کراچی —
ٹیسٹ کرکٹ میں سینچری بنانا ہر کھلاڑی کا خواب ہوتا ہے چاہے وہ بیٹسمین ہو، بالر ہو یا پھر وکٹ کیپر۔ لیکن دنیا میں کچھ کھلاڑی ایسے بھی ہیں جنہیں یہ خواب بار بار پورا کرنا اچھا لگتا ہے۔
پاکستانی اوپنر شان مسعود بھی ایسے ہی کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان اولڈ ٹریفورڈ ٹیسٹ میں شاندار کارکردگی دکھا کر سب کے دل جیت لیے ہیں۔
شان مسعود نہ صرف انگلینڈ میں 24 سال بعد ٹیسٹ سینچری اسکور کرنے والے پہلے پاکستانی اوپنر ہیں بلکہ یہ کارنامہ سر انجام دیتے ہوئے انہوں نے مسلسل تین ٹیسٹ اننگز میں تیسری سینچری بھی اسکور کر ڈالی ہے۔
پاکستان کی جانب سے انگلینڈ کے خلاف آخری مرتبہ 1996 میں اوپنر سعید انور نے سینچری بنائی تھی۔
#FlashbackFriday 📸
— ICC (@ICC) August 7, 2020
Saeed Anwar was the last 🇵🇰 opener to score a Test century in England before Shan Masood's 156 yesterday.
Anwar's 176 at The Oval in 1996 helped Pakistan take a 195-run first-innings lead, eventually winning the Test by nine wickets! pic.twitter.com/RhgAQcMxn5
مسلسل تیسری سینچریاں بنانے کا کارنامہ پاکستان کے کس کس کھلاڑی نے انجام دیا ہے اور ایسے کھلاڑیوں نے کن ٹیموں کے خلاف یہ ریکارڈ بنایا؟ ایک نظر ایسے کھلاڑیوں پر
1۔ ظہیر عباس (83-1982)
یہ ان دنوں کی بات ہے جب ٹیسٹ میچ جیتنے سے زیادہ ڈرا کرنے کے لیے کھیلے جاتے تھے۔ جب میچ میں دو اننگز صرف اس وقت ہوتی تھیں جب کسی ایک ٹیم کا کپتان جارحانہ ہو اور شاید یہی وجہ ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کھیلی گئی سیریز کے زیادہ تر میچ ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوئے۔
لیکن بھارت کے خلاف 83-1982 میں جب سیریز کا آغاز ہوا تو اس وقت ایسا نہیں لگ رہا تھا کہ اس کا کوئی فیصلہ نہیں نکلے گا۔ کیونکہ ظہیر عباس عمدہ فارم میں تھے اور سامنے ان کے وہی ٹیم تھی جس کے خلاف وہ ون ڈے سیریز میں بہترین کارکردگی دکھا رہے تھے۔
سترہ دسمبر کو ملتان میں 118، 31 دسمبر کو لاہور میں 105 اور 21 جنوری کو کراچی میں 113 رنز کی اننگز کھیلنے والے ایشین بریڈمین کا ون ڈے ریکارڈ سب کو یاد ہے۔ لیکن اسی سیریز کے دوران ٹیسٹ میچز میں بھی وہ کسی سے پیچھے نہیں تھے۔
دس سے 15 دسمبر کو کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ کی اپنی واحد اننگز میں انہوں نے 215 رنز کی اننگز کھیلی (دوسری اننگز میں ان کی باری نہیں آئی)، 23 سے 27 دسمبر کو کھیلے گئے دوسرے ٹیسٹ میں انہوں نے میچ کی واحد اننگز میں 186 رنز بنائے اور پاکستان نے ایک اننگز اور 86 رنز سے یہ میچ جیتا۔
سیریز کے تیسرے میچ میں بھی ظہیر عباس کی فارم برقرار رہی اور تین سے آٹھ جنوری تک کھیلے گئے اس میچ میں بھی وہ 168 رنز بنا کر ٹاپ اسکورر رہے۔ پاکستان نے یہ میچ 10 وکٹ سے اپنے نام کیا اور یوں دسمبر 1982 سے لے کر جنوری 1983 تک ظہیر عباس نے ون ڈے اور ٹیسٹ کرکٹ میں جس فارم کا مظاہرہ کیا اس کی مثال بہت کم ملتی ہے۔
