ہیں۔ وہ دوسری بار ٹی ٹوئنٹی کے سب سے بڑے ٹورنامنٹ میں ٹیم کی قیادت کریں گے۔
ان کی کوشش ہوگی کہ اس فارمیٹ میں سب سے زیادہ چھ سینچریاں بنانے والے کھلاڑی بھی بن جائیں، اور میگا ایونٹ کی پہلی سینچری بھی اسکور کرلیں، تاکہ بھارت کو وہ آغاز مل سکے جس کی انہیں تلاش ہے۔
بنگلہ دیش، نجم الحسین شانتو
نجم الحسین شانتو بنگلہ دیشی ٹیم کے کپتان ہی نہیں بلکہ سب سے اہم رکن بھی ہیں، وہ کس طرح شکیب الحسن اور مستفیض الرحمان کو استعمال کرتے ہیں، اور کیا بیٹنگ آرڈر کھلاتے ہیں، بنگلہ دیش کی کارکردگی میں ان کی قیادت کا بہت اہم ہوگا۔
حال ہی میں ان کی ٹیم نے زمبابوے کو ٹی ٹوئنٹی سیریز میں چار ایک سے شکست دی تھی۔ کپتان مونانک پٹیل کی کوشش ہوگی کہ گزشتہ ماہ امریکہ کے خلاف سیریز میں شکست کو بھلا کر کم بیک کریں اور تجربہ کار کھلاڑیوں سے ایسا کام لیں کہ تاریخ رقم ہوجائے۔
ویسٹ انڈیز، نکولس پورن
نکولس پور ویسٹ انڈین کرکٹ کے مداحوں کے پسندیدہ کرکٹرز میں سے ایک ہیں اور ساتھ ہی ان کی جارح مزاج بیٹنگ کے چاہنے والے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں۔
کم وقت میں اپنا لوہا منوانے والے نکلوس پورن ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ یمں اپنی ہی ٹیم کے ایک اور جارح بیٹر کرس گیل کے ٹی ٹوئنٹی میچز کے رنز عبور کرنے کے قریب ہیں۔
آئی پی ایل میں انہوں نے 14 میچز میں 178 کے اسٹرائیک ریٹ سے 499 رنز بناکر ٹاپ ٹین بلے بازوں میں جگہ بنالی ہے۔ آئی پی ایل میں سب سے زیادہ چھکے لگانے کی فہرست میں وہ صرف وراٹ کوہلی اور ابھیشیک شرما سے پیچھے تھے۔
نمیبیا، ڈیوڈ ویزا
ڈیوڈ ویزا کا شمار دنیا کے بہترین آل راؤنڈرز میں ہوتا ہے۔ وہ لیگ کرکٹ میں کافی مقبول ہیں اور نمیبیا کی ٹیم کو میگا ایونٹ تک لانے میں ان کا بہت اہم کردار ہے۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کے پہلے میچ کے سپرو اوور میں ڈیوڈ ویزا کی بہترین کارکردگی کی وجہ سے نمیبیا نے عمان کے خلاف پہلی کامیابی حاصل کی۔
نمیبیا کی نمائندگی کرتے ہوئے انہوں نے اپنی میڈیم پیس بالنگ سے 50 وکٹیں لی ہیں جب کہ مڈل آرڈر میں آکر وہ پانچ سو رنز بھی بناچکے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وہ جنوبی افریقہ کی جانب سے انٹرنیشنل کرکٹ بھی کھیل چکے ہیں۔
نیدرلینڈز، میکس او ڈاؤڈ
ڈچ اوپنر میکس او ڈاؤڈ کی جارح مزاجی کی وجہ سے نیدرلینڈز کی ٹیم کو گزشتہ کئی برسوں میں بڑی ٹیموں کے خلاف اچھا آغاز ملا ہے۔
وہ 1714 رنز بناکر اپنے ملک کی جانب سے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کرکٹ میں ٹاپ اسکورر ہیں اور ٹیم کی کارکردگی کا دارومدار ان پر ہوگا۔
کینیڈا، سعد بن ظفر
کینیڈا کے کپتان سعد بن ظفر کی آل راؤنڈ کارکردگی ان کی ٹیم کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ تک لے آئی ہے۔ وہ پرامید ہیں کہ آگے کے میچز میں بھی اچھی کارکردگی دکھا کر ٹیم کو فتوحات دلائیں گے۔
اب تک ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں وہ اپنی بیٹنگ سے 250 رنز اور بالنگ سے 43 کھلاڑیوں کو آؤٹ کرچکے ہیں۔ انہیں امریکہ میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ ہے جو ان کی ٹیم کے کام آسکتا ہے۔