2۔ مدثر نذر (1983)
جہاں ظہیر عباس کی سینچریاں ختم ہوئیں۔ وہیں مدثر نذر کی سینچریاں شروع ہو گئیں۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان 83-1982 کی سیریز میں چھ میچ کھیلے گئے۔
پہلے تین میچز میں ظہیر عباس نے تین بار 100 کا ہندسہ عبور کیا تو اگلے تین میں مدثر نذر نے۔ ان کے اس ریکارڈ کی خاص بات یہ ہے کہ جب انہوں نے پانچویں ٹیسٹ میں بیٹ کیری کیا، تو وہ یہ ریکارڈ بنانے والے دوسرے پاکستانی بن گئے تھے اور ان سے پہلے یہ کارنامہ سر انجام دینے والا کوئی اور نہیں، ان کے اپنے والد نذر محمد تھے، وہ بھی بھارت کے خلاف۔
مدثر نذر نے حیدرآباد میں کھیلے گئے سیریز کے چوتھے میچ میں اننگز کا آغاز کیا اور 231 رنز کی اننگز کھیلی، یہ وہی میچ ہے جس میں انہوں نے جاوید میانداد کے ساتھ چوتھی وکٹ کی شراکت میں ریکارڈ 451 رنز جوڑے جو اس وقت چوتھی وکٹ کے عالمی ریکارڈ کے برابر تھا۔
Zaheer Abbas: 215, 186, 168
— ICC (@ICC) August 6, 2020
Mudassar Nazar: 231, 152*, 152
Shan Masood: 135, 100, 156
Masood is the third 🇵🇰 opener to score 💯 in 3️⃣ consecutive Test innings 🔥 #ENGvPAK pic.twitter.com/k0vMSGNJAu
یہ پہلا موقع تھا کہ دو پاکستانی بلے بازوں نے ایک ہی اننگز میں ڈبل سینچریاں اسکور کی ہوں، پاکستان نے یہ میچ ایک اننگز اور 119 رنز سے تو جیت لیا۔ لیکن جاوید میانداد اسی میچ میں صرف 20 رنز کی کمی کی وجہ سے ٹرپل سینچری بنانے سے محروم رہ گئے تھے۔ اور انہیں آج بھی عمران خان سے اس بات کا گلہ ہے۔
اسی سیریز کے اگلے میچ یعنی لاہور ٹیسٹ میں مدثر نذر نے ناقابلِ شکست 152 رنز کی اننگز کھیل کر بیٹ کیری کرنے کا اعزاز حاصل کیا۔ وہ بھی اس وقت جب کپیل دیو بہترین فارم میں تھے اور پہلی اننگز میں آٹھ کھلاڑیوں کو آؤٹ بھی کر چکے تھے۔
میچ تو ڈرا ہوگیا لیکن مدثر نذر کا دل نہیں بھرا اور سیریز کے آخری میچ میں جو کراچی میں کھیلا گیا، انہوں نے ایک بار پھر 152 رنز کی اننگز کھیل کر مسلسل تیسری اننگز میں سینچری اسکور کی۔ نہ صرف محسن خان کے ساتھ انہوں نے 157 رنز کا آغاز فراہم کیا بلکہ مین آف دی میچ بھی قرار پائے۔
3۔ محمد یوسف (2006)
سن 2006 کو اگر محمد یوسف کا سال کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا۔ یہی وہ سال تھا جس کے دوران پاکستانی بلے باز نے ریکارڈز کے انبار لگا دیے۔ نہ صرف انہوں نے بارہ مہینوں کے دوران 99.33 کی اوسط سے 1788 رنز اسکور کیے جس میں نو سینچریاں اور تین نصف سینچریاں بھی شامل تھیں۔ بلکہ ساتھ ہی ساتھ انہوں نے سر ویوین رچرڈز کا 1976 میں 1710 رنز بنانے کا ریکارڈ بھی توڑ ڈالا۔
محمد یوسف نے پہلی سینچری ملتان کے مقام پر ویسٹ انڈیز کے خلاف اس وقت اسکور کی جب قومی ٹیم برائن لارا کے 216 رنز کی اننگز کی وجہ سے دباؤ میں تھی۔ لیکن خود برائن لارا حیران تھے کہ پہلی اننگز میں 56 رنز بنانے والے محمد یوسف کو اچانک کیا ہو گیا کہ دوسری اننگز میں 191 رنز کی اننگز کھیل گیا اور میچ بھی ڈرا کرنے میں کامیاب ہو گیا۔
محمد یوسف کی اننگز میں 22 چو کے شامل تھے اور انہیں میچ بچانے کی وجہ سے مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔
محمد یوسف نے کراچی میں کھیلے گئے اگلے ہی میچ سے پہلے سر ویوین رچرڈز کے ریکارڈ کو ہدف بنا لیا تھا۔ نہ صرف یہ میچ پاکستان کا اس سال کھیلا جانے والا آخری میچ تھا بلکہ یہ دونوں اننگز ان کے پاس ریکارڈ توڑنے کا آخری موقع تھیں۔
محمد یوسف نے پہلی اننگز میں 158 گیندوں پر 102 رنز اسکور کر کے ٹیم کو سہارا دیا جب کہ دوسری اننگز میں ان کی 124 رنز کی اننگز نے ان کو اس ریکارڈ کا مالک بنا دیا جسے 30 برس تک کوئی بلے باز نہیں توڑ پایا تھا۔
یہ اس سال محمد یوسف کی نویں سینچری تھی جس کی بدولت پاکستان نے یہ میچ اور سیریز دونوں اپنے نام کیں اور محمد یوسف ہمیشہ کے لیے ریکارڈ بک میں شامل ہو گئے۔
4۔ یونس خان (2014)
آسٹریلوی ٹیم جب پاکستان کے خلاف سیریز کے لیے متحدہ عرب امارات پہنچی تھی تو اس کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ اس کے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔
دبئی میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں یونس خان نے 106 رنز کی اننگز کھیل کر نہ صرف ٹیم کو سہارا دیا بلکہ ٹیم کا اسکور 454 تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔
آسٹریلیا نے مقابلہ تو خوب کیا لیکن پوری ٹیم 303 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی، دوسری اننگز میں بھی یونس خان بہترین فارم میں نظر آئے اور انہوں نے 152 گیندوں پر 103 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیل کر آسٹریلیا کو 438 رنز کا ہدف دلایا۔ جسے مہمان ٹیم حاصل نہ کر سکی اور پاکستان نے یہ میچ 221 رنز سے جیت لیا۔
مقابلہ تو یونس خان نے کیا اگلے ٹیسٹ میں جو ابو ظہبی میں کھیلا گیا اور وہ بھی آسٹریلیا کے بہترین بالرز کے خلاف۔ نہ صرف وہ مچل جانسن، مچل اسٹارک اور پیٹر سڈل کے سامنے چٹان بن گئے بلکہ نیتھن لائن، اسٹیون اسمتھ، گلین میکسویل، مچل مارش اور مائیکل کلارک کو بھی خاطر میں نہیں لائے۔ انہوں نے 349 گیندوں پر 213 رنز کی اننگز کھیلی۔
5۔ مصباح الحق (2014)
مصباح الحق کو ٹک ٹک کے لقب سے اتنی ہی نفرت ہے جتنی انضمام الحق کو آلو، سلیم ملک کو سٹے باز اور امام الحق کو لفظ پرچی سے ہے۔ لیکن جہاں تینوں کھلاڑیوں نے اپنے اپنے انداز میں شائقینِ کرکٹ کو جواب دینے کی کوشش کی، وہیں مصباح الحق نے ایک الگ قسم کا احتجاج ریکارڈ کرایا۔