امریکہ، کوری اینڈرسن
یکم جنوری 2014 کو نیوزی لینڈ کے جس کوری اینڈرسن نے صرف 36 گیندوں پر ون ڈے سینچری بناکر ورلڈ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔ اس ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں وہ امریکی اسکواڈ کا حصہ ہیں۔
مجموعی طور پر نیوزی لینڈ کی جانب سے دو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور ایک ون ڈے ورلڈ کپ کھیلنے والے آل راؤنڈر کی موجودگی سے میزبان ٹیم کو بھی فائدہ ہوگا اور ان کی بطور بلے باز دہشت سے مخالفین خائف رہیں گے۔
آئرلینڈ، پال اسٹرلنگ
فرنچائز کرکٹ میں برق رفتاری سے رنز بنانے ہوں یا پھر پاکستان جیسی مضبوط ٹیم کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے پہلے شکست دینا ہو، پال اسٹرلنگ نے یہ ہدف بہ آسانی حاصؒ کیے ہیں۔
ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں 3500 سے زائد رنز بنانے والے اوپننگ بلے باز کے کاندھوں پر اس بار قیادت کی ذمہ داری بھی ہوگی، لیکن امکان ہے کہ وہ مسلسل ساتویں ورلڈ کپ میں اس ذمہ داری کو اچھی طرح سے نبھائیں گے۔
عمان، عاقب الیاس
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے ایشیائی کوالی فائر کے فائنل میں نیپال کو شکست دے کر کوالی فائی کرنے والی عمان کے کپتان عاقب الیاس ٹیم کے اہم رکن ہیں۔
انہی کی قیادت میں عمان کی ٹیم 2021 کے بعد دوبارہ میگا ایونٹ کے مین راؤنڈ میں پہنچ سکی ہے۔
وہ نہ صرف عمان کی جانب سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹر ہیں بلکہ عمان کے ٹاپ فائیو بالرز میں بھی ان کا شمار ہوتا ہے۔
اسکاٹ لینڈ، جارج منسی
اسکاٹ لینڈ کی ٹی ٹوئنٹی تاریخ میں 31 سالہ جارن منسی سے زیادہ رنز کسی بلے باز نہیں اسکور نہیں کیے ہیں۔
وہ ون ڈے میں ایک اور ٹی ٹوئنٹی میں دو سینچریاں بنانے کے ساتھ ساتھ ٹی ٹوئنٹی میں 2000 کے سنگ میل سے 118 رنز دور ہیں۔
پاپوا نیو گنی، اسد والا
پاپوا نیو گنی کی ٹیم کے لیے اسد والا انتہائی اہم کھلاڑی ہیں۔ وہ نہ صرف پاپوا نیو گنی کی جانب سے 1244 رنز اسکور کرچکے ہیں بلکہ 34 کھلاڑیوں کو بھی پویلین بھیج چکے ہیں۔
پاپوا نیو گنی 2021 کے ایونٹ میں کوئی میچ نہیں جیت سکی تھی اور ٹورنامنٹ کے آغاز ہی میں اسے ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں شکست بھی اٹھانا پڑی ہے۔
یوگینڈا، برائن مسابا
یوگینڈا کی ٹیم کو پہلی مرتبہ ورلڈ کپ پہنچانے میں کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ کپتان برائن مسابا کا بھی اہم کردار رہا تھا۔
بطور آل راؤنڈر وہ اپنی ٹیم کے ایک اہم رکن ہیں جن سے بالنگ کے ساتھ ساتھ بیٹنگ میں بھی ہر بار بہترین پرفارمنس کی توقع رہتی ہے۔
اب تک وہ یوگینڈا کی جانب سے 435 رنز بنانے کے ساتھ ساتھ 19 وکٹیں بھی لے چکے ہیں، اور ایسی ہی کارکردگی ان کی ٹیم کو آگے لے جانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
نیپال، روہت پوڈیل
ویسٹ انڈیز کی اے ٹیم کے خلاف 54 گیندوں پر 112 رنز کی اننگز کھیلنے والے روہت پوڈیل کے خلاف مخالف ٹیمیوں کے بالنگ اٹیک کے لیے مسائل پیدا کرسکتے ہیں۔