انہوں نے مسلسل تین اننگز میں سینچریاں اسکور کیں جس میں سے ایک تو اس وقت کی تیز ترین ٹیسٹ سینچری بھی تھی۔ انہوں نے یہ اعزاز حاصل کر کے شائقین کو بتا دیا کہ وہ کرکٹ اس کے مزاج سے کھیلتے ہیں اور ٹک ٹک کو اگر غصہ آجائے تو وہ ٹھک ٹھک بھی ہو سکتا ہے۔
میدان تھا ابو ظہبی کا جہاں پاکستان اور آسٹریلیا کی ٹیمیں ٹکرا رہی تھیں۔ پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کی اور اظہر علی، یونس خان (213 رنز) اور مصباح الحق کی سینچریوں کی بدولت پاکستان ٹیم نے چھ وکٹ کے نقصان پر 570 رنز بنا کر اننگز ڈکلیئر کر دی۔
مصبا ح الحق 101 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے اور ان کی اننگز میں دس چوکے اور ایک چھکا شامل تھا۔ جواب میں آسٹریلوی ٹیم 261 رنز پر ڈھیر ہو گئی اور پاکستانی کپتان نے دوبارہ بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔
دوسری اننگز میں مصباح الحق نے صرف 57 گیندوں کا سامنا کیا اور 101 رنز بنا کر ناقابلِ شکست رہے۔ اسی دوران انہوں نے سر ویوین رچرڈز کا 56 گیندوں پر ٹیسٹ سینچری بنانے کا عالمی ریکارڈ بھی برابر کیا۔
پاکستان نے یہ میچ 356 رنز سے جیت کر سیریز دو صفر سے اپنے نام کی۔ ٹھیک ایک ہفتے بعد جب پاکستان نے نیوزی لینڈ کا سامنا کیا تو اس میچ کی پہلی اننگز میں مصباح الحق کا جادو چلتا رہا اور انہوں نے 162 گیندوں پر 102 رنز بنا کر مسلسل تیسری سینچری اسکور کی۔
6۔ شان مسعود (2020)
شان مسعود نے اپنے ٹیسٹ کریئر کا آغاز 2013 میں شاندار انداز میں کیا تھا۔ اپنی پہلی ہی اننگز میں انہوں نے جنوبی افریقہ کے خلاف 75 رنز کی اننگز کھیلی تھی۔ لیکن اپنے کیریئر کی پہلی سینچری بنانے کے لیے اُنہیں آٹھ اننگز اور تقریباً دو سال انتظار کرنا پڑا
شان مسعود نے 2015 سے 2019 کے دوران کئی میچز میں پاکستان کی نمائندگی کی لیکن جس کارکردگی کی ان سے توقع تھی وہ نظر نہیں آئی۔
دو ہزار انیس کے آخر میں جب سری لنکن ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا تو شان مسعود کو عابد علی کے ساتھ راولپنڈی ٹیسٹ میں آزمایا گیا۔ پہلی تین اننگز میں شان مسعود گھبرائے گھبرائے نظر آئے لیکن کراچی میں کھیلے گئے ٹیسٹ میں انہوں نے سری لنکا کے خلاف سینچری اسکور کی۔
اس کے اگلے ہی میچ میں شان مسعود نے بنگلہ دیش کے خلاف 100 رنز کی اننگز کھیل کر پاکستان کی جیت میں اہم کردار ادا کیا۔
پھر آیا دورہ انگلینڈ جہاں کرکٹ تجزیہ کاروں نے گمان ظاہر کیا تھا کہ ہمیشہ کی طرح جیمز اینڈرسن شان مسعود کی وکٹ حاصل کریں گے۔ لیکن پاکستانی اوپنر نے نہ صرف بہترین بلے بازی کا مظاہرہ کیا بلکہ جب وہ آؤٹ ہوئے تو ٹیم کا اسکور 317 اور اُن کا انفرادی اسکور 156 تھا۔
شان مسعود کی اس شاندار اننگز میں 18 چوکے اور دو چھکے شامل تھے۔ اس طرح وہ مسلسل تین اننگز میں سینچریاں اسکور کرنے والے چھٹے پاکستانی بن گئے ہیں۔